شیخ جان محمد لاہوری: شریعت و فقہ حدیث میں عالم کامل اور طریقت و معرفتہ میں مقتدائے زمانہ تھے اور لاہور کے محلہ پرویز آباد میں جس کی آبادی شہر سے باہر تھی،رہتے تھے،صغر سنی میں شیک عبد الحمید خلیفہ شیخ اسمٰعیل المعروف بہ میاں کلاں لاہور سے تحصیل علوم میں مشغول ہوئے۔ایک دن ہمراہ استاد کے میاں صاحب موصوف کی خدمت میں حاضر ہوئے،میاں صاحب نے آپ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ اے لڑکے اگر تع عالم فاضل اور صاحب تحصیل ہوجائے تو ہمارے ساتھ احادیث کا تکرار کیا کرے گا۔آپ بسبب شرم و حیاء اور نہایت ادب کے خاموش رہے،شیخ عبد الحمید نے آپ کو کہا کہ اے لڑکے کہو کہ اگر آپ کی توجہ موجہ سے تحسیل علم میں فائز المرام ہوجاؤں تو آپ کی خدمت میں حاضر ہونگا۔ آپ نے ان کلمات کو ادا کیا۔اس پر میاں موصوف نے ہاتھ اٹھاکر آپ کے حق میں دعا کی جو درجۂ اجابت ک۔۔۔
مزید
احمد بن مسعود بن عبدالرحمٰن قونوی: ائمۂ کبار اور اعیان فقہاء میں سے نحوی،لغوی،اصولی تھے۔علم جلال الدین عمر خبازی شاگرد عبد العزیز بخاری سے حاصل کیا۔ابو العباس کنیت رکھتے تھے۔عقیدہ طحطاوی کی شرح لکھی اور امام محمد کی جامع کبیر کی بھی شرح تقریر نام چار جلد میں تصنیف کی مگر زندگی[1]نے وفانہ کی کہ اس کو کامل کر سکتے جس کو آپ کے بعد آپ کے بیٹے[2] نے پورا کیا۔ 1۔ وفات حدود ۷۳۲ھ’’ہدیۃ العارفین‘‘ 2۔ ابو المحاسن محمود بن احمد (ابن سراج) قونوی متوفی ۷۷۷ھ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
مولانا عنایت اللہ شال کاشمیری: بڑے عالم فاضل،محدث،متقی،متورع، جامع کمالاتِ ظاہریہ وباطنیہ تھے،علوم و فنون مولوی ابو الفتح اور مولانا عبد الرشید زرگراور فرزندان خواجہ حیدر چرخی سے حاصل کیے اور خدا کے فضل سے تھوڑی سی مدت میں اپنے وقت کے علماء و فضلاء سے گوئے سبقت و فوقیت لے گئے، علم فقہ وحدیث اور اس کے طرق اانید خصوصاً درس صحیح بخاری میں نظیر نہیں رکھتے تھے۔ کہتے ہیں کہ چھتیس دفعہ آپ نے اول سے آخر تک صحیح بخاری کا مذاکرہ کیا اور مثنوی مولانا روم کے پڑھنے کے آپ بڑے شائق تھے،علوم باطن میں بھی آپ نے مشائخ سے خرقہ خلافت حاصل کیے اور تمام عمر درس و نصائح وعظ میں مصروف رہے اور طبع موزون رکھتے تھے،شعر صوفیا نہ درد مندانہ کہتے تھے۔ارسٹھ سال کی عمر میں آخر ماہ شعبان ۱۱۲۵ھ میں وفات پائی۔’’فخر جہاں‘&lsq۔۔۔
مزید
مولانا محمد محسن کشو کاشمیر: جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے۔مولانا محمد امین کافی اور دیگر فضلاء سے علوم حاصل کر کے تھوری سی مدت میں اپنے اقران سے فائق ہوگئے خصوصاً علم معقولات میں اعلیٰ مہارت حاصل کی،آپ کے درس میں عجب فیض تھا،شاذ ونادر کوئی بے بہرہ رہا ہوگا،اکثر کتب خصوصاً ہدایہ و مطول پر حواشی اور تعلیقات لکھے۔اخوند ملانازک سے علوم باطنی حاصل کیے۔صاحبِ تاریخ اعظمی لکھتے ہیں کہ آج کے دن اکثر طلبہ علم جو مرتبہ افادہ کو فائز ہوئے ہیں۔آپ کی شاگردی سے منسوب ہیں۔ابھی عمر آپ کی پچاس سال کو نہ پہنچی تھی کہ ۱۱۱۹ھ میں آپ ن ے وفات پائی اور محلہ تاشون میں مقبرہ سید محمد کرمانی میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شارہ رضا قادری شطاری لاہوری: اعاظم علمائے دین اور کبرائے مشائخ روئے زمین سے علوم ظاہری میں صاحب فتوےٰ اور علوم باطنی میں اہلِ ارشاد تھے، مشائخ متآخرین میں سے جس قدر فتوحات ظاہری وباطنی آپ کو نصیب ہوئی ہیں پنجاب ار لاہور میں کسی کو میسر نہیں ہوئیں،جو کچھ آپ کی زبان سے نکلاتا تھا ویسا ہی ظہور میں آتا تھا کرامتیں و خوارق بے اختیار آپ سے ظاہر ہوتے تھے وفات آپ کی ۱۲؍جمادی الاولیٰ ۱۱۱۸ھ میں ہوئی مزارآپ کا لاہور میں ہے۔’’آیت رحمتِ جہاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا محمد امین کانی بلدیمری کاشمیری: علمائے مدققین اور فقہائے محققین میں سے صاحب تصانیف مفیدہ تھے۔اکثر کتب متداولہ مثل شرح تہذیب وغیرہ پر حواشی و شروح لکھے اور علمِ فرائض میں نثر و نظم میں رسائل موجز تصنیف کیے، اکثر علمائے کاشمیر مچل مولانا عنایت اللہ شال اور ملّا محسن وغیرہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔اوقاتِ شریعہ قناعت وتوکل کے ساتھ تدریس و بحث علوم میں مشغول رکھتے تھے۔آپ نے اواخر عمر میں واسطے تیاری جہیز اپنی دو دختروں کے جو حد بلوغت کو پہنچی ہوئی تھیں،ہندوستان کا سفر اختیار کیا،جب آپ دہلی میں پہنچے تو آپ کی دونوں لڑکیوں نے کاشمیر میں غلطی سے بجائے دوا کے زہر کھالیا اور جاں بحق ہوگئیں،مولانا کو بشارت ہوئی کہ آپ کی مہم انجام کو پہنچ گئی،اب آپ کاشمیر میں جاکر تدریس و تنشیر علوم میں مشغول ہوں،اس پر آپ دہ۔۔۔
مزید
ملا قطب الدین شہید سہالوی: نقلیات و عقلیات میں مقدام تھے۔ آپ کے زمانہ میں ملک پورب میں ریاست علم و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی،قصبہ سہال میں جو علاقہ لکھنؤ سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم ملّادانیال جوراسی اور قاضی کاشی تلمیذ محب اللہ الہ آبادی صاحب رسالۂ تسویہ اور شارح فصوص سے حاصل کیے اور آپ سے اکثر علماء یورب نے تلمذ کیا۔آپ نے شرح عقائد دوانیہ پر نہایت دقیقی حاشیہ لکھا۔۱۱۰۳ھ میں فریق عثمانیہ نے جو سہال میں رہتا تھا رات کو آپ کی حویلی پر ہجوم کیا اور آپ کو شہید کر کے حویلی کو جلادیا۔’’فیض باری‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو بکر بن بہرام دمشقی نزیل قسطنطیہ: بڑے عالم فاضل،مفنن، خصوصاً ریاضی میں یگانۂ زمانہ تھے۔دمشق میں پیدا ہوئے اور بعد تحصیل علوم و فنون کے قسطنطنیہ کو رحلت کی جہاں وطن اختیار کر کے اکثر مجالس صدور میں داخل ہوئے، ۱۰۹۹ھ میں مدارس سلیمانیہ میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر حلب کی قضاء آپ کو دی گئی اور ماہ جمادی الاولیٰ ۱۱۰۲ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مفتی ملّا یوسف چچک: عالمِ بے مثل اور فقیہ بے نظیر تھے اور مباحث ایسے تھے کہ کوئی آپ کو مباحثہ و معارضہ میں مغلوب نہ کر سکتا تھا۔ملّا فاضل اور ملا عبد الرزاق آپ کی کمالیت کے مقر تھے اور آپ کے ساتھ علمی بحث نہ کر سکتے تھے، آپ اکثر صحبت خواجہ خاوند محمود میں حاضر ہوکر ان سے دقائق علمِ فقہ وتفسیر کا افادہ کرتے تھے۔آپ کے فرزندِ اجمند ملا عبد النبی بھی بڑے فقیہ اور عالمِ بے نظیر تھے اور سلوک وسجالت میں آپ کی طرح کوئی مفتی ماہر نہ تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالرحیم ابی بکر عماد الدین بن صاحب ہدایہ: ابو الفتح کنیت اور زین الدین لقب تھا۔فقہ اپنے باپ اور نیز حسام الدین علیا بادی سے حاصل کی اور ایک کتاب نہایت نفیس فقہ میں فصول عمادیہ نام تصنیف فرمائی جس کی تالیف سے سمر قند میں شعبان ۴۵۱ھ کو فراغت پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید