بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

تمت با لخیر ملک الناصر داؤد،ولادت ۶۰۳؁ھ وفات ۶۵۶؁ھ

                (بقیہ حالات داؤد رحمہ اللہ،ازص ۲۸۳) ملک الناصر صلاح الدین داؤد بن ملک معظم عیسٰی بن محمد بن ایوب،صاحب کرک،شاعر،ادیب،۶۰۳؁ھ میں دمشق میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونما پائی،اپنے والد کے بعد ۶۲۶؁ھ میں بادشاہ بنے، عمر اشرف نے ان سے حکومت لے لی تو وہ کرک چلے گئے،گیارہ سال اس کے بادشاہ رہے،۶۴۷؁ھ میں ایوب بن عیسٰی نے ان سے حکومت چھین کر تین سال کےلیے قلعہ حمص میں قید کردیا پھر حلقہ بنی مزید میں اقامت اختیار کرلی، دمشق کے قریب قریہ بویضا میں طاعون سے وفات پائی۔شاعروں اور ادیبوں کی سر پرستی کرتے تھے،انہیں عمدہ کتب دیتے تھے،’’فوائد جلیلہ فی فرائد الناصریہ‘‘ میں رسائل جمع کیے۔(نجوم الزاہرہ ۷:۳۴۔۶۱،شذرات۵: ۲۷۵،فوات الوفیات۱۔: ۱۵۶،وفیات ۱:۳۹۷)(مرتب)   البقیہ حاشیہ،۱،ص۳۴۷)امامِ صغانی لاہوری کے خاندان سے۔۔۔

مزید

شیخ عماد الدین  

              شیخ عماد الدین بن عبد الرسول بن ابراہیم بن اسلم بن یحییٰ رفیقی: لبیب فاضل،ادیب کامل عالم نحریر،محدث،فقیہ اورع،اعبد تھے۔۱۲۴۹؁ھ میں پیدا ہوئے۔علوم مروجہ و متعارفہ کو اپنے زمانہ کے اساتذہ سے حاصل کیا اور صحیح بخاری کو درساً وراویۃً مولانا شیخ احمد واعظ سے پڑھا اور معارف وسلوک کو مولانا شیخ احمد تارہلی سے  اخذ کیا اور انہیں کے ہاتھ پر بیعت کی اور حج کیا جس کے ضمن میں اکثر شہروں کی سیر کی،آپ سے آپ کےچچا کے بیٹوں شیخ نظام الدین اور شیخ حمزہ نے استفادہ کیا اور یہی آپ کے بعد خلیفہ آپ کےہوئے۔وفات آپ کی جمعہ کے روز عصرکے وقت بتاریخ ۸؍ماہ رمضان ۱۳۰۰؁ھ میں ہوئی اور ’’چشمۂ فیضِ نبی‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولوی احمد علی محدث سہارنپوری

              مولوی احمد[1]علی محدث سہارنپوری: عالم فاضل،فقیہ،محدث،جامع منقول ومعقول،حاوئ فرو ع واصول تھے۔حفظ قرآن کے بعد علوم عربیہ وغیرہ میںمشغول ہوئے اور اپنےملک کے علماء و فضلاء سے علوم متداولہ حاصل کر کے دہلی میں مولانا محمد اسحاق محدث سے حدیث کو پڑھا ار اس کی سند ان سےلی،پھر حج کیا اور حرمین شریفین کے علماء ومشائخ سے استفادہ کیا اور اجازت حاصل کی پھر دہلی میں آکر مطبع احمدی نام جاریکیا جو عذر تک بڑے زور و شور سے جاری رہا اور اس میں بڑی بڑی علمی کتابیں آپ کے اہتمام اور تحشی سے چھپتی رہیں خصوصاً صحیح بخاری وغیرہ پر آپ نے عمدہ حواشی چڑھائے اور ان میں حنفی مذہب کی خوب تائید کی، علاوہ تحشیہ و تعلیقات کےایک رسالہ الدلیل القوی علیٰ ترک القراءۃ للمقتدی خوب تحقیق و تدقیق سے فارسی میں تصنیف فرمایا جس کا ترجمہ اردو میں اب چھپا ہوا موجود ہے۔۔۔۔

مزید

مولوی شاہ عبد الغنی

                مولوی شاہ عبد الغنی بن شاہ ابو سعید: مفسر ،محدث،فقیہ،جامع اصناف علوم حافظ قاری صاحب باطن،درویش سیرت تھے۔اصل وطن آپ کا سرہند تھا مگر آپ دہلی میں ماہ شعبان  ۱۲۳۵؁ھ[1]میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد حضرت مجدد الف ثانی کی اولاد میں سے حضرت غلام علی شاہ کے جانشین سجادہ خانقاہ مظہریہ واقع دہلی تھے۔آپ نے اکثر علوم کو اپنے والد وغیرہ سے پڑھا چنانچہ امام محمد  کی مؤطا انہیں سے پڑھی اور انہیں سے طریقہ صوفیہ اخذ کیا اور مشکوٰۃ شریف کو شیخ مخصوص اللہ بن مولانا رفیع الدین سے پڑھا جنہوں نے شاہ عبد العزیزی کے درس میں پڑھا تھا اور نیز محمد اسحاق دہلوی سے پڑھا اور شیخ محمد عابد سندھی انصاری نزیل مدینہ منورہ سے صحیح بخاری کو پڑھا اور کتب صحاح ستہ کی سند لی اور شیخ ابو زاہد اسمٰعیل بن ادریس رومی ثم المدنی سے کل اجازت حاصل کی۔۔۔۔

مزید

نواب  محمد قطب الدین محدث دہلوی

                مولوی نوبا محمد قطب الدین محدث دہلوی: ۱۲۱۹؁ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے زمانہ کے عالم اجل،فاضلِ اکمل،فقیہ،محدث،مفسر،جامع معقول و منقول، حاوئ فروع واصول،قامعِ شرک و بدعت و متعغفف،عابد،متورع،مردد فرقۂ غیر مقلدہ،صاحبِ تصانیف کثیرہ تھے،علوم شرعیہ خصوصا حدیث واصول حدیث شاہ اسحٰق دہلوی سے حاصل کیے اور ان سے اور نیز علمائے حرمین شریفین سے حدیث کی سندیں لیں اور کئی دفعہ حج کیا۔راقم نے بھی دہلی میں ۱۲۷۶؁ھ میں آپ کی زیارت کی ہے،بیشک آپ صورت و سیرت میں آیات ربانی میں سے ایک آیت تھے مگر افسوس آپ سے استفادہ کرنے کا اتفاق نہیں ہوا۔آپ اکثرتیسرے چوتھے سال حج کو تشریف لیجایا کرتے تھے جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ آپ کی وفات بھی ۱۲۸۹؁ھ[1]میں مکہ معظمہ میں ہوئی اور ’’مروضِ احکام شریعت‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔    ۔۔۔

مزید

مولوی احمد الدین بُگوی  

              مولوی احمد الدین بن حافظ نور حیات بن حافظ محمد شفاء بن حافظ نور محمد گوی: فاضلِ اجل،عالمِ اکمل،فقیہ،محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی،صاھبِ ریاضت و مجاہدت تھے،۱۲۱۷؁ھ میں پیدا ہوئے،مطول اور شرح وقایہ تک تو اپنے بھائی مولوی غلام محی الدین سے پڑھا،بعد ازاں متفرق عالموں سے استفادہ کیا اور اخیر کو مولوی محمد اسحاق محدث دہلوی سے چودہ سال دہلی میں رہ کر دستار فضیلت باندھی اور حدیث وغیرہ علوم کی اجازت حاصل کی،ریاضت و مجاہدہ بدرجہ کمال تھا۔ رات کو کئی دفعہ بیدار ہوتے اور ہر دم ذکر الٰہی میں مصروف رہتے،چلتے پھرتے حالت صحت و بیماری میں طالب علموں کو سبق  پڑھاتے رہتے تھے۔مقبول درگاہِ الٰہی میں ایسے تھے جہ جو زبان درفشان سے فرماتے وہی ہوتا۔مرور اس قدر تھی کے طالب علموں کو اگر ان میں سے کوئی بیمار پڑجاتا تو اپنے ہاتھ سے دوا تیار کر ک۔۔۔

مزید

مولانا حافظ عبد الحلیم لکھنوی

                مولانا حافظ عبد الحلیم بن مولانا امین اللہ بن مولانا محمد اکبر بن مفتی ابی الرحیم لکھنوی: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور بارع فنعں فرعیہ واصولیہ،فقیہ،محدث، صاحبِ تحقیقی و تدقیق اور مصنفِ کتبِ کثیرہ تھے۔۲۱؍شعبان ۱۲۳۹؁ھ کو پیدا ہوئے،پہلے قران حفظ کیا پھر کتب صرف ونحو کو اپنے والد سے پڑھا۔جب وہ فوت ہوگئے تو شرح تلخیص مفتاح کو اپنے نانا مفتی ظہور اللہ سے پڑھا اور شرح عقائد نسفیہ وغیرہ کو مفتی محمد اصغر سے حاصل کیا اور ان کے فوت ہونے پر باقی کتب درسیہ م عقول و منقول کو مفتی محمد یوسف اور کتب علوم ریاضی کو اپنے خالو مولانا محمد نعم اللہ سے پڑھا یہاں تک کہ فائق اقران اور کامل مکمل ہوئے۱۲۶۰؁ھ میں اپنے وطن سے شہر باندا کو تشریف لے گئے جہاں آپ کو نواب ذوالفقار ولہ نے اپنے مدرسہ کا مدرس مقرر کیا،پھر کچھ مدت بعد جونپور کو تشریف ل۔۔۔

مزید

مولوی تراب علی  

              مولوی تراب علی لکھنوی: ابو البرکات کنیت،رکن الدین لقب تھا، یگانہ روزگار فاضلِ نامدار،جامع معقول و منقول،حاوئ فروع واصول تھے۔حاشیہ ہلالین[1]فی شرح تفسیر جلالین آپ کی اشہر تصنیفات سے ہے۔وفات آپ کی ۱۲۸۰؁ھ میں واقع ہوئی۔’’زینتِ شبستان‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ علامہ تراب علی بن شجاعت علی بن فقیہ الدین بن محمد دولت بن مفتی ابی البرکات دہلوی امروہوی ثم لکھنوی: ولادت ۱۲۱۳؁ھ،وفات ۱۲۸۱؁ھ حاشیہ ہلالین کا نپور میں طبع ہو چکی ہے، تذکرہ علمائے ہند میں ان کی چالیس تصانیف کے نام دیے ہوئے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حافظ محمد عظیم پشاوری

                حافظ محمد عظیم پشاوری:[1] عالمِ نبیل،فاضل،جلیل،واعظ بے عدیل، جامع کمالات ظاہری و باطنی،صاھب کشف و کرامات تھے۔کہتے ہیں کہ ابتداء میں آپ بڑے غبی تھے اور مکتب سے بھاگ آیا کرتے تھے،ایک روز جو آپ مکتب سے بھاگ آئے تو گھر میں بھی بسبب عتاب والدین کےنہ آئے اور رات بھر ایک مکان کی دیوار سے لگ کر روتے رہے جہاں آپ کو خضرت علیہ السلام کی زیارت ہوئی اور ان کی دعا سے آپ کا ذہن ایسا کھل گیا کہ تھوڑے دنوں میں علوم نقلی و عقلی کو تحصیل کر کے فراغت پائی۔جن لوگوں نے آپ کا وعظ سنا ہے آج تک اس کا مذاق ان کو نہیں بھولا اور کہتے ہیں کہ وعظ کا باب گویا آپ پر بند ہوگیا۔آپ عربی،فارسی،پشتو، پنجابی میں یعنی جس ملک وزبان کا طالب علم یا سامع وعظ ہوتا،تعلیم دیتے اور  وعظ کرتے تھے۔گو آپ آنکھوں کی ظاہری بینائی سے معذور تھے مگر باطنی روشنائی س۔۔۔

مزید

مولوی غلام اللہ لاہوری

             مولوی غلام اللہ بن مولوی غلام فرید فاضل لاہوری: لاہور کے علماء کبار اور فضلائے نامدار میں سےتھے۔آپ کی ذات مبارک استاذ کل مطہر کمالات دینی و دنیوی تھی،تدریس و تعلیم میں متقدمیں سے گوئے سبقت لے گئے اور صدہا آدمی آپ کےذریعہ سے علوم قہ وحدیث و تفسیر وصرف ونحو منطق و معانی وغیرہ میں کمالیت کے درجہ کو فائز ہوئے یہاں تک کہ پنجاب میں شاذونا در علماء کا خاندان ایسا ہوگا جو اس خاندان سے دعوےٰ نیاز مندی و شاگردی نہ رکھتا ہوگا۔وفات آپ کی ۱۲۷۲؁ھ میں ہوئی۔’’مرجع الفضلاء‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید