جو غمگسارِ غریباں وہ چشم ِ ناز نہ ہو ہمارے عجز کی تلخی بہار ساز نہ ہو ہر ایک اوج عبارت ہے تیری نسبت سے وہ کچھ نہیں تری نسبت پہ جس کو ناز نہ ہو یہ فیصلہ ہے کرم کا ہر اک کرم کی اساس تری نگاہ سے پوشیدہ کوئی راز نہ ہو نوازشیں تو مرے حال پر بہت ہیں مگر مزا توجب ہے کہ دستِ طلب دراز نہ ہو تمہاری یاد بھی محروم کیف رہتی ہے جو آنکھ تر نہ ہو دل میں اگر گداز نہ ہو رہے نہ میرے تصور میں گنبدا خضریٰ خدا کرے مری ایسی کوئی نمازنہ ہو اگر دعا میں نہ ہو واسطہ محمد کا قبولیت کےلئے کوئی بھی جواز نہ ہو مرا شعور مرے حق میں زہر بن جائے مری طرف جو اگر چشم نیم باز نہ ہو اگر وضو نہ میسر ہو مجھ کو اشکوں سے خدا گواہ کہ خاؔلد مری نماز نہ ہو۔۔۔
مزیدقافلہ جب کوئی طیبہ کو رواں ہوتا ہے عشقِ نادار مرا محو فغاں ہوتا ہے نور سرکار کا مخدود کہاں ہوتا ہے سارے عالم پہ مدینے کاگماں ہوتا ہے نام سرکار جب وردِ زباں ہوتا ہے جہاں سرکار ہیں یہ دل بھی وہاں ہوتا ہے آپ کا درد بھی کیا درد ہے اللہ غنی حد سے بڑھ جائے اگر راحتِ جاں ہوتا ہے یہ کریمی ہے کہ سرکار سمجھ لیتے ہیں اپنا احوال بھلا کس سے بیاں ہوتا ہے رحمتیں ہوتی ہیں لاریب اسی محفل پر ذکر سرکار ِ دو عالم کا جہاں ہوتا ہے ان کی دہلیز پہ سجدے جو گزارے جائیں کعبہ شوق انہیں سجدوں کا نشان ہوتا ہے سامنے ہوتا ہے قرآن مجسم کا جمال جب بھی سرکار کی سیرت کا بیاں ہوتا ہے ایسے اندازِ تکلم تصدق دل وجاں جس کا ہر لفظ محبت کی اذاں ہوتا ہے ہو کے رہتی ہے وہی بات جو کہہ دیتا ہے ہر غلامِ شِہ دیں سیف زباں ہوتا ہے آپ کا نام۔۔۔
مزیدکس طرح سے جو ہوتی نہیں ہے نا مقبول ہر اعتبار سے بخشش کی اک ضمانت ہے پڑہو درود یہ ایمان کا تقاضا ہے پسند ہے جو خدا کو یہ وہ عبادت ہے نبی کی نسبت سے ہورہی ہے ہر ایک شانِ خدا نمایاں سبھی نے مجھ کو گلے لگایا کرم جب ان کا ہوا نمایاں انہیں سے ہر ابتدا ہوئی ہے انہیں پہ ہر انتہا بھی ہوگی وہی ہیں وجہِ وجود ہستی ازل سے ہیں مصطفی نمایاں وَمَارَ مَیتَ بھی اک کنایہ ہے وَحیٌّ یُوحیٰ بھی اک اشارا قسم خدا کی کلام ِ حق سے ہے آپ کی ہر ادا نمایاں جہاں میں جتنے رسول آئے تمہارے جلوے ہی ساتھ لائے تمام تر واسطوں میں آقا ہے آپ کا واسطہ نمایاں تمھی سے ہے رنگ ِ کیف ومستی تمہیں سے ہستی ہے میری ہستی نہیں مرا کوئی وصف ذاتی کرم ہے سب آپ کا نمایاں جو ان کے سائے میں آگیا ہے وہ ساری دنیا پہ چھا گیا ہے ہمیں ہر اک منزل ِ شرف میں وہی ملا بر ملا نمایا ں انہیں ۔۔۔
مزیدمیرے ہر کیف کا سامان رسولِ عربی میرے ہر درد کا درمان رسولِ عربی بے نیاز دوجہاں بحرِ سخا دل کے غنی ہیں گدا آپ کے سلطان رسولِ عربی آنکھ بخشی ہے تو جلووں سے سرفراز کرو اور ہوجائے یہ احسان رسولِ عربی تم کو ہی دیکھ کے ان دیکھے خدا کو مانا تم ہو اللہ کی پہنچان رسولِ عربی بندگی آپ کے عشاق کی ہے آپ کی یاد آپ کا عشق ہے ایمان رسول عربی زندگی آپ کے جلووں نے عطا کی ورنہ حُسن کونین تھا بے جان رسول عربی آپ کے ذکر سے بہتر کوئی شے اور نہیں آپ ہی ہیں مرا ارمان رسول عربی تا ابد یورش طوفان سے رہے گا محفوظ آپ ہیں جس کے نگہبان رسول عربی زمزمہ نعت کا گو نجا جو لبِ خاؔلد پر سر خرو ہوگیا ایمان رسول عربی۔۔۔
مزیدملا جس کی نسبتوں سے یہ عروج آگہی کو اسی در کی آرزو ہے مرے ذوقِ بندگی کو مرا دین اور دنیا تو الگ الگ نہیں ہیں میں سمجھ رہا ہوں سب کچھ ترے در کی حاضری کو مرے آنسوؤں کی قیمت نہ سمجھ سکے گی دنیا مجھے کیادیا ہے تو نے یہ بتاؤں کیوں کسی کو وہ کریم جس کا دامن ہے عدو پہ بھی کشادہ میں خراب ہوں تو کیا ہے مری لاج ہے اسی کو ترا غم مسرتوں کا ہے ابد قرار ضامن شب و روز مل رہا ہے نیا حسن زندگی کو کوئی نامراد ہو کر ترے آستاں سے جائے نہ ہواکبھی گوارا تری بندہ پروری کو اے ازل ابد کے ساقی ابھی کچھ کمی ہے باقی وہ نظر اٹھا جو بھر دے مرے زخم تشنگی کو وہ شعور چاہتا ہوں وہ نگاہ چاہتا ہوں تری روشنی سمجھ لے جو ہر ایک روشنی کو وہ خدا جو نعتِ سرور سے بہت ہی خوش ہے خاؔلد وہ نکھارتا رہے گا مرے حُسنِ شاعری کو۔۔۔
مزیدہے زیست کی بہار دیار ِ رسول میں ملتا ہے ہر قرار دیارِ رسول میں خلدِ بریں ہے عرش ِ معلیٰ ہے طور ہے جلوے ہیں بے شمار دیارِ رسول میں ان کے کرم نے بات بنائی توبن گئی پہنچے مآلِ کار دیارِ رسول میں ہوتی ہیں صاف کیسے دلوں کی کثافتیں سب کچھ ہے آشکار دیا رِ رسول میں جی بھر کے پی رہے ہیں مئے سلسبیلِ عشق پھر بھی ہیں ہوشیار دیارِ رسول میں ان کے لئے کشادہ ہے آغوش ہر کرم جتنے ہیں شرمسار دیارِ رسول میں آئے تو اشکبار تھیں آنکھیں فراق میں پہنچے بھی اشکبار دیارِ رسول میں پڑھ کر نمازِ عشق سرِ آستانِ قدس خاؔلد جبیں سنوار دیار رسول میں۔۔۔
مزیدباخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں جن کی قسمت میں ترے عشق کے پیمانے ہیں اب تو بے خواب نگاہوں کو دکھادو جلوہ کب سے محروم بہاروں سے یہ ویرانے ہیں لاج رکھنا مرے سرکار کریمی ہوگی، بس مرے پاس تو نعمتوں کے یہ نذرانے ہیں لوحِ محفوظ پہ رہتی ہیں نگاہیں ان کی میرے آقا مرےمولا کے جو دیوانے ہیں اپنی رحمت سے انہیں رنگِ حقیقت دے دو مری ہستی کے جو بکھرے ہوئے افسانے ہیں عشقِ سرکار مدینہ کی جو پیتے ہیں شراب ان کی آنکھیں نہیں تو حید کے میخانے ہیں چشم عالم میں ضیا بن کے رہا کرتے ہیں واقعی شمعِ رسالت کے جو پروانے ہیں اُن کو بس ان کو سمجھتا ہوں میں اپنا خاؔلد یادِ سرور میں جو کونین سے بیگانے ہیں۔۔۔
مزیدزخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے سوئے طیبہ تو چلیں قافلے ارمانوں کے جن کو سرکار پلاتے ہیں نظر سے اپنی وہ تو محتاج نہیں دہر میں پیمانوں کے روضۂِ پاک کے پُر کیف نظاروں کی قسم رنگ پھیکے ہوئے فردوس کے ایوانوں کے دینے والے ہیں اگرآپ تو کس بات کا غم حوصلے بڑھتے رہیں گے مرے ارمانوں کے سوزِ الفت غمِ سرکار متاعِ نسبت سرو ساماں ہیں یہی بےسرو سامانوں کے اس طرح آپ کے قدموں نے ضیا بار کیا ذرّے فردوس ِ نظر بن گئے ویرانوں کے ایک میں کیا مری جھولی میں ہے وسعت کتنی تم نے دامن بھرے پھولوں سے بیابانوں کے وہ تو وہ ان کے غلاموں کا ہے یہ حال کہ اب رُخ بدل دیتے ہیں اک آن میں طوفانوں کے آپ کی یاد کو اللہ سلامت رکھے کام بگڑے ہوئے بن جاتے ہیں انسانوں کے ہوگئی قلب کی تطہیر ملا کیف و سرور دور جس وقت چلے نعت کے پیمانوں کے ۔۔۔
مزیدذِکرِ خیر البشر کو عاَم کریں روحِ غمگین کو شاد کام کریں نام ان کا سجَا کے ہونٹوں پر روشن اپنا جہاں میں نام کریں سیرتِ پاک تفسیر قرآن ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے ان کی پہچان اللہ کی پہچان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے اولیاء اصفیا ان کے پالے ہوئے چاند تارے انہیں کے اجالے ہوئے ہر تجلی پہ ان کا ہی احسان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے ہر کرم ہر عطا کا وہ معیار ہے ہر خزانے کا لاریب مختار ہے بندہ پرور دو عالم کا سلطان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے سورۂ نور اُن کا رُخ پُرضیا زلف واللّیل ہے آنکھ بحر عطا حسنِ کونین قدموں پہ قربان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے پیار ان کا ہے سرمائیہ دو جہاں ان کا غم بندگی درد آرامِ جاں میکدہ روح کا انکا ارمان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے حرف آغازِ قرآں سے وَالنّاس تک منظر ِ حسن سے حُسن ِ احس۔۔۔
مزیدجس نے نبی کے عشق کو ایما ں بنا لیا ایما ن کی ہر ایک حقیقت کو پا لیا جس نے درِ حضور پہ سرکو جھکا لیا دونوں جہاں میں اس نے مقدر بنا لیا میں تو دیار ِ پاک کے قابل نہ تھا مگر قربان جاؤں پھر بھی مدینے بلا لیا ٹھکرا دیا گیا تھا جسے کائنات میں سرکار نے اسے بھی گلے سے لگا لیا کیا پوچھتے ہو شان ِ کریمی حضور کی منگتوں نے بڑھ کے اپنی طلب سے سِوالیا بچ کر ہی اس کی راہ سے گزری ہیں مشکلیں نامِ نبی کو جس نے وظیفہ بنا لیا ہر سانس حادثات کی یورش رہی مگر بندہ نواز یوں نے تمہاری بچا لیا اب اس نشان سے ہوگا جبیں کو سجا لیا اس آستاں سے ہم نے جبیں کو سجا لیا خاؔلد اسی کی جھولی ہے معمورۂِ مراد جس بے نوا نے صدقۂِ خیرا لوریٰ لیا۔۔۔
مزیدذرّے ذرّے کی آغوش میں نور ہے یہ مگر آشکارا مدینے میں ہے سارا عالم تجلی بداماں سہی لیکن اک عالم آرا مدینے میں ہے گر خوشی چاہیئے تو مدینے چلو زندگی چاہیئے تو مدینے چلو زندگی کی بہاریں مدینے میں ہیں کیف سارے کا سارا مدینے میں ہے کیف و مستی میں ڈوبی ہوئی رات ہے گوشے گوشے میں رحمت کی برسات ہے مصطفے کے مدینے کی کیا بات ہے حاصل ہر نظارا مدینے میں ہے درد جس کی توجہ کا محتاج ہے جس کی چوکھٹ پہ جھکنا تو معراج ہے غمزدوں بیکسوں کی جسے لاج ہے ہاں وہ آقا دل آرا مدینے میں ہے دل بھی صدقے کیا نذر کی جان بھی روح تسکین پائے تو پائے کہاں دور رہ کر جئیں کس طرح ہم یہاں جب کہ سب کچھ ہمارا مدینے میں ہے مر کزِ اہل ایماں نہ کیوں کر رہے ہر بلندی یہاں کیوں نہ سجدے کرے کعبہ اس بات کا خود بھی ہے معترف کعبے والے کا پیارا مدینے میں ہے نا امیدی سے تیرا نہیں واسط۔۔۔
مزیدنظر میں جلوہ ہو آٹھوں پہر مدینے کا طواف کرتا رہوں عمر بھر مدینے کا جبیں کے ساتھ جہاں دل بھی جا کے جھکتا نصیب کاش ہو وہ سنگ ِ در مدینے کا ہر اک خیال سے ہوجائے میرا دل خالی، بس اک خیال رہے ہم سفر مدینے کا یہ فاصلے تو نظر فریب ہیں ورنہ جدھر بھی دیکھو ہے جلوہ ادھر مدینے کا مریضِ ہجر اسی آرزو میں جیتا ہے سنائے مژدہ کوئی آن کرمدینے کا خدا کرے یہی جلوے مرا نصیب رہیں ادھر ہو کعبے کا جلوہ اُدھر مدینے کا کرم کی بھیک سے مجھ کو نواز دے یارب سمجھ کے ایک سگِ بے ہنر مدینے کا ہر ایک رنگ جہاں کا فنا بداماں ہے ہر ایک رنگ امر ہے مگر مدینے کا مہ و نجوم کے چہرے کا رنگ اڑ جائے اگر ہو مہر جبیں جلوہ گر مدینے کا سکون سائیہ دِیوارِ مصطفی کی قسم ہے ذرہ ذرہ بہشتِ نظر مدینے کا وہ ایک سجدہ ہے بھاری ہزار سجدوں پر جسے ق۔۔۔
مزید