شاہ رفیع الدین[1] بن شاہ ولی اللہ محدث دہلوی: محقق متقن،فقیہ محدث تھے،تالیفات جیدہ کیں جن میں کثرت سے ایسے رموزِ خفیہ کو داخل کیا کہ ان پر مشکل سے اطلاع ہو سکتی ہے اور کلمات یسیرہ میں مسائل کثیرہ جمع کیے چنانچہ علم حقائق میں آپ کی کتاب دفع الباطن فی بعض المسائل الغامضہ مشہور و معروف ہے علاوہ اس کے ترجمہ اردو قرآن مجید اور کتاب مقدمۃ العلم اور کتاب التکمیل واسرار المحبہ اور رسالہ عروض اور رسالہ شق القمر اور رسالہ اردو راہِ نجات وغیرہ یادگار زمانہ ہیں۔وفات آپ کی ۱۲۳۸ھ میں ہوئی۔’’چشمۂ فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ولادت ۱۱۶۳ھ،وفات ۱۲۲۳ھ۔(تذکرہ علماء ہند)(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا صفی الدین المشہور بہ صفی القدر بن عزیز القدر بن محمد عیسٰی بن سیف الدین بن عروۃ الثقیٰ شیخ محمد معصوم بن شیخ احمد مجدد الف ثانی: عالم فاضل، فقیہ محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی،تارک الدنیا زاہد کامل تھے باوجود یکہ نواب نصر اللہ خاں ھاکم رامپور نے آپ سے واسطے قبول کرنے عہدہ بخشی گری کے مکررسہ کرر التجا کی مگر آپ نے اس کو قبول نہ فرمایا اور ہمیشہ نہایت شوق سے مطالعہ کتب حدیث و تفسیر اور اشتغال اور ادو وظائف میں مصروف رہ کر اہلِ فسق و فجور سے نہایت محترزر ہے اور پنجشنبہ کے روز ۲۵؍ماہ شعبان ۱۲۳۶ھ کو لکھنؤ میں وفات پائی۔ کہتے ہیں کہ رات کے وقت آپ کا جنازہ اٹھایا گیا تھا اور راستہ میں کسی کا چھپر جلا ہوا تھا اور بسبب کثرت راکھ اور اندھیرے کے آگ اس ۔۔۔
مزید
علامہ سید احمد طحطاوی: فقیہ عصر،وحیدِ دہر،محدث جید،علامہ محقق، فاضل مدقق تھے مدت تک مصر کے مفتی رہے،در المختار کا حاشیہ الیسی تحقیق و تدقیق کے ساتھ تصنیف کیا کہ مقبول انام ہوا اور مصر میں باوجود بڑے حجم و ضخامت کے چھپ کر مشتہر ہوا۔اس کتاب میں آپ نے امام ابو حنیفہ کے مناقب کو اقوال صحیحہ اور روایات مثبۃ سے ثابت کیا یہاں تک کہ علامہ سید ابن عابدین نے بھی بر وقت تالیف رد المختار کے اس کو مدِ نظر رکھا اور اس سے بہت کچھ نقل کیا۔اس کے سوا بہت سے رسائل و کتب تصنیف کیے،وفات آپ کی ۱۲۳۳ھ سے بعد وقوع میں آئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولوی نعیم الدین بن شیخ فصیح الدین قنوجی: اپنے بھائی علیم الدین کی طرح آپ بھی فضلائے زمانہ میں سے تھے،علوم کو آپ نے بھی علامہ عبد الباسط قنوجی سے حاصل کیا اور شرح تصدیقات سلم العلوم اور حاشیہ صدر اتصنیف فرمایا اور۱۲۳۳ھ کو وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولوی سلام اللہ بن شیخ الاسلام بن حافظ عبد الصمد فخر الدین محدث ازالاد شاہ عبد الحق محدث دہلوی،فقیہ فاضل،محدث کامل،مفسر متجر،علامۂ عصر، محقق،مدقق تھے۔علوم اپنے والد ماجد شیخ الاسلام مصنف شرح فارسی صحیح بخاری ورسالہ طرد الاوہام عن اثر الامام الہمام اور کشف الغطاء عما لزم للموتیٰ علی الاحیاء وغیرہ سے حاصل کیے اور انہیں سے اور نیز دیگر فضلائے عصر سے حدیث وغیرہ علوم کی سند و اجازت حاصل کی۔آپ کے جد امجد حافظ فخر الدین بھی بڑے فاضل اور عالم اجل اور سچ مچ کے فخر الدین والدنیا تھے،جن کی تصنیفات سے شرح فارسی صحیح مسلم اور فارسی شرح عین العلم اور شرح حصنِ حصین یادگار ہیں،غرض بعد تحصیل علوم کے آپ مسندِ افادت و افاضت پر متمکن ہوکر مثل ہوکر مثل اپنے اسلاف کے تنشیر علوم میں مشغول ہوئے اور ۱۲۲۵ھ یا بقول بعض ۱۲۳۳ھ کے ماہ جمادی ال۔۔۔
مزید
بحر العلوم[1]ملا عبد العلی محمد بن نظام الدین محمد لکھنوی: عالم محقق، فاضل مدقق،جامع معقول و منقول حاوئ فروع واصول،صاحبِ طریقت و معرفت تھے،ابو العباس کنیت اور بحر العلوم و ملک العلماء لقب تھے۔علوم اپنے والد ماجد سے پڑھے اور سترہ ہی سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوکر فائق اقران اور افاضل مماثل ہوگئے، زمانہ نواب فیض اللہ خاں میں لکھنؤ سے رامپور میں آئے اور سوروپیہ ماہوار وظیفہ آپ کے لیے مقرر ہوا پھر ایک برس کے بعد مدرس میں چلے گئے اور وہاں نواب محمد علی خاں والی صوبہ ارکاٹ نے آپ کی بڑی تعظیم کی اور آپ مذہب رفض پر بڑا تشدد کرتے تھے۔آپ کے شاگردوں میں سے ملا عمران رامپوری والد مولوی خلیل الرحمٰن مصنف حاشیۃ الدوار علی الدائر اور مولوی رستم علی اور مولوی غلام نبی شاہجانپوری مھشیان رسالہ میر زاہد اور مولوی محمد جیلانی ۔۔۔
مزید
شیخ عبد الملک بن عبد المنعم قلعی مفتی مکہ معظمہ: عالم فاضل،فقیہ محدث، کنز ذخائر اور بحر زخارِ علوم تھے،بہت سے مشائخ حرمین مثل عبد اللہ بن سالم بصری وغیرہ حدیث و فقہ کواخذ کیا اور انہیں سے روایت کی اجازت لی اور آپ سے سید عبد الرحمٰن اہدل نے اجازت حاصل کی۔۱۲۲۴ھ میں وفات پائی،’’مصدرِ فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولوی حسین علی بن علامہ العصر عبد الباسط قنوجی: عالمِ نبیل،فاضل جلیل تھے۔علوم اپنے باپ سے حاصل کیے اور انہیں کی حیات میں مسند درس و افادہ اور افاضۂ طلباء پر متمکن ہوئے مگر افسوس عین عالم شباب یعنی چوبیس سال کی عمر میں پانچ ماہ بعد وفات اپنے والد ماجد کے ۱۲۲۳ھ میں رحلت کر گئے اور اپنے والد کے پاس دفن کیے گئے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب تمرین المتعلم صیغ مشکلہ اور تعلیلات صعبہ میں یادگارہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا عبد الباسط بن مولوی رستم علی بن ملّا علی اصغر قنوجی: قنوج کے علمائے کبار اور فضلائے مشاہیر نامدار سے فقہ وحدیث و تفسیر اور فروع واصول میں ایک آیت منجملہ آیات الٰہی تھے اور اپنے عہد میں تمام علماء وفضلاء پر سخن بالا اور مرتبہ والا رکھتے تھے،۱۱۵۹ھ میں پیدا ہوئے۔’’چشم رستم علی‘‘ آپ کی تاریخ ولادت ہے۔تمام علوم رسمیہ ومتداولہ کیا منقول وکیا معقول اپنے والد ماجد سے حاصل کیے اور بہت سی کتب اپنی تصنیفات اور دیگر علماء کی تالیفات اپنے ہاتھ سے لکھیں جواب تک آپ کے کتب خانہ میں موجود ہیں اور اس قدر صحیح و محشی ہیں کہ استاد سے حاجت تعلیم کی باقی نہیں رہتی۔اگر کسی کو سلیقہ عبارت پڑھنے اور ملکہ مطلب سمجھے کا ہو تو اس کے لیے یہ کتابیں آپ کی درست کی ہوئیں بجائے شیخ شفیق کے ہیں،بہت سی خلقت نے دو۔۔۔
مزید
سید جلال شاہ بن سید جمال شاہ کاشمیری: عالم با عمل،کتب فقہ وحدیث اور تصوف کے حافظ تھے،حسن خلق سے لوگوں کو اپنا گرویدہ کیا ہوا تھا۔اپنے آباء واجداد کے مقابر کے پاس ایک خانقاہ بناکی ہوئی تھی جہاں بڑے تقوےٰ کے ساتھ بودو باش رکھ کر ۱۲۱۷ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید