بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

ابن قرہ تپہ لی

                حسین بن مصطفیٰ الایدینی: مفتی،مفسر،فقیہ تھے۔۱۱۹۱؁ھ میں وفات پائی۔ تفسیر بیضاوی پر حاشیہ اور کفایۃ المبتدی کی شرح بحر القواعد کے نام سے کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسن الجبرتی

                بدر الدین ابو التہانی حسن بن برہان الدین ابراہیم بن حسن بن علی بن محمد بن عبد الرحمٰن زیلعی الجبرتی العقیلی المصری: فقیہ،عالم فلکیات و ریاضی ۱۱۱۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔ماہِ صفر ۱۱۸۸؁ھ میں وفات پائی۔کئی کتب کی شروح و حواشی تحریر کیے،۱۶سے زائد کتب کے مصنف تھے،حقائق الدقائق علی دقائق الحقائق اور اصلاح الاسفار عن وجودہ بعض مخدرات الدرر المختار مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مصطفے نابلسی

                مصطفیٰ بن عبد الفتاح تمیمی نابلسی: عالم فاضل،مفتی اور فقیہ تھے۔۱۱۱۱؁ھ میں پیدا ہوئے ۱۱۸۳؁ھ میں وفات پائی۔ارشاد المفتی الیٰ جواب المستفتی،منظومہ فی العقائد اور نظم نور الایضاح فی الفروع آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسین دو ایخی

                حسین بن عبد الفتاح تمیمی نا بلسی: عالم فاضل،مفتی اور فقیہ تھے۔۱۱۱۱؁ھ میں پیدا ہوئے ۱۱۷۵؁ھ میں وفات پائی،حاشیہ علی الدرر والغرر آپ کی یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حامد باند رمہوی

                سید ضیاء الدین حامد بن یوسف بن حامد بن امر اللہ بن عبد المؤمن بن محمود باند رمہوی رومی نقشبندی: عالم اور فقیہ تھے۔۱۱۱۱؁ھ میں قسطنطنیہ میں پیدا ہوئے،وہیں تعلیم پائی۔پھر مدینہ منورہ چلے گئے جہاں ۱۱۷۲؁ھ میں وفات پائی۔ہدیۃ العارفین میں آپ کے ۱۷،تصانیف کے نام موجود ہیں،ان میں البدر التام فی تخریج احادیث شرعۃ الاسلام،عقود الفوائد فی حدود العقائد،تعریفات الفحول فی الاصول، مخلفات الیونان فی معرفۃ المیزان اور مہمان الکافی فی العروض والقوافی بھی شامل ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حامد عمادی

                حامد بن علی بن ابراہیم بن عبد الرحیم بن عماد الدین بن محب الدین عمادی دمشقی: عالم،مفتی،فقیہ،ادیب،شاعر تھے۔دمشق میں ۱۰؍جمادی الثانیہ ۱۱۰۳؁ھ کو پیدا ہوئے اور ۶؍شوال ۱۱۷۱؁ھ کو وفات پائی۔۳۰؍سے زائد کتب کے مصنف تھے۔دیوان شعر کے علاوہ تفصیل فی الفق بین التفسیر والتاویل،العقد الثمین فی ترجمۃ صاحب الہدایۃ برہان الدین اور فتاویٰ حامدیہ وغیرہ مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قطب البکری

                ابو المعارف قطب الدین مصطفیٰ بن کمال الدین بن علی بن کمال الدین بن عبد القادر محی الدین صدیقی بکری دمشقی خلوتی قادری: شاعر،ادیب،مفسر اور صوفی تھے۔ذی قعدہ ۱۰۹۹؁ھ میں دمشق میں پیدا ہوئے ۱۸؍ربیع الثانی ۱۱۶۲؁ھ کو قاہرہ میں وفات پائی۔۱۷۵ سے زائد کتب تصنیف کیں جن میں عقیدۃ السنیہ، الغمامۃ القنذیہ فی المقامۃ السمر قندیہ،نتیجۃ التفاسیر فے سورۃ یوسف،شرح صلوات شیخ اکبر،شرح قصیدہ غزالی وغیرہ اور سات دیوان اشعار مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی بن احمد طرسوسی

علی بن احمد بن عبد الواحد بن عبد المنعم بن عبد الصمد طرسوسی: ماہِ رجب ۶۶۹؁ھ میں پیدا ہوئے۔آپ  نجم الدین ابراہیم طرسوسی صاحبِ فتاویٰ طرسوسیہ کے باپ تھے۔عماد الدین لقب تھا،اور قاضی القضاۃ کے نام سے پکارے جاتے تھے۔علم ابی العلاء محمود فرضی اور بہاء الدین ابی جابر ایوب بن النحاس حلبی سے حاصل کیا۔ ۷۲۷؁ھ میں دمشق کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی،پھر کچھ مدت کے بعد اس کو آپ نے اپنے بیٹے کے لیے چھوڑ دیا اور کئی ایک مدارس میں درس دیا۔آپ قرآن شریف بڑی جلدی پڑھا کرتے تھے یہاں تک کہ نماز تروایح میں تین ساعت یعنی سارے ساتھ گھڑی میں تمام قرآن ختم کرلیا کرتے تھے اور کئی دفعہ ارکان و اعیان کے حضور میں آپ نے دوثلث ایک ساعت میں تمام قرآن پڑھ دیا جیسا کہ شیخ عبدالقادر صاحبِ جواہر مضیہ اور علی قاری نے لکھا ہے،اگر چہ اس قدر تیزی سے قرآن شریف ختم کرناسامعین کے استعجاب کا باعث ہے مگر یہ بات ان کی کرامات میں سے تھی ا۔۔۔

مزید

عثمان بن ابراہیم ماردینی

عثمان بن ابراہیم بن مصطفیٰ بن سلیمان[1]ماردینی: فخر الدین لقب تھا، نحوی،لغوی،مفسر،محدث،ادیب،طبیغ،شیخ وقت،مرجع خاص و عام تھے۔ولایت مصر میں مذہب حنفیہ کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی اور تحدیث و تدریس اور افتاء آپ کا کام رہا۔جامع کبیر امام محمد کی شرح تصنیف کی اور اس کو گمنام منصور یہ میں ڈال دیا۔آپ ک ے دونوں بیٹوں یعنی قاضی القضاۃ علی و تاج الدین ابو العباس احمد اور مصنف جواہر المضیہ محی الدین عبدالقادر قرشی وغیر ہم نے آپ سے علم اخذ کیا۔ اکاسی سال کے ہوکر قاہرہ میں ماہِ رجب۷۳۱؁ھ میں فوت ہوئے۔’’شریف عالم’’ تاریخ وفات ہے۔   1۔ ترکانی’’دستور الاعلام‘‘  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

منطقی

ابراہیم بن سلیمان رومی قونوی معروف بہ منطقی: رضی الدین لقب تھا۔ علامہ فاضل،متدین متواضع اور اپنے تلامذہ کے ساتھ برے محسن تھے۔مدت تک دمشق میں مدرسہ نوریہ کےمدرس رہے اور ایک گردہ کثیر نے استفادہ کیا۔ساتھ دفعہ حج کیا اور ۷۳۱؁ھ[1]میں وفات پائی۔’’مرأۃِ ملک‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ آپ کی تصنیفات سے جامع کبیر کی شرح چھ جلدوں میں اور کتاب منظومہ کی شرح یادگار ہے۔قونوی طرف قونیہ کے منسوب ہے جو ایک مشہور و معروف شہر ملک روم میں ہے۔   1۔ ۷۳۲ھ میں بعمر ۸۰ سال ’’جواہر المضیۃ‘‘ (معجم المؤلفین)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید