ضیاءالدین
احمد قادری مدنی ، شیخ العرب والعجم قُطبِ مدینہ
اسمِ گرامی: ضیاء
الدین احمد۔
تاریخی نام: احمد
مختار
اَلقابات: قطبِ مدینہ، ضیاء المشائخ، ضیاءالملت،شیخ العرب والعجم، خلیفۂ اعلیٰ
حضرت،آفتابِ رضویت،مقتدائے اہلِ سنّت،مشہورہیں۔
نسب:
سلسلۂ نسب اس
طرح ہے:
شیخ ضیاء الدین احمدمدنی بن شیخ عبدالعظیم بن
شیخ قطب الدین۔
آپ
کے اَجداد میں آفتابِ پنجاب امام العصرحضرت علامہ مولانا عبدالحکیم سیالکوٹی بہت مشہور عالم گزرے ہیں۔حضرت سیّدی قطبِ مدینہ کا
سلسلۂ نسب کئی واسطوں سے حضرت سیّدنا عبدالرحمٰن بن
حضرت سیّدنا ابوبکر صدّیق سے ملتا ہے۔ اس
لحاظ سے آپ ’’صدّیقی‘‘
ہوئے۔(رحمۃ اللہ علیہم
اجمعین)
ولادت:
حضرت
سیّدی قطبِ مدینہ کی ولادتِ باسعادت بروزپیر،ماہِ ربیع الاوّل 1294ھ مطابق
مارچ1877ء کوبمقام کلاس والا ضلع
سیالکوٹ(پنجاب،پاکستان) میں ہوئی۔(سیّدی ضیاءالدین احمد القادری، ص 162)
تحصیلِ
علم:
ابتدائی
تعلیم اپنے جدِّ مکرم شیخ قطب الدین سے حاصل کی۔پھر عالم وعارف حضرت مولانا محمد حسین نقشبندی پسروری کےسامنےزانوئےتلمذ تہ کیا۔ اس کے بعد لاہور میں شیخ
العرفاء مفتیِ اعظم حضرت علامہ مولانا غلام قادر
بھیروی (خطیب بیگم شاہی مسجد) سے ڈیڑھ
سال تک علوم اخذ کیے اور پھر لاہور سے پیلی بھیت تشریف لے گئے۔ پیلی بھیت میں
محدثِ کبیر حضرت مولانا شاہ وصی احمد محدث
سورتی سےحصولِ علمِ حدیث
کیا اور تقریباً 4 سال حضرت محدث
سورتی کی خدمت میں رہ کر تمام علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور دورۂ حدیث کے بعد سندِ
فراغت حاصل کی،اورشیخ الاسلام مجددِ دین وملّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں
فاضل بریلوی
قُدِّسَ سِرُّہٗ نے اپنے
دستِ مبارک سے دستار بندی کی۔
بیعت
وخلافت:
پیلی
بھیت میں قیام کے دوران آپ ہر جمعرات کو مولانا وصی
احمد محدث سورتی اور مولانا عبدالرحمٰن اعظم گڑھی کے ہمراہ بریلی شریف میں اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خاں قُدِّسَ سِرُّہٗ
کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ رات کو اعلیٰ حضرت کے ہاں قیام ہوتا، دوسرے دن جمعۃ
المبارک کی نماز ادا کرکے واپس پیلی بھیت آجاتے۔ ساڑھے تین برس یہ ہی معمول رہا
اور اسی طرح آپ اعلیٰ حضرت کی صحبت سے فیض یاب ہوتے رہے۔ اسی دوران سلسلۂ ارادت
میں داخل ہوئے۔ 1315ھ مطابق 1897ء میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قُدِّسَ سِرُّہٗ نے حضرت قطبِ مدینہ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ کی
اجازت و خلافت عطا فرمائی، اس وقت آپ کی عمر اکیس سال تھی۔اعلیٰ حضرت قُدِّسَ سِرُّہٗ کے علاوہ دیگر کئی شیوخ سے بھی آپ
کو اجازت وخلافت حاصل تھی۔
سیرت
وخصائص:
قطبِ
مدینہ،میزبانِ مہمانانِ مدینہ،ضیاء المشائخ،ضیاءالملت،شیخ العرب والعجم،عارف
باللہ،ولیِ کامل،نمونۂ اسلاف،واقف ِعلومِ شریعت،مرشِدِ طریقت، کاشفِ
اسرارِ حقیقت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت،آفتابِ رضویت،مقتدائے اہلِ سنّت،فخر ِمتأخرین، بقیۃ سلفِ صالحین،متصف باوصافِ رسول اللہ ﷺ،نمونۂ اصحابِ رسولِ کریمﷺ
حضرت علامہ مولانا شیخ ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔
آپ کے اخلاق حضور فخرِ دو عالم سیّد الکونین صاحبِ خُلق عظیم احمدِ مجتبیٰ حضرت محمدِ مصطفیٰﷺ کے ارشاداتِ عالیہ کے عین مطابق تھے۔ سنّتِ نبوی علیہ التحیۃ والثنا کی اتباع آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ آپ سے مستحبات بھی کبھی ترک نہیں ہوئے۔ مہمانوں کی خدمت خود کرتے۔ آپ بہت سادہ وزاہدانہ طورپر زندگی بسر کرتے تھے۔آپ کا قلب تجلیاتِ وانوارِ قادریہ سے مُتَجَلّٰی تھا۔آپ حقیقتاً امامِ اہلِ سنّت کےنائب اور ان کے کرمِ خاص سے ممتازتھے۔آپ عشقِ مصطفیٰﷺ سے سرشارتھے۔آپ کی ساری زندگی کی متاعِ کُل عشقِ مصطفیٰﷺ تھا، جو آپ کو امام العاشقین اعلیٰ حضرت کےقلبِ مبارک سے ملاتھا۔آپ کا اصل مشغلہ محبتِ رسولﷺ کوعام کرنا تھا۔دن ہو یارات،آپ کی ہرمحفل ومجلس ذکرِ مصطفیٰ ﷺ سے آبادہوتی۔آپ کی بارگاہ میں عرب وعجم کے ہر علاقے کے لوگ حاضرہوتےاور اپنی اپنی زبان میں نعتِ مصطفیٰ ﷺسے دلوں کو عشقِ مصطفیٰﷺ سے لبریزکرتے۔ بالخصوص جب دیارِ حبیب ﷺ میں امامِ اہلِ سنّت کا کلام پڑھا جاتاتومحفل پر ایک وجدطاری ہوجاتاتھا،اور عشقِِ حبیب ﷺ سے زندگی میں بہار آجاتی تھی۔آپ کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہےکہ عشقِ مصطفیٰﷺ سب سے بڑی قوت ہے،اور عشقِ مصطفیٰﷺ ہی سب سے بڑی طاقت ہے،اور یہی حقیقتاً دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے۔
حضرت
شیخ کی متوکلانہ زندگی، زہد و تقویٰ، علم و فضل، ولولۂ تبلیغ و ارشاد، امّت کا
درد، دینی اخلاص، ریاضت و مجاہدہ، بارگاہِ رسالت میں تقربِ خاص اور باطنی کمالات
کی بنیادوں پر دنیائے اسلام کے علما و مشاہیر اور مشائخِ کبار انہیں ’’قطبِ مدینہ‘‘
کہتے تھے۔اللہ تعالیٰ آپ کی قبرِ
انورپر اپنی بےبہا رحمتوں کانزول فرمائے،اور آپ کے وسیلۂ جلیلہ سے ہمارا ادارہ ’’انجمن
ضیائے طیبہ‘‘ جوکہ آپ کے اسم شریف
سے موسوم ہے،کودن دوگنی اوررات چوگنی ترقی عطا فرماکر اِتحادوفروغِ اہلِ
سنّت کاداعی بنائے۔(آمین)
وصال:
آپ
کاوصال 4؍ ذوالحجہ 1401ھ مطابق 2؍ اکتوبر
1981ء کو مدینۃ الرسولﷺ میں ہوا۔
مزارِ
پُر اَنوار:
آپ کی تدفین جنۃ البقیع میں ہوئی۔
مآخذو مراجع:
سیّدی ضیاءالدین احمد القادری۔
·
قطبِ مدینہ کا سفرِ آخرت۔