منقبت اعلیٰ حضرت از: ڈاکٹر صابر سنبھلی (نوٹ: اس منقبت کو چار طریقوں سے پڑھنا چاہیے: (۱) پورے پورے مصرعے پڑھنے چاہییں۔ (۲) بریکٹ سے پہلے کا جز بریکٹ کے اندر مندرج عبارت کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ (۳) بریکٹ میں مندرج عبارت کو اُس کے بعد والی عبارت کے ساتھ ملا کر پڑھنا چاہیے۔ (۴) صرف وہ الفاظ پڑھنے چاہییں جو بریکٹوں کے اندر مرقوم ہیں۔) صاحبِ عظمت (صاحب عزّت، صاحبِ نسبت) اعلیٰ حضرت پیارے حضرت (میرے حضرت، سب کے حضرت) اعلیٰ حضرت مفتیِ عالم! (بحرِ فضیلت! فخرِ کرامت!) اعلیٰ حضرت! بیکس ہوں میں (بہرِ خدا ہو مجھ پہ عنایت) اعلیٰ حضرت! ہر ہر لمحہ (یادِ خدا یا، دین کی خدمت) اعلیٰ حضرت! جو بھی قدم تھا (جو بھی عمل تھا، وہ تھا عبادت) اعلیٰ حضرت! سچ کہتا ہوں (مجھ جیسے سے، ناممکن ہے) ناممکن ہے حیراں ہوں میں (کیسے بیاں ہو، آپ کی عظمت) اعلیٰ حضرت! علم کے آگے (سارے مخالف، گُم صُم گُم صُم) سے رہتے ت۔۔۔
مزیدمنقبت (Four in one۔چہار دریک) از: ڈاکٹر صابر سنبھلی (مراد آباد، انڈیا) نوٹ:اس منقبت کو چار طرح سے پڑھا جائے۔ (۱)پورے مصرع پڑھے جائیں۔(۲)مصرع کا پہلا حصّہ بریکٹ میں درج الفاظ کے ساتھ پڑھا جائے۔ (۳)بریکٹ میں درج الفاظ کے ساتھ مصرع کا آخری حصّہ پڑھا جائے۔ (۴)ہر مصرع سے صرف بریکٹ میں درج الفاظ پڑھے جائیں۔ احمد رضا (اے حامی دینِ خدا) احمد رضا مقبولِ حق ( اے عاشقِ خیر الورٰی) احمد رضا چشم کرم (اے نائب شاہ ہدیٰ) احمد رضا بہرِ جہاں (اے ربِّ اکبر کی عطا) احمد رضا اُجلا کیا (روشن کیا رُخ دین کا) احمد رضا بیشک ہو تم (کُل اہل حق کے مقتدا) احمد رضا بر ہر زباں (چرچا ہے ہر سو جابجا) احمد رضا آخر تمہیں (دنیا نے مانا پیشوا) احمد رضا صبح ومسا (چاہوں رضائے مصطفیٰﷺ) احمد رضا رٹتا رہوں (رٹتا رہوں احمد رضا) احمد رضا مسرور ہوں (سرکار طیبہ خوش رہیں) تم سے سدا اے رہ نما (راضی رہے ربُّ العلا) احمد رضا ۔۔۔
مزیدمنقبتِ اعلیٰ حضرت (ایک منفرد انداز میں) نوٹ: اس منقبت کو درج ذیل چار طرح سے پڑھا جائے: (الف) پورے پورے مصرعے پڑھے جائیں۔ (ب) قوسین میں درج الفاظ قوسین سے قبل درج الفاظ کے ساتھ ملاکر پڑھے جائیں۔ (ج) قوسین میں درج الفاظ میں قوسین کے بعد لکھے الفاظ ملا کر پڑھے جائیں۔ (د) صرف قوسین میں درج الفاظ پڑھے جائیں۔ صابؔر سنبھلی اعلیٰ حضرت (علم کے دریا بحرِ شریعت) اعلیٰ حضرت صوفی صافی (صاحبِ تقویٰ، فخرِ ولایت) اعلیٰ حضرت فاضلِ اکمل (عاشقِ مولیٰ، گنجِ کرامت) اعلیٰ حضرت شیخِ طریقت (ہادئ اعظم، حامئ سنت) اعلیٰ حضرت اب تک بھی ہیں (ہر باطل فرقے پر آفت) اعلیٰ حضرت ہم پر (یعنی اہلِ سنن پر رب کی عنایت) اعلیٰ حضرت آخر دم تک (بد دینی سے ٹکر لی ہے) رب کے کرم سے آپ تھے بیشک (عہد میں اپنے دین کی طاقت) اعلیٰ حضرت ہے یہ حقیقت (اُس ظالم کو آپ سے کد ہے) بیشک بیشک فطرت سے ہے (حق کی مخالف جس کی طبیعت) اعلیٰ حضر۔۔۔
مزید