بن سوید الجہنی ان سے ان کے بیٹے مریح اور علی بن ریاح نے روایت کی ان سے ان کے بیٹے مریح نے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد نا شرہ کو کسی جنگی مہم پر روانہ فرمایا اور میں اپنی والدہ کے پیٹ میں تھا اس اثنا میں میری ولادت ہوگئی اور مجھے میری والدہ اٹھا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک مجھ پر پھیرا میری والدہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! بچے کا نام تجویز فرمادیجے ارشاد ہوا چونکہ اس نے داخلہ اسلام میں جلدی کی ہے اس لیے اس کا نام مریح ہوگا ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن بدیل بن ورقاء ان کا نسب ہم ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں نافع خود ان کے بھائی اور والد جلیل القدر صحابہ میں سے تھے بروایت ابن اسحاق نافع منذر بن عمرو اور عامر بن فہیرہ چالیس اور صحابہ کے ساتھ بڑمعونہ پر دھوکے سے قتل کردیئے تھے عبد اللہ بن رواحہ نے ان کی شہادت پر ذیل کے دو اشعار کہے۔ رَحِمَ اللہُ نَافِعَ بنَ بَدَیل رَحْمَۃ المبتِغیْ ثوابَ الجَہَادٖ ترجمہ: نافع بن بدیل پر خدا کی رحمت ہو، ایسی رحمت جو ثواب جہاد کی خواہش مند ہو۔ صَابِراً صادِق الْوعُدِ اِذَا مَا اَکْثَرالْقوْمِ قَالَ قوْلَ السِّدادٍ ترجمہ: وہ بڑا صابر اور صادق الوعد تھا جس مقام پر کہ زیادہ تر لوگ ڈھیلی بات کہتے تھے۔ ابو عمر ابو نعیم اور ابو موسی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن زید الحمیری ابن شاہین نے ان کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے باسنادہ ایاس میں عمر و الحمیری سے روایت کی کہ جناب نافع نبو حمیر کے کچھ آدمیوں کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ دین میں تفقہ حاصل کریں اور معلوم کریں کہ دنیا کی ابتدا کیوں کر ہوئی فرمایا ایک وقت ایسا تھا کہ خدا کے بغیر کچھ نہ تھا اور اللہ کا عرش پانی پر تھا پھر خدا نے قلم کو پیدا کیا اور حکم دیا کہ جن اشیا نے پیدا ہونا ہے انہیں لکھ دو پھر زمین و آسمان اور مافیہا کو پیدا کیا اور عنانِ خدائی سنبھال لی ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۱ ۔۔۔
مزید
بن زرادہ بن وقدان بن حبیب بن سلامہ بن عدی بن حبروہ بن اسید بن عمرو بن تمیم التمیمی اسیدی ابو ہالہ کنیت تھی۔ مصعب بن عبد اللہ نے اس کا سلسلہ نسب نباش بن زرارہ تمیمی ابو ہالہ از بنوا سید بن عمر و بن تمیم حلیف بنو عبد الدار لکھا ہے ابو نعیم نے نباش بن زرارہ کا ذکر مغازی میں کیا ہے۔ اور بعض متاخرین نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے ابن متدہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے ابو موسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے اور ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے حالانکہ یہ اعتراض بلا وجہ ہے۔ ابن اثیر کی رائے ہے کہ نباش کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی کیونکہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہو گزرے ہیں کیونکہ ان کے بیٹے ابو ہالہ ہند بن نباش ام المومنین حضرت خدیجہ کے خاوند تھے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیشتر فوت ہوچکے تھے ایک روایت کے رو سے ابو ہالہ کا نام نباش تھا بایں اختلاف انہیں ح۔۔۔
مزید
p> بن یزید: ان کی کنیت ابو یزید تھی۔ اہل کوفہ سے تھے۔ انہوں نے جاہلیت کا زمانہ پایا تھا۔ حضرت عثمان کے عہد میں آذر بائیجان میں مارے گئے تھے۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
جناب جعفر نے ابنِ اسحاق سے اس نے محمد بن ابراہیم بن حارث التیمی سے یوں روایت کی کہ غزوہ طائف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، آپ کی خالہ، فاختہ بن عمرو بن عائذ بن مخزوم کا ایک آزاد کردہ مخنث غلام مانع بھی تھا، یہ شخص کبھی کبھی امہات المومنین کے حضروں میں چلا جایا کرتا تھا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے بے ضرر جانتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال تھا کہ اسے جنسی معاملات کی سوجھ بوجھ نہیں ہے۔ اس لیے حضور معترض نہ ہوتے تھے۔ ایک دفعہ اتفاقاً آپ نے اسی مانع کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مخزومی سے کہتے سنا: ’’خالد! اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلم طائف کو فتح کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو باردیہ بنت غیلان بن سلمہ کو ہاتھ سے نہ جانے دینا، کیونکہ جب وہ روبرو ہوتی ہے تو اس کے ساتھ چار ہوتے ہیں اور جب وہ پیٹھ پھیرتی ہے تو اس کے ساتھ آٹھ ہوتے ہیں‘‘۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔
مزید
یہ میمون کے والد تھے۔ میمون نے اپنے والد سے روایت کی۔ عمرو بن میمون بن مہزان نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ناقص رہی۔ ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
غیر منسوب ہیں۔ ان سے مسلمۃ الضبی نے روایت کی ہے۔ ایک روایت میں سلمہ کا نام آیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص چاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اپنے سایے میں جگہ دے، اسے چاہیے کہ صلۂ رحمی کرے اور سلام کہنے میں بخل نہ کرے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
غیر منسوب ہیں۔ ان سے مسلمۃ الضبی نے روایت کی ہے۔ ایک روایت میں سلمہ کا نام آیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص چاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اپنے سایے میں جگہ دے، اسے چاہیے کہ صلۂ رحمی کرے اور سلام کہنے میں بخل نہ کرے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن ہیشم بن نابی بن مجموعہ ازآلِ اسود بن اوس بن نابی: یہ لاولد تھے۔ ابن اسحاق نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا ہے۔ جو بیعت عقبہ میں موجود تھے۔ ابن منیع اور جعفر المستغفری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید