سعداللہ بن عیسٰی بن امیر خاں رومی المعروف بہ سعدی چلپی: شہر قسطمون میں پیدا ہوئے پھر قسطنطنیہ میں آئے اور محمد بن حسن بن عبدالصمد سامسونی سے علوم حاصل کیے یہاں تک کہ میدان علم کے شہسوار اور اپنے ہم عصروں پر فائق ہوئے،مدت تک مدارس قسطنطنیہ اور نہ اور بروسا کے مدرس مقرر رہے اور افتاء کا کام آپ کے سپرد رہا اور ۹۴۵ھ میں وفات پائی۔’’بحر سعادت‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ نے عنایہ شرح ہدایہ اور تفسیر بیضاری پر حواشی لکھے جن کو آپ عزیز شاگرد مولیٰ عبد الرحمٰن بن علی نے جب وہ قسطنطنیہ کے قاضی ہوئے،مع کیا۔علاوہ ان کے اور رسائل اور تحریرات معتبرہ تصنیف کیں جن کا تمیمی نے اپنے طبقات میں ذکر کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ عصام الدین ابراہیم بن محمد بن عرب شاہ اسفرائنی: فقیہ کامل،عالم فاضل،صاحب تصانیف شہیرہ تھے،شرح عقائد نسفی اور تفسیر بیضاوی پر حواشی لکھے۔شرح وقایہ کی شرح اور تلخیص المعانی کی شرح اطول نام تصنیف کی،ان کے سوا اور بہت سی کتابیں و رسالے تصنیف کیے اور ۹۴۴ھ میں وفات پائی۔ ’’فخر الدین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد قرہ باغی: محی الدین لقب تھا،عالمِ اجل،فاضل اکمل تھے،علوم اپنے شہر کے علماء سے پڑھے پھر روم میں آکر یعقوب بن سید علی شارح شرعۃ الاسلام سے تکمیل کی اور ازنیق میں مدرس مقرر ہوئے اور اسی جگہ ۹۴۳ھ میں وفات پائی۔ ’’فقیہ مذاہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی تفسیر کشاف اور تفسیر بیضاوی اور تلویح اور ہدایہ اور شرح وقایہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید عبداللہ بن سید عبد الخالق بھاکری: اعاظم سادات اور کبرائے مشائخ طریقہ قادریہ سے فقیہ محدث جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،تمام عمر تعلیم علوم اور تدریس فقہ و حدیث اور تفسیر میں مشغول رہے اور کسی سائل کو اپنے دروازہ فیض کاشانہ سے رونہ کیا۔وفات آپ کی ۹۴۳ھ میں ہوئی اور مزار آپ کا لاہور میں قریب روضہ سید جان محمد حضور کے واقع ہے۔’’فقیہ رازِ نہفۃ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن عبداللہ قریمی: عالم فاضل،فقیہ محدث،مفسر تھے۔جب حافظ الدین محمد بزازی صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں آکر چندے قیام پذیر ہوئے تو ان سےآپ نے علم پڑھا اور ان کے چلے جانے کے بعد ۸۰۶ھ میں شرف الدین بن کمال قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا پھر عہد سلطان مراد خاں بن محمد خاں روم کے ملک میں آئے اور مدرسہ مرزیفون کے مدرس مقرر ہوئے جہاں آپ سے یوسف بن جنید نے علم پڑھا۔بعد ازاں عہد سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں قسطنطنیہ میں تشریف لائے اور بادشاہ کی طرف سے آپ کا پچاس درم روزینہ مقرر ہوا،یہاں بھی مدرسہ میں پڑھاتے تھے اور جہا چاہتے تھے ذکر الٰہی کرتے تھے۔کتاب تلویح اور شرح عقائد نسفی اور سید عبداللہ کی شرح لب پر آپ نے حواشی لکھے۔صاحب کشف الظنون لکھتے ہیں کہ جب آپ کی شرح عقائد نسفی کے حواشی لکھ رہے تھے تو ۹۴۳ھ میں آپ نے وفات پائی۔’۔۔۔
مزید
احمد بن سلیمان رومی مشہور بہ ابن کمال پاشا: شمس الدین لقب تھا۔فقیہ محدث،علامۂ زماں اور فہامۂ دوراں تھے۔کفوی نے آپ کو اصحاب ترجیح میں سے شمار کیا ہے۔علم اپنے ولی لطفی تلمیذ سنان پاشا اور مولیٰ مصلح الدین قسطلانی وغیرہ فضلائے مشہور ین سے پڑھا،اول شہر ادرنہ کے مدرس مقرر ہوئے اور چند عرصہ کے بعد وہاں کے قضی ہوئے،پھر سلطان سلیم خاں نے آپ کو عسکر کا قاضی بنایا۔ جب سلطان سلیم خاں نے قوم چراکسہ سے قاہرہ کو فتح کیا تو آپ بھی قاہرہ میں تشریف لائے جہاں کے علماء اکابر و فاضل نے آپ سے مناظرہ و مباحثہ کیا اور آپ کے کلام کی فصاحت و بلاغت دیکھ کر بڑے متعجب ہوئے اور سب نے آپ کی فضیلت کا اقرار کیا۔۹۳۲ھ میں آپ بعد وفت علاء الدین علی جمالی کے قسطنطنیہ کے مفتی بنےحتیٰ کہ ۹۴۰ھ میں انتقال کیا۔’’محقق مشہور آفاق‘‘ تاریخ وفات ہے۔۔۔۔
مزید
عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ بن محمد بن ہبۃ اللہ بن احمد بن یحییٰ حلبی المعروف بہ ابن عدیم: ھلب میں ۵۸۸ھ میں پیدا ہوئے۔نسب آپ کا ابی جرادہ کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے جو حضرت علی کے اصحاب ے تھے کنیت ابو القاسم اور لقب کمال الدین تھا۔ بڑے عالم فاضل،فقیہ محدث،مؤرخ ،ادیب،کاتب،ملیغ،ذکی،یگانۂ زمانہ تھے۔آپ کے وقت میں امام ابو حنیفہ کے اصحاب کی ریاست آپ پر منتہی ہوئی۔تدریس و افتاء آپ کا کام رہا۔فقہ ب در ابیض محمد بن یوسف سے پڑھیاور حدیث کو محدثین بغداد دودمشق اور قدس سے سُنا۔ جب تا تاریوں نے حلب پر چڑھائی کی تو آپ مصر میں چلے گئے اور جب وہ حلب کو لوٹ کھسوٹ اور وہاں کے لوگوں کو قتل کر کےواپس چلے گئے تو آپ پھر حلب میں آئے اور وہاں کی خراب حالت دیکھ کر ایک بڑا طویل قصیدہ اس باب میں تصنیف یا اور فقہ و حدیث و ادب میں تالیفات کیں اور ایک تا۔۔۔
مزید
محمد بن خطیب قاسم اماسی: محی ۂدین لقب تھا،شہر اماسیہ میں پیداہوئے، سنان پاشا وغیرہ سے علم پرھا،پہلے اماسیہ پھر بروسا پھر قسطنطیہ بعد ازاں اور نہ کے مدرس مقرر ہوئے اور جب آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس تھے۔تو ۹۴۰ھ میں وفات پائی۔آپ برے عالم عامل،محب صوفیہ مشتغل علم اور ماہر علوم غریبہ مثل جبرو مقابلہ اور موسیقی اور علوم ریاضی تھے۔سید شریف کی شرح فرائض پر ھواشی لکھے اور کتاب روض الاخبار المستخرجہ من ربیع الابرار اوررسالہ انباء الاصطفاء فی حق آباء المصطفیٰ وغیرہ رسائل کثیرہ تصنیف کیے۔ان رسائل کے حواشی پر بعض جگہ ابراہیم حلبی صاحب غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی متوفی ۹۵۶ھ کی طرف سے تردید بھی کی گئی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
زیرک محمد: رکن الدین لقب تھا،سنان پاشا اور یوف بن خضر بیگ رومی اور نیز خواجہ زادہ سے علوم و فنون حاصل کیے اور کمالیت کا درجہ پاکر مدرسہ بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر ازنیق پھر اماسیہ کے مدرس بنے،بعدہ شہرادرنہ کے قاضی مقر ر ہوئے پھر قسطنطنیہ کی دار القضاء آپ کے تفویض ہوئی اور ۹۳۹ھ میں وفات ہوئی’’فخر جہاں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا شعیب بن مولانا منہاج لاہوری ثم الدہلوی: عالم عامل،فقیہ فاضل،واعظ بے نظیر،عدیم التمثیل تھے،جب وعث کہتے یا قرآن پڑھتے تو کسی کو اس راستہ سے گزر جانے کی مجال نہ ہوتی خواہ اس کے سر پر کتنا ہی بوجھ کیوں نہ ہوتا۔ تمام اکابر علمائے دہلی آپ کے وعظ میں آتے اور استفادہ کرتے تھے،اکثر اہالی وموالی شہر کے آپ کے شاگرد تھے۔مولانا منہاج آپ کے والدماجد لاہور سے دہلی میں ہجرت کر کے گئے تھے جہاں انہوں نے کمال محنت و مشقت سے علم پڑھا اور پھر سلطان بہلول لودی کے عہد میں دہلی کے مفتیٔ ہوئے۔ کہتے ہیں کہ مولانا منہاج تحصیل علم کے وقت آٹا اور تیل بازار شہر سے بھیک مانگتے اور آٹے کا چراغ بناکر اور تیل اس میں دال کر تمام رات اس کی روشنی میں مطالعۂ کتب میں مصروف رہتے،جب دن ہو۔۔۔
مزید