منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

شیخ محمد شاطبّی

            شیخ محمد بن سعید بن ہشام[1]ابن الجنان شاطبی: شاطبہ میں ۶۱۵؁ھ میں پیدا ہوئے،ابو الولید اور فخر الولید کنیتیں تھیں۔عالم ماہر،ادیب فاضل،شاعر محسن، حسن الاخلاق،خوش مزاج تھے،پہلے مالکی مذہب تھے۔جب شام میں آکر صاحب کمال الدین بن عدیم اور ان کے بیٹے قاضی القضاۃ مجدالدین کی صحبت اختیار کی تو مالکی سے حنفی المذہب ہوئے۔اقبالیہ میں مدت تک درس دیتے رہے اور دمشق میں ۶۷۵؁ھ میں فوت ہوئے اور سفح قاسیون میں دفن کیے گئے۔’’سرورِ دبر‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ محمد بن سعید بن محمد ابن جیانی اندلسی ’’جواہر المضیہ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولانا خواجہ شمس الدین پال کاشمیری

          مولانا خواجہ شمس الدین پاک کاشمیری: اعلم علمائے دہر اور مرجع فضلائے عصر تھے۔مزار حیدر کے زمانہ میں بسبب حق گوئی کے علماء کے درمیان ممتاز تھے،اکثر علماء سے بحر و مناظرہ میں گلبہ حاصل کیا ور بہ ولایت خواجہ داؤد طوسی کے جو آپ کے شاگردوں میں سے تھے حضرت مخدوم کی خدمت میں پہنچے اور ان سے طریقت  کو حاصل کیا،بعد شہادت میرز[1]حیدر کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہیں وفات پائی۔   1۔ مرزا حیدر بن حسن چغنائی،گورگانی(مصنف تاریخ رشیدی،فارسی )حاکم کثیر ۹۵۷۔ ۹۸۸ھ میں عیدہ افراد نے دھوکہ سے قتل کردیا نزہت الخواطر(مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

عبدالعزیز دبیری

عبدالعزیز بن احمد دبیر: سعید الدین لقب تھا۔فقیہ مفسر،جامع معقول و منقول،حاوی فروع واصول علامۂ زمانہ تھے۔تمام تدریس و تصنیف اور تنثیر علم میں مصروف رہ کر ۶۷۳؁ھ میں وفات پائی۔تفسیر دبیری آپ کی عمدہ تصنیفات میں سے یادگار ہے۔’’خواجۂ ادان‘‘ آپ کی تاریخ وفا ت ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

عبداللہ اذرعی

عبداللہ [1]بن محمد اذرعی: شمس الدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام فاضل عزیز العلم کبیرالمحل تھے۔اکثر علوم و فنون میں آپ کو مشارکت تامہ حاصل تھی،دیانت و صیانت و عفت اور تواضع میں مشار الیہ تھے۔مدت تک دمشو کے قاضی القضاۃ رہے اور تحدیث و تدریس اور افتاء آپ کا کام رہا۔آپ کے بیٹے بدرالدین یوسف نے آپ سے علم اخذ کیا اور ۲۷۳؁ھ میں فوت ہوئے۔اذرعی طرف اذرعات کے منسوب ہے جو شام میں ایک نواح کا نام ہے ۔’’اشرف الانام‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ ولادت ۵۹۵ھ’’جواہر المضیۃ‘‘ ’’معجم المؤضین‘‘ (مرتب)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولیٰ امیر کیو  

              محمد بن عبد الاول تبریزی الشہیر بہ مولیٰ امیر کیو: بڑے عالم فاضل، عارف علوم عقلیہ و نقلیہ اور جامع فنون اصولیہ و فرعیہ تھے اور صنعتِ انشاء میں آپ کو معرفتِ تامہ حاصل تھی باپ آپ کا تبریز کا قاضی تھا۔آپ نے صغر سنی  میں مولیٰ جلال الدین دوانی کو دیکھا اور اپنے باپ کی حیات میں روم کے ملک میں آئے۔ چونکہ آپ کے باپ اور عبد الرحمٰن بن مؤید میں بڑی دوستی تھی اس لیے اس نے آپ کو سلطان با یزید خاں کے حضور میں حاضر کیا،اس نے آپ کو مدرسہ وزیر مصطفیٰ پاشا کا مدرس مقر ر کیا پھر آپ مدارس بروسا و مغنیسا کے مدرس ہوئے۔بعدازاں دمشق اور حلب اور قسطنطنیہ کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی اور آپ کے اور سید محمد بن عبد القادر کے درمیان بڑے مناظرے و مباحثے ہوتے رہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا حسامی واعظ

                مولانا حسامی واعظ: چونکہ مولانا محمد حسام الدین قہستانی  کے اقرباء و تلامذہ میں سے تھے اس لیے اسی مناسبت سے حسامی کے نام سے مشہور ہوئے،بڑے فصیح و بلیغ و طلیق اللسان اور کثرت قوت حافظہ میں مشہور و معروف تھے چنانچہ بڑی بڑی حکایات کو بعینہ  عبارت مصنفین میں منبر پر یا دپڑھ دیتے تھے اور ہر جمع کو جامع مسجد دار السلطنت ہرات میں وعظ کرتے تھے اور چار شنبہ کے روز مزار خواجہ ابو الولید احمد قدس سرہ میں لوگوں کو وعظ و نصائح سے محفوظ و مسرور فرماتے تھے اور مؤلف حبیب السیر متوفی ۹۴۲؁ھ کے ہمعصروں میں سے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

صلاح الدین موسیٰ

          صلاح  الدین موسیٰ بن حمید الدین بن افضل الدین: آپ بھی اپنے باپ کی طرح بڑے عالم فاضل عابد زاہد تھے اور ہر وقت علم و عبادت و تدریس و نشر علوم میں مصروفررہے اور آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ اسماعیل حقی آفندی

          شیخ[1]اسٰمعیل حقی آفندی: عارف کامل فاضل،مفسر مستند،سراج العلماء، زبدۃ الفضلاء تھے۔اپنے شیخ عثمان نزیل قسطنطنیہ کے اشارہ سے چھ جلد میں تفسیر البیان تصنیف فرمائی جس میں امامِ اعظم  کے مذہب کی تائیداد اور اعانت کی اور انہیں کے مذہب کے موافق آیات قرآنی کی تفسیر فرمائی ہے۔   1۔ ابو الفداء اسمٰعیل حقی بن مصطفیٰ استانبولی پیدائش ۱۰۶۳؁ھ ، وفات۱۱۳۷؁ھ، ۵۰ سے زائد کتب تصنیف کیں۔(ہدیۃ العارفین) (مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

مولانا شمس الدین محمود خضرمی

           مولانا شمس الدین محمو خضر می: فارس کے اعاظم و اتقیاء میں سے جامع معقول و منقول تھے،مد تک شہر کاشان میں مقیم رہ کر درس و تدریس اور افادۂ علوم میں مصروف رہے،۹۳۰؁ھ میں دورسالے ایک تفسیر سورۃ فاتحہ کتاب اور دوسرا جمل حدیث صحیحہ میں تصنیف کر کے دار السلطنت ہرات میں سلطان میرز حسین کے پاس بھیجے جس نے منظور فرماکر آپ کو صلہ وانعام سے مالا مال کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عمر کاخشتوانی

عمر بن احمد بن[1]عمر کاخشتوانی: عالم جلیل القدر فاضل متجر تھے۔فرائض، حساب،جبر مقبلہ،ہیئت وغیرہ مختلف علوم میں ماہر کامل تھے۔فرائض سراجیہ حمید الدین محمد بن علی نوقدی شاگرد ابی طاہر سراج الدین محمد بن محمد بن محمد سجاوندی مؤلف فرائض سراجیہ سے پڑھی اور آپ سے ابو العلاء شمس الدین محمود کلا باذی فرضی نے اخذ کیا جس نے ضوء السراج شرح سراجیہ میں آپ سے بہت سے فوائد و تحقیقات نقل کیے جو آ پ کی دقّت نظر اور غوص فکر پر دال ہیں،شہر جرجانیہ واقع ولایت خوار زم میں ماہِ صفر ۲۷۳؁ھ میں فوت ہوئے۔کاخشتوانی منسوب کخشتوان کی طرف ہے جو ایک شہر بخارا کے شہروں میں سے ہے۔   1۔ نجم الدین لقب  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید