منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

خیالی  

              احمد بن موسیٰ الشہیر بالخیالی: شمس الدین لقب تھا،مبانی علوم کے اپنے باپ سے پڑھے،پھر مولیٰ خضر بیگ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے استفادہ کیا اور مدرسہ سلطانیہ بروسا کے مدرس بنے،بعدہٗ بعض مدارس کی تدریس آپ کو تفویض ہوئی۔جب تاجد الدین ابراہیم المعروف  بہ ابن الخطیب والد خطیب زادہ فوت ہوئے تو وزیر محمود پادشاہ نے سلطان محمد خاں سے آپ کے لیے سفارش کی کہ ان کو مدرسہ ازنیق کی تدریس کا کام دیا جائے،بادشاہ نے وزیر سے کہا کہ کیا خیالی وہ شخص نہیں ہے جس نے شرح عقائد پر حواشی لکھے ہیں اور تیرا نام اس میں لکھا ہے؟ وزیر نے کہا کہ ہاں وہی شخص ہے۔پس بادشاہ نے کہا کہ وہ ضرور اس مدرسہ کا مستحق ہے لیکن خیالی نے ان دنوں واسطے حج کے تیاری کی ہوئی تھی۔پس جب یہ قسططنیہ میں آئے تو وزیر نے ان کو اس حال سے اطلاع دی انہوں نے فرمایا کہ اگر تو مجھ۔۔۔

مزید

عبد اللطیف دیری  .

              عبد اللطیف بن شمس الدین ابی عبداللہ محمد دیری: زین الدین لقب تھا اعیان ورکان فقہاء میں سے عدول و مقبول تھے۔آپ نے اپنے چچا کے بیٹے تاج الدین دیری سے حکم کی نیابت حاصل کی اور ۸۷۰؁ھ میں وفات پائی۔آپ کا ایک بیٹا شیخ شرف الدین یوسن فضلاء زمانہ میں سے تھا جو آپ سے پہلے مرگیا اور دوسرا بیٹا زین الدین عبد القادر بھی بڑا عالم فاضل متواضع تھا جو ۵؍رمضان ۸۸۵؁ھ کو فوت ہوا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  قرۂ یعقوب

             یعقوب بن ادریس بن عبداللہ نکدی المعروف بہ قرۂ یعقوب: اصول و فروع میں ماہر اور معقول و منقول میں متجر تھے۔۷۸۹؁ھ کو قصبہ نکدہ واقع بلاد قرمان میں پیدا ہوئے اور علم محمد بن حمزہ فنازی وغیرہ سے حاصل کیے اور بلاد شام و قاہرہ میں تشریف لائے جہاں کے علماء و فضلاء نے آپ کی فضیلت و کمالیت کا اقرار کیا۔ آپ کی تصانیف سے شرح مصابیح السنہ اور حواشی ہدایہ یادگار ہیں۔وفات آپ کی شہرارندہ ماہ ربیع الاول ۸۶۳؁ھ میں ہوئی۔’’کاشف اسرار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ ابو الفتح علائی  

           شیخ ابو الفتح علائی قریشی  کالپوری: سید محمد گیسو دراز کے خلفائے نامدار میں سے جامع علوم ظاہر و باطن اور واقفِ اسرار شریعت و طریقت تھے،حرمین شریفین کی زیارت سے بھی مشرف ہوئے،تصانیف بھی بہت کیں جن میں سے کتاب عوارف[1]تصوف میں جو نہایت معتبر ہے اور تکملہ نحو میں اور مشاہدہ تصوف میں مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۸۶۲؁ھ میں ہوئی اور قبر آپ کی کالپی می زیارت گاہ عام ہے۔’’گلشن اسرار‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ عوارف المعارف شیخ شہاب الدین سہروری کی تصنیف ہے (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابنِ ہمام

          محمد بن عبد الوحد بن عبد الحمید سکندری سیواسی المعروف بہ ابن ہمام: کمال الدین لقب تھا۔ا مام محقق،علامہ مدقق نظار،فروعی،اصولی،محدث،مفسر، حافظ،نحوی،کلامی،منطقی،جلدی،فارس میدان بحث تھے،بعض نے طبقہ اہل ترجیح اور بعض نے اہلِ اجتہاد سے آپ کو شمار کیا ہےباپ آپ کا شہر سیواس کا جو روم کے علاقہ میں ہے،قاضی تھا۔پھر قاہرہ میں آیا جہاں اس کو قاضی حنفی سے خلافت حکم کی ملی پھر اسکندریہ کا قاضی ہوا اور قاضی مالکی کی لڑکی سے نکاح کیا جس سے ۷۸۸؁ھ میں آپ یضے کمال الدینمحمد پیا ہوئے اور ہوش سنبھالتے ہی اپنے باپ اور شہر کے علماء و فضلاء سے علم پڑھنا شروع کردیا چنانچہ فقہ واصول سراج الدین الشہیر بہ قاری الہدایہ اور بساطی سے پڑھی اور جب ۸۱۳؁ھ کو قاہرہ میں آئے تو قاضی محب الدین ابن شحنہ سے استفادہ کیا اور ان کے ساتھ حلب کو مراجعت کی۔عربیت کو جمال حمیدی سے اخذ۔۔۔

مزید

سید علی عجمی

           سید علی عجمی: پہلے اپنے شہر سمر قند  کےعلماء و فضلاء سے پڑھ کر علوم و فنون میں ماہر ہوئےپھر شریف علی جرجانی تلمیذ اکمل الدین بابر تی سے تکمیل کی،بعد ازاں روم کی طرف تشریف لے گئے اور شہر قسطمون میں داخل ہوئے،اس شہر کے حاکم نے آپ کی بری عزت کی اور مدرسہ بروسا کا مدرس مقرر کیا۔علماء و فضلاء میں آپ کی فضیلت ظاہر ہوئی۔سید شریف کے حواشی شرح شمسیہ اور شرح مطالع اور شرح مواقف پر حواشی تصنیف فرمائے اور ۸۶۰؁ھ میں وفات پائی۔’’حلال مشکلات‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبد السلام بن احمد

          عبد السلام بن احمد بغدادی: عزیز الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے شیخ، فقیہ، محدث،جامع منقول و معقول صاحب تصنیف تھے،حدیث وبنی الاسلامُ علیٰ خمس کی آپ نے ایک عمدہ شرح لکھی،صاحب کشف الظنون لکھتے ہیں کہ یہ کتاب اگر چہ نہایت نفیس فوائد پر مشتمل ہے مگر یہ کہ مسنف نے شافعی مذہب کے بعض احکام ارکان صلوٰۃ واجبات ئج کو خلاف ان کے تصور کر کے لکھ دیا ہے،اس لیے اس کے اعتماد سے احتراز کرنا چاہئے۔وفات آپ کی ۸۵۹؁ھ میں ہوئی۔’’رحمت اور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابراہیم بن خطیب

           ابراہیم بن خطیب: تاج الدین لقب تھا،علوم مولیٰ یگان سے پڑھے یہاں تک کہ عالم اجل،فاضل اکمل،صاحب ہیبت و دبدبہ ہوئے۔سلطان مراد خاں نے آپ کو مدرسہ ازنیق کا متولی کیا اور اوائل سلطنت محمد خان بن مراد خاں میں جو ۸۵۵؁ھ کو تخت نشین ہوا،ازنیق میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عرب شاہ

          شہاب [1]احمد بن محمد معروف بہ عرب شاہ: بڑے عالم فاضل اور اپنے زمانہ کے علامہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۸۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’عزت کاشانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ شہاب الدین ابو العباس احمد بن محمد بن عبداللہ بن ابراہیم بن محمد معروف بہ ابن عرب شاہ دمشقی الاصل،رومی وبعرف العجمی،پیدائش دمشق ۷۹۱؁ھ۔ عجائب المقدر،مرأۃ الادب،مقدمہ فی نحو اور  ایسرافی دول الترک بھی آپ کی تصانیف ہیں (معجم المؤلفین)(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن احمد مکی

            محمد[1]بن احمد مکی: ابن الضیاء کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امامِ فاضل،مفسر کامل،شیخ حنفیہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۷۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’شمس تاباں‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ ابو البقاء محمد بن احمد بن الضیاء محمد بن العز محمد بن عمر بن سعید بن محمد العمری المکی صفانی الاصل، (بقیہ بر۵۱۱) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید