ابراہیم بن علی بن حسین اطاسی حمصی: برہان الدین لقب تھا اپنے زمانہ کے مشاہیر فقہاء میں سے شیخ عالم،فقیہ فاضل،امام کامل تھے،۱۱۲۲ھ میں پیدا ہوئے اور مصر میں جاکر مقام ازہر مین کئی برس تک اقامت اختیا کی یہاں تک کہ ماہر بارع ہوئے اور اپنے شیوخ سے افتاء و تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے شہر حمص میں آکر تدریس وافتاء میں مشغول ہوئے پھر حلب اور قسطنطنیہ میں داخل ہوئے اور اخیر کو طرابلس شام میں فتویٰ حنفیہ کا منصب آپ کو حاصل ہوا یہاں تک کہ ۱۱۹۶ھ میں وفات پائی۔’’زیب مخلوقات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولانا نور اللہ کنت المشہور بہ نور بابائے پتلو: عالم با عمل،فاضل بے مثل تھے،سغر سنی میں ملا عبد الستار سے علوم حاصل کیے اور نو ج وانی میں دہلی میں جاکر مولوی حسام الدین محمد اور قاضی مستعد خاں اور قاضی مبارک کے درس سے استفادہ کیا،علاوہ اس کے میرزا مظہر جانجاناں کی خدمت میں مشرف ہوکر علمِ طریقت کو حاصل کیا پھر کاشمیر میں مراجعت فرماکر افادۂ خلق میں مشغول رہے، مطل اور خیالی پر تعلیقات لکھیں اور ۴؍ربیع الاول ۱۱۹۵ھ کو وفات پائی اور مزار شیخ گنج بخش میں مدفون ہوئے۔’’زبدۂ مخلوقات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
اسمٰعیل بن عثمان بن عبد الکریم بن تمام بن محمد قرشی دمشقی: رشید الدین لقب تھا مگر ابن و المعلم کے نام سے مشہور تھے۔اپنے زمانے کے امام فاضل،شیخ حنفیہ،مفسر،محدث،فقیہ اصولی،ادیب،حکیم،لغوی،نحوی،منطقی،متکلم تھے۔ ۶۲۳ھ میں پیدا ہوئے،لڑکپن میں جمال الدین حصیری سے فقہ حاصل کی پھر سخاوی سے ساتوں قراء تیں پڑھیں اور ابن زبیدی وغیرہ سے حدیث کو سماعت کیا یہاں تک کہ جملہ علوم میں فائق ہوئے اور قاہرہ میں ۷۰۰ھ میں تشریف لائے اور اسی جگہ اخیر دم تک ٹھہرے رہے اور تدریس و افتاء آپ کا کام رہا۔ابن حبیب نے آپ سے سماع کیا۔ بڑے زاہد و متقی تھے مگر وفات سے دو برس پہلےآپ کا ذہن متغیر ہو گیا تھا۔ وفات آپ کی ماہ رجب ۷۱۴ھ میں ہوئی۔’’محدث زبدۃ انجمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
سید قمر الدین ن سید منیب اللہ حسینی ارنگ آبادی: نقلیات میں امام بارع اور عقلیات میں برہان ساطع تھے،۱۱۲۳ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے آباء واجداد سادات کضند سے تھے جو ایمن آباد واقع پنجاب میں آکر آباد ہوئے اورف وہاں سے بالا پور متصل برہانپور میں آکر متوطن ہوئے۔آپ نے پہلے قرآن کو حفظ کیا پھر دہلی و سرہند اور لاہور میں آکر وہاں کے علماء و فضلاء سے علوم حاصل کیے پھر بالا پور کو مراجعت کر کے ارنگ آباد میں گئے جہاں آپ کے اور سید آزاد کے درمیان بڑی دوستی ہوئی پھر آپ مع اپنے دونوں بیٹوں میر نور الہدیٰ اور میر نور العلیٰ کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور مراجعت فرماکر ارنگ آباد میں آئے جہاں ہنگامہ درس و تدریس جاری کیا۔مسئلۂ وجود میں آپ سے ایک کتاب مظہر النور یادگار ہے[1]جس میں آپ نے مذاہب علماء اور مسالک متکلمین و حکماء کو۔۔۔
مزید
حسن،یاحسین بن علی بن حجاج بن علی سغناقی: حسام الدین لقب تھا اور شہر سغتاق کے جو ترکستان میں واقع ہے،رہنے والتے تھے۔اپنے زمانہ کے فقیہ کامل اور علام فاضل نھوی جدلی تھے،فقہ حافظ الدین کبیر محمد بن محمد بن نصر بخاری اور فخرالدین محمد بن محمد بن الیاس ما یمر غی اور عبد الجلیل بن عبد الکریم اور نحو غجدوانی وغیرہ سے حاصل کی،پھر بغداد میں تشریف لے گئے اور وہاں مشہد امام ابی حنفیہ کے مدرس بنے۔بعد ازاں ۷۱۰ھ میں دمشق کی طرف حج کی غرض سے آئے اور قاضی القضاۃ ناصر الدین محمد بن عمر بن عدیم سے ملاقات کر کے اپنی مرویات و مسموعات کی سند حاصل کی۔آپ سے قوام الدین محمد بن محمد بن احمد کا کی صاحب معراج الدرایہ شرح ہدایہ اور سید جلال الدین کرلانی صاحب کفایہ نے تفقہ کیا۔آپ ابھی جو ان ہی تھے کو فتوےٰ کا کام آپ کے سپر د کیا گیا۔آپ نے ہدایہ کی شرح مسمی بہ نہایہ بہت مبسوط تصنیف کی،علاوہ اس کے شرح تمہید فی قواعد ال۔۔۔
مزید
ابراہیم بن علی رومی: عالم فاضل،بارع خصوصاً علوم قرآن میں ماہر باہر رئیس طارفہ جند تھے۔کتاب چلپی رومی کی کشف الظنون کی تعلیقات لکھی اور صدر الشریعہ کی کتاب کا ترجمہ کیا۔ایک دفعہ حج کر کے پھر مصر کے جانب سے حج کرنا چاہتے تھےکہ راستہ میں ۱۱۸۹ھ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
خواجہ محمد اعظم دومڑی[1]بن خیر الزمان[2]کشمیر مجددی: کاشمیر کے اعاظم علماء وکبراء مشائخ میں دے عالم فاضل یگانہ روزگار تھے،صغر سنی میں مولانا عبداللہ شہید سے علم حاصل کیا پھر شیخ مراد بیگ و مرزا کامل بیگ و میر ہاشم قادری وغیرہ سے استفادہ کیا،باوجود حکومت و دولت وثروت اور کرامت حسبو نسب کے دل فقر میں باندھ کر شیخ محمد مراد مجددی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور علوم باطنی واسرار معنوی کی تکمیل حاصل کی۔چونکہ اپ کو شعر گوئی اور تاریخ نویسی میں بڑی مشق تھی۔آپ نے ۱۱۵۸ھ میں تاریخ[3]اعظمی المعروف بتواریخ دو مری بادشاہوں و مشائخ و علماء و فضلاء و شعرائے کاشمیر کے حالات میں نہایت فصاحت و لاغت سے تصنیف کی اور تاریخ تالیف اس کی’’وقعاتِ ۱۱۴۸ھ کشمیر‘‘ مقرر کی،علاوہ اس کے ایک کتاب مسمّٰی بہ فیض مراد اپنے پ۔۔۔
مزید
حاجی نعمت اللہ نوشہری: اخوند ملا مہدی علی کبروی کی اولاد میں سے عالم، فاضل،محدث،کمالات صوری و معنوی سے متصف تھے،علوم کو شیخ الاسلام امان اللہ شہید سےپڑھا اور انہیں سے روایت کتب حدیث و قراءت احزاب و دعوات حاصل کر کے اپنی عمر کو تورع و تشرع میں بسر کیا اور ۱۱۸۲ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
بابا محسن قادری کاشمیری: عالم متقی،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور کتابت میں ید طولیٰ رکھتے تھے،علوم کو شیخ الاسلام امان اللہ شہید سے حاصل کیا اور صحیح بخاری و مشکوٰۃ بیضاوی ودعوۃ الحق اور ہدایہ کو اپنے ہاتھ سے لکھا اور ماہ جمادی الاولیٰ ۱۱۸۱ھ میں وفات پائی۔آپ کے شاگردوں میں سے علماءمیں سے ملا عبد الستار اور شیخ رحمت اللہ اور مراد الدین خاں وغیرہ ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
اخوند ملّا ابو الوفاء کاشمیری: عالم فاضل،فقیہ کامل،استخراج مسائل میں یگانۂ زمانہ تھے۔علوم مولانا محمد اشرف چرخی اور شیخ الاسلام علامۂ شہید سے حاصل کیے اور ابتداء جوانی میں شاہی لشکر میں پہنچ کر جاگیر حاصل کی اور کاشمیر کے مفتی ہوئے۔بڑی تحقیقات سے مسائل فرعیہ فقہیہ کو چار جلدوں میں جمع کیا اور ایک رسالہ خصائص آنحضرت میں انوار النبوۃ کے نام سے تصنیف کیا اور ۱۱۷۹ھ میں وفات پائی۔’’پیوسۃ بہ رحمت الٰہی‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید