بدھ , 04 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 24 December,2025

سیّدنا مہین رضی اللہ عنہ

بن ہیشم بن نابی بن مجموعہ ازآلِ اسود بن اوس بن نابی: یہ لاولد تھے۔ ابن اسحاق نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا ہے۔ جو بیعت عقبہ میں موجود تھے۔ ابن منیع اور جعفر المستغفری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا موسیٰ رضی اللہ عنہ

بن حارث بن صخر بن عامر بن تیم بن مرہ: ہم ان کا نسب اِن کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ یہ حبشہ میں پیدا ہوئے اور وہیں وفات پائی۔ ان کے والد حبشہ سے دو کشتیوں میں سوار ہوکر مدینہ آئے تھے۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مونس رضی اللہ عنہ

بن فضالہ بن عدی بن حزام بن ہیشم بن ظفر انصاری، ظفری: یہ انس بن فضالہ کے بھائی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ اُحد سے ایک دن پہلے انہیں لشکر مشرکین کا اندازہ لگانے کے لیے بھیجا تھا۔ جب وہ اپنے بھائی کے ساتھ غزوۂ احد میں شرکت کے لیے آئے تھے، اور سب لوگ وہاں جمع تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا موہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن خرشہ: ابن شاہین نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور انہوں نے باسنادہ ابو معشر سے، انہوں نے یزید بن رومان سے روایت کی، کہ موہب بن عبد اللہ بنو ثقیف کے وفد میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ آج سے تم موہب ابو سہل ہو۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا موہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن خرشہ: ابن شاہین نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور انہوں نے باسنادہ ابو معشر سے، انہوں نے یزید بن رومان سے روایت کی، کہ موہب بن عبد اللہ بنو ثقیف کے وفد میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ آج سے تم موہب ابو سہل ہو۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

بن یزید الثقفی ان کا شمار صحابہ میں کیا جاتا ہے لیکن بغیر از ثبوت ابو بکر ہذلی نے حسن سے انہوں نے جناب رافع سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان سرخی کو اور نمائشی لباس کو پسند کرتا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

الاشعری یا ابن مالک: ابوموسیٰ کی روایت ہے، کہ عبدان نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان کا نام ابو مالک لکھا ہے۔ ابومنہال نے شہر بن حوشب سے روایت کی ہے کہ ہم میں اشعری قبیلے کا ایک آدمی تھا، جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہنے کا اتفاق ہوا تھا، وہ ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں کہ تمہیں دین کی تعلیم دوں اور اس طرح نماز پڑھاؤں، جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں پڑھایا کرتے تھے ہم جعم ہوئے تو اس نے پانی کا ایک بڑا سا برتن اور ایک چھوٹا سا برتن منگوائے، پس اس نے چھوٹے برتن میں بڑے برتن سے پانی نکالا اور ہمارے ہاتھوں پر ڈال کر انھیں پاک صاف کیا، ابوموسیٰ نے مکمل حدیث کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن اوس بن عبداللہ بن حجر الاسلمی: انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کی اور جحفہ کے مقام سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کس کا ہے یہ اونٹ، انھوں نے عرض کیا، بنو اسلم کے ایک شخص کا ہے، فرمایا سَلَّمْتَ: بچ گئے تم، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے مالک سے اس کا نام پوچھا، اس نے عرض کیا: مسعود، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر حضرت ابوبکر کو مخاطب ہوکر فرمایا: سَعَدْتَ ان شاء اللہ: اگر خدا نے چاہا تو خوش بختی تمہارا ساتھ دے گی، میرا والد حضور اکرم کے قریب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اونٹ پر بٹھالیا، ابوعمر، ابونعیم اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مابور رضی اللہ عنہ

یہ صحابی خصی تھے۔ جنہیں مقوقس حاکم سکندریہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطورِ ہدیہ ارسال کیا تھا۔ اس کے راوی جعفر ہیں۔ جنھوں نے معصب سے روایت بیان کی۔ کہ ام المومنین ماریہ بنت شمعون کے بطن سے (جو قبطی الاصل تھیں، اور جنھیں مقوقس نے ان کی ہمشیرہ سیرین اور ایک خصی غلام کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تھا) حضور کے صاحبزادے جناب ابراہیم پیدا ہوئے تھے۔ ابنِ زہیر نے، اس سلسلے میں سلیمان بن ارقم کی حدیث کو، جو انھوں نے جناب عروہ سے سنی، جنھوں نے حضرت عائشہ سے اس حدیث کو یوں بیان کیا کہ جناب ماریہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے عمزاد بھائی مابور رضی اللہ ع نہ بھی تھے۔ جن کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض نازیبا واقعات کا علم ہوا تو آپ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ جاؤ اور اسے قتل کردو، لیکن جب اُنھیں یقین ہوگیا کہ جناب مابور نامرد ہیں، تو درگزر فرمایا۔۔۔

مزید

سیّدنا مابور رضی اللہ عنہ

یہ صحابی خصی تھے۔ جنہیں مقوقس حاکم سکندریہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطورِ ہدیہ ارسال کیا تھا۔ اس کے راوی جعفر ہیں۔ جنھوں نے معصب سے روایت بیان کی۔ کہ ام المومنین ماریہ بنت شمعون کے بطن سے (جو قبطی الاصل تھیں، اور جنھیں مقوقس نے ان کی ہمشیرہ سیرین اور ایک خصی غلام کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تھا) حضور کے صاحبزادے جناب ابراہیم پیدا ہوئے تھے۔ ابنِ زہیر نے، اس سلسلے میں سلیمان بن ارقم کی حدیث کو، جو انھوں نے جناب عروہ سے سنی، جنھوں نے حضرت عائشہ سے اس حدیث کو یوں بیان کیا کہ جناب ماریہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے عمزاد بھائی مابور رضی اللہ ع نہ بھی تھے۔ جن کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض نازیبا واقعات کا علم ہوا تو آپ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ جاؤ اور اسے قتل کردو، لیکن جب اُنھیں یقین ہوگیا کہ جناب مابور نامرد ہیں، تو درگزر فرمایا۔۔۔

مزید