صالح بن محمد بن عبداللہ بن احمد الخطیب بن محمد بن ابراہیم بن محمد الخطیب بن ابراہیم الخطیب تمر تاشی الغزی صاحب تنویر الابصار[1]کے بیٹے تھے، ادیب،شاعر،فاضل،نحوی اور فقیہ تھے،اپنے والد سے تعلیم پائی،پھر مصر گئے، وہاں کے علماء سے بھی تحصیل علم کی۔۱۰۰۵ھ میں وفات پائی۔زواہر الجواہر حاشیہ علی الاشباہ والنظائر،شرح تحفۃ الملوک،العنایہ فی شرح النقایہ،ابکار الافکار وفاکہۃ الاخیار،اور شرح الالفیہ فی النحو،آپ کی تصانیف ہیں۔ان کے بیٹے محمد الغزی تمر تاشی،نحوی،ادیب،شاعر اور فرضی تھے۔غزوہ اور قاہرہ میں تعلیم پائی۔صاحب التصانیف تھے۔اپنے والد کے سامنے ہی جوانی میں ۱۰۳۵ھ میں غزہ میں وفات پائی۔ 1۔ محمد تمر تاشی متوفی ۱۰۰۴ھ،ان کے حالات آپ اصل کتاب میں پڑھ چکے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ پرویز بن عبداللہ رومی: امام علامہ،مدرس،مفسر اور فقیہ تھے، علمائے عصر سے تحصیل علم کی،۹۹۶ھ میں وفات پائی۔ہدایہ اور تفسیر بیضاوی پر حواشی تحریر کیے،اس کے علاوہ تلخیص التلخیص للتضرودینی فی المعانی اور رسالہ فی الولاء بھی آپ کی یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علامہ جمال الدین محمد بن صدیق الخاص یمنی زبیدی: النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ اپنے دور کے بے نظیر عالم فاضل محقق مفتی مدرس اور فقیہ تھے،زبید میں آپ شیخ حنفیہ تھے اور آپ کے بعد کوئی آپ جیسا نہ ہوا۔۴؍شعبان ۹۹۶ھ بدھ کے روز زبید میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ محی الدین محمد بن محمد بن الیاس المعروف بہ شوی زادہ: امام علامہ، مدرس،مفتی،قاضی اور فقیہ تھے،ان کا شمار دولتِ عثمانیہ کے نیک اچھے اور نامور قاضیوں میں ہوتا ہے،دمشق اور مصر میں قاضی رہے پھر قاضی عسکر بنے اور آخر میں دار السلطنت کے مفتی مقرر ہوئے۔۶؍جمادی الاخریٰ ۹۹۵ھ کو وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ محمد بن عبد الکریم بن عبد الوہاب برکلی رومی الملقب بہ زلف نگار برکلی رومی قسطنطینی: امام علامہ،متکلم،نحوی،بیانی،ادیب،مدرس اور فقیہ، مولیٰ جعفر کے ساتھیوں میں سے تھے۔۹۹۴ھ یا ۹۹۵ھ میں وفات پائی۔شریف جرجانی کی تجرید ہدایہ میں سے کتاب العتاق وغیرہ پر حواشی لکھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ العالم المحدث قطب الدین محمد بن علاء الدین احمد احمدبن شمس الدین محمد بن محمود قاضی خان بن بہاء الدین بن یعقوب بن حسن [1]بن علی بن قاسم بن محمد بن ابراہیم بن اسمٰعیل عدنی خرقانی نہر والی[2]ہندی الاصل ثم المکی قادری: مؤرخ، محدث،مفسر،مفتی،فقیہ،شاعر،انشا پرداز اور نہایت فصیح عربی دان،اپنے وقت کے امام تھے۔ان کا خاندان کئی پشتوں سے علمو و فضل میں ممتاز چلا آرہا تھا۔۹۱۷ھ میں لاہور [3]میں پیدا ہوئے،ان کا خدانان مکہ م عظمہ منتقل ہوگیا۔ابتداء میں اپنے والد[4] اور شیخ عبد الحق سنباطی[5]سے پڑھا پھر خطیب معمر احمد بن محب الدین بن ابو القاسم محمد النویری مکی اور محدثِ یمن وجیہ الدین ابو محمد عبد الرحمٰن بن علی الربیع الشیبانی العبدری الزبیدی[6] اور شیخ شہاب الدین احمد بن موسیٰ بن عبد الغفار مغربی الاصل ثم المصری سے تعلیم پ۔۔۔
مزید
مولیٰ محمد المعروف بہ صاری کرز زادہ (اپنے دادا نور الدین بن یوسف صاری کرزمتوفی۹۲۹ھ قاضی عسکر روم ایلی کی نسبت سے صاری کرز زادہ مشہور ہیں): فقیہ،متکلم،مدرس،حلیم الطبع عالم فاضل تھے۔مدینہ منورہ اور حلب کے قاضی رہے،کئی جگہ درس دیا۔۹۸۹ھ میں وفات پائی۔تعلیقہ علیٰ کتاب الصوم من الہدایہ،حواشی علیٰ مفتاح العلوم للسکا کی،حواشی علیٰ الٰہیات من شرح المواقف اور رسالہ بلیغہ فی وصف علم،ان کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ مصلح الدین مصطفیٰ بن محمد علی التیرہ وی رومی المعروف بہ بستان آفندی رومی: فقیہ مفسر،صوفی اور کلام،ہئیت و حساب وغیرہ کے فاضل تھے۔عقد منظوم میں لکھا ہے کہ آپ ۹۰۴ھ میں قصبہ تیرہ میں پیدا ہوئے۔طلب علم میں دور دراز کا سفر کیا اور مولیٰ محی الدین فناری،مولیٰ شجاع اور ابنِ کمال پاشا جیسے نامور علمائے عصر سے استفادہ کیا۔سلطان سلیمان ثانی کے معلم مولیٰ خیر الدین کی صحبت میں رہے،پھر کچھ عرصہ مدارس میں رہے،پہلے چند قصبات میں بطور قاضی کام کیا اس کے بعد بُرسہ،ادرنہ اور قسطنطنیہ کے قاضی رہے۔۹۵۴ھ میں قاضی عسکر اناطولیہ[1]بنے،دس ہی روز بعد چوی زادہ کی وفات پر روم [2]ایلی کے قاضی مقرر ہوئے۔پانچ سال اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد معزول ہوئے تو ایک سو پچاس درہم روزانہ پنشن مقرر ہوئی،ان کا شمار بڑے جلیل القدر اور نابالغہ ر۔۔۔
مزید
امام مولیٰ علامہ عبد الرحمٰن بن جمال الدین شیخ زادہ: ادیب،محدث، مفسر،واعظِ شیریں بیان،قاری خوش الحان،عالمِ جلیل اور فاضل کبیر تھے۔عقد منظوم میں لکھا ہے کہ زیقون کے شہر میں پیدا ہوئے۔مولیٰ حافظ عجمی اور مولیٰ محمد قرامانی سے تحصیل علم کی پھر قصبہ ابی ایوب انصاری کے مدرسہ دار الحدیث کے سر براہ رہے،جامع قاسم پاشا کے خطیب رہے،۹۷۱ھ میں وفات پائی،تفسیر بیضاوی کا حاشیہ لکھا،ابو سعود آفندی مفتی نے ’’صورۃ اجازتہ‘‘ میں آپ کی بہت تعریف کی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمد بن محمد نزیل [1]مرغینان: فقہ و جدل میں فائق زمانہ اور جامع اصناف علوم و فنون تھے،جامع کبیر کی شرح تسنیف کی اور جامع صغیر کو ترتیب دیا اور ۷۲۶ھ میں وفات پائی۔ 1۔ محمد بن محمد قبادی نزیل مر غینان ۷۲۸ھ میں زندہ تھے۔’’جواہر المضیۃ‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید