منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

ابراہیم بن محمد صاحب کبیری

                ابراہیم بن محمد بن ابراہیم حلبی: اپنے وقت کے امام عالم،محدث فاضل، فقیہ محقق،علامہ مدقق اور حلب کے رہنے والے تھے،پہلے اپنے شہر کے علماء و فضلاء سے پڑھا پھر مصروروم میں گئے اور وہاں کے مشائخ سے استفادہ کیا پھر قسطنطنیہ میں سکونت اختیار کی اور جامع سلطان محمد خاں کے خطیب مقرر ہوئے فقہ میں ایک متن و جیز مسمٰی بہ ملتقی البحر تصنیف کیا اور منیۃ المسلی پر دو شرحیں لکھیں ایک غنیۃ المستملی المعروف بہ کبیری اور دوسری اس کی مختصر المعروف بہ صغیری۔آپ کی کتاب ملتقی الابحر پر ایک شرح مسمّٰی مجمع الانہر فی شرح ملتقی الابحر ہے[1]۔ وفات آپ کی ۹۵۶؁ھ میں ہوئی۔’’خواجۂ عالم‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ آپ کی تصانیف میں’’ملخیص فتاویٰ تاتارخانیہ‘‘ بھی شامل ہے۔(اعلام)(مرتب)  (حدائق الحنفی۔۔۔

مزید

عبدالرحمٰن بن یوسف  

              عبدالرحمٰن بن یوسف بن حسین رومی برادر عابد چلپی: ۸۷۴؁ھ میں پیدا ہوئے،اپنے وقت کے عالم محقق،فاضل مدقق تھے۔علم پہلے محمد سامسونی پھر علی بن یوسف فناری سے حاصل کیا اور ولایت اناطولی میں مدرس ہوئے پھر بروسا کو تبدیل ہوئے اور ۹۴۵؁ھ میں وفات پائی۔’’علامۂ زخار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سید رفیع الدین صفوی  

              سید رفیع الدین صفوی: فقیہ محدث،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ، عارف فنون رسمیہ و متعارفہ صاحب جو دو سخا،بڑے خلیق و لطیف تھے،آپ کے آبائے کرام تمام علماء وصلحاء واتقیاء تھے۔آپ نے معقولات کو مولانا جلال الدین دوانی سے حاصل کیا اور مولاناموصوف شیراز میں آپ کے مکان پر بسبب رعایت حقوق بزرگی آپ کے آباء واجداد کے تشریف لاکر آپ کو درس دیتے تھے اور حدیث کو شیخ  شمس الدین محمد بن عبدالرحمٰن سخاوی مصری سے جو بڑے محقق اور قدوۃ متأخرین اہل حدیث تھے،حاصل کیا کہتے ہیں کہ شیخ سخاوی نے پہلے ہی اس بات سے کہ آپ ان کی صحبت میں فائز المرام ہوں،کچھ اوپر پچاس کتابوں کی سند اجازت لکھ کر آپ کے پاس بھیجدی تھی جس کے بعد آپ شیخ موصوف کی خدمت میں پہنچے اور بالمشافہہ حدیث کو ان سے سنا اور مدت تک تلمذ کیا۔آپ کا اصل وطن شیراز تھا جہاں آپ پیدا ہوئے اور نشو ۔۔۔

مزید

شیخ محمد سعدی

حضرت شیخ محمد سعدی وجوب حیرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

محمد بن علی فناری

                محمد بن علی بن یودف بالی بن شمس الدین محمد حمزہ فناری الشہیر بہ محی الدین چلپی: بڑے عالم فاضل،فقیہ،مفتی،متورع تھے۔علم اپنے باپ اور خطیب زادہ سے حاصل کیا۔پہلے مدرسہ بروساوغیرہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر ولایت اناطولی میں عسکر منصور یہ کے قاضی بنے بعد ازاں ولایت روم ایلی کے عسکر کی قضاء پر متبدل ہوئے،ہدایہ اور سید کی شرح مفتاح وغیرہ پر تعلیقات لکھیں اور اوائل شرح وقایہ یہ حواشی لکھے اور ۹۵۴؁ھ میں فوت ہوئے۔’’عالی مراتب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

چوی زادہ

                محی الدین[1]بن محمد بن الیاس الشہیر بہ چوی زادہ: اپنے زمانہ کے امام محقق،فقیہ مدقق،محدث،مفسر،اصولی،فروعی،ماہر علوم ریاضیات و طبیعات تھے۔ مبانی علوم کے اپنے باپ سے جو ایک مدرس جید اور مشتہر بہ چوی تھا،پڑھے،پھر سعدی چلپی تلمیذ حاججی حسن شاگرد محمد بن ادمغان تلمیذ خضر بیگ سے حاصل کیے اور قسطنطنیہ و ادرنہ کے مدرس مقرر ہوئیے۔۹۴۴؁ھ میں جب سعدی چلپی نے وفات پائی۔’’وجیہ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ نے اکثر کتب متداولہ پر تعلیقات  لکھیں جن میں سے تعلیقات تلویح وغیرہ ہیں۔آپ کے تلامذہ سے علی بن قاضی امر اللہ الشہیر بہ عتابی زادہ اور محمد شاہ چلپی ہیں۔   1۔ محی الدین لقب،محمد بن الیاس نام شیخ الاسلام کے عہدے پر بھی رہے۔آپ کے بیٹے محمد (۹۳۷۔۹۹۵) پوتے محمد آفندی متوفی ۱۰۶۱ھ اور پر پوتے عطاء اللہ آفندی۔۔۔

مزید

شیخ فخر الدین محبوبی

آپ رحمۃ اللہ علیہ حضرت شیخ شرف الدین بوعلی شاہ قلندر رحمۃاللہ علیہ کے والد محترم ہیں آپکا مکمل اسم گرامی السّید محمدابوالحسن شاہ فخرالدین فخر عالم، محمد ثانی محبوبی ہے اور فخرالدین محبوبی کے نام سے معروف ہیں ۔آپ مدینہ منورہ کوچہ ہاشمی سے نجف عراق) پھر (ایران) خسروی، کرمانشاہ، ہمدان، کرمان ،ماحان، خراسان ،میمہ (جہاں آپ کے والد محترم حضرت السیّد ابوالقاسم یحییٰ کا مقبرہ ہے) سے (افغانستان) ہرات، بلخ (مزار شریف) سے سالنگ راستے سے ہو کر کابل، ولایت لوگر اریوب سے ہوتے ہوئے پارہ چنار، کرم ایجنسی (جس کا پرانا نام طلا و خراسان تھا) کے ایک گاؤں کڑمان (قدیمی نام کرمان) میں ہمراہ دو فرزند حضرت السیّدشاہ انور اور حضرت بو علی شاہ قلندر آباد ہوۓ۔اور ہندوستان میں آپکا فیوض جاری ہوا (فیضانِ صوفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ زادہ رومی

                محمد بن مصلح الدین مصطفیٰ قوجوی المعروف بہ شیخ زادہ رومی: محی الدین لقب تھا،جامع معقول و منقول اور حاوی فروع واصول تھے۔مدت تک قسطنطنیہ میں مدرس رہے۔وقایہ و مفتاح و سراجیہ کی شرحیں تصنیف کیں اور تفسیر بیجاوری پر نہایت مفید اسہل عبارت میں حواشی تصنیف کیے جوآٹھ جلد میں تھے پھر ان میں تصرف کر کے ان کو زیادہ کیا چنانچہ دونوں نسخے مشتہر ہوگئے اور کاہوں نے ان کو قلم بند کرلیا یہاں تک دونوں م یں کچھ فرق نہیں سمجھا جاتا۔وفات آپ کی ۹۵۰؁ھ یا ۹۵۱؁ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عرب چلپی

                قاضی احمد بن حمزہ المعروف بہ عرب چلپی: شمس الدین لقب تھا،فقیر فاضل،محدچ کامل تھے۔پہلے موسیٰ چلپی وغیرہ سے پڑھا پھر قاہرہ میں اکر کتب حدیث کی قراء کی اور بلاد روم میں تدریس نشر علوم میں مشغول رہ کر ۹۵۰؁ھ میں وفات پائی۔’’ہادیٔ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی شرح وقایہ وغیرہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

عبدالواسع بن خضر

            عبدالواسع بن خضر: فقیہ اجل،فاضل اکمل تھے۔لطف اللہ توقاقی وغیرہ سے علم کا اشتغال کیا پھر عجم میں گئے اور ہرات میں تفتازانی سے علوم و فنون کی تکمیل کر کے اواخر یام سلطنت بایزید خاں میں بلاد روم میں واپس تشریف لے گئے، جب سلیم خاں تخت نشین ہوا تو اس نے قسطنطنیہ میں محمود پاشا کا مدرسہ آپ کو دیا پھر عسکرروم ایلی کا قاضی نایا بعد ازاں آٹھ مدارس میں سے ایک مدرسہ آپ کو عطا کیا،جب سلیمان خاں تخت نشین ہوا تو اس نے آپ کو قسطنطنیہ کی قضاوی اور پھر آپ کو پشن یاب کر کے سو درم روزانہ آپ کا وظیفہ مقرر کیا۔آپ نے مکہ معظمہ میں ہجرت کر کے اقامت اختیار کی اور مکہ میں ہی ۹۴۵؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید