بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

محمد بن الغرس مصری

                شمس الدین ابو الیسر محمد بن محمد بن بدر الدین معروف بہ ابن الغرس مصری: شاعر،علامہ،فقیہ اور نحوی تھے،۹۳۲؁ھ میں وفات پائی۔الفوائد البدریہ فی الاقضیہ الحکمیہ اور فوائد الفقہیہ نے اطراف القضایا الحکمیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

زاہدہ بالی

زاہد دہ بالی: بڑے عالم فاضل عابد،زاہد،پرہیز گار،مقبول الدعوات تھے۔لوگ آپ کو بڑا متبرک سمجھتے تھے۔پہلے قرمانیہ کے مشائخ  کباراور فضلاء نامدار سے ملاقات کی اور مدت تک نجم الدین مختار زاہدی سے پڑھتے رہے اور فخر الدین بدیع بن منسور قزینی اور نیز سراج الدین قزینی سے اخذ کیا پھر شام کو تشریف لے گئے اور وہاں صدر الدین سلیمان بن وھب شاگرد حصیری تلمیذ قاضیخان سے فضیلت کا رتبہ اور کمالیت کا درجہ حاصل کیاپھر سلطان عثمان غازی جد سلاطین عثمانیہ سے ملاقات کی اور بادفشاہ کے حضور میں قبولیت کا درجہ پاکر اس کی بیٹی سے نکاح کیا جوآپ کی وفات سے ایک مہینہ پیشتر فوت ہوئی۔آپ مدت تک تدریس وافتاء میں مصرور رہے اور ایک سو بیس سال کی عمر میں ۷۲۶؁ھ میں فوت ہوئے۔’’دین پرست‘‘تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

  ابن اجاتد مری

              محب الدین ابو الثناء محمود بن محمد بن محمود بن خلیل بن اجاتدمری الاصل  حلبی ثم القاہری کاتبالاسرار الشریفہ بالممالک الاسلامیہ المعروف بہ ابن اجا: محدث اور عالم فاضل تھے۔بقول سخاوی ۸۵۴؁ھ مین حلب میں پیدا ہوئے۔۸۸۸؁ھ تک قاہرہ میں تحصیل علم میں مشغول رہے پھر بیت المقدس کی زیارت کرتے ہوئے حلب واپس ہوئے جہاں رمضان۸۹۰؁ھ میں قاضی مقرر ہوئے۔۹۰۰؁ھ میں حج کیا، واپسی پر سلطان غوری[1]نے طلب کیا اور قاہرہ میں کاتب السر مقرر ہوئے۔۹۲۰؁ھ میں پھر حج پر تشریف لے گئے۔جار اللہ بن فہد نے ان سے حدیث میں استفادہ کیا۔ ۹۲۲؁ھ میں غوری کے قتل تک حلب میں اس کے ساتھ رہے اور وہیں ۹۲۵؁ھ رمضان کے پہلے عشرے میں وفات پائی۔           ان کے والد محمد بن محمود بن خلیل بن اجاء اصل میں قونیہ کے رہنے والے تھے۔۸۲۰۔۔۔

مزید

برہان طرالبسی

                برہان الدین ابراہیم بن موسیٰ بن ابی بکر بن علی طرابلسی: فقیہ اور عالم فاضل تھے،۸۴۳؁ھ یا ۸۵۳؁ھ میں طرابلس(شام) میں پیدا ہوئے،دمشق میں تعلیم پائی،قاہرہ چلے گئے جہاں یکشنبہ ۱۴؍ذیقعدہ ۹۲۲؁ھ کو فات پائی۔مواہب الرحمٰن فی مذہب النعمان اور اس کی شرح برہان  آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اقبال قربتی

                عفیف الدین عبد العلیم بن ابی القاسم ابنعثمان اقبال قربتی: ۸۲۲؁ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل اور فقیہ کامل تھے۔جمعہ ۵؍ذی الحجہ ۹۰۷؁ھ میں بمقام زبید (یمن) وفات پائی۔النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ کے دو بیٹے عبد المجید متوفی ۲۴؍ رمضان ۹۰۹؁ھ اور رضی الدین صدیق متوفی ۱۸؍ذی الحجہ ۹۱۶؁ھ زبید کے مشہور فقیہ تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد المرغشی

                شہاب الدین ابو العباس(ابو الفضائل)احمد بن ابی بکر بن صالح بن عمر المرعشی: امام،عالم،علامہ،اصولی،فقیہ،مرعش میں پیدا ہوئے۔۸۰۴؁ھ میں عنتاب منتقل ہوئے۔۸۱۶؁ھ میں حلب چلے گئے۔ذی الحجہ ۸۷۲؁ھ میں وفات پائی۔کنوز الفقہ، نظم عمدۃ العقائد،نظم کنز اور خمس البردہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد خوافی

                محمد بن شہاب بن محمد (یا محمود)بن محمد بن یوسف بن حسن خوافی نزیل سمر قند: محدث فقیہ اور علم منطق و معانی وغیرہ کے فاضل تھے۔شہر سلو مد میں ربیع الاول ۷۷۷؁ھ میں پیدا ہوئے۔سید شریف جرجانی وغیرہ سے سماعت کی۔ذی الحجہ ۸۵۲؁ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصانیف میں کتاب فی منطق،حاشیہ علی العصند، حاشیہ علیٰ شرح مفتاح تفتازانی،حاشیہ علیٰ طوالع اور حاشیہ علیٰ منہاج بیضاوی مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبدا لرحمٰن مرشدی

                جلال الدین ابو الحامد عبد الرحمٰن بن احمد بن ابی بکر بن عبد الوہاب الفوی الاصل ثم مکی مرشدی: مکہ معظمہ میں جمادی الاخریٰ ۷۸۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔ علامہ، فقیہ،محدث،نحوی،مقر اور اصول،معانی اور علوم عربی کے فاضل تھے،شاوری امیوطی،شہاب بن ظہیرہ سے سماعت کی،قاہرہ جاکر وہاں کے شیوخ سے استفادہ کیا۔جمعہ ۱۴؍شعبان ۸۳۸؁ھ کو وفات پائی۔ان کے بڑے بھائی احمد بن ابراہیم مرشدی محدث اور فقیہ تھے۔محمد بن احمد بن عبد المعطے عبداللہ بن اسعد یافعی اور عز الزین بن جماعہ سے سماعت کی۔۷۶۰؁ھ میں پیدا ہوئے اور جمعرات ۴؍ذیقعدہ ۸۳۲؁ھ کو مکہ معظمہ میں انتقال ہوا،دستور الاعلام میں ان کے ایک اور بھائی محمد بن ابراہیم مرشدی متوفی ۸۳۹؁ھ کے متعلق لکھا ہے کہ آپ فقیہ،محدث،نحوی اور صوفی تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابن شوعان زبیدی

                محمد بن عبداللہ بن شوعان زبیدی: فقیہ اور مدرس تھے۔ابنِ حجر نے کہا ہے کہ زبید میں ریاست مذہب حنفی ان پر تمام ہوئی۔۸۲۲؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شہاب اشمونی

                احمد بن محمد بن منصور(یا احمد بن منصور)الاشمونی ثم القاہری المعروف شہاب اشمونی: نحوی اور عربی علوم کے فاضل تھے۔تحفۃ فی علم العربیہ اور کتاب فی فضل لا الٰہ الا اللہ،ان کی تصانیف ہیں ۸۰۹؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید