بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

مولوی محمد عبد العلی قنوجی

                مولوی محمد عبد العلی قنوجی: آپ مولانا رستم علی کے بھائی اور عالم اجل، فاضلِ اکمل تھے،علوم اپنے بھائی سے حاصل کیے اور تدریس و تالیف میں مشغول  ہوئے چنانچہ اصولِ فقہ میں شرح منار کا حاشیہ تصنیف کیا اور قصبۂ بندگی میں جو توابع کوڑہ جہاں آباد سے ہے،وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسین بن سلیمان دمشقی

  حسین بن سلیمان بن فزارہ بن بدر بن محمد کفرئی دمشقی: شہر کفریہ کے جو ملک شام میں دمشق کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے۔بڑے قاری اور عالم فاضل،فقیہ محدث تھے،چنانچہ ساتوں قراء تیں علی عبد الدائم سے پڑھیں اور حدیث کو ابن عبد الدائم سے سنا۔اپنی عمر تدریس و افتاء میں گزار کر ۷۱۹؁ھ میں وفات پائی۔’’سحاب رحمت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خطاب حصاری

خطا ب بن ابی القاسم قرہ حصاری: شہر قرہ حصار میں جو قسطنطنیہ سے دس منزل کے فاسلہ پر ہے،پید اہوئے۔پہلے اپنے شہر کے علماء و فضلاء سے پڑھتے رہے پھر شام کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء  سے حدیث و قہ و تفسیر حاصل کی یہاں تک کہ اپنے زمانے کے افقہ اور امام محقق  و مدقق ہوئے مدت تک تدریس و افتاء میں مصروف رہے۔۷۱۷؁ ھ میں کتاب خلافیات عمر نسفی کی نہایت مفید شرح تصنیف فرمائی،پھر اپنے شہر کو آپس آئے اور تھورے دنوں کے بعد وفات پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

داؤد بن مروان ملطی

داؤد بن مروان بن ملطی: نجم الدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام فائق، فقیہ،اصولی تھے۔آپ سے فقہاء نے بڑا استفادہ کیا اور ۷۱۷؁ھ میں وفات پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

بدرالطویل

داؤد بن اغلبک بن علی رومی المعروف بہ بدر الطویل: آپ نے مشہر قونیہ میں نشو ونما پایا اور جب دمشق میں آکر تیس برس تک رہے تو جلال الدین عمر خبازی سے تفقہ کیا پھر حلب کو گئے اور وہاں پندرہ برس تک درس و تدریس میں مصروف رہے بعد ہ قلعہ مسلمین کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں ۷۱۵؁ھ میں وفات پائی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولوی محمد امجد قنوجی

                مولوی محمد امجد قنوجی: قنوج کے فضلائے کبار اور علمائے اعاظم مین سے تھے،نقلیہ و عقلیہ شیخ عارف علی اصغر سے پڑھے یہاں تک کہ نہایت کمال اور فضیلت کو پہنچے،تمام عمر تدریس و تالیف میں بسر کی اور کتاب صدرا[1]کا جو علم حکمت میں ہے اور اس ولایت میں متداول ہے،حاشیہ تصنیف کیا۔   1۔ شیخ محمد امجد بن فیض اللہ صدیقی قنوجی،آپ نے شرح ہدایہ الحکمۃ للصدر شیرازی کا حاشیہ لکھا۔ (ابجد العلوم) (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ حسن عجمی

                شیخ حسن عجمی ثم المکی: شیوخ حدیث میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل، جامع فنون علم اور فصاحت وحفظ اور جودت فہم میں فائق اقران تھے،شیخ عیسٰی مغربی کی صحبت میں رہ کر بہت کچھ ان سے استفادہ کیا اور احمد قشاشی اور باہلی اور شیخ زین العابدین عبد القادر طبری مفتی شافعیہ سے روایت کی باوجود یکہ آپ کی دونوں آنکھوں میں کجی تھی مگر جب آپ حدیث کو پڑھتے تھے تو آپکا چہرہ نورانی ہوجاتا تھا۔ آپ نےایک رسالہ میں حدیث نضر اللہ عبداً کی اسانید کو ایسی خوبی سے ضبط کیا ہے جس سے آپ کی بڑی وسعت علم میں ظاہری ہوتی ہے۔آپ ہر ماہ رجب کو مدینہ منورہ میں صحاح ستہ میں سے ایک کتاب لیکر آتے اور مسجد نبوی میں ختم کرتے۔ آپ سے شیخ ابو طاہر مدنی متوفی۱۱۴۵؁ھ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے شیخ نے تلمذ کیا  باوجود حنفی المذہب ہونے کےآپ سفر میں جمع بین الصلوٰتین ۔۔۔

مزید

ابن معلم

یوسف بن اسمٰعیل المعروف بہ ابن المعلم بن عثمان تقی الدین قرشی: رشید الدین لقب[1]تھا۔عالم فاضل،فقیہ کامل تھے۔فقہ اپنے والد ماجد سے پڑھی اور مدت تک تدریس وافتاء میں مشغو رہے۔اپنے والد کی وفات کے بعد ایک ماہ زندہ رہ کر قاہرہ میں ۷۱۴؁ھ میں وفات پائی۔   1۔ تقی الدین لقب،اپنے والد سے کچھ عرصہ قبل فوت ہوئے’’شذرات الذہب‘‘  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

اخوند نور الہدےٰ

                اخوند نور الہدےٰ بن اخوند مقیم السنہ عبداللہ لیسوی: علامۂ الوریٰ لقب تھا،اپنےزمانہ کے عالم عامل،مدقق کامل،قدوۃ الفضلاء،زبدۃ العلماء تھے۔۱۱۲۱؁ھ میں پیدا ہوئے اور صغر سنی میں اپنے والد ماجد اور مولانا سعد الدین صادق اور شیخ رحمت اللہ سے علوم و فنون حاصل کر کے درجۂ افادت کو پہنچ گئے اور طبع نا قداور ذہن رسالے مشکلات علوم کے آسا ہوگئے اور تمام عمر نشرِ علم وافادۂ خلق اور تقوےٰ میں گذار کر ماہ جمادی الثانیہ ۱۱۹۹؁ھ میں وفات پائی۔’’رفتۃ نور الدہیٰ ازیں عالم‘‘ آپ کی تاریخ فات ۔آپ کے شاگردوں میں سے ملا محمد مقصود متود نظام الدین و بابا اسد اللہ وملا محمد ولی وشیخ الاسلاممولوی قوام الدین محمد مفتی وغیرہ ہیں۔آپ کے دو فرزند ملا عبداللہ وملا محمد انور بھی صاحب علم و فضل ہوئے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ ابو بکر بن ابراہیم

                شیخ ابو بکر بن ابراہیم بن ابی بکر بن محمد بن عثمان دمشقی: اصل میں آپ جزر کے رہنے والے تھے مگر آپ کی ولادت مدمشق میں ہوئی۔حافظ الدین لقب تھا۔ادیب کامل،فقیہ فاضل،قاری حسن الصوت،الصحیح التلاوت،لطیف الصحبۃ تھے۔دمشق میں اپنے والد ماجد کی گود میں پرورش پائی اور اجلّا کے دروس میں حاضر ہوکر علوم و فنون اخذ کیے اور اشاعر نظم کیے اور جامع صوفا کے امام و خطیب رہے، شنبہ کے روز ۱۵؍شعبان ۱۱۹۸؁ھ میں وفات پائی اور دوازہ فرادیس کے باہر مقبرہ مرح الدحداح میں دفن کیے گئے۔’’زاہد نیک ذات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید