/ Thursday, 02 May,2024

ابوجابرالصدفی رضی اللہ عنہ

ابوجابرالصدفی،طبرانی نے انہیں صحابہ میں شمارکیا ہے،اعمش نے قیس بن جابرالصدفی سے،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے داداسے روایت کی،کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد خلفا ہونگے،ان کے بعدامراء،پھرملوک اور پھرجابرحکمرانوں کا دَورآئے گا،پھر میرے اہل بیت سے ایک آدمی اٹھے گا،جوزمین کو عدل سے بھردے گا،اس کے بعد پھر ظلم پھیل جائے گا،اس کے بعد ایک قحطانی کو حکومت ملے گی،جو بخدااپنے پیش رو سے کمترنہیں ہوگا،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوجہاد رضی اللہ عنہ

ابوجہاد،انصاری ہیں،اور انہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،ان کا تعلق بنوسلمہ سے تھا،ابنِ وہب نے سعید بن عبدالرحمٰن سے ،انہوں نے بنوسلمہ انصار کے ایک آدمی سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے دادا(ابوجہاد) سے جوحضورِاکرم کے صحابہ سے تھے، یوں بیان کیا کہ انہوں نے اپنے والد سے مخاطب ہو کر کہا! ابّاجان مبارک ہو،کہ مجھے حضورِ اکرم کی زیارت اور صحبت کی سعادت نصیب ہوئی ہے،بخدا اگر مجھے پیشتر ازیں آپ کی زیارت ہوتی،تومیں یہ کرتا اور وہ کرتا،والد نے کہا،بیٹا خاموش ہوجاؤ،اور اللہ سے ڈرو،کاش تم ہمیں غزوہ خندق کی رات کو دیکھتے،جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے،کون دشمنوں کے بارے میں دریافتِ حال کیلئے جائیگااورجنت میں میراساتھی بنے گا،کوئی شخص بھی نہ اُٹھا پھرحضورِاکرم نے جناب حذیفہ کا نام لے کر انہیں بُلایا،انہ۔۔۔

مزید

ابوجہیمہ رضی اللہ عنہ

ابوجہیمہ،جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو فتح کیا ،تو ابوجہیمہ بکریاں چرایاکرتے تھے، اور ان کے بارے میں جعفرالمستغفری نے وہ روایت بیان کی ہے،جسے انہوں نے باسنادہ موسیٰ بن عقبہ سے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوجہیمہ سے روایت کی،کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بئر حمل پر تشریف لائے،الیٰ آخرہ،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور تصریح کی ہے،کہ اس حدیث کاراوی ابوجہیم بن حارث ہے،نہ کہ ابو جہیمہ،اس قسم کی اغلاط کی ذمہ داری یا تو کاتب پر عائد ہوتی ہے یا اوہام پر،اس لئے ان کا ترک ان کے ذکر سے بہتر ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوجہم ابن حذیفہ رضی اللہ عنہ

ابوجہم ابن حذیفہ بن غانم بن عامر بن عبداللہ بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب قرشی عدوی،ایک روایت میں ان کا نام عامر،ایک میں عبید بن حذیفہ مذکورہے،ان کی والدہ کا نام بسیرہ دختر عبداللہ بن اداہ بن ریاح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب تھا،فتح مکہ کے موقعہ پر ایمان لائے،اور حضور کی محبت میں رہے،قریش کے شرفاءاور معتبرین میں شمارہوتے تھے،ابوجہم اور ان کے بیٹے دونوں بڑے پختہ ارادے اور عزیمت کے مالک تھے۔ زبیر کا قول ہے کہ اب جہم بن حذیفہ قریش کے معززاور طویل العمر لوگوں میں سے تھے،اور نساب تھےاور تعمیر کعبہ میں دوبارہ حِصّہ لیاتھا،ایک بار زمانۂ جاہلیت میں،جب قریش نے مرمت کرائی تھی،اور دوبارہ اس وقت جب ابن الزبیر نے کچھ ردوبدل کیا تھا،ابوجہم نے امیر معاویہ کے عہد میں وفات پائی،نیزیہ ان لوگوں میں شامل تھے،جنہوں نے حضرت عثمان کو۔۔۔

مزید

ابوجہمہ بن عبداللہ بن جہمہ رضی اللہ عنہ

ابوجہمہ بن عبداللہ بن جہمہ،سفیان نے منصور سے،انہوں نے فضیل المفقمی سے ،انہوں نے ابوالعالیہ سے روایت کی،کہ حضوراکرم ہر مجلس کے آخر میں ذیل کی دعامانگاکرتے تھے، اَلّٰھَمَّ اَشہَدُ اَن لَّااِلٰہَ اِلَّا اَنتَ اَستَغفِرُ کَ وَاَتُوبُ اِلَیکَ، ربیع بن انس نے ابوالعالیہ سے، انہوں نے ابی بن کعب سے اور جریر نے فضیل بن عمرو سے،انہوں نے زیاد بن حصین سے،انہوں نے معاویہ سے روایت کی ،ابوموسیٰ نے ان کاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوجہیم عبداللہ بن جہیم الانصاری رضی اللہ عنہ

ابوجہیم عبداللہ بن جہیم الانصاری،ان سے بشر بن سعید نے جوبنوحضرمی کے آزاد کردہ غلام تھے، حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سامنے سے گزرنے کے والے کے بارے میں حدیث بیان کی،جسے امام مالک نے ابوالنضر سے،انہوں نے بشیر بن سعید سے،انہوں نے ابوجہیم عبداللہ بن جہیم سے روایٔت کی اور ان کا نام لیا،نیزوکیع نے سفیان ثوری سے،انہوں نے ابوالنضر سے،انہوں نے بشر سے،انہوں نے عبداللہ بن جہیم سے روایت کی،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگر نمازی کے سامنے سے گذرنے والے کو گناہ کا اندازہ ہو،تو وہ چالیس۔۔۔۔کھڑاانتظارکرتارہے،وکیع نے ان کی کنیت کا ذکر نہیں کیا،حالانکہ وہ کنیت ہی سے زیادہ مشہورہیں۔ روایت ہے،کہ ابوجہیم،ابی بن کعب کی ہمشیرہ کے بیٹے تھے،ابوعمر لکھتے ہیں،کہ مجھے انصارمیں ان کے نسب کا علم نہیں ہوسکا،صرف ابوعمرہی نے ان کا ذکر کیا ۔۔۔

مزید

ابوجمیلہ رضی اللہ عنہ

ابوجمیلہ،ان کانام سنین سلمی تھا،انہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،اور فتح مکہ کے موقع پر اسلامی لشکر میں شامل تھے،حجازی شمار ہوتے ہیں۔ محمد بن سرایا اور ابوالفرج واسطی وغیرہ نے باسنادہم محمد بن اسماعیل سے،انہوں نے ابراہیم بن موسیٰ سے،انہوں نے ہشام سے،انہوں نے معمر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے سنین اب جمیلہ سے(اور ہم ابن المسیّب کے ساتھ تھے)بیان کیا،کہ ابوجمیلہ اس خیال میں تھے کہ انہیں حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،اور وہ فتح مکہ میں آپ کے ساتھ تھے،ابوعمر نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوجہیم رضی اللہ عنہ

ابوجہیم،ایک روایت کے مطابق ان کا نام ابوالجہم بن حارث بن صمہ انصاری تھا،ان کے والد کبار صحابہ سے تھے،ان کے ترجمے میں ہم انہیں بنومالک بن نجار سے منسوب کرآئے ہیں،عمیر نے جو عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے،انہوں نے ابوجہم سے حضر میں دیوار پر تیمم کرنے کا ذکر کیا ہے۔ ابوعبداللہ حسین بن فناخسرو اور ابوبکر مسمار وغیرہ نے باسنادہم محمد بن اسماعیل سے،انہوں نے یحییٰ بن بکیر سے،انہوں نے لیث سے،انہوں نے جعفر بن ربیعہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمزاعرج سے،انہوں نے عمیر سے روایت کی،کہ وہ اور عبداللہ بن یسار میمونہ کے مولیٰ ،ابوجہیم بن حارث کے پا س گئے،وہ کبارِصحابہ سے تھے اور خاندانِ انصار سے تھے،انہوں نے بیان کیا،کہ جب حضورِاکرم بئر جمل کی طرف آئے،توآپ کو راستے میں ایک شخص نے سلام کیا،مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیئے بغ۔۔۔

مزید

ابوجریر رضی اللہ عنہ

ابوجریر،ان سے ابووائل اور ابولیلی نے روایت کی،عثمان بن مغیرہ ثقفی نے ابولیلی کندی سے روایت کی،میں نے اس گھر کے مالک جریر یا ابوجریر سے سنا،وہ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے،آپ منیٰ میں خطبہ دے رہے تھے،میں نے آپ کے پاؤں پر ہاتھ رکھا۔توبھیڑ کی کھال کی طرح نرم تھا،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے،ابنِ مندہ کہتے ہیں،کہ لوگ انہیں صحابہ میں شمار کرتے ہیں،مگربغیر از ثبوت۔ ۔۔۔

مزید

ابوجنیدہ الغہری رضی اللہ عنہ

ابوجنیدہ الغہری،طبرانی نے انہیں صحابہ میں شمارکیا ہے،ابوموسیٰ نے ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکر بن ریدہ (ح)سے،ابوموسیٰ کہتے ہیں،کہ ہمیں ابوعلی اور ابونعیم نے سلیمان بن احمد سے، انہوں نے احمد بن عبدالوہاب بن بجدہ سے،انہوں نے علی بن عیاش سے،انہوں نے ابوغسان محمد بن مطرف سے،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی فردہ سے،انہوں نے ابن ابی جنیدہ فہری سے، انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے داداسے روایت کی کہ جس شخص نے کسی پیاسے کو پیٹ بھر کر پانی پلایا،خدا اس کے لئے جنّت کا ایک دروازہ کھول دیتاہے اور اسے داخل ہونے کو کہتا ہے،اسی طرح جو شخص کسی بھوکے کو پیٹ بھر کر کھانا کھلاتا ہے،اور پیاسے کی پیاس بجھاتا ہے،خدا جنت کے سب دروازے کھول دیتاہے،اور اسے کہتا ہے کہ جس دروازے سے چاہو اند رداخل ہوجاؤ،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔

مزید