بدھ , 04 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 24 December,2025

سیّدنا ماعز رضی اللہ عنہ

انہوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ وہیب بن خالد نے جریری سے اور اس نے حبان بن عمیر سے اور اس نے جناب ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یارسول اللہ سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، شعبہ نے الجریری سے اس نے یزید بن عبداللہ بن شخیر سے اور اس نے ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم سے عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اُس نے عبداللہ بن احمد سے روایت بیان کی مجھ سے میرے ماں باپ نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر اور شعبہ بن ابی مسعود الجریری نے اور یزید بن عبداللہ بن شخیر نے ماعز سے روایت کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم سے دریافت کیا، یارسول اللہ بہترین عمل کون سا ہے، فرمایا اللہ پر ایمان، جہاد اور حج، یہ تین اعمال باقی اعمال کے مقابلے میں اس طرح افضل ہیں، جیسے مشرق بمقابلہ مغرب، تینوں نے اس کا ۔۔۔

مزید

سیّدنا ماعز رضی اللہ عنہ

انہوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ وہیب بن خالد نے جریری سے اور اس نے حبان بن عمیر سے اور اس نے جناب ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یارسول اللہ سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، شعبہ نے الجریری سے اس نے یزید بن عبداللہ بن شخیر سے اور اس نے ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم سے عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اُس نے عبداللہ بن احمد سے روایت بیان کی مجھ سے میرے ماں باپ نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر اور شعبہ بن ابی مسعود الجریری نے اور یزید بن عبداللہ بن شخیر نے ماعز سے روایت کی کہ ایک شخص نے حضور اکرم سے دریافت کیا، یارسول اللہ بہترین عمل کون سا ہے، فرمایا اللہ پر ایمان، جہاد اور حج، یہ تین اعمال باقی اعمال کے مقابلے میں اس طرح افضل ہیں، جیسے مشرق بمقابلہ مغرب، تینوں نے اس کا ۔۔۔

مزید

سیّدنا مازن بن غضوتبہ الطائی الخطائی رضی اللہ عنہ

خطامہ بنو طے کا ایک ذیلی قبیلہ ہے اور خطامہ علی بن حرب بن محمد بن علی بن حبان بن مازن بن غضوبہ کا دادا تھا اس نے کاہنوں کے انداز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بارے میں پیش گوئی کی تھی۔ ابوموسیٰ بن ابوبکر المدنی اور احمد بن عباس سے مروی ہے کہ ہم نے ابوبکر محمد بن عبداللہ سے، اس نے سلیمان بن احمد بن ایوب سے، اس نے موسیٰ بن جمہور الشینی السمار سے، اس نے علی بن حرب سے اس نے ابوالمنذر ہشام بن محمد الکلبی سے اس نے اپنے باپ عبداللہ العمانی سے اور اس نے مازن بن غضوبہ سے سنا اس نے بیان کیا کہ میں ایک بت کا جس کا نام ناجر تھا، پجاری تھا۔ یہ سر زمین عمان کے ایک قصبے میں نصب تھا۔ ایک دفعہ ہم نے اس پر ایک جانور قربان کیاتو معاً بت سے آواز آئی: ’’اے مازن؛ میری ایک بشارت سنو، نیکی عیاں ہوگئی ہے اور برائی نے منہ چھپالیا ہے اور بنو مضر کے دین کو خدائے جلیل کے دین نے پچھاڑ دیا ہے؛ اگر تم جہنم ۔۔۔

مزید

سیّدنا ماعز بن مالک الاسلمی رضی اللہ عنہ

یہ صحابی بہ تقاضائے بشریت زنا کر بیٹھے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اعتراف گناہ کیا اور سنگسار ہوئے اس حدیث رجم کو ابن عباس بریدہ اور ابوہریرہ نے روایت کیا۔ ابن مندہ اور ابونعیم کا یہی قول ہے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ ماعز بن مالک مدنی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ان کے قبیلے کے نام قبولِ اسلام کا فرمان لکھ کر دیا تھا، انھوں نے ہی اعتراف زنا کیا تھا اور مرجوم ہوئے۔ ان کے بیٹے نے ان سے صرف ایک حدیث بیان کی ہے۔ ابوبکر مسمار بن عمر بن عدیس البغدادی وغیرہ نے ابوالعباس بن احمد بن ابی غالب بن طلایہ سے انھوں نے ابوالقاسم اتماطی سے، انھوں نے مخلص سے انھوں نے ابوحامد محمد بن ہارون الحضرمی سے انھوں نے اسحاق بن ابو اسرائیل سے انھوں نے قاضی ابویوسف سے انھوں نے ابوحنیفہ سے انھوں نے علقمہ بن مرشد سے انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ماعز بن مالک نے حضور صلی ال۔۔۔

مزید

سیّدنا ماعز بن مالک الاسلمی رضی اللہ عنہ

یہ صحابی بہ تقاضائے بشریت زنا کر بیٹھے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اعتراف گناہ کیا اور سنگسار ہوئے اس حدیث رجم کو ابن عباس بریدہ اور ابوہریرہ نے روایت کیا۔ ابن مندہ اور ابونعیم کا یہی قول ہے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ ماعز بن مالک مدنی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ان کے قبیلے کے نام قبولِ اسلام کا فرمان لکھ کر دیا تھا، انھوں نے ہی اعتراف زنا کیا تھا اور مرجوم ہوئے۔ ان کے بیٹے نے ان سے صرف ایک حدیث بیان کی ہے۔ ابوبکر مسمار بن عمر بن عدیس البغدادی وغیرہ نے ابوالعباس بن احمد بن ابی غالب بن طلایہ سے انھوں نے ابوالقاسم اتماطی سے، انھوں نے مخلص سے انھوں نے ابوحامد محمد بن ہارون الحضرمی سے انھوں نے اسحاق بن ابو اسرائیل سے انھوں نے قاضی ابویوسف سے انھوں نے ابوحنیفہ سے انھوں نے علقمہ بن مرشد سے انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ماعز بن مالک نے حضور صلی ال۔۔۔

