شاہ مراد بن دانیال بے: امیر معصوم لقب اور بیگ جان عرف تھا۔ منقیت(یا منغیت) قبیلے سے تعلق تھا،سلطنت بخارا کے حکمران تھے۔سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ سے منسلک بڑے صوفی منش اور درویش صفت انسان تھے۔ شعبان ۱۱۹۹ھ میں عنان حکومت سنبھالی۔انہوں نے اپنا آبائی ورثہ لینے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ اسےغرباء میں تقسیم کردیا جائےاور جہاں تک ممکن ہو ان لوگوں کو دیا جائے جن سے یہ جبر اًلیا گیا تھا۔اپنے والد کی زیادتیوں کو تلافی کے لیے شہر میں گھوم کر متأثرہ افراد سے معافی مانگی۔اوائل عمر ہی سے انہیں علماء فقہاء اور صوفیاء کی مجالس پسند تھیں۔اپنے محل میں بھی امیر معصوم شریعت کی پوری پابندی کرتے اور خلفائے راشدین کے نمونے پر اعتدال اور تقوےٰ کی مثال پیش کرنے کی کوشش کرتے۔بادشاہ ہونے کے باوجود انتہائی سادہ اور کم قیمت لباس پہنتے اور خور۔۔۔
مزید
عمر بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ حلبی المعروف بہ ابن عدیم: عالم فاضل، ادیب شاعر،ذی فنون،صاحبِ مروۃ و عصبیت تھے۔نجم الدین لقب اور ابو القاسم کنیت تھی مدت تک حلب کے قاضی رہے اور قاضی القضاۃ کے خطاب سے مشہور ہوئے۔آپ نے اپنے زمانہ ولایت میں کسی کو گالی نہیں دی اور نہ کسی سائل کو نا امید کیا۔۷۳۴ھ میں حماۃ علاقہ حلب میں فوت ہوئے۔ابو الفداء نے آپ کے حق میں مندرجہ ذیل دو شعر انشاد کیے ہیں ؎ قدکان نجم الدین شمساً اشرقت بحماۃ للدانی بہاد القاصی عدمت ضیاء ابن العدیم فانشدت مات المطیع فیا ہلاک العاصی حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
سعید بن ابی سعید محمد بن مصطفیٰ بن عثمان خادمی رومی: مفسر، محدث اور عالم تھے۔مکہ معظمہ میں اقامت اختیار کرلی تھی،وہیں ۱۲۱۳ھ میں وفات پائی۔تفسیر بیضاوی اور خیالی کے حاشیے لکھے،شرح جامع صحیح بخاری الیٰ نصف، شرح شمائل اور شرح نوابغ الکلم زمخشری وغیرہ بھی آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسین بن علی بن عبد الشکور طائفی حجازی حریری: متقی کے نام سے مشہور تھے۔عبداللہ میر غنی سے تحصیل علم کی۔عالم اور صوفی تھے۔۱۲۰۶ھ میں وفات پائی۔النفحۃ الغبریہ من ریاض المیر غنیہ فی الاذکار الصلاتیہ آپ کی تصنیف ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد امین بن خیر اللہ بن محمود بن شیخ موسیٰ عمری المعروف بہ خطیب موصلی: مدرس،مفسر،ادیب اور فاضل العلوم تھے۔۱۱۵۱ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۲۰۶ھ (بقول بعض ۱۲۰۳ھ) میں وفات پائی،۳۶کتب تصنیف کیں،رسالہ فی بعض مشکلات القرآن بھی آپ کی تصنیف ہے۔آپ کے چھوٹے بھائی یٰسین بن خیر اللہ(ولادت ۱۱۵۷ھ وفات بعداز ۱۲۳۲ھ) مؤرخ،شاعر اور عالم فاضل تھے،عنوان الاعیان فی تواریخ ملوک الزمان،در المکنون فی تاریخ القرون اور الدر المنتشر فی ترجم الادباء القرن الثالث عشر ان کی مشہور کتب ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد شریف بن محمد اسعد بن ابو اسحاق اسمٰعیل المعروف بہ اسعد زادہ رومی: فقیہ،مفسر،عالم،فاضل تھے۔شیخ الاسلام کے عہدے پر فائز رہے۔۱۲۰۴ھ میں وفات پائی۔خلاصۃ التبیین فی التفسیر سورہ یٰسین وغیرہ آپ کی تصانیف میں سے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن عمان اصفہانی المعروف بہ ابنِ عجمی: شمس الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امامِ فاضل،فقیہ محدث تھے۔مدت تک اقبالیہ میں مدرس رہے اور مدینہ نبویہ یں تحدیث کی اور نیز مدرسۂ شریفہ نبویہ یں درس دیا اور حدیث کو دمشق میں روایت کیا مذاہب میں ایک کتاب کتاب منسک نام جمع کی اور بقول ابو الفداء ۷۳۴ھ میں وفات پائی۔’’بزرگ شہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
سعد الدین سلیمان بن امن اللہ عبد الرحمٰن بن محمد مستقیم رومی: عالم فاضل اور صوفی تھے۔۱۱۳۱ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۲۰۲ھ میں وفات پائی۔تقریباً ۵۰کتب تصنیف کیں جن میں مناقب امامِ ابو حنیفہ اور مناقب اصحاب اہلِ بدر بھی شامل ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن درویش عثمان حسنی ارضرومی(ارز رومی): حقی تخلص،صوفی شاعر اور عالم فاضل تھے،۱۱۹۵ھ میں وفات پائی۔۳۳زائد کتب تصنیف کیں، دیوان شعر کے علاوہ تحفۃ الکرام،الانسان الکامل،کنز الفتوح اور الہیئۃ الاسلامیہ فی التفسیر مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مصطفیٰ بن محمد بن یونس طائی نزیل مصر: فقیہ اور فاضل علوم تھے۔مصر میں ۱۱۳۸ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۱۹۲ھ میں وفات پائی۔توفیق الرحمٰن شرح کنز الدقائق البیان للنسفی،حاشیہ علیٰ شرح الاشمونی،شرح شمائل وغیرہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید