محمود بن شیخ محمد: بڑے کریم النفس عالم فاضل محب العلم والعلماء تھے پہلے شہر بروسا کے قاضی مقرر ہوئے پھر ۹۱۱ھ میں آپ سلطان بایزید خاں نے اناطولی میں قضاء عسکر کی عطا کی آپ سے ترکی زبان میں ایک کتاب محمودیہ نام نظم میں تصنیف کی۔[1] 1۔ بدر ادین محمود بن شیخ دیر مش الاماسیہ دی رومی،وفات ۹۱۱ھ (ہدیۃ العارفین) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
ہبۃ اللہ بن احمد بن معلی بن محمود طرازی: لقب شجاع الدین تھا۔فقیہ متجر، اصولی مناظر،فارس، میدان بحث تھے،دور دور سے طلباء آکر آپ سے فیضیاب ہوتے تھے،دمشق میں آئے اور فقہ جلا الدین عمر خبازی سے حاصل کی،شرح جامع کبیر،شرح عقیدہ طحاوی،تبصرۃ الاسرار شرح منار تصنیف کیں اور ۶۷۱ھ[1]میں وفات پائی۔طرازی بضتحۂ طاء طراز کی طرف منسوب منسوب ہے جو ترکستان میں ایک شہر کا نام ہے۔’’آرائش زمانیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ولادت ۶۷۱ھ وفات ۷۳۳ھ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یحییٰ بن بخشی رومی[1]: عالم فاضل،فقیہ متجر تھے،بہت لوگوں نے آپ سے فیض پایا اور شرعۃ الاسلام کی شرح تصنیف فرمائی اور اوائل دسویں صدی میں فوت ہوئے۔ 1۔ یحییٰ بن بخشی بن ابراہیم الکوناتی رومی متوفی ۹۰۰ھ (بقول بعض ۸۴۰ھ) بہت سی کتب کے مصنف تھے’’بدیۃ العارفین‘‘ مرتب (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی: عالم ماہر،فاضل متجر،زاہد،عارف،فقیہ، محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے۔۹۱۱ھ میں قصبہ جابانیر واقع صوبہ گجرات میں پیداہوئے اور وہاں ہی نشو و نماپاکر طلب علم میں نکلے اور ملا عماد طارمی سے علوم حاصل کیے اور شیخ فاضن سے خرقہ پہنا۔تمام عمر تدریس علوم اور تصنیف کتب میں مصرور رہے اور اکثر کتب کے شروح و حواشی تصنیف فرمائےچنانچہ شرح نخبۃ الفکر (اصول حدیث میں)۔حاشیہ تفسیر بیضاوی،حاشیہ عضدی،حاشیہ تلویح،حاشیہ بزدوی،حاشیہ ہدایہ،حاشیہ شرح وقایہ، حاشیہ مطول،حاشیہ مختصر،حاشیہ شرح تجرید،حاشیہ اصفہانی،حاشیہ شرح عقائد تفتازانی،حاشیہ قدیمہ محقق دوانی، حاشیہ مواقف،حاشیہ شرح حکمۃ العین،حاشیہ شرح مقاصد،حاشیہ شرح چغمپنی،حاشیہ شرح جامعی،شرح ارشاد فی النحو وغیر ذلک آپ کی تصنیفات سے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
مولانا عبداللہ سندھی: شیخ علی متقی کے اصحاب میں سے تھے او گو شیخ ابن حجر مکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجرمکی سے شاگردی کی نسبت رکھتے تھے لیکن شیخ ابن حجر نے آپ سے علم عربی میں استفادہ کیا اور اکثر وقت کہتے کہ ہمارے لیے اس کلام کو عربی کرو و شیخ نے آپ کی اجازت کے ورقہ میں یہ لکھا کہ فائدہ دیا انہوں نے مجھ کو زیادہ اس سے جو فائدہ پکڑا،آپ بڑے دانشمند تھے اور کسی سے کچھ طمع اور کام نہ رکھتے تھے،محض خدا کے لیے درس دیتے اور فائدہ پہنچاتے اور تصحیح کتب کی کرتے تھے آپ نے ایک نسخہ مشکوٰۃ کا اپنے ہاتھ سے نہایت عمدہ صحیح کیا تھا اور اس کو محشی کر کے ورق ورق کردیا تھا۔بہت لوگ ایک مجلس میں اس سے استفادہ اور انتساخ کرتے تھے۔حواشی میں آپ نے مذہب حنفیت کا اثبات کر کے اس کے دلائل درج کیے تھے۔آپ کا قول تھا۔۔۔
مزید
مولیٰ احمد بن مولیٰ بدرالدین قورد آفندی المعروف بہ قاضی زادہ رومی: شمس الدین یا زین الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے فقیہ محدث،عالم محقق فاضل مدقق امام العلماء سید الفقہاء تھے علوم مولیٰ محمد المعروف بہ چوٹی زادہ اور مولیٰ سعدی محشی تفسیر بیضاوی سے حاصل کیے،مدت تک بلادِ روم میں حلب و عسکرکے قاضی اور قسطنطنیہ میں مفتی رہے۔ہدایہ کی شرح کتاب الوکالۃ سے آخر تک مسمی بہ نتائج الافکار کشف الرموز والاسرار بطور تکملۂ فتح القدیر کے تصنیف فرمائی اور اس میں تین ہزار ایراد ایسے شراح ہدایہ پر کیے جوآپ سے پہلے کسی ثقہ نے نہیں کیے تھے اور نیز سید کی شرح مفتاح کا حاشیہ اور اوائل شرح وقایہ پر حاشیہ اور تجرید پر حاشیہ لکھا اور رسائل کثیرہ تصنیف کیے۔وفات آپ کی ۹۸۸ھ میں ہوئی۔’’مقصود و مذاہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمود بن محمد بن داؤد لولوی بخاری: ابو المحامدنیت رکھتے تھے۔بخارا میں ۶۲۷ھ کو پیدا ہوئے۔فقیہ،محدث،حافظ،مفسر،اصولی،متکلم،ادیب،کلام و جدل میں بڑی وسعت رکھتے تھے۔فقہ برہانالاسلامزرنوجی تلمیذ صاحب ہدایہ اور ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عبد المجید قرشی اور سراج الدین محمد بن احمد اور بدر الدین خواہر زادہ محمد بن محمود اور حمید الدین علی الضریر تلامیذ شمس الائمہ محمد کردری وغیرہ فقہاء سے پڑھی او ر منظومہ نسفی کی شرح حقائق منظومہ نام نہایت مرغوب اور بدیع الاسلوب متداول بین العلماء تصنیف کی اور واقعہ بخارا میں ۶۷۱ھ میں درجہ شہادت کا پاکر رہگرائے عالم جادوانی ہوئے۔’’نور اللہ مرقدۃ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمد بن طاہر پتنی: خادم حدیث نبوی،ناصرِ سنن مصطفوی،جامع منقول معقول،حاویٔ فروع واصول تھے۔۹۱۷ھ[1] میں شہر نہر والا میں پید اہوئے،پہلے اپنے ملک کے علماء و فضلاء مثل مولانا شیخ ناگوری اور شیخ برہان الدین سمہودی اور مولانا یداللہ سوہی اور ملا مہۃ وغیرہ سے علوم و فنون کی تحصیل و تکمیل کی پھر حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء مشائخ مثل شیخ ابی عبید اللہ زبیدی اور سید عبداللہ عدنی اور شیخ عبید اللہ حضرمی اور شیخ جاراللہ مکی اور شیخ ابن حجر مکی صاحب صواعق محرقہ اور شیخ علی مدنی اور شیخ برخوراد سندی اور شیخ ابو الحسن بکری مکی سے علوم و فنون حاصل کیے خصوصاً شیخ اجل اور ولی اکمل علی بن حسم الدین متقی سے بے شمار فیوض ھاصل کر کے ان کے مرید خاص ہوئے پھر اپنے وطن میں واپس ہوکر افادۂ علوم اور اعلائے کلمۂ الحق کا ہنگامہ گرم کیا ار ت۔۔۔
مزید
مولانا کلان اولاد خواجہ کوہی: محدث اجل،فقیہ فاضل،علوم کے بحر ذخار تھے،حدیث اور علوم درسیہ کو زبدۃ المحققین میرک شاہ تلمیذ سید جمال الدین محدث صاحب روضۃ الاحباب سے حاصل کیا اور بہت سے مشائخ کی صحبت کی اور حج کر کے ہندوستان میں تشریف لائے اور جہانگیر شاہ کے استاذ ہوئے۔ہندوستان کے ایک بڑے گروہ نے آپ سے حدیث کو پڑھا۔ملّا علی قاری نے بھی آپ سے مشکوۃ شریف پڑھی جیسا کہ انہوں نے مرقاۃ شرح مشکوۃ میں اس بات کی تصریح کی ہے۔ وفات آپ کی ۹۸۳ھ میں ہوئی اور آگرہ میں دفن کیے گئے۔’’فخر زمانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید