سید محمد نسیب بن حسین بن یحییٰ بن حسن بن عبد الکریم[1]بن محمد بن کمال الدین حسینی دمشقی: ادیب،شاعر،عروضی اور فقیہ تھے۔۱۲۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔دیوان شعر کے علاوہ شرح الکافی اور تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع،آپ کی تصانیف ہیں،آپ نے ۱۲۶۵ھ میں دمشق میں وفات پائی۔آپ کے بیٹے سید محمود بن سید محمد نسیب بن حمزہ دمشقی،ادیب،شاعر،ناظم،اصولی،متکلم، مفسر،محدث اور فقیہ تھے،شام کے مفتی رہے۔۱۲۳۶ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۳۰۵ھ میں وفات پائی۔۲۵سے زائد تصانیف آپ کی یادگار ہیں جن میں الاحادیث المتواترہ،در الاسرار فی تفسیر القرآن بحروف مہمل،غریب الفتاویٰ،القواعد الفقہیہ، مصباح الدراریہ فی اصطلاح الدرایہ فی اصطلاح الہدایہ اور منظومہ جامع صغیر للشیبانی فی الفقہ مشہور ہیں۔ 1۔ عبد الکریم کے بھائی سید ابراہیم بن محمد ابن حمزہ دمشقی۔۔۔
مزید
یوسف بن اسحٰق بن ابراہیم بن جعبری: ابو المحاسن کنیت اور صدر القراء لقب تھا اپنے زمانہ کے امام،زاہد،مجتہد،محدچ،فقیہ،حافظ،مفسر،ثقہ،متقن،قراءت اور روایات میں فرد زمانہ تھے،علوم ابی العباس احمد سروجی سے اخذ کیے اور مدت تک تحدیث و تدریس اور افتاء کا کام دیا لیکن اعتزال کی تہمت آپ کو دی گئی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یوسف بن عبد الجلیل بن مصطفیٰ حضری جلیلی: کردی الاصل تھے۔ موصل میں پیدا ہوئے۔مصر میں سکونت اختیار کی۔فقیہ،مدرس اور واعظ تھے۔مدرسہ قرہ مصطفیٰ پاشا میں درس دیا۔جامع یونس اور جامع طغرائیر میں واعظ رہے۔الانتصار للاولیاء والاخیار اور کشف الاسرار وذخائر الابرار آپ کی تصانیف ہیں۔۱۲۴۱ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو محمد معین الدین بن جر جس موصلی: ذوالنون لقب تھا،فقیہ اور مقری تھے۔۱۲۳۵ھ کے قریب وفات پائی۔کشف الضرر فی فروع فقہ حنفی اور جوزہ فی تجوید القرآن اور اس کی شرح سراج الاذہان وغیرہ تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمد عینتابی رومی: فاضل علوم اور فقیہ تھے،اناطولی کے قاضی عسکر رہے۔۱۲۳۴ھ میں آیدین میں وفات پائی۔ترجمۃ السیر الکبیر فی الفقہ دو جلدوں میں،تیسیر المسیر فی شرح السیر الکبیر،فضائل جہاد وغیرہ آپ کی تصانیف ہیں۔آپ کے بیٹے مصطفیٰ سعید عینتابی متوفی ۱۲۷۹ھ بھی مشہور فقیہ تھے۔کتاب انتخاب الفقہاء چار جلدوں میں آپ کی یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد ہبۃ اللہ بن محمد بن یحییٰ بن عبد الرحمٰن تاجی بعلبکی: عالم فاضل فقیہ تھے۔بغداد کے قاضی رہے۔۱۲۲۴ھ میں قسطنطنیہ میں وفات پائی۔تحقیقی الباہر فے شرح الاشابہ والنظائر لا بن نجیم،سلک القلائد اور مہام المنیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
خلیل بن احمد بن ہمت قونوی: مفسر،مفتی،فقیہ،متکلم اور اصولی تھے۔ مغنیسا شہر کے مفتی تھے،وہیں ذی الحجہ ۱۲۲۴ھ میں وفات پائی۔حاشیہ السید لشرح العضد،دیباچہ عقائد نسفیہ،خیالی،شرح قاز آبادی اور بہت سی کتب پر حواشی تحریر فرمائے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد صادق بن سید عبد الرحیم (یا عبد الرحمٰن)بن سلیمان بن عبد اللطیف ارزنجانی رومی نزیل قسطنطنیہ عالم،منطقی اور بیانی تھے۔۱۲۲۳ھ میں قسطنطنیہ میں وفات پائی،شرح حسینیہ فی الآداب،شرح قطب شمسیہ پر حواشی تحریر کیے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید