منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

پسنديدہ شخصيات

قطب الدین مرزیفونی

                قطب الدین مرز یفونی: جامع منقول و معقول،حاوی فروع واصول تھے، علم اپنے زمانہ کے علماء اور مولیٰ علی جمالی وغیرہ سے پڑھے اور قسطنطنیہ وازنیق میں مدرس مقرر ہوئے۔شرح وقایہ اور سید شریف کی مفتاح پر کچھ تعلیقات لکھیں اور ۹۳۵؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

زین الدین عبد الرحمٰن بن ابی بکر

           عبد الرحمٰن بن ابی بکر بن العینی: ابی محمد کنیت اور زین الدین لقب تھا، اپنےزمانہ کے امامِ فاضل،محدث کامل،فقیہ جید،صاحب تصانیف عالیہ تھے جن میں صحیح بخاری کی شرح تین جلد میں مشہور و معروف ہے۔وفات آپ کی ۸۹۳؁ھ میں ہوئی اور’’علامۂ جلیل المراتب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ زادہ

              مصطفیٰ بن یوسف بن صالح برسوی الشہیر بخواجہ زادہ: علامہ زماں،فہامہ دوراں عالمِ نبیل،فاضل جلیل،ماہر معانی و بیان،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے،پہلے محمد بن ایا تلوع سے پڑھتے رہے پھر خضر بیگ مدرس سلطانیہ واقع بروسا کی کدمت میں پہنچے اور ان سے بہت سے علوم حاصل کیے سلطان مراد خاں نے بروسا کے مدرسہ اسدیہ کی تدریس آپ کے سپرد کی اور جب سلطان محمد خاں بادشاہ ہوااور علماء نے اس کی رغبت علم کی طرف بہت دیکھی تو آپ بھی اس کے پاس گئے اور اس نے آپ کو اپنا معلم بنالیا اور آپ سے کتاب زنجانی پڑھی۔آپ نے زنجانی کی ایک عمدہ شرح تصنیف کی اور نیز کتاب تہافۃ الفلاسفہ اور حواشی شرح موقف اور حواشی شرح ہدایۃ الحکمہ تصنیف کیے۔           کہتے ہیں کہ مولیٰ عبدا لرحمٰن بن موید جب جلال الدین دوانی کی خدمت میں پہ۔۔۔

مزید

تاج الدین سعد

          تاج الدین بن سعد بن مجد الدین: ماہ ربیع الاول ۷۹۵؁ھ میں پیدا ہوئے، اپنے باپ اور جدامجد سے علوم و فنون حاسل کر کے علامۂ دقائق زمانہ ہوئے،آپ کے وقت میں مذہب کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔۸۵۱؁ھ میں قضاء قدس آپ کو دی گئی اور مدرسہ معظمیہ کی درس و تدریس میں مشغول ہوئے اور آپ کا حکم جاری ہوا، پھر قضاء کو چھوڑ کر قاہرہ کو گئے جہاں آپ کے والد نے آپ کو موید کی مشیخت سپرد کی۔جب ۸۶۷؁ھ میں آپ کے والد ماجد فوت ہوئے تو آپ اپنے چچا برہان الدینکے واسطے موید کی مشیخت خالی کر کے قدس  میں چلے آئےاور ماہِ شعبان ۸۹۲؁ھ میں وفت پائی۔’’ذوفنون‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سنان پاشا

              یوسف بن خضر بیگ رومی الشہیر بہ سنان پاشا: بڑے ذکی،عالم فاضل، ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ،فارس میدان مناظرہ تھے۔پہلے آپ کو سلطان محمد خاں نے ۸۷۱؁ھ میں قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کا مدرس مقرر کیا پھر اپنا معلم بنالیا، ازاں بعد ۸۷۵؁ھ میں وزارت کے عہدہ پر آپ کو سرفراز کیا لیکن پھر کسی بات پر معزول کر کے قید کردیا اس پر شہر کے تمام علماء دیوان میں اکٹھے ہوکر بادشاہ سے ملتجی ہوئے کہ آپ ان کو چھوڑ دیں ورنہ ہم کچہری کی کتابیں جلادیں گے۔سلطان نے آپ کو چھوڑدیا اورآپ سفری حصار میں آئے اور سلطان محمد خاں کی وفات تک وہیں مقیم رہے پھر آپ کو بایزید خاں ابن محمد خاں نے اور نہ میں مدرسہ دار الحدیث کا مدرس مقرر کیا جہاں آپ نے شرح مواقف کی مباحث جواہر پر حواشی لکھے اور ایک مناجات ترکی زبان میں اور ایک کتاب مباحث اولیاء میں تصنیف کی۔  ۔۔۔

مزید

یعقوب پاشا  

              یعقوب پاشا بن خضر بیگ رومی: عالمِ محقق،فاضل مدقق،افقہ اہلِ جہاں اور فارس میدان بحث تھے۔علوم اپنے باپ سے حاصل کیے اور مدت تک بروسا کے قاضی رہے پھر قسطنطیہ کے قاضی ہوئے،جہاں قضاء کی حالت میں ۸۹۱؁ھ میں وفات پائی۔’’فقیہ مقتدائے عالم‘‘ تاریخ وفات ہے۔شرح وقایہ پر عمدہ حواشی لکھے جن میں عجیب و غرائب دقائق و مسائل وارد کیے اور نیز شرح مواقف پر لطیف سوال تحریر کیے اور اکثر حواشی حسن چلپی کے آپ کے حاشیہ سے ماخوذ ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولیٰ عران طوسی

                علی المعروف با لمولیٰ عران الطوسی: بڑے عالم فاضل اور تفسیر و حدیث خلاف وغیرہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علم اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھا اور رتبۂ کمال کو پہنچے پھر روم میں تشریف لائے اور سلطان مراد خاں بن مراد خاں نے قسطنطیہ کو مفتوح کیا تو اس نے آٹھ مدارس بنوائے جن میں  سے ایک آپ کو متعین کیا چنانچہ ایک دن سلطان مراد خاں آپ کے پاس مدرسہ میں آیا اور حکم دیا کہ میرے رو برد طلباء کو سبق پرھاؤ،پس آپ دائیں طرف بادشاہ کے بیٹھ گئے اور وزیر محمود پاشا کھڑارہا،طلباء آئے اور انہوں نے سید شریف کی شرح عضد کا حاشیہ پڑھنا شروع کیا پس خوش ہوگیا اور دس ہزار در مرمع خلعت آپ کو اور پانسو درم ہر ایک طالب علم کو انعام عطا کیا پھر آپ کو اور مولیٰ  خواجہ زادہ مصلح الدین مصطفیٰ بن یوسف کو حکم کیا کہ امام غزالی کی کتاب تہافۃا ۔۔۔

مزید

حسن چلپی

           حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰؁ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم  ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر  قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئے۔ آپ بڑے صالح و متدین تھے۔پہلے آپ اورنہ میں مدرسہ جلیہ کے مدرس تھے اور اپ کا چچرا بھائی علی فناری عہد سلطان محمد خاں میں عسکر کا قاضی تھا،آپ نے اس کو کہا کہ میں نے سنا ہے کہ مصر میں ایک شخص کتاب مغنی اللبیب جو علم  نحو میں ہے بہت اچھی طرح پڑھاتا ہے آپ مجھ کو سلطان محمد خاں سے وہاں جاکر کتاب مذکور کے پڑھنے کی اجازت دے دیں اور آپ بذات خاص سلطان۔۔۔

مزید

مولیٰ خسرو  

              محمد بن فراموز الشہر بمولیٰ خسروعلم معقول و منقول کے بحرز خار اور فروع واصول کے جامع تھےعلوم مولیٰ برہان الدین حیدر ہردی تلمیذ سعد الدین فتازانی سے حاصل کیے عہد سلطان مراد خاں میں اس کے بھائی کے مدرسہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر عہد محمد خاں بن مراد خان میں عسکر کے قاضی ہوئے اور جب مولیٰ خضر بیگ فوت ہوئے تو محمد خاں نے آپ کو قسطنطیہ کی قضاء دی۔جب آپ عہد مراد خاں میں مدرسہ شاہ ملک کے مدرس تھے تو آپ نے کتاب عزر الاحکام اور اس کی شرح در الحکام تصنیف کی اور مر قاۃ الاصول اور اس کی شرح مرآۃ الاصول اور مطول اور تلویح اور تفسیر بیضاوی کے سیوقل السفہاء تک اور شرح وقایہ کے حواشی لکھے۔ایک رسالہ ولاء میں تصنیف کیا جس میں فوائد عجیبیہ داخل کیے۔تمام تصنیفات آپ کی دقائق علمیہ اور مسائل فقہیہ پر شامل ہے۔آپ سے یوسف بن جنید اور ھسن چلپی بن محمد۔۔۔

مزید

محمد بن قطب الدین  

              محمد بن قطب الدین ازنیقی: عالم ماہر،فقیہ متجر،جامع علومِ عقلیہ و نقلیہ اور سالک مسالک تصوف تھے،علوم شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے حاصل کیے۔ شرھ فصوص اور شرح مفتاح لغیب حنفیہ شیخ صدر الدین قونوی تصنیف کیں اور ۸۸۵؁ھ  میں وفات پائی۔آپ کے والد ماجد قطب الدین بھی بڑے فاضل زاہد، متورع،صوفی تھے جو ازنیق  میں پیدا ہوئے اور اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھ کر کل علوم میں مہارت حاصل کی اور ازنیق میں ہی فوت ہوئے،ازنیق ایک پرانا شہر روم کے ملک میں ہے جو قسطنطیہ سے چار منازل کے فاصلہ پر واقع،علامہ خفی و جلی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید