بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

پسنديدہ شخصيات

حافظ محمد احسن پشاوری

                حافظ محمد احسن واعظ المعروف بہ حافظ ور ازبن حافظ محمد صدیق واعظ بن حافظ محمد اشرف خوشابی پشاوری: فقہ،تفسیر،حدیث،اصول میں یگانۂ زمانہ اور جامع علوم عقلیہ ونقلیہ اور خاندانِ علم و فضل سے تھے۔اکثر علوماپنی والدہ ماجدہ سے جو ایک بری عالمہ فاجلہ تھی،حاصل کیے اور مسند افادت و افاضت پر متمکن ہوکر تمام عمر تدریس و تالیف کتب میں صرف کی چنانچہ منح الباری صحیح بخاری کی شرح فارسی میں نہایت تحقیق سے لکھی اور علاوہ اس کے تفسیر سورہ یوسف و تفسیر سورہ والضحٰی تا آخر پارہ ومعراج نامہ ووفات نامہ وحاشیہ قاضی مبارک وحواشی تتمہ اخوند یوسف وغیرہ رسائل وکتب تصنیف کیے اور اکسٹھ سال کی عمر میں حدود ۱۲۶۳؁ھ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  مولانا محمد اسحٰق

              مولانا محمد اسحٰق دہلوی[1]: آپ شاہ عبد العزیز دہلوی کے نواسہ تھے،علوم فقہ وحدث و تفسیر میں طاق یگانہ آفاق صاحب فتوی تھے۔بڑے بڑے علماء و فضلاء نے آپ سے علوم پڑھ کر سندِ فضیلت حاصل کی چنانچہ مولانا نواب محمد قطب الدین محدث دہلوی مصنف مظاہر حق ترجمہ اردو مشکوٰۃ شریف آپ کے ہی شاگرد تھے۔ آپ نے ایک رسالہ مسائل اربعین نام تصنیف کیا جس میں کئی ایک جگہ پر آپ سے لغز شین وقوع میں آئیں اور ان کے جواب میں علمائے وقت نے رسائل تصنیف کیے وفات آپ کی ۱۲۶۲؁ھ میں مکہ معظمہ میں ہوئی۔تاریخ وفات آپ کی ’’اسحاق شیخ آفاق‘‘ سے نکلتی ہے۔   1۔ مولانا (ابو سلیمان)محمد اسحیق بن محمد افضل بن احمد بن محمد بن اسمٰعیل بن منصور بن احمد بن محمد بن قوام الدین فاروقی ۸؍ذی الحجہ ۱۱۹۶؁ھ  یا ۱۱۹۷؁ھ کو پیدا ہوئے ۱۲۴۰؁ھ میں حرمین ش۔۔۔

مزید

مولوی کرم اللہ محدث دہلوی  

              مولوی کرم اللہ محدث : علوم ظاہری وباطنی فقہ وحدیث و تفسیر و قراءت قرآن میں وجید العصر فرید الدہر تھے۔حضرت شاہ عبد العزیزی دہلوی نے تفسیر عزیز محض آپ کی خاطر تصنیف کی،آپ کے والد ہندو تھے جوشاہ عبد العزیز کے ہاتھ سے مشرف بہ اسلام ہوئے۔آپ نے بعد تحصیل علوم ظاہری کے حضرت شاہ غلام علی کی خدمت میں حاجر ہوکر علوم باطنی کی تکمیل کی اور خرقہ خلافت کا حاصل کیا۔اکثر اہلِ دہلی فن قرائت میں آپ کے شاگرد تھے۔پہلے آپ نے حج کیا تھا لیکن جب اپنے وطن میں آئے تو اپنی واپسی سے نہایت افسوس اور پھر زیارت حرمین شریفین کو تشریف لے گئے لیکن راستہ[1]میں ہی ۱۲۵۸؁ھ میں وفات پائی۔’’شمعِ تاویلات‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ مولوی کرم اللہ بن عبداللہ ہندی: بوجہ مرض سرطان ۲۷؍شعبان ۱۲۵۲؁ھ کو بندر گاہ سورت میں وفات پائی۔(نزہۃ الخواطر ۔۔۔

مزید

حضرت قاضی عبد السلام بدایونی

حضرت مولاناعبدالسلام عباسی بد ایونی قدس سرہٗ مشاہیر علمائے ہند میں تھے، 1271ھ میں پیدا ہوئے، اپنےچچا مولانا بہا ؤ الحق (تلمیذ رشید مولانا بحر العلوم فرنگی محلی) اور علماءرامپور سے اخذ علوم کیا، ریاست رام پور میں قاضی محکمہ شرعی تھے، حضور شاہ آل احمد اچھے میاں مارہروی کے مرید تھے، مرشد کےبرادر زادہوجانشین حضرت مخدوم شاہ آل رسول قدس سرہٗ نےخرقہ اور مثال خلافت سے نوازا، آخرمیں مسجد نشین ہوگئے تھے، شاعر بھی تھے، کلام بلند ہوتاتھا، زیادہ تر فارسی میں کہا، سلام تخلص کرتے تھے، تصانیف میں تفسیر زادالآخرت اردو منظوم، اخیار الابرار تصوف میں معرکۃ الآراہیں، 13؍رجب 1289ھ بروز چہار شنبہ جاں بحق ہوئے، مشہور عالم مولانا محمد حسن سنبھلی آپ کے تلمیذ رشید تھے، کسی نےتاریخ وفات کہی ہے ؎ عالم و باکمال و عارف قاضی عبدالسلام حق آگاہ یافتہ وصل قادر مطلق چہار شنبہ بہ سیزدۂ رجب یافتہ از مزار ش۔۔۔

مزید

صاحب تفسیر رؤفی

              شاہ رؤف احمد نقشبندی مجددی مصطفیٰ آبادی: شاہ ابو سعید کے خالہ زاد بھائی تھے۔فقیہ،محدث،مفسر،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور واقف فنون ظاہریہ ورسمیہ تھے۔علوم شاہ عبد العزیز سے حاصل کیے اور علوم باطن میں حضرت شاہ غلام علی سے خرقۂ خلافت حاصل کر کے شہر بھوپال میں جو بسبب عوارض شتّے کے ۱۲۴۸؁ھ میں اختتام کو پہنچی جس کی تاریخ اختتام خود آپ نے یہ تصنیف فرمائی ’’کہ تفسیر قرآن ہندی زبان ہے‘‘ علاوہ اس کے در المعارف اپنے مرشد کے ملفوظات میں اور دیوان  رافت ہندی و فارسی اشعار میں تصنیف کیا اور اس میں اپنا تخلص رافت بیان کیا پھر حج کو تشریف لے گئے اور جہاز میں ۱۲۵۳؁[1]میں وفات پائی۔ ’’رحمتِ حق‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ شیخ رؤف احمد بن شعور احمد بن محمد شرف بن رضی الدین فاروقی حضرت مجدد ا۔۔۔

مزید

مولوی غلام رسول لاہوری

                مولوی غلام رسول بن مولوی غلام فرید فاضل لاہوری: عالم کبیر،فاضل باتو قیر،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،سینکڑوں آدمی آپ کے وسیلہ سے فضیلت کے مرتبہ کو پہنچے،پنجاب میں کوئی علمائے وقت سے افادہ وافاضہ میں آپ کی ہمسری نہ کر سکتا تھا،گویا خدا نے آپ کی ذات بابرکات کو دریائےفیض اور چشمۂ فضل پیدا کیا تھا۔وفات آپ کی ۱۲۵۰؁ھ میں ہوئی۔’’ہادئ نیک نظر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عبدالرحمٰن سنجاری

محمد بن عبدالرحمٰن بن محمد بن محمود سمر قندی سنجاری: شیخ کبیر،عالم متجر، فقیہ ذوالقدر تھے۔سمر قند میں ۶۷۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔بہت سے بلاد امصار میں پھر کع علم کو حاصل کیا ور کمالیت کے رتبہ کو پہنچ کر ماردین،میں اقامت اختیار کی اور وہیں تدریس و تصنیف و افتاء کا کام دیا۔یہاں تک کہ ماہِ رمضان ۷۲۱؁ھ میں رحلت فرمائی۔ آرائش دہر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب عمدۃ الطالب لمعرفۃ المذاہب یادگار ہے جس میں آپ نے مذاہب اربعہ اور مذہب داؤد ظاہری اور شعیہ کو جمع کیا۔سمعانی نے لکھا ہے کہ سنجاری طرف سنجار کے منسوب ہے جو ایک شہر جزیرہ میں ہے جس کو سنجار بن مالک نے آباد کیا تھا مگر معلوم نہیں کہ صاحب ترجمہ شہر مذکور کی طرف کیوں منتسب ہوئے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

محمد بن عبدالرحمٰن سنجاری

محمد بن عبدالرحمٰن بن محمد بن محمود سمر قندی سنجاری: شیخ کبیر،عالم متجر، فقیہ ذوالقدر تھے۔سمر قند میں ۶۷۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔بہت سے بلاد امصار میں پھر کع علم کو حاصل کیا ور کمالیت کے رتبہ کو پہنچ کر ماردین،میں اقامت اختیار کی اور وہیں تدریس و تصنیف و افتاء کا کام دیا۔یہاں تک کہ ماہِ رمضان ۷۲۱؁ھ میں رحلت فرمائی۔ آرائش دہر‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے کتاب عمدۃ الطالب لمعرفۃ المذاہب یادگار ہے جس میں آپ نے مذاہب اربعہ اور مذہب داؤد ظاہری اور شعیہ کو جمع کیا۔سمعانی نے لکھا ہے کہ سنجاری طرف سنجار کے منسوب ہے جو ایک شہر جزیرہ میں ہے جس کو سنجار بن مالک نے آباد کیا تھا مگر معلوم نہیں کہ صاحب ترجمہ شہر مذکور کی طرف کیوں منتسب ہوئے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولوی محمد ولی اللہ

                مولوی محمد ولی اللہ بن مفتی سید احمد علی حسینی فرخ آبادی: فقیہ،محدث، مفسر،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے اور فرخ آباد میں سکونت رکھتے تھے،تمام عمر تدریس و ہدایت خلق میں صرف کی اور ۱۲۳۶؁ھ میں ایک تفسیر نظم الجواہر نام جوفی الواقع اسم با مسمی اور مسجع جمع علوم قرآن ہے،تصنیف کی جس کا نام بھی تاریخی مقرر کیا،اس کے آخر میں علم تفسیر کی بزرگی اور شروط و آداب مفسروتنبیہ بر اغلاط بعض مفسرین اور ان کے طبقات کا ذکر کیا ہے۔وفات آپ کی ۱۲۴۹؁ھ میں ہوئی۔’’شیخ ہادی طریق‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن احمد لارندی

محمد بن احمد [1]بن ظہیر لارندی: شمس الدین لقب تھا۔بڑے فقیہ،خلافی، اصولی،عالم فرائض و حساب تھے۔فقہ صدر الدین سلیمان بن وہب سے حاصل کی اور آپ سے تاج الدین بن خلیل نے تفقہ کیا۔فرائض میں کتاب مسمی بہ ارشاد ذوی الابواب الیٰ معرفۃ الصواب اور کتاب ارشاد الراجی شرح فرائض سراجی اور شرح کتاب عروض اندلسی کی تصنیف کی اور ۷۲۰؁ھ یا ۷۲۵؁ھ کے قریب وفات پائی۔ ’’شہنشاہِ جہاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔محمود بن احمد’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید