بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

شیخ محمد فاضل

                شیخ[1]محمد فاضل قادری مجددی بٹالوی:پنجاب کے علمائے اجلہ اور فضلائے کبریٰ میں سے شریعت و طریقت میں ایسا قدم راسخ رکھتے تھے کہ کسی کو علمائے عہد اور مشائخ وقت سے آپ کے قول و فعل پر جائے نکتہ چینی نہ تھی،تمام عمر تدریس اور تعلیم طالبان علم اور حق میں بسر کی اور ہزار ہا خلقت آپ کے وسیلہ سے کمالات ظاہری و باطنی کو پہنچی۔یہ بات ثبوت کو پہنچی ہے کہ جب آپ بٹالہ میں خانقاہ کی عمارت بنواتے تھے تو آپ کے پاس کچھ نقد موجود نہ تھا پس آپ معماروں مزدوروں کو اجرت ہر روز خزانۂ غیب سے دیتے تھے۔وفات آپ کی ۱۱۵۱؁ھ میں ہوئی اور مزار آپ کا قصبۂ بٹالہ میں زیارت گاہِ عام ہے۔   1۔ آپ شیخ محمد افضل قادری لاہوری کے مرید اور اردو کے شاعر تھے۔(مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

مولوی امان اللہ شہید  

            شیخ الاسلام مولوی[1] امان اللہ بن مولوی خیر الدین: عالمِ فاضل،متورع کامل،خلیق شفیق تھے۔صغر سنی میں تحصیل علوم میں مشغول ہوئے اور تھوری مدت میں علوم معقول و منقول میں مہارت کامل حاصل کر کے محسودِ اقران و معاصرین ہوئے۔تصانیف رائقہ اور تعلیقات فائفہ کیں،باوجود ان اوصاف کے ورع و تقوےٰ کی طرف میل کلی رکھتے اور حسن اخلاق اور عموم اشفاق سے آشنا بیگانہ کو قید کرلیتے تھے،عین گرمی ہنگامہ تدریس میں بسبب امور دنیاوی کے بادشاہ کے لشکر میں پہنچے اور بسبب شہرت اور کمالیت کے نواب امیر الامراء خاں دوران سے رابط کلی حاصل کیا اور جنگ نادریہ میں ۱۱۵۱؁ھ میں شہادت پائی۔’’فخر دوسرا‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ ،،، (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

  سیّد طفیل محمد بلگرامی

              سید طفیل محمد بن سید شرک اللہ حسینی اترولی بلگرامی: عالمِ فاضل،عارف کامل،فقیہ،ادیب،جامع علوم درسیہ نقلیہ وعقلیہ تھے،ساتویں ماہ ذی الحجہ ۱۰۷۳؁ھ میں قصبہ اترولی توابع آگرہ میں پیدا ہوئے اور اپنے چچا سید احسن اللہ کے ساتھ دہلی کو تشریف لے گئے جہاں آپ نے سید حسین الملقب بہ رسول نما سے میزان الصرف پڑھنا شروع کی پھر شرح ملا جامی تک اپنے چچامذکور سے پڑھا پھر بلگرام میں آکر سید مربی متوفی ۱۱۱۷؁ھ اور حاجی سید سعدا للہ متوفی ۱۱۱۹؁ھ تلمیذ ملّا عبد الرحیم قاضی مراد آباد شاگرد ملا عبد الحکیم سیالکوتی اور قاضی علیم کچندوی متوفی۱۱۱۵؁ھ  اور سید قطب الدین شمس اآبادی سے علوم کو تحصیل کیا پھر ستر برس تک علوم کو زندہ کیا اور نکاح نہ کیا،جب سید عبد الجلیل بلگرامی آگرہ کو گئے تو آپ بھی ان کے ہمراہ گئے۔آپ شعر بھی عمدہ کہا کرتے تھے ۔وفات آپ۔۔۔

مزید

مولانا ابو الفتح کانی  

              مولانا ابو الفتح کانی: عالمِ  عامل،عارف کامل،متبع السنۃ،قامع  البدعۃ، مرید شیخ محمد چشتی و شیخ محمد مراد منو نقشبندی کے تھے،عمر نہایت افادہ و افاضہ اور احتیاط وحسن سلوک میں بسر کر کے ۱۱۴۹؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سیّد جان محمد بلگرامی

                سید جان محمد سید معین الدین بلگرامی: عالم فاضل،حاوئ فروع واصول، جامع منقول و معقول تھے۔۱۰۸۳؁ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد عالمگیر کے عہد میں ملتان میں صاحب دار العدالت تھے۔آپ نے ساتھ قراءت کے ساتھ قرآن کو حفظ کیا اور علوم و فنون کو اپنے چچا علامہ سید عبد الجلیل واسطی سے حاصل کیا،عربی کے خوشنویس بھی اعلیٰ درجہ کے تھے اور نہایت فصاحت کے ساتھ فارسی میں گفتگو کیا کرتے تھے،پھر حج کے شوق میں نکلے اور بغداد اور نجف اور کربلا اور طوس کو دیکھتے اور بزرگوں کی زیارت کرتے ہوئے مکہ معظمہ میں پہنچے اور حج کر کے مدینہ منورہ کو تشریف لے گئے اور وہاں اقامت اختیار کی۔آپ مسجد نبوی میں بیٹھ کر تصیح قرآن شریف میں مشغول رہتے تھے یہاں تک کہ ۱۱۴۹؁ھ میں وفات پائی اور بقیع میں دفن کیے گئے۔’’عالم قرآن خوان‘‘ تاریخ وفات ہ۔۔۔

مزید

شیخ ابراہیم تشبیلی  

            شیخ ابراہیم بن اسمٰعیل رملی تشبیلی: فقہاء السیار میں سے فقیہ فاضل،عالم بالفرائض،ادیب،خلیق متواضع تھے۔رملہ میں پیدا ہوئے اور ہوش سنبھالنے پر قاہرہ کو تشریف لے گئے جہاں امام رئیس حنفیہ وغیرہ فضلائے سےعلوم حاصل کیے اور اپنے شہر میں واپس آکر درس اور افادہ خلائق میں مشغول ہوئے یہاں تک کہ علمائے کثیر نے آپ سے اخذ کیا۔وفاتآپ کی رملہ میں ۱۱۴۹؁ھ میں ہوئی۔ ’’زیب خلقت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ تاج الدین قلعی  

              شیخ تاج الدین قلعی بن قاضی عبد الحسن،فقیہ فاضل،محدث کامل،مفتی مکہ مکرمہ تھے،بہت سے مشائخ حدیث سے صحبت کی اور ان سے علوم کو اخذ کیا اور سب نے آپ کو اجازت دی لیکن اکثر علم حدیث کا آپ نے شیخ عبداللہ بن سالم بصری سے حاصل کیا۔آپ کا قول ہے کہ میں نے کتب حدیث کو بحث اور تنقیح کے طور پر انہیں سنایا اور صحیحین کو عجمی سے پڑھا اور سب کی انہوں نے مجھے اجازت دی۔آپ نے شیخ صالح زنجانی کی بھی ملازمت  کی اور ان سے فقہ حاصل کی اور شیخ احمد نخلی اور شیخ احمد قطان وغیرہ سے بھی روایت و اجازت حاصل کی اور ان سے تدریس کا طریقہ اخذ کیا اور نیز شیخ ابراہیم کردی سے اجازت لی اور ان سے حدیث  مسلسل بالاولیۃ کو روایت کیا۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی انسان العین میں لکھتے ہیں کہ جب آپ صحیح بخاری کا درس دیا کرتے تھے تو میں کئی دن تک آپ کی مجلس درس ۔۔۔

مزید

احمد بن بکر علی  

              احمد بن بکر بن احمد بن محمد بطیحش العکی: ۱۰۶۵؁ھ میں شہر عکا میں پیدا ہوئے،آپ نے اپنے زمانہ کے امام اجل،علامہ فاضل،عالم متجر،فقیہ ماہر،مؤلف نحریر،مفتی عکا تھے۔آپ کی تصنیفات سے فتاوی عکی و شرح ملتقی الابحر و شرح منظومہ ابن شحنہ وغیرہ یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۴۷؁ھ میں ہوئی’’فاضل عالی فہم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ محمد محسن دہلوی

                حافظ محمد محسن مجددی نقشبندی: شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی اولاد اور شیخ محمد معصوم مجددی کے خلفاء میں سے جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور حاوی فنون رسمیہ ظاہریہ تھے اور دہلی میں آپ کے وقت کسی کو علماء و فضلائے شہر سے آپ کے ساتھ برابر کی جرأت نہ تھی،اخیر کو آپ نے ہدایت ربانی کی کشش سے شیخ محمد معصوم کی خدمت میں حاضر ہوکر علوم باطنی سے فائدہ اٹھایا اور ورع و تقوےٰ وزہدوریاضت میں یکتائے روزگار ہوکر خلافت کا خرقہ حاصل کیا۔وفات آپ کی ۱۱۴۷؁ھ میں ہوئی، (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سیّد محمد بن مصطفیٰ

                سید محمد بن مصطفیٰ بن حبیب ارضرومی نزیل قسطنطنیہ: ابو المکارم تھی۔ قسطنطنیہ کے علمائے اعلام اور قاضیوں میں جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے اور مولیٰ شیخ الاسلام فیض اللہ کے عہدہ میں قسطنطنیہ میں وارد ہوئے اور بڑا مرتبہ پایا اور آپ کی بڑی عظمت و عزت ہوئی لیکن جب شیخ موصوف قتل ہوگئے تو آپ سلطانی حکم سے شہر بروسا میں جلاوطن کیے گئے جہاں آپ نے ۳۰سال اقامت فرماکر ۱۱۴۶؁ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصنیفات سے کتاب السیاسۃ والاحکام یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید