بن ثابت الانصاری: ان کا تعلق بنو النبیت یعنی عمرو بن مالک بن اوس سے تھا، جناب مالک اور ان کے بھائی ان لوگوں میں شامل تھے، جنھیں وعر کے سے بئر معونہ کے مقام پر شہید کردیا گیا تھا۔ واقدی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن ثابت الانصاری: ان کا تعلق بنو النبیت یعنی عمرو بن مالک بن اوس سے تھا، جناب مالک اور ان کے بھائی ان لوگوں میں شامل تھے، جنھیں وعر کے سے بئر معونہ کے مقام پر شہید کردیا گیا تھا۔ واقدی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن ثابت الانصاری: ان کا تعلق بنو النبیت یعنی عمرو بن مالک بن اوس سے تھا، جناب مالک اور ان کے بھائی ان لوگوں میں شامل تھے، جنھیں وعر کے سے بئر معونہ کے مقام پر شہید کردیا گیا تھا۔ واقدی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن حارثہ: ابوموسیٰ انھیں اسماء بن حارثہ کا بھائی بتاتا ہےا ور ان کا تذکرہ، اسماء کے تذکرے کے ضمن میں بیان کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن جسل: یہ صاحب اپنے آدمیوں کی معیت میں بہ سلسلہ ہجرت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب ہوئے ان سے عبداللہ الاشعری نے روایت کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن جسل: یہ صاحب اپنے آدمیوں کی معیت میں بہ سلسلہ ہجرت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب ہوئے ان سے عبداللہ الاشعری نے روایت کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن حمزہ بن الیفع بن کرب الہمدانی الناعظی: آپ اپنے دو چچاؤں، عمراؤ مالک کے ساتھ مشرف بہ اسلام ہوئے، اور ناعظ سے مراد بنو ربیعہ بن مرثد کا قبیلہ ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی مجالد بن سعید اور عامر بن شہر اسی قبیلے سے تھے۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن الخشخاش العنبری (عبید اور قیس کے بھائی) حصین بن ابوالحر سے روایت ہے کہ جناب مالک اور ان کے دو چچا قیس اور عبید حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے بنو عم میں سے ایک آدمی کے خلاف شکایت کی: آپ نے انھیں فرمان امن لکھ دیا ہم یہ واقعہ عبید بن الخشخاش کے تذکرےمیں بیان کر آئے ہیں۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن زمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حنبل بن عامر بن لوئی القرشی العامری۔ یہ قدیم الاسلام لوگوں میں سے تھے اور اپنی بیوہ عمرہ بنت السعدی کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی تھی۔ یہ صحابی جناب سودہ بنت زمعہ (جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں تھیں) کے بھائی تھے۔ ابو عمر نے تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
ابو السائب الثقفی: عطا بن سائب کے دادا تھے۔ انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ جس نے مرتے وقت کلمۂ شہادت پڑھا، اسے جنت میں داخلہ مل جائے گا۔ ابو نعیم اور ابوموسیٰ نے تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید