حضرت سیدعلاؤالدین لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی سید علاؤ الدین تھا۔ بیعت وخلافت: آپ شیخ سراج الدین رحمۃ اللہ علیہ کے مرید وخلیفہ تھے۔ سیرت وخصائص: حضرت سیدعلاؤالدین لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابتدائی زمانے میں مالدار اور غنی ہونے کی وجہ سے نہایت ہی شان و شوکت سے رہا کرتے تھے مگر جب شیخ سراج الدین رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہوئے تو سب کچھ چھوڑ کر فقیرانہ اور مستانہ وار گوشہ نشینی اختیار کرلی۔ شیخ علاؤالدین بڑے سخی آدمی تھے اور بے انتہا خرچ کیا کرتے تھے۔ آپ کا خرچ اتنا زیادہ تھا کہ جس پر بادشاہ وقت کو بھی رشک ہوتا تھا، یہ حالت دیکھ کر اس وقت کا بادشاہ کہا کرتا تھا کہ میرا خزانہ شیخ کے باپ کے پاس ہے جو انہیں خرچ کرنے کے لیے دیا ہے۔ اسی مغالطے کی بنا پر بادشاہ نے حکم دیا کہ شیخ میرے شہر سے باہر سنار گاؤں میں چلے جائیں، چنانچہ اس گاؤں میں پہنچ کر ۔۔۔
مزیدحضرت شاہ رزق اللہ قنوجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی رزق اللہ قنوجی ۔اور آپ کا تخلص مشتاق تھا۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادتِ باسعادت 897 ھ میں ہوئی۔ بیعت وخلافت: آپ شیخ محمد ملادہ کے مریدوخلیفہ میں سے تھے اور شیخ آپ پر خصوصی عنایت فرمایا کرتے تھے۔ سیرت وخصائص: شیخ رزق اللہ مرد کامل، فاضل نوادر روزگار اور یاد گار سلف صالحین تھے۔ فضائل صوری اور معنوی میں جامع تھے۔ اسی طرح مشرب عِشق و محبت، سلامت عقل اور وسعت حوصلہ و صبر کے مالک تھے، دوام حضور اور مستقل مزاج ہونے میں یکتائے روز گار تھے۔ بانوے برس کی عمر تک پہنچ جانے کے باوجود آپ کے اندر عشق و ذوق اسی طرح تازہ تھا جس طرح کہ جوانی کے عالم میں تھے۔ آپ سے جو کوئی ملاقات کرتا اس سے ایسے معارف آمیز اور محبت انگیز نکات بیان فرمایا کرتے تھے کہ جنھیں اہلِ وجد اور اہل ذوق سن کر تڑپ جایا کرتے تھے۔ قصے ۔۔۔
مزیدحضرت شاہ اعلی عبدالسلام پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی عبد السلام پانی پتی اور لقب:شاہ اعلیٰ تھا۔ تاریخِ ولادت: شاہ اعلیٰ کی ولادت 890 ھ میں ہوئی۔ بیعت وخلافت: آپ کو اپنے والد نظام الدین رحمۃ اللہ سے خرقۂ خلافت ملا پھر آپ نے شیخ نظام نارنولی سے بھی ارادت وخلافت پائی۔ سیرت وخصائص: شاہ اعلیٰ عبد السلام پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ اعلیٰ مراتب اور بلند درجات کے مالک تھے۔ ایک شخص" اللہ دیا "جو آپ کا مرید تھا نے آپ کے ملفوظات اور واقعات پر ایک کتاب لکھی جس کا نام" جواہر اعلیٰ" تھا۔ اُس میں آپ کے تمام حالات اور مقامات لکھے گئے ہیں۔ ان کا اپنا نام عبد السلام تھا مگر نارنولی نے آپ کو شاہ اعلیٰ لقب دیا۔ سیر الاقطاب کے مصنف فرماتے ہیں کہ شاہ اعلیٰ ابتدائی عمر میں بابر کے ایک امیر خرا خان کی نوکری کرتے تھے کچھ عرصے کے بعد ان کا کاروبار اس قدر کم۔۔۔
مزیدآپ کا نام الحاج بشیر احمد خان قادری جیلانی تھا آپ کی ولادت بروز جمعۃ المبارک ۱۰ شعبان ۱۳۳۵ ہجری کو ہوئی اور آپ کا وصال مبارک بروز منگل ۲۴ ربیع الاول ۲۰۰۳ کو ہوئی۔۔۔۔
مزیدشیخ الحدیث علامہ سر دار احمد فیصل آبادی علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا الحاج محمد یوسف نوشاہی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:محمدیوسف۔لقب:بابو،نوشاہی۔پورانام اسطرح ہے:مولانا بابو محمد یوسف نوشاہی علیہ الرحمہ ۔والدکااسمِ گرامی:حافظ کرم الٰہی علیہ الرحمہ۔آپ کے اجداد میں سےجگجیت سنگھ کھو کھرراجپوت،بجواڑہ کے حاکم تھے۔حضرت اورنگ زیب عالمگیر رحمہ اللہ تعالیٰ کے زمانے میں حلقہ بگوش اسلام ہوئے توان کا نام نواب محمد رحمت اللہ رکھاگیا۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1304ھ،مطابق1886ءکو"موضع مردانہ" ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔ مولانا محمد یوسف سن شعور کو پہنچنے کے بعد جب علوم دینیہ سے بہرہ ور ہوئے توا زراہ انکسار آیۂ مبارکہ "وکلبہم باسط ذراعیہ بالوصید"(1304ھ)سےاپنی تاریخ ِولادت اخذ فرمائی۔ بیعت وخلافت: آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ نوشاہیہ میں حضرت مولانا محمد اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ سے ۔۔۔
مزیدحضرت علامہ مولانا فضل احمد صوفی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مولانا فضل احمد صوفی۔والد کا اسمِ گرامی:سلطان الواعظین خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا عبدالاحد محدث پیلی بھیتی۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا فضل احمد صوفی بن مولاناعبدالاحد محدث پیلی بھیتی بن مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی بن مولانا محمد طیب بن مولانا محمد طاہرعلیہم الرحمہ۔ تاریخِ ولادت: آپ سلطان الواعظین خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا عبدالاحد محدث پیلی بھیتی کےمنجھلے صاحبزادے فضل احمد صوفی اپنے برادر مولانا حکیم قاری احمد پیلی بھیتی کے ساتھ 28/ذوالحجہ 1329ھ،مطابق 20/ دسمبر 1911ء بروز بدھ اپنے ننھیال گنج مراد آباد ( ضلع کانپور )میں جڑواں پیدا ہوئے ۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے والد اور چچا مولانا عبدالحئی پیلی بھیتی سے حاصل کی۔ صرف ونحو کی کچھ کتابیں مولانا فضل حق رحمانی پیلی بھیتی سے پڑھیں پھر کانپور چلے گئے ۔۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ میر درد دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب:آپ کا اسمِ گرامی سید خواجہ میر اور درد تخلص تھا۔والد ماجد کا نام خواجہ محمد ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیب تخلص رکھتے تھے۔ نسب: خواجہ بہاو الدین نقشبندی اور والدہ کی طرف سے حضرت غوث اعظم سے ملتا ہے۔رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم تاریخ ومقامِ ولادت:خواجہ میر درد دہلی میں 1720ءمیں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم: خواجہ میر درد دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد سے حاصل کیے ۔ بیعت وخلافت: خواجہ میر درد رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد ماجد کے مرید وخلیفہ تھے۔ سیرت وخصائص: خواجہ میر درد دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحب ِ کرامات وکمالات تھے۔آپ نے درویشانہ تعلیمِ روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر دنیا ترک کی اور والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نش۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ یوسف بن محمد بن سمعان علیہ الرحمۃ آپ محمد بن ابی احمد کے ہمشیرہ زاد اور ان کے مرید و ترتیب یافتہ ہیں۔ خواجہ محمد ۶۵ سال تک عیالدار نہیں ہوئے۔ایک ان کی ہمشیرہ تھی جن کی وہ خدمت کیا کرتے تھے۔ان کا کھا نا پہننا ان کے ہاتھ کے کاتے ہوئے سے ہوتا تھا۔آپ کا سن چالیس سال تک پہنچا تھا۔بھائی کی خدمت اور خدا کی بندگی کی وجہ سے نکاح کی خواہش نہ رکھی تھی۔ آپ رات خواجہ محمد ان کے پدربزر گوار نے خواجہ ابو احمد کو خواب میں دیکھا کہ یوں کہتے ہیں۔تمہاری ولایت میں فلاں شخص ہے۔محمد بن سمعان اس کا نام ہے۔جس نے علم تحصیل کیا ہے اور زمانہ کی اصلاح کردی ہے۔ تم اپنی ہمشیرہ کا نکاح کردو۔خواجہ نے ان کو طلب کیا اور اپنی ہمشیرہ کا نکاح ان سے کردیا۔پھر وہ بھی چشت میں رہ گئے تھے۔خواج۔۔۔
مزید