ابن سیف۔ بنی جلاح سے ہیں۔ یہی ہیں جو نبی ﷺ کے وفات کی خبر لے کر حضر موت گئے تھے اور انھیں کی نسبت امرء القیس بن عابس نے یہ شعر کہا تھا شعر شمت البغایا یوم اعلن جھبل بنعی احمد النبی المہتدی (٭ترمہ نامراد ہوگئے لشکر (سلام) جب جہیل نے اعلان کیا خبر وفات احمد نبی ہدایت یافتہ کا) جہیل اور ان کے گھر کے لوگ (قبیلہ) کلب سے تھے حضر موت میں رہتے تھے۔ ابن کلبی نے ان کا ذکر اسی طرح لکھاہیک ہ یہ کلب بن وبرہ کے خاندان سے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عبدالرحمن بن عوف بن خالد بن عفیف بن بجید بن رداس بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ۔ یہ اور ان کے بھائی حمید اور عمرو بن مالک نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے۔ یہ ہشام کلبی کا قول ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن سباع جہنی اور بعض لوگ کہتے ہیں (ابن) حبیب کنیت ان کی ابو جمعہ ہے۔ انکا شمار اہل شام میں ہے لوگوں نے ان کا ذکر یہاں نون کے بعد یای مثناۃ تحتانہ کے ساتھ کیا ہے ور ان کی حدیث جنبذ نون کے بعد باے موحدہ کے بیان گذر چکی ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن فضلہ بن عمرو بن بہدلہ۔ ان کی حدیث علامات نبوت کے متعلق ایک عمدہ حدیث ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے مختصر لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ضمرہ۔ حماد بن سلمہ نے محمد بن اسحاق سے انھون نے یزید بن عبید اللہ بن قسیط سے روایت کی ہے کہ جندب ابن ضمرہ لیثی وہی ہیں جن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی ومن یخرج من بیتہ مہاجر الی اللہ و رسولہ الایہ حجاج بن منہال نے ابن اسحاق سے انھوں نے یزید سے روایت کی ہے کہ (ان کا نام) جندع بن ضمرہ (ہے) اور ابن اسحاق کے اکثر شاگردوں نے ان کی موافقت کی ہے۔ انکا تذکرہ جندب بن ضمرہ کے نام میں اس سے زیادہ ہوچکا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
انصاری اوسی۔ حماد بن سلمہ نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے یزید بن قسیط سے روایت کی ہے کہ جندع بن ضمرہ جندعی نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے۔ یہ ابن مندہ کا قول ہے۔ اور ابو نعیم نے آدم سے انھوں نے حماد سے انھوں نے ثبت سے انھوں نے عبدالہ بن حارث بن نوفل کے بیٹے سے انھوں نے اپنے والد جندع انصاریس ے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ جو شخص عمدا (٭عمدا جھوٹ بولنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے معلوم ہو کہ حضرت نے یہ نہیں فرمایا اور پھر آپ کی طرف منسوب کرے) میرے اوپر جھوٹ بولنے اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں تلاش کرے۔ اور عطا بن سائب نے عبداللہ بن حارث سے روایت کی ہے کہ جندع جندعی نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا کرتے تھے حضرت ان کو اپنے نزدیک بٹھا لیتے تھے اور ان پر مہربانی کرتے تھے ابو احمد عسکری نے اپنی سند سے عمارہ بن یزید سے انھوں نے عبداللہ بن علاء سے انھوں۔۔۔
مزید
ابن خیشنہ بن نفیر بن مرۃ بن عرنہ بن وائلہ بن فاکہ بن عمرو بن حارث بن مالک بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مخبر کنیت ان کی ابو قرصافہ۔ بنی مالک بن النضر سے ہیں۔ ابن ماکولا نے ان کو لیثی قرار دیا ہے حالانکہ وہ صحیح نہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب بیان کیا ہے اور ان کے نسبس ے حارث اور نضر اور کنانہ کو ساقط کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مالک بن نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں اور ننسب میں ان کا نام نہیں لیا۔ ملک شام کے مقام فلسطین میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان کی بہت سی حدیثیں ہیں جو اہل شام سے مروی ہیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے اور ان شاء اللہ کنیت کیباب میں ان کا ذکر آئے گا۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
آپ شیخ حسام الدین مانکپوری کے مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ کا اصل نام شیخ کمال تھا لیکن آپ کو شیخ کالو سے یاد کیا کرتے تھے۔ بڑے بلند پایہ اور صاحب ریاضت بزرگ تھے۔ آپ کا مزار کڑہ (مانک پور ) میں ہے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزید
آپ شیخ حسام الدین مانک پور کے والد محترم تھے۔ بڑے متقی بزرگ تے اکثر اوقات فاقہ کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ آپ کے ہاں تین روز سے مسلسل فاقہ کی حالت تھی۔ اسی دوران ایک شخص کوئی مسئلہ پوچھنے کے لیے آیا اور ساتھ ہی کچھ نقدی لایا۔ آپ نے فتویٰ اس کے حوالہ کیا اور وہ نقدی بھی واپس کردی جب آپ کے گھر والوں کی اس بات کا علم ہوا تو وہ آپ پر سخت برہم ہوئے۔ مغرب کی نماز کے وقت ملک عین الدین مانک پور آئے وہ ایک دعا پڑھ رہے تھے اس میں کچھ الفاظ مُشکِل آگئے جن کے مفہوم کو وہ نہ سمجھ سکے تو لوگوں سے دریافت کیا کہ اس شہر میں کوئی عالم بھی ہے۔ اس کے ساتھیوں نے مولانا خواجہ کا نام لیا تو اس نے مولانا موصوف کو بلایا اور جو مشکل تھی وہ دریافت کی اور جتنی نقدی پہلے فتویٰ لینے والا لایا تھا اس سے دوچند نقدی اور کپڑے اور کھانے مزید براں مولانا کو دیے، مولانا نے وہ قبول کرلیے اور گھر واپس لوٹ کر اہ۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو ناجیہ ان کے (صحابی ہونے کی) سند میں کلام ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں یہ وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا۔ مجزاۃ بن زاہر اسلمی نے ناجیہ بن جندب سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کیا ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس اس وقت حاضر ہوا جب ہدی (٭ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو قربانی کے لئے حرم بھیجا جائے) روکی گئی میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ میرے ساتھ ہدی بھیج دیجئے تاکہ حرم میں قربانی کر دی جائے آپ نے فرمایا کہ تم کس طرح لے جائو گے میں نے عرض کیا کہ میں ایسے جنگلوں میں ہو کے جائوں گا کہ کفار مجھے نہ پاسکین گے وہ کہتے تھے کہ پھر حضرت نے ہدی بھیج دی اور میں نے اس کو حرم میں قربانی کر دیا۔ ابن مندہ نے ان کا ذکر ایسا ہی لکھاہے اور ابو نعیم نے لکھاہے کہ بعض راویوں نے ان کا ذکر یا ہے ور کہا ہے کہ یہ وہی پہلے شخص ہیں حالانکہ یہ وہم ہے صحیح یہ ہے کہ ان کا نام ناجیہ بن جندب ہے مجزاۃ بن ۔۔۔
مزید