محمد بن سلیمان بن حسن بن حسین بلخی قدسی المعروف بہ ابن النقیب: ابو عبداللہ کنیت اور جمال الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام،عالم،زاہد،فقیہ،محدث، مفسر،جامع علوم مختلفہ تھے قدس میں نصف شعبان ۶۱۱ھ میں پیدا ہوئے،قاہرہ میں علم پڑھا اور مصر میں یوسف بن محیلی سے حدیث کو سُنا۔مدت تک جامع ازہر قاہرہ میں اقامت اختیار کی اور مدرسہ عاشوریہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر قدس کو واپس تشریف لے گے جہاں لوگ دور دور سے آپ کی زیارت کو آتے اور آپ کی دعا سے تبرک چاہتے تھے۔قرآن شریف کی ایک تفسیر المسمی بالتحریر والتحبیر لا قوال ائمۃ التفسیر فی معانی کلام السمیع البصیر نہایت کلاں ننانوے جلدوں میں ایسی تصنیف کی کہ اس سے پہلے تالیف نہ ہوئی تھی اور اس میں پچاس تفاسیر کے اقوال کو جمع کیا اور اسباب نزول و قراءت واعراب و لغات و حقائق اور علم باطن کو ذکر کیا۔شعرانی نے کہا کہ میں نے اس سے بڑی کوئی تفسیرنہیں دیکھی۔وفات۔۔۔
مزید
محمد بن محمد بن مصطفیٰ [1]بن عماد اسکلیبی المعروف بہ ابی السعود: قصبۂ اسکلیب میں جو درملک میں واقع ہے،انیسویں ماہ صفر ۸۹۶ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے باپ نے جو بڑے عالم فاضل تھے بعد مبانی علوم کے آپ کو فقہ وادب کی تعلیم دی اور سکاکی مفتاح کو حفظ کرایا اور نیز فنون ادبیہ اور علومِ نقلیہ و عقلیہ موید زادہ تلمیذ جلال الدین دوانی ار ایک جماعت علمائے عصر سے حاصل کیے یہاں تک کہ شیخ کبیر اور عالم نحریری عرب و عجم میں بے نظیر ہوئیے اور ریاست مذہب و فتیار و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی چونکہ اصول و فروع میں قوت کاملہ اور قدرت شاملہ اور فضیلت تامہ رکھتے تھے اس لیے اکثر بعض مسائل میں اجتہاد کر کے ان کو نکالتے اور بعض دلائل سے ان کو ترجیح دیتے تھے۔علم ادب میں یہ حال تھا کہ شیخ و مفتی قطب الدین کہتے ہیں کہ میں نے رحلت اولیٰ میں۹۴۳ھ کو جبکہ آپ استنب۔۔۔
مزید
محمد آفندی برکلی رومی: عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و فنان عقلیہ تھے، علم محی الدین سے پڑھا اور سلطان سلیمان خاں کے عہد میں مولیٰ عبد الرحمٰن قاضی عسکر کی ملازمت کی یہاں تک کہ فائق قراسان ہوئے اور ایک خلق کثیر نے آپ سے استفادہ کیا۔آپ کے اور معلم سلطان سلیم خاں کے باہم بڑی محبت تھی اس لیے اس نے قصبۂ برکل میں آپ کے لیے مدرسہ بنوایا۔آپ کی تصنیفات سے مختصر کافیہ بیضاوی کی شرح اور کتاب طریقہ محمدیہ اور حواشی شرح وقایہ اور کتاب الفرائض یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۹۸۱ھ میں ہوئی۔’’کانِ فضل‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید عبداللہ ربانی بن سید محمد غوث گیلانی حلبی اوچی: جامع علوم معقول و منقول،حاوی فروع واصول،صاح عمل و توکل،دنیا ومافیہا سے بے نیاز اور قصبہ اوچ میں سکونت رکھتے تھے آپ کے وسیلہ سے بے شمار خلقت صوری و معنوی کمالات کو پہنچی۔وفات آپ کی بہ عہد اکبر بادشاہ ۹۷۸ھ میں ہوئی۔مزار آپ کا اوچ میں زیارت گاہ ہے’’فخر زماں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمدبن احمد بن عمر صاعدی بخاری المعروف بہ عیدی: جلال الدین لقب تھا۔چونکہ آپ کے آباء واجداد میں سے کوئی شخص عید کے روز پیدا ہوا تھا اس لیے آپ عیدی کی نسبت سے نامزد ہوئے۔آپ اپنے زمانہ کے امام فاضل،عالم متجر تھے اور اصول و فروع و خلاف میں معرفت تامہ رکھتے تھے۔پہلے حسام الدین محمد اخسیکتی پھر حمید الدین علی ضریر سے فقہ پڑھی اور ۶۶۸ھ میں فوت ہوئے اور مقام کلا باذ واقع بخارا کے مقربۂ قضاۃ سبعہ میں مدفون ہوئے۔’’شمع حریم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مفتی ملا فیروز معروف بہ پنچہ گنائی بن لوئی گنائی: کاشمیر کے علمائے اجلہ اور فضلائے متجرین سے جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،ابتداء جوانی میں حرمین شریفین کی زیارت کو تشریف لے گئے اور کچھ مدت تک وہاں رہ کر ہندوستان کو آئے اور بد ایوں میں پہنچ کر ہر چند تحصیل علوم میں مشغول ہوئے لیکن کامیابی حاصل نہ ہوئی، آخر کو خوش قسمتی سے آپ کو حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت ہوئی،آپ نے ان سے علم کا سوال کیا،اس پر حضرت خضر چالیس روز آپ کے پاس آئے اور مختلف علوم پڑھاتے رہے یہاں تک کہ فقہ و حدیث و تفسیر وغیرہ علوم میں عالم فاضل ماہر کامل ہوئے۔جب آپ کی فضیلت کا چرچا دور رزدیک پہنچا تو اکبر شاہ نے بہ ہزارمنت والتجاء آپ کو اپنے پاس بلا کر بڑا اعزا وکرام کیا اور کاشمیر کو مفتی اعظم بناکر بھیجدیا جہاں آپ نے اجرائے احکام شریعت کا کمال دیانت و ۔۔۔
مزید
علی بن محمد بن علی رامثی بخاری: نجم العلماء اور حمید الدین الضریر کے لقب سے مشہور تھے،امام کبیر،فقیہ محدث،مفسر،اصولی،جلدی،کلامی،حافظ متقن تھے۔ ماوراء النہر میں علم کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی اور آپ کی جلالت کے آوازہ سے زمین کا طبق پُر ہوا۔فقہ شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری سے پڑھی اور حدیث کو جمال الدین عبید اللہ محبوبی سے سُنا اور آپ سے حافظ الدین عبداللہ بن احمد نسفی صاحب کنز اور ابو الحامد محموب بن احمد بخاری صاحب حقائق شرح منظومہ اور جلا الدین محمد بن احمد صاعدی وغیرہ نے تفقہ کیا۔جامع کبیر اور کتاب نافع اور کتاب منظومہ نسفی کی شرحیں لکھیں اور مواضع مشکہ ہدایہ پر فوائد نام سے حاشیہ لکھا۔وفات آپ کی ۶۶۷ھ میں ہوئی اور امام ابی حفص کبیر کے پاس دفن کیے گئے اور بموجب وصیت کے آپ کو امام حافظ الدین نے قبر میں رکھا اور تقریباً پچاس ہزار آدمیوں کے ساتھ انپر نماز جنازہ کی پڑھی۔’’۔۔۔
مزید
مولیٰ تاج الدین ابراہیم بن عبیداللہ حمیدی[1]: شہر حمید میں نویں صدی کے ابتداء میں پیدا ہوئے اور قسطنطنیہ میں داخل ہوکر وہاں وطن اختیار کیا،علوم مولیٰ نور الدین وغیرہ سے حاصل کر کے فاضل اجل،فقیہ اکمل ہوئے۔پہلے قسطنطنیہ کے مدرسہ ابراہیم رواس میں مدرس مقرر ہوئے پھر مدرسہ قصبہ یلونہ اور مدرسہ قاضی اسوداور مدرسہ سلیمان پاشا واقعہ ازنیق میں مدرس مقرر ہوئے اور وہاں شرح وقایہ پر حواشی لکھے اور ان میں ابن مال پاشا کے اعتراضوں کا خوب جواب لکھا اور جب اس مدرسہ سے علیٰحدہ ہوئے تو ایک رسالہ تصنیف کیا جس میں چند مواضع سے اقوال جمع کر کے سولہ جگہ پر ابن کمال پاشا پر تردیدی کی اور نیز سید کی شرح مفتاح کا بعض مقامات سے حاشیہ تصنیف کیا اور اس میں بھی ابن کمال پاشا کی تردید کی اور صرف میں شرح مراح تصنیف کی وفات آپ کی ۹۷۳ھ میں ہوئی ۔ ۔۔۔
مزید
علی بن سنجر بغدادی المعروف بہ ابن السباک: شعبان۵۶۱ھ میں پیدا ہوئے،فقیہ فاضل،عالم متجر تھے۔فقہ ظہیر الدین محمد ن عمر بخاری سے اخذکی اور آپ سے مظفر الدین احمد صاحب ’’مجمع البحرین‘‘ نے اخذ کیا۔فقہ میں ایک ارجوزہ تصنیف کیا اور جامع کبیر کی بھی شرح لکھی مگر اس کو کامل نہ کر سکے کہ ۶۰۱ھ یا ۷۰۰ھ میں وفات پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مولیٰ صالح بن جلال: چونکہ آپ کے والد ماجد زمرۂ کبار قضاۃ میں سے تھے،اس لیے آپ کو ابتداء سے ہی برے بڑے علماء وفضلاء سے صحبت رہی لیکن آپ نے زیدہ تر مولیٰ خیر الدین معلم سلطان سلیمان کی ملازمت اختیار کی اور مدت تک ان کی خدمت میں رہ کر علوم مختلفہ اور فنون متعددہ حاصل کیے اور فائق براقران اور افاضل روزگار ہوئے،پہلے اورنہ میں مدرسۂ سراجیہ کے پچیس روپیہ تنخواہ پر مدرس ہوئے پھر قسطنطنیہ میں مدرسۂ مراد پاشا میں تیس روپیہ کی تنخواہ پر تشریف لے گئے وہاں سے مدرسہ محمود پاشا میں چالیس روپیہ پر تبدیل ہوئے، جہاں آپ کی پچاس روپیہ تک ترقی ہوئی بعد ازاں آتھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان سلیمان کی طرف سے بعض کتب گارسیہ کے ترکی میں ترجمہ کرنے پر مامور ہوئے جس کو آپ نے تھوڑی ہی مدت میں نہایت کوبی سے انجام دیا،جس پر آپ کو سلطان با یزید خاں ک۔۔۔
مزید