یا الٰہی! ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہوجب پڑے مشکل شہِ مشکل کشا کا ساتھ ہو یا الٰہی! بھول جاؤں نزع کی تکلیف کوشادیِ دیدارِ حُسنِ مصطفیٰ کا ساتھ ہو یا الٰہی! گورِ تیرہ کی جب آئے سخت رات اُن کے پیارے منھ کی صبحِ جاں فزا کا ساتھ ہو یا الٰہی! جب پڑے محشر میں شورِ دار و گیرامن دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو یا الٰہی! جب زبانیں باہر آئیں پیاس سے صاحبِ کوثر شہِ جود و عطا کا ساتھ ہو یا الٰہی! سرد مہری پر ہو جب خورشیدِ حشرسیّدِ بے سایہ کے ظِلِّ لِوا کا ساتھ ہو یا الٰہی! گرمیِ محشر سے جب بھڑکیں بدندامنِ محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو یا الٰہی! نامۂ اعمال جب کھلنے لگیں عیب پوشِ خلق، ستّارِ خطا کا ساتھ ہو یا الٰہی! جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں اُن تبسّم ریز ہونٹوں کی دُعا کا ساتھ ہو یا الٰہی! جب حسابِ خندۂ بے جا رُلائے چشمِ گریانِ شفیعِ مُرتجٰی کا ساتھ ہو یا الٰہی! رنگ لائیں جب مِری بے باکیا۔۔۔
مزیدکیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہقرض لیتی ہے گنہ پرہیزگاری واہ واہ خامۂ قدرت کا حُسنِ دست کاری واہ واہکیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ اشک شب بھر انتظارِ عَفوِ امّت میں بہیںمیں فدا چاند اور یوں اختر شماری واہ واہ اُنگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کرندّیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ نور کی خیرات لینے دوڑتے ہیں مہر و ماہاٹھتی ہے کس شان سے گردِ سواری واہ واہ نیم جلوے کی نہ تاب آئے قمر ساں تو سہیمہر اور ان تلووں کی آئینہ داری واہ واہ نفس یہ کیا ظلم ہے جب دیکھو تازہ جرم ہےناتواں کے سر پر اتنا بوجھ بھاری واہ واہ مجرموں کو ڈھونڈھتی پھرتی ہے رحمت کی نگاہ طالعِ بر گشتہ تیری ساز گاری واہ واہ عرض بیگی ہے شفاعت عفو کی سرکار میں چھنٹ رہی ہے مجرموں کی فرد ساری واہ واہ کیا مدینے سے صبا آئی کہ پھولوں میں ہے آج کچھ نئی بو بھینی بھینی پیاری پیاری واہ واہ خود رہے پردے ۔۔۔
مزیدرونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہکہہ رہی ہے شمع کی گویا زبانِ سوختہ جس کو قُرصِ مہر سمجھا ہے جہاں اے منعمو!اُن کے خوانِ جود سے ہے ایک نانِ سوختہ ماہِ من یہ نیّرِ محشر کی گرمی تابکےآتشِ عصیاں میں خود جلتی ہے جانِ سوختہ برقِ انگشتِ نبی چمکی تھی اس پر ایک بارآج تک ہے سینۂ مہ میں نشانِ سوختہ مہرِ عالم تاب جھکتا ہے پئے تسلیم روزپیشِ ذرّاتِ مزارِ بیدلانِ سوختہ کوچۂ گیسوئے جاناں سے چلے ٹھنڈی نسیم بال و پر افشاں ہوں یا رب بلبلانِ سوختہ بہرِ حق اے بحرِ رحمت اک نگاہِ لطف بارتابکے بے آب تڑپیں ماہیانِ سوختہ روکشِ خورشیدِ محشر ہو تمھارے فیض سےاک شرارِ سینۂ شیدائیانِ سوختہ آتشِ تر دامنی نے دل کیے کیا کیا کبابخضر کی جاں ہو جِلا دو ماہیانِ سوختہ آتشِ گُلہائے طیبہ پر جلانے کے لیے جان کے طالب ہیں پیارے بلبلانِ سوختہ لطفِ برقِ جلوۂ معراج لایا وجد میںشعلۂ جوّالہ ساں ہے آسمانِ سوختہ اے رؔضا! مضمو۔۔۔
مزیدسب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺسب سے بالا و والا ہمارا نبی ﷺ اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی ﷺدونوں عالم کا دولھا ہمارا نبی ﷺ بزمِ آخر کا شمع فروزاں ہوانورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ جس کو شایاں ہے عرشِ خُدا پر جلوسہے وہ سلطانِ والا ہمارا نبی ﷺ بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی ﷺ جس کے تلووں کا دھووَن ہے آبِ حیاتہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاسوئے حق جب سدھارا ہمارا نبی ﷺ خَلق سے اولیا، اولیا سے رُسُلاور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ حُسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم وہ ملیحِ دل آرا ہمارا نبی ﷺ ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہونمکیں حُسن والا ہمارا نبی ﷺ جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیلہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی ﷺ جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہیاِن کا، اُن کا، تمھارا، ہمارا نبی ﷺ قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہیچاند بدلی کا نکلا ہمارا نب۔۔۔
مزیددل کو اُن سے خدا جدا نہ کرےبے کسی لوٹ لے خدا نہ کرے اس میں روضے کا سجدہ ہو کہ طواف ہوش میں جو نہ ہو وہ کیا نہ کرے یہ وہی ہیں کہ بخش دیتے ہیںکون ان جرموں پر سزا نہ کرے سب طبیبوں نے دے دیا ہے جواب آہ عیسیٰ اگر دوا نہ کرے دل کہاں لے چلا حرم سے مجھےارے تیرا برا خدا نہ کرے عذرِ اُمّید عَفْو گر نہ سنیںرُو سیاہ اور کیا بہانہ کرے دل میں روشن ہے شمعِ عشقِ حضورکاش جوشِ ہوس ہوا نہ کرے حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گےمنکر آج ان سے التجا نہ کرے ضعف مانا مگر یہ ظالم دلان کے رستے میں تو تھکا نہ کرے جب تِری خو ہے سب کا جی رکھنا وہی اچھا جو دل برا نہ کرے دل سے اک ذوقِ مَے کا طالب ہوں کون کہتا ہے اتقا نہ کرے لے رؔضا سب چلے مدینے کومیں نہ جاؤں ارے خدا نہ کرے حدائقِ بخشش۔۔۔
مزیدمومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دل سےتعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مَرے دل سے واللہ وہ سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گےاتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسیپوچھو کوئی یہ صدمہ ارمان بھرےدل سے کیا اس کو گرائے دہر جس پر تو نظر رکھےخاک اُس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک دم بھر نہ کیا خیمہ لیلیٰ نے پَرے دل سے سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَیلکیا کام جہنّم کے دھرے کو کھرے دل سے آتا ہے درِ والا یوں ذوقِ طواف آنادل جان سے صدقے ہو سر گِرد پھرے دل سے اے ابرِ کرم فریاد فریاد جلا ڈالااس سوزشِ غم کو ہے ضد میرے ہرے دل سے دریا ہے چڑھا تیرا کتنی ہی اڑائیں خاکاتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے کیا جانیں یمِ غم میں دل ڈوب گیا کیساکس تہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا رو کےللہ رؔضا دل سے ۔۔۔
مزیداللہ اللہ کے نبی سےفریاد ہے نفس کی بدی سے دن بھر کھیلوں میں خاک اڑائیلاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے شب بھر سونے ہی سے غرض تھیتاروں نے ہزار دانت پیسے ایمان پہ مَوت بہتر او نفستیری ناپاک زندگی سے او شہد نمائے زہر در جامگم جاؤں کدھر تِری بدی سے گہرے پیارے پرانے دل سوز گزرا میں تیری دوستی سے تجھ سے جو اٹھائے میں نے صدمےایسے نہ ملے کبھی کسی سے اُف رے خود کام بے مروّت پڑتا ہے کام آدمی سے تونے ہی کیا خدا سے نادم تونے ہی کیا خجل نبی سے کیسے آقا کا حکم ٹالا ہم مر مٹے تیری خود سری سے آتی نہ تھی جب بدی بھی تجھ کو ہم جانتے ہیں تجھے جبھی سے حد کے ظالم سِتم کے کٹّرپتھر شرمائیں تیرے جی سے ہم خاک میں مل چکے ہیں کب کےنکلا نہ غبار تیرے جی سے ہے ظالم میں نباہوں تجھ سےاللہ بچائے اُس گھڑی سے جو تم کو نہ جانتا ہو حضرتچالیں چلیے اس اجنبی سے اللہ کے سامنے وہ گن تھےیاروں میں کیسے متّقی سے رہزن نے لوٹ لی ک۔۔۔
مزیدیا الٰہی! رحم فرما مصطفیٰ کے واسطےیارسولَ اللہ! کرم کیجے خدا کے واسطے مشکلیں حل کر شہِ مشکل کُشا کے واسطےکر بلائیں رد شہیدِ کربلا کے واسطے سیّدِ سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے علمِ حق بے باقرِ علمِ ہُدیٰ کے واسطے صدقِ صادق کا تَصدّق صادق الاسلام کربے غضب راضی ہو کاظم اور رضا کے واسطے بہرِ معروف و سَری معروف دے بے خود سَریجُندِ حق میں گِن جُنیدِ با صفا کے واسطے بہرِ شبلی شیرِ حق دُنیا کے کتوں سے بچا ایک کا رکھ عبدِ واحد بے ریا کے واسطے بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح، دے حُسن و سعد بوالحسن اور بو سعیدِ سعد زا کے واسطے قادری کر قادری رکھ قادریّوں میں اٹھاقدرِ عبدالقادرِ قدرت نُما کے واسطے اَحْسَنَ اللہُ لَہُمْ رِزْقًا سے دے رزقِ حسنبندۂ رزّاق تاجُ الاصفیا کے واسطے نصر ابی صالح کا صدقہ صالح و منصور رکھدے حیاتِ دیں مُحیِّ جاں فزا کے واسطے طورِ عرفان و علوّ و حمد و حسنیٰ و بہادے علی، م۔۔۔
مزیدعرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسول اللہ کیدیکھنی ہے حشر میں عزّت رسول اللہ کی قبر میں لہرائیں گے تا حشر چشمے نور کےجلوہ فرما ہوگی جب طلعت رسول اللہ کی کافروں پر تیغِ والا سے گری برقِ غضباَبر آسا چھا گئی ہیبت رسول اللہ کی لَا وَرَبِّ الْعَرْش جس کو جو ملا اُن سے ملابٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہ کی وہ جہنّم میں گیا جو اُن سے مستغنی ہواہے خلیل اللہ کو حاجت رسول اللہ کی سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہو چاکاندھے نجدی دیکھ لے قدرت رسول اللہ کی تجھ سے اور جنّت سے کیا مطلب وہابی دور ہوہم رسول اللہ کے جنّت رسول اللہ کی ذکر رو کے فضل کاٹے نقص کا جویاں رہےپھر کہے مردک کہ ہوں امّت رسول اللہ کی نجدی اُس نے تجھ کو مہلت دی کہ اِس عالم میں ہےکافر و مرتد پہ بھی رحمت رسول اللہ کی ہم بھکاری وہ کریم اُن کا خدا اُن سے فزوںاور ’’نا‘‘ کہنا نہیں عادت رسول اللہ کی اہلِ سنّت کا ہے۔۔۔
مزیدقافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کیمشکل آسان الٰہی مِری تنہائی کی لاج رکھ لی طَمَعِ عفو کے سودائی کیاے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضربس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال دھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی پانسو (۵۰۰) سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گامآس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورجواہ کیا بات شہا! تیری توانائی کی تنگ ٹھہری ہے رؔضا جس کے لیے وسعتِ عرش بس جگہ دل میں ہے اس جلوۂ ہر جائی کی حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزیدپیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گےآپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ ہم سے پیاسوں کے لئے دریا بہاتے جائیں گے کُشتگانِ گرمیِ محشر کو وہ جانِ مسیح آج دامن کی ہوا دے کر جِلاتے جائیں گے گُل کِھلے گا آج یہ اُن کی نسیمِ فیض سےخون روتے آئیں گے ہم مسکراتے جائیں گے ہاں چلو حسرت زدو سنتے ہیں وہ دن آج ہےتھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دکھاتے جائیں گے آج عیدِ عاشقاں ہے گر خدا چاہے کہ وہابروئے پیوستہ کا عالم دکھاتے جائیں گے کچھ خبر بھی ہے فقیرو! آج وہ دن ہے کہ وہ نعمتِ خلد اپنے صدقے میں لٹاتے جائیں گے خاک اُفتادو! بس اُن کے آنے ہی کی دیر ہےخود وہ گر کر سجدے میں تم کو اُٹھاتے جائیں گے وسعتیں دی ہیں خدا نے دامنِ محبوب کوجرم کُھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف خرمنِ عصیاں پر اب بجلی گراتے جائیں گے آنکھ کھولو غمزدو!۔۔۔
مزیدچمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والےمِرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے مدینے کے خطّے خدا تجھ کو رکھے غریبوں، فقیروں کے ٹھہرانے والے تو زندہ ہے واللہ! تو زندہ ہے واللہ!مِرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے میں مجرم ہوں آقا! مجھے ساتھ لے لو کہ رستے میں ہیں جا بہ جا تھانے والے حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا ارے سر کا موقع ہے او جانے والے چل اٹھ جبہہ فرسا ہو ساقی کے در پردرِ جود اے میرے مستانے والے تِرا کھائیں تیرے غلاموں سے اُلجھیںہیں منکر عجب کھانے غُرّانے والے رہےگا یوں ہی اُن کا چرچا رہے گاپڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئیذرا چین لے میرے گھبرانے والے رضؔا نفس دشمن ہے دم میں نہ آناکہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزید