حضرت مولانا در محمد رتڑ رحمۃا للہ تعالیٰ علیہ مولانا در محمد بن مولانا عبدالرحیم رتڑ گوٹھ اللہ آباد ( تحصیل گمبٹ ضلع خیر پور میرس) میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی ، اس کے بعدملک کی نامور دینی درسگاہ دارالفیض سو نہ جتوئی لاڑکانہ میں داخلہ لے کر سراج الفقہاء حضرت علامہ مفتی ابوالفیض غلام عمر جتوئی قدس سرہ کی خدمت میں رہ کر درس نظامی کی تکمیل کے بعددستار فضیلت سے مشر ف ہوئے ۔ فضل محمد کی روایت کے مطابق حضور قبلہ عالم حضرت سر کار مشوری قدس سرہ الاقدس کی جس سال دستار فضیلت ہوئی اسی سال حضرت کے ساتھ جو فارغ التحصیل ہوئے تھے ان میں مولانا در محمد بھی تھے ۔اس موقعہ پر حضرت ابوالفیض نے عارف کامل ، استاد العلماء حضرت علامہ مفتی غلام محمد مہیسر قدس سرہ (کمال دیرہ )کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا اور اس عظیم ہستی نے فارغ التحصیل علماء کے سروں پر۔۔۔
مزید
حضرت مولانا الحاج محمد یوسف میمن رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:محمد یوسف بن میاں خمیسو میمن تاریخ و مقامِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ تحصیل میر پور بھٹو، ضلع ٹھٹھہ، پاکستان میں 1305 ھ/ بمطابق 1885 ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم وتربیت:آپ نے ابتدائی تعلیم مولانا عبد اللہ ولہاری علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔ تفسیرِ جلالین کے آخری اسباق حضرت علامہ مفتی حامد اللہ میمن سے پڑھے۔ بعد میں گھر والےڈرو سے سجاول کے نزد گجو منتقل ہوئے۔جہاں آپ کے چچا حاجی محمد اسحاق میمن نےمدرسہ قائم کیااور اپنے ہونہار بھتیجےمولانا محمد یوسف کی تعلیم کے لئےمولانا قاضی فتح علی اصغرجتوئی کواسی مدرسے میں مدرس مقرر کیا۔مفتی محمد یوسف اسی مدرسہ میں درسِ نظامی مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: عالیہ، نقشبندیہ، مجددیہ میں شیخِ طریقت حضرت خواجہ محمد حسن جانسرہندی رحمۃ اللہ علیہ سے دست بیعت ہوئے۔ درس وتدریس:گجو میں مادرِ علمی سےتدریس کا آغاز کیا۔اس کے ب۔۔۔
مزید
حضرت شیخ یحیی بن وجہ اللہ عظیم آبادی علیہ الرحمۃ نام ونسب: آپ کا نام یحیٰ اور والد کا نام وجہ اللہ جو کہ کاملین و صالحین میں سےتھے جن کو دیکھ کر خدا یاد آجاتا تھا۔ سیرت وخصائص: عالمِ ربانی، قدوۃ العلماء،فقیہ ملتشیخ یحیٰ بن وجہ اللہ عظیم آبادی حسینی رضوی رحمۃ اللہ علیہ جس طرح آپ اپنے وقت کے ایک بہت بڑے عالم تھے اِسی طرح عظیم المرتبت اولیاء میں سے آپ کا شمار ہوتا تھا۔آپ نےحصولِ علمِ دین کے لئے کئی مقامات کا سفر کرکےعلومِ عقلیہ ونقلیہ پرعبورحاصل کیا۔ علمِ دین کی حصول سے فراغت کے بعد آپ خدمتِ خلق کی طرف متوجہ ہوکر عوام کےظاہر وباطن کی اصلاح فرمائی ۔اور جس طرح عوام آپ کے فیض سے مستفیض ہوتے اسی طرح جلیل القدر علمائے کرام بھی آپ سے استفادہ فرماتے تھے کہ جن میں علامہ شیخ احمد ابو الخیر مکی علیہ الرحمہ کا نام سرِ فہرست ہے۔ وصال:آپ علیہ الرحمہ کا وصال 24 ذی قعدہ1302 ھ/۔۔۔
مزید