کون میخوار ہے جس کو نہ ملا جام کوئی کون ہے جس کو نہ بخشا گیا اِنعام کوئی بے طلب جھولیاں بھر دیتے ہیں سب کی آقا ان کے دربار سے لوٹا نہیں نا کام کوئی یہ نظر حجاب نہیں رہے یہ بڑے نصیب کی بات ہے نہیں ان سے کوئی بھی فاصلہ یہ بہت قریب کی بات ہے وہاں ہر طبیب ہے سر بہ خم جہاں مَوت آ کے رکھے قدم جو قضا کے وقت کو ٹال دے وہ میرے طبیب کی بات ہے کوئی اس جہاں کا اسیر ہے کوئی اس جہاں کا حریص ہے میں فدائے ذِکر رسولﷺ ہوں یہ میرے نصیب کی بات ہے میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر ان سے ہے میرا واسطہ میری لاج رکھنا میرے خدا یہ تیرے حبیبﷺ کی بات ہے میں جیوں غریبوں کے ساتھ ہی میں اٹھوں غریبوں کے ساتھ ہی جو بڑا غریب نواز ہے یہ اسی غریب کی بات ہے وہ خدا نہیں ہے مجھے یقین مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں نہ مُحب کا قول کہیں جدا نہ جُدا حبیبﷺ کی بات ہے کوئی پا۔۔۔
مزیداچھا لگتا ہے یا سب سے اچھا لگتا ہے سب تو کہو سرکارﷺ کو منگتا کیسا لگتا ہے ہر دھڑکن سے صلے علیٰ کی آتی ہے آواز یہ دل بھی میرا تو نہیں ہے اُن کا لگتا ہے جس پہ کرم ہوتا ہے زیادہ میرے پیارے ساقی تیرے کرم کا اتنا ہی وہ پیاسا لگتا ہے ان کے در سے پلنے والے اپنا آپ جواب کوئی غریب نواز ہے کوئی داتا لگتا ہے ان کی نسبت درد نے پائی یہ ہے میری معراج اَب تو یہ آزار محبت جیسا لگتا ہے سوچتا رہتا ہوں میں اکثر وہ خود کیا ہونگے جِن کے در کی خاک کو ذرّہ تارا لگتا ہے لاتعداد درُود پڑھو سَب آقا کے دیوانوں محفل میں موجود ہیں آقا ایسا لگتا ہے اُن کا کرم معیار ِ کرم ہے اُن کے کرم کے قرباں مجھ کو ان کی بھیک پہ پلنا اچھا لگتا ہے دور ہوں لیکن پھر بھی خاؔلدان گلیوں میں ہوں کوئی منظر پیشِ نظر ہو طیبہ لگتا ہے۔۔۔
مزیدمحو ہوجائیں گے یہ عیب ہمارے لاکھوں للہِ الحمد ہیں بخش کے سہارے لاکھوں وہ سہارا ہے محمدﷺ کا کرو ناز کرو جس سہارے پہ ہیں قرباں سہارے لاکھوں وہ فلک بھی ہے درِ احمد ِ مختارﷺ پہ خم جس کی آغوش کی زینت ہیں ستارے لاکھوں روز پاتے ہیں تمنّا سے سِوا دل کی مراد تیرے دربار سے دُکھ درد کے مارے لاکھوں کیا کمی ہم کو دو عالم میں ہو غم خوار وں کی وہ ہیں غم خوار تو غم خوار ہمارے لاکھوں ڈوبنے والوں نےجس وقت انہیں یاد کیا ان کو موجوں نے کئے پیش کنارے لاکھوں ان کے الطاف و کرم عام ہیں سب پر خاؔلد ان کے ٹکڑوں ہی پہ کرتے ہیں گزارے لاکھوں۔۔۔
مزیدتمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت سلامتی ہی سلامتی ہے کہ ہے مرا مہرباں سلامت رسول ِاکرمﷺ کی نسبتوں سے ضمانتِ ہر سلامتی ہے ہزارطوفان سراٹھا ئیں سفینہ ہے بے گماں سلامت مجھے یقیں ہے کہ بے طلب بھی مری طلب سے سوا ملے گا جو سب کی بگڑی بنارہا ہے ابھی وہ ہے آستاں سلامت طلب کی کچھ انتہا نہیں ہےکرم کی کچھ انتہا نہیں ہے کرم سے رشتے رہیں گے باقی رہیں سدا جھولیاں سلامت وفا کی راہوں کے پیچ و خم میں بھٹک گئے قافلے ہزاروں مگر جو ان کی پناہ میں ہے وہی توہے کارواں سلامت حضورﷺ کی ہے کرم نوازی رہی ہمارے ہی ہاتھ بازی ہزار برقِ سستم نے پھونکا مگر رہا آشیاں سلامت حضورﷺ خاؔلد کی آبرو کو فنا سے پہلے دوام دے دو نشانیءِ بے نشان تم ہو تمہیں سے ہے ہر نشاں سلامت۔۔۔
مزیدجمال ِ ذات کا آئینہ تیری صورتِ ہے مرے لئے ترا دیدار ہی عبادت ہے مرے لبوں پہ شب و روز ان کی مدحت ہے خدا کی اس سے بڑی کون سی عنایت ہے تمہارے اِسم گرامی پہ بے شمار سلام یہ نام وہ ہے جو ہر کیف کی ضمانت ہے مری خطا پہ نہ جاؤ نصیب کو دیکھو میں ان کا ہوں کہ جنہیں در گزر کی عادت ہے جلا سکے گی نہ دوزخ کی آگ بھی اس کو وہ جس کی زیست کا سرمایہ ان کی الفت ہے خدا کا تم سا کوئی دوسرا حبیب نہیں جو بات منہ سے نکلتی ہے وہ مشیت ہے جہاں میں سب کرم ِ مصطفیٰ سے زندہ ہیں چھپائے چھپ نہیں سکتی یہ وہ حقیقت ہے غنی بناتی ہے بھیک ان کے آستانے کی بُہت حسین فقیرو تمہاری قسمت ہے کسی کے در پہ میں پھیلاؤں ہاتھ کیوں خاؔلد حضورﷺ ہیں تو مجھے کس کی پھر ضرورت ہے۔۔۔
مزیددرِسرکار سے ربط اپنا بڑھاؤ تو سہی کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے آؤ تو سہی اپنے گھر ان کو محبت سے بلاؤ تو سہی جشنِ میلاد محمدﷺ کا مناؤ تو سہی بے طلب دامن ِ مقصود وہ بھر دیتے ہیں رو برو اس شِہ کونین کے جاؤ توسہی ان کے دربار میں بر آتی ہے ہر ایک مراد اپنا دامن درِ اقدس پہ بچھاؤ تو سہی یہ بھی معراج ہے معراجِ محبت کی قسم ان کے قدموں میں جبیں اپنی جھکاؤ تو سہی پاک ہر اک غمِ ہستی سے یہ ہستی ہو جائے شاہ ِ کونینﷺ سے لو اپنی لگاؤ تو سہی سوکھے دھانوں پہ برس جائیگا خود ابرِ کرم عشق سرکارﷺ میں دو اشک بہاؤ تو سہی اک نہ اک دن تمہیں سرکارﷺ بلا ہی لیں گے شمع ِ امیدِ کرم دل میں جلاؤ تو سہی تم سمجھ جاؤ گے مفہومِ بقائے جاوید زندگی ان کی محبت میں مٹاؤ تو سہی ان کے جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں دنیا میں حُسنِ سرکار کو مقصود بنا۔۔۔
مزیدکیا ہے ہجر کے احساس نے اداس مجھے بلا ہی لیجئے سرکار اپنے پاس مجھے نقاب راز کا مجھ سے تو اٹھ نہیں سکتا شریعت ِ شہِ ابرارﷺ کا ہے پاس مجھے یقینِ لطف و کرم سے میں سرفراز رہا ملی نہ راہِ وفا میں کہیں بھی یاس مجھے حضورہی کی غلامی پہ ناز کرتا ہوں حضورﷺ ہی کے کرم کی رہے گی آس مجھے تمہی کو دیکھ کے میں نے خدا کو پایا ہے بنا دیا ہے تمہی نے خدا شناس مجھے نہ جانے کتنی بہاریں نگاہ سے گزریں بہار کوئے مدینہ ہی آئی راس مجھے وہی ہیں اور کوئی بھی نہیں دو عالم میں یہ کہہ رہے ہیں مسلسل مرے حواس مجھے مدام ساقی ِ کوثر کا سرپہ سایہ ہے ستا سکے گی سر حشر بھی نہ پیاس مجھے لبوں پہ نعت ہے خاؔلد درود دل میں ہے ملی نجات کی کتنی حسین اساس مجھے۔۔۔
مزیدمدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم زمیں بھی اگر آسماں ہے تو کیا غم دہکتا رہے آفتاب ِ قیامت جو ان کا کرم سائباں ہے تو کیا غم دوا بھی ہے یہ ہر مرض کی شفا بھی ترا نام دردِ زباں ہے تو کیا غم جو مانگیں گے پائیں گے پاتے رہیں گے سلامت ترا آستاں ہے تو کیا غم الجھتے رہیں میری کشتی سے طوفاں حبیب خدا پاسباں ہے تو کیا غم تمہاری نظر میں ہیں جیسے بھی ہیں ہم زمانہ اگر بدگماں ہے تو کیا غم نہیں ہے نہو کوئی غم خوار اپنا وہ رحمت لقب مہرباں ہے تو کیا غم ترے نام سے سب مجھے جانتے ہیں یہی میرا نام ونشان ہے تو کیا غم سر حشر بھی داد پائیں گے خاؔلد جو نعمت ِ نبی حرزِ جاں ہے تو کیا غم۔۔۔
مزیدعقل محدود ہے عشق ہے بے کراں یہ مکاں اور ہے لامکاں اور ہے راہ میں ان کی سدرہ ہے گردِ سفر وہ جہاں تک گئے وہ جہاں اور ہے آج مہکی ہوئی ہے فضائے جہاں آج بزمِ جہاں کا سماں اور ہے رونق افروز ہیں خود حبیب ِ خدا آج سامان ِ تسکین ِ جاں اور ہے اور کیا چیز یہ ذوقِ عرفان ہے صرف طرز ِ نظر ہی کا فیضان ہے عقل والوں نے کچھ اور سمجھا تمھیں عشق والوں کا لیکن گماں اور ہے بخششِ حق کے آثار ہیں اس جگہ میرا ایماں ہے سرکار ہیں اس جگہ جس جگہ ذکر ِ سرور کے انوار ہیں وہ فضا اور ہے وہ سماں اور ہے جس کے صدقے سے قائم ہے ہر آستاں جس پہ قرباں تقدیس ِ کون و مکاں آستانے تو بے شک بہت ہیں مگر وہ کرم آفریں آستاں اور ہے کیوں حجابوں میں الجھی ہوئی ہے نظر ایسا طرزِ نظر تو نہیں معتبر حُسن شمس و قمر میں یہ تابش کہاں کوئی در پر وہ جلوہ نشاں اور ہے اک بیاں وہ ہے جس میں حضو۔۔۔
مزیدکتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں جو کسی کے نہیں تمہارے ہیں اُس توقع کی آبرو رکھنا جس توقع پہ دن گزارے ہیں ناز رب کو تمہاری خِلقت پر ہم کو یہ ناز ہم تمہارے ہیں جو غم ِ عشق مصطفیٰ ہو بحمد اللہ جتنے طوفاں ہیں سب کنارے ہیں عاصیوں کا نصیب کیا کہنا یہ حبیب ِ خدا کو پیارے ہیں سارے جلوے رسول کے خاؔلد حُسن ِ مطلق کے استعارے ہیں۔۔۔
مزیدنعت سرور میں اگر لطف ِ مناجات نہیں عشق ناقص ہے در خشندہ خیالات نہیں نور افشاں ہیں غم ِ عشق نبی میں آنسو للہ ِ الحمد کہ تاریک کوئی رات نہیں ساری دنیا میں کوئی ایک بھی ایسا نہ ملا جس کے دامن میں حضور آپ کی سوغات نہیں دستگیری نہ اگر رحمت ِ عالم فرمائیں بخدا اور کوئی قبلہِ حاجات نہں چشم ِ نم عشق محمد نے عطا فرمادی اس سے بہتر تو کوئی عشق کی سوغات نہیں لاکھ طوفان اٹھیں گھیر لیں رقاص بھنور وہ نگہباں ہیں تو اندیشہ خطرات نہیں شاد رہتے ہیں بہرحال ہیں راضی بہ رضا جو تمہارے ہیں انہیں شکوہ حالات نہیں سر خرو ہوں گے سرِ حشر بھی انشاء اللہ آج بھی دیکھ لو محروم عنایات نہیں ان کی ذات امنِ دو عالم کی امیں ہے خاؔلد اب تعقّب میں ہمارے کہیں آفات نہیں۔۔۔
مزیدیہ زندگی کا الہٰی نظام ہو جائے سحر ہو مکہ میں طیبہ میں شام ہو جائے ہوں دور دور سے ہی میرا کام ہو جائے ادن سے سر کو جھکا لوں سلام ہو جائے اس التفات کے قابل غلام ہو جائے جہاں قیام ہے ان کا قیام ہو جائے نظر اٹھے تو نظر آئیں آپ کے جلوے مرے سکوں کا یہ اہتمام ہو جائے جو التفات نہ ہو رحمت ِ مجسم کا، نہ جائے کیا خلش ِ نا تمام ہو جائے اگر بال کے دکھا دیں جمال بھی اپنا تمام ہجر کا قصہ تمام ہو جائے اگر وہ دامن رحمت انہیں میسر ہو ان آنسوؤں کا مرتب نظام ہو جائے بغیر عشق محمد یہ زندگی کیا ہے خدا گواہ عبادت حرام ہوجائے ملے جو مہر ِ رسالت کے حسن کا صدقہ حقیر ذرہ بھی مساہِ تمام ہو جائے حضور آپ ہیں وہ نکتہ عروج ِ کمال نبوتوں کا جہاں اختتام ہو جائے وہ سر جھکائے گا اتنا ہی ان کی چوکھٹ پر بلند جس کا جہاں تک م۔۔۔
مزید