مزید

سیّدنا ماعز بن مالک الاسلمی رضی اللہ عنہ

یہ صحابی بہ تقاضائے بشریت زنا کر بیٹھے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اعتراف گناہ کیا اور سنگسار ہوئے اس حدیث رجم کو ابن عباس بریدہ اور ابوہریرہ نے روایت کیا۔ ابن مندہ اور ابونعیم کا یہی قول ہے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ ماعز بن مالک مدنی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ان کے قبیلے کے نام قبولِ اسلام کا فرمان لکھ کر دیا تھا، انھوں نے ہی اعتراف زنا کیا تھا اور مرجوم ہوئے۔ ان کے بیٹے نے ان سے صرف ایک حدیث بیان کی ہے۔ ابوبکر مسمار بن عمر بن عدیس البغدادی وغیرہ نے ابوالعباس بن احمد بن ابی غالب بن طلایہ سے انھوں نے ابوالقاسم اتماطی سے، انھوں نے مخلص سے انھوں نے ابوحامد محمد بن ہارون الحضرمی سے انھوں نے اسحاق بن ابو اسرائیل سے انھوں نے قاضی ابویوسف سے انھوں نے ابوحنیفہ سے انھوں نے علقمہ بن مرشد سے انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ماعز بن مالک نے حضور صلی ال۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن احمررضی اللہ عنہ

ہمیں ابوموسیٰ نے بتایا، اسے حسن بن احمد نے اسے ابونعیم نے، اسے سلیمان بن احمد نے، اسے محمد بن ہارون بن بکار بن بلال نے اور اسے صفوان بن صالح نے اسے ولید بن مسلم نے اسے سعید بن منصور الجذامی نے اور اُس نے اپنے دادا مالک بن احمر کی زبانی بیان کیا کہ جب انہیں تبوک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا علم ہوا، تو انھوں نے دربارِ رسالت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کرلیا اور درخواست کی کہ انھیں تبلیغ دین کے بارے میں اجازت نامہ عطا فرمایا جائے۔ چنانچہ آپ نے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر یہ تحریر لکھ دی: ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ یہ رقعہ محمد رسول اللہ کی طرف سے مالک بن احمد اور ان مسلمانوں کو جو اس کے تابع فرمان ہیں، بطور امان لکھ کردیا جا رہا ہے کہ جب تک وہ نماز قائم کیے رکھیں گے، زکوٰۃ ادا کریں گے، مسلمانوں کی پیروی کریں گے اور کفار سے قطع تعلق کیے رکھیں گے۔ مالِ غنیمت سے خمس ادا کریں گے۔ اور ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی ا للہ عنہ

بن اخیمر الباہلی: بعض لوگوں نے اخامر لکھا ہے۔ لیکن صحیح اخیمر ہی ہے۔ ان سے ابو رزین الباہلی نے روایت کی ہے کہ ہمیں ابوالفرج بن ابی المرجا نے، ابن ابی عاصم سے۔ اس نے دحیم سے۔ اس نے ابن ابی فدیک سے اُس نے موسیٰ بن یعقوب سے۔ اس نے ابورزین باہلی سے۔ اُس نے مالک بن اخیمر سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماے سنا کہ اللہ تعالیٰ صنفور (دیوث) سے نہ تو صرف (اللہ کی راہ میں خرچ) کو قبول فرماتا ہے اور نہ عدل کو پوچھا گیا، یا رسول اللہ! صنفور کون ہوتا ہے، فرمایا، دیوث، جسے اس کی پرواہ نہ ہو کہ کون اس کی بیوی کے پاس اٹھتا بیٹھتا ہے، تینوں نے اس کی تخریج کی ہے، ابو عمر کہتا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے، کیونکہ راوی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی، اس نے عبدالملک بن مروان کے عہدِ حکومت میں وفات پائی، میں نے اس حدیث کو صحاح کے کئی نسخوں میں ابو عمر سے مروی دیکھا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن امیہ بن عمرو السلمی: بنی اسد بن خزیمہ کے حلیفوں سے تھے۔ غزوۂ بدر میں شامل تھے اور جنگ یمامہ میں شہادت پائی۔ ابو عمر نے مختصراً اس حدیث کی تخریج کی ہے اور نسب مالک بن امیہ بن عمرو لکھا ہے۔ ہمیں ان کے بارے میں ابوجعفر نے بروایت یونس بن بکیر از ابنِ اسحاق بیان کیا ہے انھوں نے بنو کثیر بن دودان بن اسد کے ان حلیفوں کا ذکر کیا ہے، جو غزوۂ بدر میں موجود تھے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن امیہ بن عمرو السلمی: بنی اسد بن خزیمہ کے حلیفوں سے تھے۔ غزوۂ بدر میں شامل تھے اور جنگ یمامہ میں شہادت پائی۔ ابو عمر نے مختصراً اس حدیث کی تخریج کی ہے اور نسب مالک بن امیہ بن عمرو لکھا ہے۔ ہمیں ان کے بارے میں ابوجعفر نے بروایت یونس بن بکیر از ابنِ اسحاق بیان کیا ہے انھوں نے بنو کثیر بن دودان بن اسد کے ان حلیفوں کا ذکر کیا ہے، جو غزوۂ بدر میں موجود تھے۔۔۔۔

مزید