قدوۃ العارفین حضرت علامہ مولانا غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا غلام محی الدین قصوری۔ لقب:امام الفضلاء ،مرجع العرفاء،دائم الحضوری،قصور کی نسبت سے "قصوری" کہلاتے ہیں۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت مولانا خواجہ غلام محی الدین قصوری بن حضرت مولانا غلام مصطفی ٰبن حضرت مولانا غلام مرتضیٰ (رحمہم اللہ تعالیٰ)۔ آپ کے والد ماجد اور جد امجد اپنے وقت کےبلند پایہ ولی اور متبحر عالمِ دین تھے۔ پنجابی زبان کے مشہورشاعر پیر وارث شاہ اور حضرت بابا پیربلھے شاہ قدس سرہما آپ کے جد امجدمولانا غلام مرتضیٰ علیہ الرحمہ ہی کے شاگرد اور فیض یافتہ تھے۔آپ کا شجرۂ نسب خلیفۂ اول یارِ غارومزار حضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔ آپ کے اجداد عرب سے ہجرت کر کے پہلے سندھ تشریف لائے ، پھر سند ھ سے آکر قصور کو اپنا مسکن بنالیا۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت/ 1202ھ،بمطابق 1778ء کو "قصور" (پنجاب،پاکستان) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابھی حضرت خواجہ قصوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی عمر بمشکل ایک سال تھی کہ والد ماجد کا ظاہری سایہ سر سے اٹھ گیا اور آپ کی تربیت کا ذمہ آپ کے عم بزرگو ار حضرت خواجہ شیخ محمد علیہ الرحمہ نے اٹھایا ۔ تمام علوم متداولہ معقول و منقول کی تحصیل وتکمیل عم بزرگو ار سے ہوئی، اور انہی سے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت ہو کر خلافت حاصل کی ۔ عم محترم کے علاوہ دیگر اساتذہ سے بھی اکتساب فیض کیا جن میں سے مولانا با ب اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کا اسم گرامی ملتا ہے۔ آپ نے علمِ حدیث خاتم المحدثین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی قدس سرہ سے پڑھا اور علم حدیث پڑھانے کی باقاعدہ سند حاصل کی ۔
بیعت وخلافت: ابتداء میں اپنے عمِ محترم حضرت خواجہ شیخ محمد قادری علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے اور انہی سے سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت حاصل کی،عم مکرم کے وصال کے بعد قطب الاقطاب حضرت خواجہ شاہ غلام علی دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک پر بیعت ہوئے اور گیارہ ماہ شیخ کی خدمت میں رہنے کے بعد سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ ،قادریہ، چشتیہ ،اور سہر وردیہ میں ماذون و مجاز ہوئے ، حضرت شاہ صاحب نے بیعت کے بعد آپ کا ہاتھ ہوا میں لہرادیااور فرمایا:"تمہارا ہاتھ حضرت غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں دیا ،وہ تمہارے ہر کام دینی و نیوی میں ممدو معاون ہوں گے"حضرت شاہ غلام علی قدس سرہ آپ پر نہایت مہربان تھے، گاہے بگاہے ان کی عنایات کا ظہور ہوتا رہتا تھا۔ ایک دفعہ خان نجیب الدین خاں قصوری حاضر تھےحضرت شاہ صاحب نے بہ طور انبساط فرمایا:"مولانا غلام محی الدین کو کس جگہ کا پیر بنایا جائے؟" خاں صاحب نے کہا :" انہیں قصور کا پیر بنادیجئے"اس پر حضرت شاہ صاحب جوش میں آگئے اور فرمایا:"تم بہت کم ہمت ہو، ہم انہیں سارے پنجاب کا پیر بنائیں گے "۔(انوار محی الدین:50)
سیرت وخصائص: شیخ المشائخ ، امام الفضلاء، مرجع العرفاء،عارف باللہ،ولیِ کامل،مجمع البحرین،شیخِ طریقت ،امامِ شریعت حضرت علامہ مولانا خواجہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضور ی رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ جامع الکمالات شخصیت کے مالک تھے۔تحصیلِ علوم وخلافت و فراغت کے بعد آپ نے اپنے آبائی مسکن قصور کو رشد و ہدایت کا مرکز بنایا اور اپنے شیخ کے حکم سے دور و دراز کا سفر کیا اور درس توحید معرفت کو عام کیا، ہزاروں افراد آپ کی تربیت اور راہنمائی سے راہ راست پر آئے ۔ یہ وہ دور تھا جب پنجاب پر سکھوں کے تسلط نے ہر شخص کو ہراساں کر رکھا تھا ۔ آپ اخلاق کریمہ ، اخلاق ِنبویﷺ کا بہترین نمونہ تھے۔ لباس، خوراک ، گفتگو ، نشست و برخاست ،غرض ہر کام میں سنت مطہرہ کے اتباع کو ملحوظ خاطر رکھتے تھے۔بزرگان دین خاص طور پر حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کمال عقیدت و محبت رکھتے تھے۔آپ ہمیشہ ملاقات کرنے والوں کو اتباع شریعت کی تلقین ، علماء سوء اور انگریز سے دور رہنے کا درس دیا کرتے تھے، چنانچہ نواب شیر محمد خاں ٹوانہ کو فرمایا:علماء سوء کے وعظ میں شرکت نہ کرنا ، شریعت کے احکام کی پابندی کرنا ، فرنگی حکام سے نفرت رکھنا ۔
آخری عمر میں آپ فرقہ ضالہ وہابیہ ودیابنہ کی بہت مذمت کرتے تھے،اپنے مریدین ومتوسلین کو ان کے کیدومکر سے آگاہ کرتے تھے،اور ان کی مجلس سے منع فرماتے تھے۔ ان کے رد میں ایک رسالہ بنام"رسالہ دررد فرقہ ضالہ وہابیہ"تحریر فرمایا۔ اپنے خلیفہ حضرت للہی کو ایک مکتوب میں نصیحت فرماتے ہیں: " کہ ذکرواذکار کےساتھ تدریس کا شغل جاری رکھیےکہ دونوں ضروری ہیں"۔ایک اورمقام پر ارشاد فرماتے ہیں کہ شریعت اصل ہے باقی طریقت اور حقیقت وغیرہ فرع ہیں جو شریعت پر عمل پیرانہ ہو وہ پیرنہیں بلکہ "زندیق"ہے۔حضرت غوث الاعظم نے فرمایا:"کل حقیقۃ ردتھا الشریعۃ فھی زندقۃ"یعنی ہروہ حقیقت جسے شریعت رد کردے وہ گمراہی ہے۔آپ تبلیغ کے علاوہ تدریس پر بھی کافی توجہ صرف فرماتے تھے ، تشنگان علوم ، ظاہری اور باطنی علوم کے فیض سے سر شار ہوتے تھے۔آپ تمام متدا ولہ علوم میں مہارت کا ملہ رکھنے کے ساتھ ساتھ شعر و سخن کا بہترین ذوق بھی رکھتے تھے۔آپ عربی ، فارسی اردو اور پنجابی میں بے تکلف اظہا رخیال فرماتے تھے۔ آپ کے کلامیں روانی ، قوت بیان،کیف سرور اور استاد انہ پر کاری کے جوہر بدرجۂ اتم موجود ہیں۔آپ فرماتے ہیں:
؏طریقم قادری عرفم قریشی حنفی مشربم مولد قصوری
غلام غوث اعظم محی الدینم طفیلش یافتم ہردم حضوری
وصال: 22/ذوالقعدہ 1270ھ،بمطابق اگست 1757ء کو وصال ہوا،آپ کامزار شریف قصور کے قبرستان میں ہے۔
ماخذومراجع: تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔ تاریخ مشائخِ نقشبندیہ۔