بن شرحبیل۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جہم ہے۔ ان کا ذکر جہم کے بیان میں ہوچکا ہے انھوںنے سرزمیں حبش کی طرف اپنی بی بی کولہ کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ان کا ذکر ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا۔ ان سے ذوالکلاع نے رویتکی ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے بھی سنا کہ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے اور کہا ہے کہ میں ان کو بلوی سمجھتا ہوں۔ واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عبد بن ثمرحبیل بن ہاشم بن عبد مناف بن عبدالدار قریسی عبدری۔ کنیت ان کی ابو خزیمہ انھوں نے زمیں حبش کی طرف اپنی بی بی ام حرملہ بنت عبد بن اسود خزاعیہ کیہرامہ ہجرت لی تھی اور بعض لوگ کہتے ہیں (ان کی بی بی کا نام) حریملہ بنت عبد الاسود تھا ان کی بی بی کا انتقال وہیں حبش میں ہوگیا تھا ۔ ان کے ہمراہ ان کے دونوں بیٹوں عمرو اور خزیمہ نے بھی ہجرت کی تھی۔ بعض لوگ ان کو جہیم بن قیس کہتے ہیں۔ یہ جہم وہ نہیں ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا یہ ابو عمر کا قول ہے ہشام کلبی نے اور زبیر نے ان کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ (ان کا نام) جہم (ہے) بغیر یا کے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ یہ سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس۔ ان کا تذکرہ ابو ہند داری کی حدیچ میں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبد القیس کے ہمراہ زارع کے ساتھ آئے تھے بشرط یہ کہ صحیح ہو مطر بن عبدالرحمن نے عبد القیس کی ایک عورت سے جن کا نام ام ابان بنت زارع تھا اور انھوں نے اپنے دادا ازارع سے روایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں اپنے ایک چچازاد بھائی کے ہمراہ حاضر ہوئے ھے۔ اس حدیث کو بکار بن قتیبہ نے موسی بن اسمعیل سے اپنی سند کے ستھ روایت کیا ہے وار ان کے چچا کے بیٹے کا نام جہم ابن قثم ہے۔ یہ جہم وہی شخص ہیں جن کا ذکر حدیث عبدالقیس میں ہے جب انھوںنے نبی ﷺ سے کچھ اشیا کی بابت پوچھا اور آپ نے انھیں ان کے بیٹے سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا ہ (دیکھو نشہ کی حالت میں سے خلاف عقل حرکات صادر ہوتے ہیں) یہاں تک کہ کوئی تم میں سے اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار مار دیتا ہے اور ان لوگوں میں ایک شخص تھا جو اسی وجہ سے زخمی ہوگیا تھا۔ ابن ابی خیثمہ نے کہا ہے کہ یہ جہم بیٹے ہیں قثم کے۔ ان کا تذکرہ ابو ۔۔۔
مزید
بلوی۔ ان سے ان کے بیٹے علی نے یہ روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم لوگ جمعہ کے دن رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے حضرت نے ہم سے پوچھا کہ تم کون ہو ہم نے عرض کیا کہ ہم عبد مناف کی اولاد سے ہیں حضرت نے فرمایا تم عبداللہ کے (٭یعنی تم یرے حقیقی بھائی کے مثل ہو آنحضرت ﷺ بھی عبد مناف کی اولاد سے تھے) بیٹے ہو۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہِ۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
اسلمی۔ اور بعض لوگ ان کو سلمی کہتے ہیں۔ یہ وہم ہے صحیح نام ان کا جاہمہ ہے۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے حسان بن غالب نے ابو لہیعہ سے انھوںنے یونس بن یزید سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے محمد بن طلحہ سے انھوں نے ابو حنظلہ بن عبداللہ سے انھوں نے معاویہ بن جہم اسلمی سے انھوں نے اپنے والد جہم سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ھ کے حضور میں گیا اور میں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ میں نے خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا ارادہ کیا ہے آپ نے فرمایا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے میں نے عرض یا کہ ہاں میری والدہ زندہ ہیں حضرت نے فرمایا تو تم ان کے قدم کو کڑ لو (یعنی ان کی خدمت کرو) جہم کہتے تھے کہ میں نے حضرت سے تین مرتبہ یہی کہا (بالاخر) آپ نے فرمایا کہ تیری خرابی ہو اپنی ماں کا قدم پکڑ ے وہیں جنت ہے۔ ابن جریج نے اس کی مکافلت کی ہے اور انھوں نے محمد بن طلحہ سے انھوں نے ابو حنظلہ۔۔۔
مزید
کنیت انکی ابو عبداللہ۔ ان کی حدیث زہری نے عبداللہ بن جہر سے انوںنے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں نے (ایک مرتبہ) نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی (اور تسبیحات وغیرہ ذرا بلند آواز سے کہیں) جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ اے جہر اپنے پروردگار کو سنائو اور مجھے نہ سنائو۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابو موسین کہا ہے کہ ابن شاہین وغیرہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ہمیں ابو موسینے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن حارث نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احمد عطاء نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عمر بن احمد بن عثمان یعنی ابو حفص نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں جعفر بن محمد بن شاکر نے خبر دی نیز ابو حفص کہتے تھے ہم سے محمد بن یعقوب ثقفی نے بیھ بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن عمار رازینے خبر دی یہ دونوں (یعنی احمد بن عمار اور جعفر بن محمد) کہتے تھے ہم سے محمد بن صلت نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں منصور ابن ابی الاسود نے ابو حبابسے انھوںن ایاد بن لقیط سے انھوںنے جہدمہ سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نے نبی ﷺ کو دیکھ آپ نماز کے لئے باہر تشریف لائے تھے آپ کے سر میں مہندی کارنگ تھا۔ اس کو ایک جماعت نے ایاد سے انھوںنے ابو رمثہ سے روایت کیا ہ۔۔۔
مزید
ابن قیس۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن سعید بن سعد بن حرام بن غفار غفاری۔ اہل مدینہ میں سے ہیں ان سے عطاء ابن یسار اور سلیمان بن یسار نے روایت کی ہے۔ نبی ﷺ کے ہمراہ بیعۃ الرضوان میں شریک تھے اور غزوہ مریسیع میں بھی شریک تھے جو قبیلہ خزاعہ کی شاخ بنی مصطلق کے ساتھ ہوا تھا۔ اس زمانے میں یہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اجیر تھے۔ ان کے اور سنان بن فروہ جہنیکے درمیان میں اس غزوہ میں کچھ نزاع ہوگئی تھی تو جہجاء نے آواز دی کہ اے مہاجرین (دیکھو) اور سنان نے آواز دی کہ اے انصار (دیکھو) اور سنان بنی عوف بن خزرج کے حلیف تھے اور یہی معاملہ عبد اللہ بن ابی سردار منافقین کے اس قول کاباعث تھا کہ لیخر جن الاعز منہا الاذل (٭ترجمہ صاحب عزت ذلیل کو وہاں سے نکال دے گا اس منافق نے یہ کہا تھا کہ اگر ہم مدینہ لوٹ کر گیء تو ہم میں جو صاحب عزت ہیں یعنی منافقین ذلیل لوگوں یعنی مسلمانوں کو مدینہ سے نکال۔۔۔
مزید