بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

شیخ اسلم

                شیخ اسلم بن یحییٰ بن معین الحق والملۃ والدین رفیقی کاشمیری: ابو ابراہیم کنیت تھی،اپنے زمانے کے عالمِ محقق،فاضلِ مدقق،مرجع الفضلاء صاحب فتویٰ، حسن الخلق،کثیر التواضع تھے۔۲۲؍ماہ ذی الحجہ ۱۱۳۹؁ھ میں پیدا ہوئے۔قرآن کو ساتھ تجوید کے اپنے دادا شیخ معین الھق والملۃ والدین سے پڑھا اور تمام علوم صرف، نحو،لغت،کلام،حدیث اصول،تفسیر،فقہ،تصوف اور معارف کو اپنے والد ماجد سے حاصل کیا اور اپنے باپ کے شاگردوں کے ساتھ کئی دفعہ صحاح ستہ کی قراءت میں شریک ہوئے۔بہت سے شیوخ کی صحبت کی،اخیر کو سلطان وقت کے حکم سے مفتی انام اور مرجع خواص وعام ہوئے یہاں تک کہ بیس سال تک اس عہدۂ جلیلہ ممتاز رہے۔           کہتے ہیں کہ آپ نے ایک رات آنحضرتﷺکو خواب میں دیکھا جنہوں نے آپ کے حق میں دعائے برکت کی اور اپ۔۔۔

مزید

فخری

                شاہ عبد القادر المتخلص بہ مہربان المعروف بہ فخری: فقیہ،محدث، مفسر، صوفی،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے۔آپ کے بعض اسلاف نیشاپور سے قصبہ کنتور مضافات لکھنؤ میں آئے اور آپ کے والد سید شریف الدین[1]خان نے ارنگ آباد میں اقامت اختیار کی اور شہر روضہ کی قضائ ان سے مختص ہوئی جہاں آپ ۱۱۴۳؁ھ میں پیدا ہوئے،قرآن کو یاد کیا اور کتب فقہ،حدیث،تفسیر تصوف،معقولات سے ماہر کامل ہوکر طریقہ قادریہ کا خرقہ پہنا اور تدریس و افادہ وہدایت عباد اور تکمیل زہاد میں اپنی عمر کو صرف کیا اور اخیر عمر میں مدارس میں جاکر اقامت اختیار کی جہاں ۱۲۰۴؁ھ یا ۱۲۰۵؁ھ میں وفات پائی اور میلاد پور واقع مضافات مدارس کی خانقاہ میں دفن کیے گئے۔ تاریخ وفات آپ کی ’’شیخ مرحوم‘‘ یا ’’فخر اہل حسن مقال‘‘ ہے۔   1۔ قاضی ۔۔۔

مزید

سیّد مرتضی قادری

                محمد بن محمد بن محمد بن سید عبد الرزاق المشہور بہ سید مرتضیٰ حسینی[1] قادری زبیدی حنفی: محی الدین لقب اور ابو الفیض کنتی تھی،محدث ثقہ،فقیہ فاضل، امامِ لغت،ادیب اریب،محقق مدقق،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔۱۱۴۵؁ھ میں قصبۂ بلگرام میں جو قنوج سے پانچ کوس کے فاصلہ پر اور ہندوستان کے مشہور شہروں میں سے ہے،پیدا ہوئے۔اوائل عمر یعنی۱۱۶۴؁ھ میں وطن سے نکل کر حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور بعد حج وزیارت مرقدِ انور کے تکمیل علوم خصوصاً علمِ حدیث میں کمر ہمت باندھی اور زبید و مصرو حجاز وغیرہ کے تقریباً ایک سو مائخ وعلماء سے کسب کمالات کیا اور متعدد مشائخ مثل شیخ احمد ملوی و عبد الخالق زبیدی وابو العباس احمد بن علی نینی دمشقی حنفی وجمال محمد بن احمد حنبلی وابو عبداللہ محمد بن احمد غریانی نوالسنی وعبد الغنی بن محمد بحرانی نزیل مخ۔۔۔

مزید

میر نور الہدےٰ

                میر نور الہدیٰ بن سید قمر الدین حسینی اورنگ آبادی: عالمِ اجل،فاضل اکمل،جامع اصناف علوم تھے۔۱۱۵۳؁ھ میں پیدا ہوئے،ابتداء سے انتہائ تک علوم اپنے باپ سے پڑھے اور سولہ سال کی عمر میں تحصیل علوم سے فارگ ہوکر قرآن کو حفظ کیا اور جب اپنے باپ کے ساتھ حج کر کے واپس آئے تو تدریس و تصنیف  میں م شغول ہوئے اور بہت لوگوں کو فیض یاب کیا۔اپنےو الد کی کتاب مظہر النور کی شرح لکھی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابراہیم بن علی رومی

            ابراہیم بن علی رومی: عالم فاضل،بارع خصوصاً علوم قرآن میں ماہر باہر رئیس طارفہ جند تھے۔کتاب چلپی رومی کی کشف الظنون کی تعلیقات لکھی اور صدر الشریعہ کی کتاب کا ترجمہ کیا۔ایک دفعہ حج کر کے پھر مصر کے جانب سے حج کرنا چاہتے تھےکہ راستہ میں ۱۱۸۹؁ھ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ محمد قنوجی

                خواجہ محمد بن عبد الرحمٰن قنوجی: عالمِ کبیر،فاضل شہیر،عارف سالک، صاحب معارف و حقائق اور سید تھے،حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہاں کے مشائخ سے استفادہ وفیوضات حاصل کر کے قنوج میں آئے اور مسند افادہ وافاضہ پر جلوس فرماہوئے اور وہیں وفات پائی۔مزار آپ کا زیارت گاہ عام ہے ،شاہ عالم بہادر بادشاہ کے واسطے ایک کتاب ہدایۃ السالکین الیٰ صراط رب العالمین کتاب قوت القلوب اور احیاء العلوم کے طرز پر تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عبد الوہاب

                شیخ عبد الوہاب راجگیری المخاطب بہ نواب منعم خاں بہادر: فاضل جید، عالمِ نبیل،علوم متداولہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے،تمام عمر تدریس و تالیف میں بسر کی اور فنون درسیہ میں کتب مفیدہ تالیف کیں جن میں سے بحر المذاہب علم کلام اور کتاب[1]الصلوٰۃ علم عقائد میں اور مفتاح الصرف یادگار ہیں۔   1۔ کتاب صدرہ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ یاسین قنوجی

                شیخ یاسین قنوجی: آپ اساتذۂ وقت اور اعیانِ عصر اور فضلائے کا ملین میں سے تھے۔آپ سے بہت لوگوں نے پڑھا اور درجۂ فضیلت کو فائز ہوئے جن میں سے سید مربی بن سید عبد النبی اور ملا فیضی امروہی ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

بابا محمد عثمان  

              بابا محمد عثمان بن شیخ محمد فاروق بن شیخ محمد حسنی: عالم فاضل،فقیہ محدث تھے،علوم مولانا سعد الدین صادق ومولانا حاجی محمد واخوند سلیمان واخوند مقیم السنہ سے حاصل کیے پھر وطن چھوڑ کر دہلی میں شاہ ولی اللہ محدث کی خدمت میں پہنچے اور انسے علم حدیث و کتب شریعت کی اجازت حاصل کی اور علم طریقت  کو اخذ کیا۔ جن دنوں ہندوستان میں فتنہ وفساد حائل تھا آپ اپنے وطن میں آگئے اور خواجہ عبد الرحیم پنجکمانی سے بھی بہت کچھ فیض حاصل کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ملا ابو الحسن معروف بہ شاہم بابا

                ملا ابو الحسن معروف بہ شاہم بابا: عالمِ زمانہ فاضل یگانہ تھے۔ملّا یوسف گنائی متوفیٰ ۱۱۸۴؁ھ کا قول ہے کہ جب ناظمان خط کشمیر کے اشارہ سے علماء کا مباحثہ ہوتا تھا تو آپ تفسیر بیضاوی اور حاشیہ عصام وغیرہ کی عبارت کو ایسے بیدرنگ پڑھا کرتے تھے کہ جیسے قرآن کو حافظ پڑھتے ہیں۔آپ اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کو رد بھی کرتے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید