اخوند ابو الفتح کلو: کاشمیر کے علماء و فضلاء میں سے جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے،علوم خواجہ حیدر چرخی سے حاصل کیے،استخراج مسائل فقہیہ میں بے نظیر تھے،اخیر عمر میں افتائے کاشمیر کی خدمت بھی آپ سے متعلق ہوئی،عقائد اہلِ تشیع کی تردید میں کتاب سیف السابین تصنیف کی اور اس کے سوا اور کتابیں اور تعلیقات زین العابدین میں مدفون ہوئے۔’’فیاض دہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
یوسف بن محمد خوارزمی فیدی: بڑے عالم فاضل،فقیہ،مفسر،ادیب تھے صدر القراء خطاب اور رشید الائمہ لقب تھا،علوم مختار زاہدی سے پڑھے۔فیدی طرف فید کے منسوب ہے جو راستۂ حجاز وعراق میں ایک منزل کانام ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شیخ ابراہیم بن حسین بن احمد بن محمد بن احمد بن بیری مفتی مکہ مکرمہ الشہیر بہ بیری زادہ: اکابر فقہاء حنفیہ میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل،مجدد مآثر علوم، ماہر متجر،نقلِ احکام و تحریر مسائل میں متحری،حرمین میں علمِ فتویٰ یگانۂ زمانہ،مطالعۂ کتب میں منہمک،کل ولایات کے علماء کے نزدیک جلالت و فضیلت کے ساتھ مشہور تھے۔علوم اپنے چچا محمد بن بیری اور عبد الرحمٰن مرشید وغیرہ سے پڑھے اور حدیث کو ابن علان وغیرہ سے اخذ کیا اور بہت سے مشائخ نے آپ کو اجازت دی۔آپ کی تصنیفات ستر سے زیادہ ہے جن میں سے حاشیہ اشباہ والنظائر مسمی بہ عمدۃ ذوی البصائر شرح مؤطا امام محمد دو جلد میں شرح تصحیح قدوری مؤلفہ شیخ قاسم،شرح منسک الصغیر مؤلفہ ملا رحمت اللہ رسالہ فی جوازا العمرہ فی اشہر الحج،شرح منظومہ ابن شحنہ درباب عقائد،سیف المسلول فی دفع الصدق۔۔۔
مزید
عبدالرحمٰن بن کمال الدین عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ بن محمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی حنفی المعروف بہ ابن عدیم: مجد الدین لقب اور ابو المجد کنیت تھی،عالم فاضل، فقیہ محدث،ادیب،عارف مذہب تھے۔۶۱۴ھ میں پیدا ہوئے۔دمشق،حلب،بغدا، قدس،حرمین،روم کے محدثین سے حدیث کو سُنا اور طلب کیا۔آپ ہی ہیں جنہوں نے پہلے پہل جامع حاکم میں خطبہ پڑھا اور ظاہریہ میں جبکہ وہ تعمیر ہوا،درس دیا اور شام کے قاضی القضاۃ ہوئے اور ریاست مذہب امام ابو حنیفہ کی مصر و شام میں آپ کی طر ف منتہیٰ ہوئی۶۷۷ھ میں وفا ت پائی۔’’ کعبۂ شرف‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
سلیمان بن ابی المعزوھب بن عطاء الاذرعی: صدر الدین لقب اور ابو التربیع کنیت تھی،مصر میں آکر مقیم ہوئے۔صفدی نے کہا ہے کہ آپ اپنے زمانہ کے امام عالم علّامہ متجر تھے وقائق و عوامض فقہ میں عارف و ماہر تھے۔مصرو شام میں ریاست مذہب حنفیہ کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔فقہ محمود بن عبد السید حصیری تلمیذ قاضی خان سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے محمد بن سلیمان اور احمد بن ابراہیم سروجی نے تفقہ کیا۔مدت تک قضاء مصرو شام کے متولی رہے اور تراسی سال کی عمر میں ۶۷۷ھ کو فوت ہوئے۔’’جواہر اسرار‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ آپ نے قاضی خان کی شرح زیادات کو منتخب کیا۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شیخ یعقوب صرفی خلف شیخ حسن گنائی عاصمی: بڑے عالم فاضل،فقیہ، محدث جامع علوم ظاہری و باطنی تھے،۹۰۸ھ میں پیدا ہوئے،صغر سنی میں آپ سے آثار زیر کی اور تیز فہمی اور بزرگی کے ظاہر تھے،سات سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا پھر مولانا محمد آنی سے جو مولانا عبد الرحمٰن جامی کے شاگرد رشید تھے۔علوم متداولہ اور فنون رسمیہ حاصل کر کے مخاطب نجطاب جامی ثانی ہوئے اور حضرت اخوند ملا بصیر سے بھی استفادہ علوم کیا بعد ازاں آپ واسطے تصفیہ باطنی کے سمر قند کو تشریف لیجاکر شیخ حسین خوارزمی کی زیات سے مشرف ہوئے ار کچھ عرصہ تک ان کی خدمت میں رہ کر ان کی توجہ کامل سے خرقۂ خلافت حاصل کر کے کاشمیر میں واپس آئے اور تدریس و ہدایت خلق میں مصروف ہوئے،پھر کچھ مدت بعد کاشمیر سے سمر قند کو گئے اور با تفاق اپنے مرشد کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور ۔۔۔
مزید
محمد بن بدر الدین منسی الاقحصاری: عالمِ فاضل اکمل،فقیہ مفسر،ماہر فنوں متعددہ تھے،مقام اقحصار میں تفسیر جلالیں کی طرح پر تفسیر نزیل التنزیل نا سلطان مرادین سلیم خاں کے واسطے تصنیف فرمائی جس کے طفیل سے آخرہ ماہ ربیع الآخر ۹۸۲ھ میں مشیخت حرم نبوی سے آپ مفتخر ہوئے اور ۱۰۰۱ھ میں وفات پائی۔گرامی خلق تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ [1]مبارک بن شیخ خضر ناگوری اکبر آبادی والد شیخ ابو الفیض فیضی: ہند کے علمائے فحول میں سے فقیہ فاضل،مفسر کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،اپنی تمام عمر افادہ وافاضہ اور تنشیر علوم میں صرف کی،اخیر عمر میں باوجود یکہ آپ کی بینائی کہ ہوگئی تھی مگر قوت ھافطہ سے تفسیر منبع عیون المعانی چار مجلد کلاں میں تسنیف کی اور ۱۰۰۱ھ میں وفات پائی اور آگرہ میں دفن کیے گئے۔’’فخر الملک‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ پیدائش ۹۱۱ھ آپ کی تفسیر منبع عیون المعانی کا قلمی نسخہ سید تقی مرحوم کے کتب خانہ (لکھنؤ) میں موجود ہے(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ عبد الوہاب متقی بن شیخ ولی اللہ مندی: شہر مندو میں پیدا ہوئے،پھر آپ کے والد،اجد جواکابر اعیان ولایت مندو سے تھے بسبب حوادثات زمانہ کے ہندوستان میں آکر برہان پور میں سکونت پذیر ہوئے اور تھوڑے دنوں کے بعد آپ کو صغیر السن چھوڑ کر فوت ہوگئے آپو کو صغر سنی میں ہی علم اور تصف کا شوقت غالب ہوا اس لیے ملک گجرات اور دکھن دو سیلان اور سراندیپ میں سیر کر کے تحصیل علم میں مشغول ہوئے اور اکثر علماء وصلحاءومشائخ کی صحبت سے فیضیاب ہوکر بیس سال کی عمر میں ماہ جمادی الاولیٰ ۹۶۳ھ کو مکہ معظمہ میں پہنچے اور بعد ادائے حج کے شیخ علی متقی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارہ سال تک ان کی صحبت میں رہ کر فقہ و حدیث وعلوم شرعیہ وغیرہ میں فاضل اجل اور قاموس اللغہ اور معارف فقرو تصوف میں عارف کامل اور اولیائے اکمل ہوئے اور بعد وفات شیخ علی مت۔۔۔
مزید