/ Thursday, 13 March,2025


کافی   (129)





جس کو خیر الورا کی الفت ہے

جس کو خیر الورا کی الفت ہے بس وہی دوستدار سنت ہے سالک راہ ِ مصطفی ﷺ کےلئے شہ کونین کی معیت ہے حاصل حب سرور عالم۔ باغ رضوان ریاض جنت ہے ہے جو عامل بہ سنت نبوی ﷺ اس کو دونو جہاں کی دولت ہے شاہ ِ دین خاتم نبوت کو کیا ہے رحمت بحال امت ہے ہیں کدھر طالبان راہ صفا واسطے ان کے پھر بشارت ہے حب احمد ہمیں تو اے کاؔفی دین و ایمان کی حقیقت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

جہاں میں شور محشر کس قدر ہے

جہاں میں شور محشر کس قدر ہے قیامت رحلت خیرالبشر ہے ملک جن و بشر ہیں زارونا لان زمین و آسمان بھی نوحہ گر ہے رسول اللہ ﷺ کو نظروں سے چھپنا اگر سمجھو بڑا دغ و جگر ہے وفات سیّد کون مکان سے سر شور یدہ عین درد سر ہے اندھیرا کیون نہ ہو سار جہان میں چھپاپردہ میں وہ رشک قمر ہے نہیں گر سامنے وہ رشک گلشن رگ گل چشم تر میں نیشتر ہے انہیں کے روئے اطہر کا تصور ہمیں تو رات دن آٹھوں پھر ہے کہاں تک صدمۂ فرقت اٹھا ویں کدہر وہ جزیہ آہ سحر ہے تڑپتا ہے تپ فرقت میں کاؔفی کوئی وہاں تک نہیں کرتا خبر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

مجھے الفت ہے یاران نبی سے

مجھے الفت ہے یاران نبی ﷺ سے |ابو بکر و عمر عثمان علی سے محبت ان کی ہے ایمان میرا میں ان کا مدح خواں ہوں جاں وحی سے یہ محبوب الہٰی ہیں کہ ان کو عشق ہے حبیب ایزدی سے نہ کیوں کر دوست رکھی ان کو مومن کہ اقرب ہیں رسول ﷺ ہاشمی سے رسول اللہ ﷺ کی یہ جانشین ہیں نبی ﷺ راضی ہیں ان سے وہ نبی سے یہ ہیں چرح ہدایت کی ستارے جہاں روشن ہے ان کی روشنی سے جو ان کی زاے سے بہکاوہ انسان کہیں پائے نہ رستہ پھر کسی سے صحابہ کو ہوا ثابت مناقب زبان درفشاں احمد ی سے رسول اللہ ﷺ کیا راضی ہیں ان سے جو ہونا راض احباب ِ نبی ﷺ سے جو ہیں اصحاب و انصار ومہاجر مجھے حسن عقیدت ہے سبہی سے صحابہ کا یہ کاؔفی ہے مدح خواں ہے خلوص جان و اخلاص دلی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

بیان کس مند سے ہو جو رتبہ اصحاب حضرت سے

بیان کس مند سے ہو جو رتبہ اصحاب حضرت سے کہ ان میں واسطے ہر ہر بشر کی کیا شرافت ہے صحابی النجوم ان کی مناقب میں ہوا ورد کہ ان تاروں سے روشن برج افلاک ہدایت ہے نہیں اس سے زیادہ اور کوئی رتبہ عالی کہ حاصل ان کو فیض صحبت ختم رسالت ہے بجا ہے گر ملائک رشک کہاںاس فضیلت پر جو ار سید کونین میں جن کی سکونت ہے مشرف جو ہوئی ہیں دولت دیدار حضرت سے تو ان کے واسطے باغ جہاں گلزار جنت ہے تمامی عدل تھے اور سب کی سب راہ خدا پر تھے یہی ہے مذہب حق اعتقاد اہل سنت ہے امیرالمومنین صدیق اکبر نائب حضرت بایوان خلافت صدر دیوان صداقت ہے پھر اس کے بعد فاروق اعظم حامد دعا کہ انسان بصیرت مردم عین عدالت ہے مناقب کیا کروں عثمان ذی النورین کا ظاہر کہ عین شرم و تمکین مخزن جو دو سخاوت ہے خدا کا شیر حیدر ابن عم سرور عالم کہ جس کے دست بالادست میں تیغ شجاعت ہے شعار عادتِ اصحاب سلطان رسل باہم مروت ہے فتوت ہے ۔۔۔

مزید

محبت جس کو ہے آل عبا سے

محبت جس کو ہے آل عبا سے اسی الفت ہے ختم الانبیا سے طہارت اہل بیت شاہ دین کی ہوئی ثابت کلام انما سے وہی مومن ہے جس کو ہے محبت علی حسنین سے خیر النسا سے عدو ان کا عد دے مصطفی ہے ہو منقول یہ خیرالورا سے رہوں آل عبا کا میں ثناخواں یہی کاؔفی تمنا ہے خدائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

رسول اللہ کی ہم کو شفاعت کا وسیلہ ہے

رسول اللہ ﷺ کی ہم کو شفاعت کا وسیلہ ہے شفاعت کا وسیلہ اور رحمت کا وسیلہ ہے عجب ذاتِ مکرم ہے کہ ہر اعلی و ادنی کو جناب شافع روز قیامت کا وسیلہ ہے بچو گے مومنو تم گرمی خورشید محشر سے لوائے حمد کی ظل کرامت کا وسیلہ ہے بشکل عند لیب زارمیں دن رات کہتا ہوں کہ مجھ کو اس گل باغ رسالت کا وسیلہ ہے جناب رحمت عالم شفیع امت مجرم ہمارے واسطے کاؔفی شفاعت کا وسیلہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

درود رحمت صلواۃ حضرت پر پڑھا کیجئے

درود رحمت صلواۃ حضرت پر پڑھا کیجئے جناب مصطفی پر راتدن صل علی کیجئے جہاں تک ہو سکے اس موجب ایجاد عالم کی صفات رفعت و حمد و مدح و تحسین و ثنا کیجئے محبو دوستو شغل ثنائے مصطفائی میں تمامی شادی و غم رنج و راحت کو راہ کیجئے کمال ِ دین و ایماں کی اگر خواہش ہے اے یارو خدائے پاک بھی حب نبی ﷺ کی التجا کیجئے تمامی دولت دنیا اگر حاصل ہوئی کاؔفی بعشق سرور عالم فدا کیجئے فدا کیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

آب وصف ساقی کوثر سے شیرین کام ہے

آب وصف ساقی کوثر سے شیرین کام ہے ماہئی کوثر زبان مدح خواں کا نام ہے تعب اوصاف جناب مصطفی جس میں نہ ہو وہ لب دندان وہی کام و زبان ناکام ہے عین عرفان خدا عین جناب مصطفی آہو ہعیب اُس عین حیا کا نام ہے رحمت عالم کی امت میں ہمیں پیدا کیا کیا مقام شکر خلاق ذوی الاکرام ہے یاالہیٰ میں بھی پہنچوں منزل مقصود کو کار ساز بے کساں و اللہ تیرا نام ہے جائے نا مید نہیں درگاہ رب العالمین وسعت رحمت یہاں مصروف خاص و عام میں نہیں شاعر مدیح صاحب لولاک ہوں ہم صفیر و مجھ کو اپنے کام ہی سے کام ہے معتنم ہے جب کہ دور مدح خواں مدح خواں یہہ زبان محشر تک پھر عاطل و نا کا ہے کاؔفی بیمار کو وصف جناب مصطفی قوت دل راحت جان موجب آرام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

سنوں کی دیکھ کر حالت صحابہ سر بسر روئے

سنوں کی دیکھ کر حالت صحابہ سر بسر روئے تمامی حاضران مجلس خیر البشر ہے رولادے جب کہ چوب خشک کو حضرت کی مجبوری کہو پھر عین عبرت سے نکیوں کر ہر بشر روئے سنی جب اس ستون عشق بے تاب کی زاری رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کہئے کس قدر روئے کوئی انسان نہ تھا اس بزم میں جس پر نہ تھی رقت بہت روئے بہت روئے نہایت بے شتر روئے پھرا جاتا ہے آنکھوں میں وہ عالم ان کی رو بے کا کہ کس طرح سے اصحاب با سوز جگر روئے اور دہر گرم فغان تھا وہ ستون صدیمی سے اور ہر یہ شدت رقت سے باصد چشم تر روئے ستون خاموش ہوتا تھا نہ یہ رونی سے چپ رہتے تھے وہ آہیں مار چلایا یہ دل کو کھوں کر روئے ستون نے یہ کٹے نالے کہ چشم حال سے سدام شجر روئے حجر روئے سبہی دیوار درود روئے رسول اللہ کی الفت محبو عین ایمان ہے فراق مصطفی میں اہل ایمان عمر بھر روئے لب لعل مبارک کے جو مشتاق زیارت ہے بجائے اشک عین شوق سے لخت جگر روئے تصور آگیا رو۔۔۔

مزید

اہلبیت احمد مختار کی کیا شان ہے

اہلبیت احمد مختار کی کیا شان ہے ان کی ذات پاک گویاکشتی طوفان ہے دامن آل نبی ﷺ دست یقین میں جس کے ہے ساحل مقصود اس کے واسطے آسان ہے اقتدار و اتباع آل رسول اللہ ﷺ کا مومنوں کی مغفرت کا کیا بڑا سامان ہے جو محب اہل بیت سیّد کونین ہے واسطے اس کے بہار روضۂ رضوان ہے عفت و عظمت طہارت پارسائی اتقا شاں میں ان کے تمامی لائق و شایان ہے کیوں نہ ہو اس کو اماں خورشید محشر سے بھلا جس کے سر پر حب اہل بیت کا داماں ہے آیت تطہیر جن کےواسطے نازل ہوئے وہ جناب مصطفی کی آل والا شان ہے ہم کو اے کاؔفی محبت عترت اطہار کی دین ہے اسلام ہے ایمان ہے عرفان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

مدیح شاہ شاہان ہے مرادیوان اے کافی

مدیح شاہِ شاہان ہے مرادیوان اے کافی فروغ نور ایمان ہے مرادیوان اے کافی رکھا حضرت نبی ﷺ لئے نام ایمان اپنی الفت کا سویہ ایمان کا عنوان ہے مرادیوان اے کافی ککہ چشم عند لیبان ریاض الفت احمد عجب اک تازہ بستان ہے مرادیوان اے کافی ہجوم غنچہ و گلہائے لغت مصطفائی سے بہار باغ رضوان ہے مرادیوان اے کافی کوئی ہے شعر گرسرکار والا میں پسندآ وے تو کیا بخشش کا سامان ہے مرادیوان اے کافی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ۔۔۔

مزید

برق کو آتش غیرت سے جلاتی جاتے

برق کو آتش غیرت سے جلاتی جاتے شعلۂ طور کو آنکھوں سے لگاتے جاتے کسوت نور ہے مردے کو پہناتے جاتے دیکھتے جلوۂ دیدار کو آتے جاتے گل نظارہ کو آنکھوں سے لگاتے جاتے ہیں کبھی طالع واژوں کی شکایت کرتے ہیں کبھی جیب گریباں کو غارت کرتے شجر حشر وطن کی بھی حسرت کرتے ہر سحر روئے مبارک کی زیارت کرتے داغ جرمان دل مخروں سے مٹاتے جاتے جرات شوق کا انداز ترقے دیکھو دل مشتاق کے عنوان تمنا دیکھو دس رس ہوتی اگر ان کے قدم تک دیکھو پائے اقدس سے اٹھاتی نہ کبھی آنکھو ں کو روکنے والے اگر لاکھ ہٹاتے جاتے ہوتی صدقے کبھی ناقہ کے کبھی محمل کے ساربان کے کبھی ہاتوں کے بلائیں لیتے شوق سے وجد کے عالم میں جو پھرا کرتے دشت یثرب میں تیری ناقہ کے پیھچے پیھچے دل دیوانہ کو زنجیر پہناتے جاتے ایسی قسمت تھی کہاں ایدل غمگین اپنی ملتے آنکھوں کو جو نعلین مبارک آن کی بھی دولت تو ہمیں آہ میر ہوتی قدم پاک کی گر خاک ب۔۔۔

مزید