/ Friday, 17 May,2024

ابوالحمراء مولی رضی اللہ عنہ

ابوالحمراء مولی رسول اللہ علیہ وسلم،ان کا نام ہلال بن حارث یا ہلال بن ظفر تھا،ان سے ابوداؤد نے روایت کی،کہ جب صبح صادق نمودار ہوتی تو حضورِ اکرم حضرت علی اور جناب فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھرکے پاس سے گزرتے،اور فرماتے، "اَلسَّلَامُ عَلَیکُم یَااِہلَ البَیتِ اَلصَّلوٰۃ اَلصَّلوٰۃ،اِنَّمَایُرِیدُ اللہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ اَھلَ البَیتِ وَیُطَھِّرَکُم تَطھِیرا " تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،یہ ابوالحمراء وہی آدمی ہیں جنہیں ابوعمر نے غلطی سے ابوالجمل لکھاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوحسن انصاری مازنی رضی اللہ عنہ

ابوحسن انصاری مازنی ،بروایتے،ان کی کنیت ہی ان کا نام ہے،ایک روایت میں ان کا نام تمیم بن عبدعمر ہے،وہ یحییٰ بن عمارہ کے دادا اور عمر بن یحییٰ کے والد اور امام مالک بن انس کے شیخ ہیں،مدنی ہیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،یہ بیعت عقبہ اور غزوۂ بدر میں شریک تھے۔ عمروبن یحییٰ نے والدسے،انہوں نے دادا سے،انہوں نے رسولِ کریم سے روایت کی،آپ نے فرمایا،اگرکوئی شخص مجلس سے اُٹھ کر باہر چلاجائے اور پھر واپس آجائے تو وہ اس نشست کا ذیادہ مستحق ہے۔ یہ ابوالحسن وہی ہیں جنہوں نے زید بن ثابت کو یوم الدار کے موقعہ پر (جب انہوں نے انصارکومخاطب ہوکرکہاتھا،اے انصار!اللہ کے دین کی امدادکے لئےدوبارہ اٹھ کھڑے ہو)کہاتھا، بخدا،اے ابوالحسن!ہم ہرگز تمہاری بات نہیں سُنیں گے اور نہ تمہاری اطاعت کریں گے،ہم قرآن کی اس آیٔت کا مصداق نہیں بننا چاہتے ۔۔۔

مزید

ابوحصیفہ مصغر رضی اللہ عنہ

ابوحصیفہ مصغر،ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور بتایا ہے،کہ طبرانی وغیرہ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے، ابو موسیٰ نے ابوغالب احمد بن عباس سے انہوں نے ابوبکر بن ریدہ سے(ح) ابوموسیٰ نے کہا کہ انہیں ابوعلی نے اور ابونعیم نے بتایا،کہ ہمیں سلیمان بن احمد نے ،انہیں محمد بن نصر صانع نے،انہیں محمد بن اسحاق،انہیں یحییٰ بن یزید بن عبدالملک نے اپنے والد سے،انہوں نے یزید خصیفہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے داداسے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،کہ خوش چہرہ لوگوں سے بھلائی کی التماس کرو،اوراسی اسناد سے یزید بن خصیفہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے داداسے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،جب تم گھر سے نکلوتو لَاحولَ وَلَاقُوَّۃَ اِلّابِاللہ تَوَکَّلتُ عَلی اللہ ، اور حَسبِی اللہُ وَنِعمَ الوَکِیل پڑھ لیا کرو، اب۔۔۔

مزید

ابوالحصین انصاری رضی اللہ عنہ

ابوالحصین انصاری،ان کے دو بیٹے تھے،سام سے کچھ تاجر آئے،ان دونوں لڑکوں نے ان کی امداد کی،اور ان کے ساتھ شام چلے گئے،ابوالحصین حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں واپس بلوایاجائے،آپ نے فرمایا دین میں جبر نہیں اور آپ کو ابھی تک جنگ کی اجازت نہیں ملی تھی،ابوالحسن نے حضور اکرم کے اس ارشاد پر دل میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا،اس پر یہ آیٔت اتری "فَلَاوَرَبِّکَ لَایُومِنُونَ حَتّٰی یُحَکِّمُوکَ"۱ بوداؤد نے اسے ناسخ ومنسوخ کی ذیل میں بیان کیا ہے،ابن الدباغ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوہاشم رضی اللہ عنہ

ابوہاشم،حضورِاکرم کے آزادکردہ غلام تھے،کئی آدمیوں نے اذناً،ابوسعید کی کتاب سے،انہوں نے محمد بن ابوعبداللہ مطرز سے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے عبداللہ بن محمد بن جعفرسے، انہوں نےابراہیم بن محمد بن علی رازی سے،انہوں نے محمد بن عبداللہ بن ابوثلج سے،انہوں نے حسن بن حماد بن کسیب سے،انہوں نے یحییٰ بن یعلی سے،انہوں نے ابوعبدالرحمٰن حلوبن السری اودی سے ، انہوں نے ابوہاشم مولیٰ رسولِ اکرم سے روایت کی،کہ ان کی والدہ آپ کی کنیز تھیں،حضورِ اکرم نے میرے والد اور والدہ ہردوکاآزادفرمادیا۔ حضورِ اکرم ایک دن مسجد سے تشریف لائے،دیکھا کہ دونوں دھوپ میں سوئے ہوئے ہیں،آپ انکے سرہانے جا کھڑے ہوئے،حضورخیبرکی ایک چادراوڑھے ہوئے تھے،آپ نے اس چادر سے انہیں لوگوں سے چھپادیا،اورتین دفعہ فرمایا،اے شہریوں اوردیہاتیوں سے،میرے پیارواٹھو،ابوموسیٰ نے۔۔۔

مزید

ابوحثمہ بن حذیفہ رضی اللہ عنہ

ابوحثمہ بن حذیفہ بن خاتم القرشی عدوی،سلیمان کے والد تھے،ہم ان کانسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ابوحثمہ کی بیوی کا نام شفاء دخترعبداللہ عدوی تھا،یہ ابوجہیم بن حذیفہ کے بھائی تھے،ان کے دوبھائی اور تھے مورق اور نبیہ،ان سب کو حضورِاکرم کی رویت نصیب ہوئی، لیکن ان سے کوئی روایت مذکورنہیں،ابوعمراور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوحثمہ رضی اللہ عنہ

ابوحثمہ،ان کے بیٹے کا نام سہل تھا،اور ان کا نام عبداللہ یاعامر بن ساعدہ بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس انصاری،اوسی،حارثی تھا،غزوۂ احد میں شریک تھے، اور اُحدتک حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقیب تھے،غزوۂ خیبر میں شریک تھے اور حضورِ اکرم نے مالِ غنیمت سے انہیں گھوڑے کا حصہ بھی دیا تھا،خیبر کے بعد تمام غزوات میں شام تھے، حضورِاکرم کے عہد میں نیز حضرت ابوبکر صدیق،عمراور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد خلافت میں بھی پاسداری کا منصب ان کے پا س تھا،امیرمعاویہ کے دَور حکومت میں ان کی وفات ہوئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،ہم نے عامر اور عبداللہ کے تراجم میں ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابولیلیٰ نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ

ابولیلیٰ نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ ابولیلیٰ نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ شاعر تھےاوران کا نام قیس بن عبداللہ بن عمروبن عدس بن ربیعہ بن جعدہ بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ تھا،انہیں صحبت نصیب ہوئی،انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذیل کاشعرپڑھا۔ بلغنا السماء مجدنا وجدودنا وانالنرجوافوق ذالک مظھراً (ترجمہ)ہماری توقیراورہمارے اسلاف آسمان تک پہنچ گئے ہیں،ہمیں اب اس سے بلندتر مظہر کی خواہش ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اس سے تمہاراکیامقصد ہے،ان کاذکرپہلے گزر چکاہے۔ بقول ابوعمر،نابغہ جعدی دوسوسال زندہ رہے،یہی قول ہے عمربن شبہ اورابن قتیبہ کا،کہتے ہیں کہ ان کی ولادت نابغہ ذبیانی سے پہلے ہوئی،اورابن زبیرکے عہد خلافت تک زندہ رہے،ابوعمر نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوحازم التمارالبیاضی رضی اللہ عنہ

ابوحازم التمارالبیاضی،اوربیاضہ انصارکاقبیلہ ہے،ان کانام عبداللہ بن جابربتایاگیاہے،مالک نے یحییٰ بن سعیدسے،انہوں نے محمد بن ابراہیم التیمی سے،انہوں نے ابوحازم التمارسے،انہوں نے بیاضی سے روایت کی،کہ ایک بارحضورِاکرم مسجد میں تشریف لائے،اورصحابہ نماز پڑھ رہے تھے اوران کی قراءت کی آوازسنائی دےرہی تھی،فرمایا،نمازگزاراللہ سے سرگوشی کررہاہوتاہےاس لئے تمہیں یہ امرپیشِ نظررکھناچاہیئے کہ وہ کس سے سرگوشی کررہاہے،اورشورنہیں کرناچاہئیے۔ اسی حدیث کویزیدبن ہاد اورولید بن کثیرنے محمد بن ابراہیم سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے بیاضی سےاورلیث بن سعدنے ابن الہاد سے،انہوں نے محمدبن ابراہیم سے،انہوں نے عطاء سے، انہوں نے ایک آدمی سے،اس نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوہلال تیمی رضی اللہ عنہ

ابوہلال تیمی،یہ ابونعیم کاقول ہے،اورابن مندہ نے انہیں کلبی لکھاہے،اوردونوں ایک ہیں کیونکہ تیم الات اور بروایتے تیم اللہ،ابن رفیدہ بن ثوربن کلب بن وبرہ بنوکلب کاایک اچھابڑاذیلی قبیلہ ہے،جوحضورصلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لیے حاضرہواتھا،ان کی حدیث کے راوی ان کی اولاد ہی ہے۔ علقمہ بن ہلال نے اپنے والد سے،انہوں نے داداسے،جوبنوتیم اللہ سے تھے،روایت کی کہ بعداز ہجرت وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضرہوئے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چھوٹے سے چشمے کے کنارے قیدیوں کو قتل کررہے تھے،اورسطح ِآب پر خون پھیل گیاتھا،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکرکیاہےاورلکھا ہےکہ ابوزکریانے ان کے داداپر استدراک کیاہے،اوران کے دادانے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید