شمس الدین ابو بکر بن یونس المزی: فقیہ اور محدث تھے،۵۹۳ھ میں پیدا ہوئے،ابی مندویہ اور عطار سے بخاری اور ابن حرساتی اور عاش سے مسلم روایت کی،شعبان ۶۸۰ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر بن احمد بن عبید اللہ صدر الشریعہ اول،محبوبی بخاری: تاج الشریعہ لقب تھا۔فقیہ اور عاللم تھے،۶۷۲ھ میں وفات پائی۔ان کی کتاب نہایۃ الکفایہ فی درایۃ الہدایہ فی فروع الفقہ الحنفی مشہور ہے۔بعض کتب میں ان کا نامعمر کی بجائے محمود لکھا ہوا ہے۔(ملاحظہ فرمائیں اصل کتاب صفحہ ۳۳۲) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شمس الدین ابو طاہر اسمٰعیل بن سود کین بن عبداللہ نوری: صوفی، شاعر، فقیہ،متکلم اور محدث تھے۔۵۴۸ھ یا ۵۴۹ھ میں قاہرہ میں پیدا ہوئے۔شیخ ابی عبداللہ بن محمد بن علی بن عربی کی صحبت میں رہے۔مصر میں ابی الفضل محمد بن یوسف غزنوی اور عبداللہ محمد بن حامدارباجی اور حلب میں شریف ابی ہاشم عبد المطلب بن فضل ہاشمی سے سماعت کیا۔۶۴۶ھ میں حلب میں وفات پائی۔لواقع الاسرار ولوائح الانوار،شرح عمدہ عقائد نسفی،کتاب الصلوٰۃ روایۃ بشر بن ولید ان کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
تاج الدین ابو الیمن زید بن حسن بن زید بن حسن بن سعید بن عصمت بن حمیر حارث الکندی البغدادی: شیخ الحنفیہ،شاعر،ادیب،نحوی،لغوی،محدث، حافظ،قراءاتِ عشر کے امام اور کئی علوم کے مستندِ زمانہ عالم فاضل تھے۔۲۰؍ رمضان۵۲۰ھ کو بغداد میں پیدا ہوئے،علی سعدرازی،سبط خیاط،ابی القاسم ہبۃ اللہ بن طبر،قاضی مارستان اور ابی منصور قزاز وغیرہ سے علم حاصل کیا۔بہت عمدہ شعر کہتے تھے۔بادشاہ ان کی بہت عزت کرتا تھا اور ملنے کے لیے قلعہ سے ان کے پاس آیا کرتا تھا،دمشق میں ۶؍شوال۶۱۳ھ میں وفات پائی۔اشعار کے ایک بڑے دیعان کے علاوہ ان کی تصانیف میں اتحاف الزائر واطراف المقیم المسافر،شرح قطب ابن نباتہ،نتف اللحیہ من ابن وجیہ اور حاشیہ بر دیوان متنبی مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو طالب حسین بن محمد[1]بن علی بن حسن زینبی[2]: نور الہدےٰ لقب،بغداد کے نقیب النقباء اور فقہ حنفی کے زبردست عالم تھے،بڑے وجیہ اور شریف تھے۔ ۴۲۰ھ میں پیدا ہوئے۔بعض بادشاہوں کے پاس سفیر بن کر گئے طالبین اور عباسیوں کے نقیم رہے۔پچاس سال مشہدابی حنفیہ میں درس دیا۔۹۲سال کی عمر میں بھی ہوش و حواس صحیح اور قائم تھے۔ماہ صفر ۵۱۲ھ میں بغداد میں وفات پائی اور امام ابو حنیفہ کے قریب دفن ہوئے۔جواہر المضیہ میں لکھا ہے کہ آپ قاضی القضاۃ محمد دامغانی کے اصحاب میں سے تھے ان سے اور صاحب قدوری ابی بکر رازی سے فقہ حاصل کی،کریمہ بنت احمد سے سماعت کی،ان کے بھائی طراد بن محمد متوفی ۴۹۱ھ طویل عرصے تک نبو عباس کے نقیب النقباء رہے۔ 1۔ حسین بن نظام بن خضر بن محمد بن ابی الحسن علی زینبی (جواہر المضیہ) 2۔ پہلے عباسی کی نبت عم زینب بنت سلیما۔۔۔
مزید
امام ابو سعد اسمٰعیل بن علی بن حسین بن محمد بن حسن بن زنجویہ رازی: عابد،زاہد،حافظ،محدث،مفسر،مقر،متکلم،فقیہ اور رجال وانساب اور کئی دوسرے علوم کے ماہر تھے۔حنفی اور شافعی فقہ پر کامل عبور تھا،تین ہزار مشائخ سے علم حاصل کیا،اآخر عمر میں مغترلی ہوگئےتھے۔۲۴؍شعبان ۴۴۵ھ کو بمقام رَے وفات پائی اور امام محمد کے قریب دفن ہوئے،بقول ذہنی ان کی بہت سی تصانیف ہیں جن میں ’’موافقہ بین اہلِ بیت و صحابہ‘‘ ’’سفینۂ نجات‘‘ ’’ریاض فی الاحادیث‘‘ اور ’’بستان فی تفسیر القرآن‘‘(دس جلدوں میں) مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو سعید الحاکم عبد الرحمٰن بن محمد بن محمد بن عزیزی بن محمد بن زید بن محمد المعروف بہ ابن درست: اہلِ خراسان میں سے تھے۔فقیہ،شاعر،ادیب،لغوی اور عربی کے بڑے عالم فاضل تھے۔علم لغت میں جوہری کے شاگرد اور واحدی کے استاد ہیں۔۳۵۷ھ میں پیدا ہو گئے تھے۔ان کی کتاب رد علی زجاجی اور دیوان شعر ان کی یادگار ہے۔بعض کتب میں ابن درست کی بجائے ابنِ دوست لکھا ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو سعد خلیل ابن احمد بن محمد بن خلیل بن موسیٰ بن عبداللہ بن عاصم سجزی: عالم،ادیب،ناثر،ناثم،واعظ اور فقیہ تھے۔اپنے دور میں شیخ حنفیہ تھے۔ فارس،خراسان،حجاز،شام،جزیرہ اور دور دراز کا سفر کیا،سمر قند کے قاضی مقرر ہوئے اور وہیں جمادی الاخریٰ ۳۷۸ھ میں وفات پائی جواہر المضیہ میں سجزی کی بجائے شجری اور سنِ وفات ۳۶۸ھ لکھا ہے،ان کی تصانیف میں’’دعوات والآداب والمواعظ‘‘ مشہور ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حافظ امام قاضی ابو اسحاق ابراہیم بن معقل بن حجاج بن خراش بن یزید بن دوست سانجنی نسفی: محدث مفسر اور فقیہ تھے،نسف کے قریب قصبہ سانجن میں پیدا ہوئے،طفیل بن زید کے بعد اہل نسف کے امام اور قاضی بنے۔اہلِ سنت اور اصحاب حدیث میں جلیل القدر ثقہ فاضل شمار کیے جاتے تھے۔ان کی روایت کی بڑی شہرت تھی،خراسان،عراق،شام،حجاز اور مصر کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ مثل ابی رجا،قتیبہ بن سعید عسقلانی،ابی الحسن علی بن محمد سغدی،ابی ولید ہشام بن عمار دمشقی،محمد بن مصطفیٰ حمصی،ہنادبن سری،ابی کریب،محمد بن علاء کوفی اور ابی موسیٰ محمد بن ملثنی بصری سے ملاقات کی،امام احمد بن حنبل سے بھی ملے مگر ان سے روایت نہیں کی،امام بخاری سے صحیح بخاری روایت کرنے والے آخری آدمی ہیں، ذیقعد یا ذی الحجہ ۲۹۵ھ یا ۲۹۴ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصانیف میں مسند کبیر اور۔۔۔
مزید
ابو زکریا کنیت،حفاظِ صدوق میں سے تھے،امام ثوری سے تفسیر کی چار ہزار احادیث حفظ کی تھیں،ہشام بن عروہ اور اسمٰعیل بن خالد وغیرہ سے روایت کی اور ان سے یحییٰ بن معین اور بشیر حافی نے روایت کی،۱۸۸ھ یا ۱۸۹ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید