جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

(سیدنا۹ حاتم (رضی اللہ عنہ)

    خادم نبی ﷺ۔ حاتم کہتے تھے کہ مجھے نبی ﷺ نے اٹھارہ اشرفی میں مول لیا تھا پھر مجھے آزاد کر دیا میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پاس سے نہ جائوں گا چاہے آپ مجھے آزاد کر دیں چنانچہ چالیس برس حضرت کے پاس رہا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے ان کے حدیث کی سند نہایت غریب ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حابس (رضی اللہ عنہ)

  ابن سعد اور بعض لوگ ان کو ابن ربیعہ بن منذر بن سعد بن شیربی بن عبد بن قصی بن قمران بن ثعلبہ بن عمرو بن ثعلبہ بن حیان ابن جرم۔ یہ ثعلبہ بیٹے ہیں عمرو بن غوث بن طے کے طائی ہیں۔ ان کا شمار اہل حمص میں ہے۔ ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کای وہ کہتے تھے ہمیں مغیرہ کے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حریز بن عثمان رحبی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے عبداللہ بن غابر الہانی سے سنا وہ کہتے تھے کہ حابس بن سعد طائی ص۶ح کے وقت مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں نبی ﷺ کو پایا حضرت نے لوگوں کو دیکھا کہ مسجد کے اگلے حصہ میں نماز پڑھ رہے ہیں فرمایا کہ یہ لوگ ریاکار ہیں ور فرمایا کہ انھیں ڈانٹ دو جو کوئی ان کو ڈانٹ دے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کا مطیع ہے چنانچہ لوگ ان کے پاس گئے اور انھیں (مسجد سے) نکال دیا حابس کہتے تھے کہ حضرت نے فرمایا بح ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) حابس (رضی اللہ عنہ)

  ابن ربیعہ تمیمی۔ کنیت ان کی ابو حبہ یہ حابس اقرع کے والد نہیں ہیں۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن احمد بن علی وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی اسلمی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عمرو بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن کثیر یعنی ابو غسان عنبری نے خبر دی وہ کہتے تھے م سے علی بن مبارک نے یحیی بن ابی کثیر سے انھوںنے حیہ بن حابس سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے نبیﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ الو (کی آواز) میں (نحوست) کچھ بھی نہیں ہے اور نظر حق ہے۔ اس حدیث کو اوزاعی نے یحیی سے انھوں نے حیاۃ بن حابس سے یا حائش سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ھ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور اس حدیچ کو شیبان نے یحیی سے انھوںنے ابو حیہس ے انھوں نے ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے اور حرب بن شداد نے بھی اس حدیث کو علی بن مبارک کی طرح روایت کیا ہے مگر۔۔۔

مزید

  (سیدنا) حابس (رضی اللہ عنہ)

  ابن دغنہ کلبی۔ ان کی ایک حدیث علامات نبوت کے متعلق مروی ہے انوںنے نبی ﷺ کو دیکھا ہے اور اپ کے صحابی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمرنے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جیفر (رضی اللہ عنہ)

  ابن جلندی بن مستکبر بن حراز بن عبدالعزی بن معمولہ بن عثمان بن عمرو بن غنم بن غالب بن عثمان بن نصر بن زہران ازدی عمانی۔ عمان کے رئیس تھے۔ یہ اور ان کے بھائی عبہ بن جلندی دونوں عمرو بن عاص کے ہاتھ پر اسلام لائے تھے جب کہ انھیں رول خدا ﷺ نے عمان کی طرف بھیجا تھا یہ دونوں نبی ﷺ کے حضور میں حاضر نہیں ہوئے اور نہ آپ کو دیکھا۔ ان کا اسلام خیبرکے بعد ہوا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

  (سیدنا) جویریہ (رضی اللہ عنہ)

  عصری۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبدالیس کے ہمراہ حاضر ہوئے تھے۔ سلمہ بن تسہل غنویہ نے اپنے دادی جمادہ بنت عبداللہ سے انھوں نے جویریہ عصری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبد القیس کے ہمراہ حاضر ہوا تھا ہمارے ہمراہ منذر بھی تھے ان سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میں دو عادتیں ایسی ہیں کہ اللہ ان کو دوست رکھتا ہے بردباری اور تائل ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

  (سیدنا) جون (رضی اللہ عنہ)

  ابن قتادہ بن اعور بن ساعدہ بن کعب بن جشمس بن زید مناہ بن تمیم تمیمی۔ ان کا شمار اہل بصرہ میں ہے۔ بعض لوگوںکا قول ہے کہ یہ صحابی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (ان کا صحابی ہونا اور حضرت کے دیدار سے مشرف ہونا ثابت نہیں ہوا۔ اس میں ہشیم سے وہم ہوگیا ہے یحیی بن ایوب نے ہشیم سے انھوںنے منصور بن وردان سے انھوں نے حسن سے انوںنے جون بن قتادہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہم کسی سفر میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ تھے (اثناء سفر میں) آپ کے بعض صہابہ کا گذر ایک لٹکی ہوئی مسک پر ہوا اس میں پانی بھرا ہوا تھا انھوں نے چاہا کہ (اس سے پانی لے کر) پیئیں تو مشک کے مالک نے کہا کہ یہ مردار کی کھال ہے لہذا وہ (پینے سے) رک گئے یہاں تک کہ نبی ھ تشریف لے آئے انھوں نے آپ سے اس کا ذکر یا آپ نے فرمایا (کچھ حرج نہیں) پیو اس لئے کہ وباعت سے مردار کی کھال بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ہشیم نے ایسا ہی کہا ہے اور بہت سے لوگوں نے اس ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جودان (رضی اللہ عنہ)

    ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا اور بعض لوگ ان کوابن جودان کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے اشعث بن حمیر نے اور عباس بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے۔ ابن جریج نے عباس بن عبدالرحمن بن میںا س یانھوں نے جودان سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ھ نے فرمایا جس شخ سے اس کا (مسلمان) بھائی (اپنی کسی خطا کی) معذرت کرے اور وہ اس کو قبول نہ کرے تو اس پر ویسا ہی گناہ ہوگا جیسا خطا کر کے عذر نہ کرنے والے پر ہوگا۔ اور ان سے اشعث بن عمیر نے رویت کی ہے کہ انھون نے کہا عبد القیس کا وفد نبی ﷺ کے حضور میں آیا وہ سب لوگ اسلام لائے اور آپ سے نبیذ (٭نبیذ اس پانی کو کہتے ہیں جس میں چھوہارے بھگوئے جائیں فقیر نقیر ایک قسم کا ظرف تھا جس میں شراب استعمال ہوتی تھیں اس میں پینے سے نشہ پیدا ہو جانے کا احتمال تھا) کا مسئلہ پوچھا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ہمارے ملک کی آب و ہوا بہت ثقیل ہے اس کی اصلاح نبیذ ہی۔۔۔

مزید

(سیدنا) جہیش (رضی اللہ عنہ)

    ابن اویس نخعی۔ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے۔ انکی حدیچ کی سند میں کلام ہے عبداللہ بن مبارک نے اوزاعی سے انھوںنے یحیی بن ابی کثیر سے انوںنے ابو سلمہسے انھوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا جہیش بن اویس نخعی رسول خدا ھ کے حضور میں اپنے چند دوستوں کے ہمراہ قبیلہ مزجح کے تھے حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم قبیلہ مذجح کے لوگ ہیں پھر انھوں نے ایک طویل حدیچ رویت کی جس میں کچھ شعر بھی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن صلت بن مخرمہ بن مطلب بن عبد مناف قریشی مطلبی۔ (غزوہ) خیبر کے سال اسلام لاء اور انھیں رسول خدا ﷺنے خیبر (کی غنیمت) سے تیس وسق (٭وسق ایک پیمانہ کا نام ہے) دیے تھے۔ یہ وہی ہیں جنھوںنے مقام حجفہ میں ایک خواب دیکھا تھا جب کہ قریش اپنے قافلہ کے بچانے کے لئے بدر کی طرف چلے تھ اور حجفہ میں فروکش ہوئے تھے تاکہ پانی بھر یں اس وقت جہیم کو نیند زیادہ معلوم ہوئی (اور یہ سو رہے) انھوںنے جخواب میں ایک سوار کو دیکھا کہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہے اور اس کا اونٹ بھی اس کے ہمراہ ہے وہ لشکر کے سامنے آکے کھڑا ہوگیا اور اس نے اشراف قریش میں سے چند لوگوں کا نام لے کر کہا کہ فلاں فلاں لوگ مقتول ہوگئے پھر اس نے اونٹ کی گردن میں نیزہ مارا اور اسے لشکر کے اندر چھوڑا پس اس اونٹ کا خون قریش کے ہر خیمہ میں لگا۔ اس روایت کو یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے۔ اور ابن شاہین نے موسی بن ہشیم سے انوںنے عبدال۔۔۔

مزید