/ Wednesday, 12 March,2025


فاروق اختؔر چشتی مالیگ   (3)





حق اندیش اور حق نِگر اعلیٰ حضرت﷫

ہو تعریف کیا مختصر اعلیٰ حضرت﷫ فاروق اختؔر چشتی مالیگ (بی۔ایس۔سی، بی۔ایڈ) ۷۲۶۔ہزار کھولی، مالیگاؤں حق اندیش اور حق نِگر اعلیٰ حضرت﷫ ہیں باطل سے حق کی سِپر اعلیٰ حضرت﷫ ہیں اِس دور کے آپ ہی بو حنیفہ﷜ زمانہ ہے تقلید پر اعلیٰ حضرت﷫ بنا مسلکِ حق کی پہچان جب سے بریلی ہوا نام ور اعلیٰ حضرت﷫ ضخامت فتاویٰ کی ہے یا کرامت ہر اک لفظ محتاط تر اعلیٰ حضرت﷫ ریاضی ہو، سائنس ہو، فلسفہ ہو نظر کی، ہوئے سہل تر اعلیٰ حضرت﷫ ہیں اسلاف کے آپ ہی خلفِ لائق چلے اُن کی ہی راہ پر اعلیٰ حضرت﷫ تراجم ہیں قرآن کے یوں تو کتنے مگر ترجماں سربسر اعلیٰ حضرت﷫ اک عنوان سو سو حوالے سے ثابت دباتے ہیں منکر کا سَر اعلیٰ حضرت﷫ تصانیف بارِ شتر سے زیادہ ہو تعریف کیا مختصر اعلیٰ حضرت﷫ ’’حدائق‘‘ ہیں ’’بخشش‘‘ کے کیسے سجائے ہر اک شعر مقبول تر اعلیٰ حضرت صنائع بدائع کی کثرت، مگر ہے شریعت بھی ۔۔۔

مزید

رضائے احمدﷺ، رضاؔ سے سیکھی، رضائے احمد رضا میّسر

عطائے احمد رضا فاروق اختؔر چشتی مالیگ ۷۲۶/ ہزار کھولی، مالیگاؤں رضائے احمدﷺ، رضاؔ سے سیکھی، رضائے احمد رضا میّسر بریلوی! ناز کر، تجھے ہے ولائے احمد رضا میّسر ہے رنگِ تحریر منفرد، پُر دلیل، پُر مغز، مُر معانی قلم تھا انیسویں صدی میں برائے احمد رضا میّسر ’’حدائق بخشش‘‘اپنا نغمہ، ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ ہے جادہ ہے ’’کنزِ ایمان‘‘ بیش قیمت عطائے احمد رضا میّسر رہے گا تا حشر کیوں نہ اسلام! تیرا پرچم بلند و بالا تجھے ملے غوث﷜ اور خواجہ﷫، اب آئے احمد رضا میّسر بہ صورتِ نورؔی اہلِ سنت کو جانشین ان کا مل چکا ہے اور آج ہے ازہرؔی میاں کو قبائے احمد رضا میّسر بہ شکل مفتیِ اعظم ہند،اُن کے جلوے ہیں مَیں نے دیکھے ہوئی ہے لاریب ایک لمحہ لقائے احمد رضا میّسر سجایا حسّاؔن اور جامؔی نے خونِ دل سے جسے اے اختؔر ہوئی ہے اس نعت کے چمن کو صبائے اح۔۔۔

مزید

چاہت، محبت اور عقیدت رضا کی ہے

اِس دور اِس صدی کو بھی حاجت رضا کی ہے فاروق اختؔر چشتی مالیگانوی چاہت، محبت اور عقیدت رضا کی ہے شہرت، قبولِ عام، فضیلت رضا کی ہے عصری علوم، فقہ و تصوف، سُخن وری ہر شعبہ میں عظیم مہارت رضا کی ہے مفتی نعیمِؔ دین، بہاریؔ سے ذی وقار تاریخِ علم و فضل، رفاقت رضا کی ہے تزئینِ نظم و نثر کوئی سیکھے آپ سے کیا ہی فصاحت اور بلاغت رضا کی ہے ہے رشکِ فارسی، عربی، نعت و منقبت اُردو ادب پہ ایک عنایت رضا کی ہے گھر کے زمین دار، سِپہ گر تھا خاندان سرمایۂ کتب ہے جو ثروت رضا کی ہے لائے کوئی ’’حدائق بخشش‘‘ کا کیا جواب ہر شعر، ہر کلام میں ندرت رضا کی ہے ’’ایمان کا خزانہ‘‘ ہمیں دے گئے ہیں آپ ہے کنزِ آخرت جو عقیدت رضا کی ہے ’’الامن والعلیٰ‘‘ میں مِلا سُنیوں کو امن تصنیف، پاس بانِ شریعت رضا کی ہے تصنیف ہے جو ’’ترکِ موالات‘&ls۔۔۔

مزید