/ Thursday, 13 March,2025


قدم قدم سجدے   (209)





خاص رونق ہے سرِ عرش علیٰ آج کی رات

خاص رونق ہے سرِ عرش علیٰ آج کی رات آرہے ہیں شہ لو لاک لَماَ آج کی رات   عام ہے اُن کا کرم، اُن کی عطا آج کی رات فخرِدارا وسنکدر ہیں گدا آج کی رات   سَب کو منہ مانگی مرادوں سے نوازیں گے حضور جھولیاں خوب بھریں اپنی گدا آج کی رات   مجھ کو بھی صدقہ معراج عطا کر یارب میں بھی دیکھوں دَرِ سلطانِ دنی ٰ آج کی رات   قابَ قوسین کی منزل میں ہیں وہ محو خرام عالمِ رقص میں ہیں ارض وسما آج کی رات   خلوت ِ خاص سے پیہم یہ صدا آتی ہے اور محبوب قریب آؤ ذرا آج کی رات   اس طرح طالب و مطلوب ملے اے خاؔلد درمیان میں کوئی پردہ نہ رہا آج کی رات۔۔۔

مزید

مختار ِ جنت ساقیءِ کوثر

مختار ِ جنت ساقیءِ کوثر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   مطلوبِ عالم محبوب ِداور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   زلفوں پہ قربان خُلد ِ معطّر ابرو کا صدقہ محراب و منبر   جلوں کا حاصل منظر بہ منظر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   تفسیر ِ قرآں ہے ان کی سیرت دیدار ِ حق ہے ان کی ہی صورت   کوئی نہیں ہے اتنا منور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   صورت تمہاری ہے حق کی صورت تسلیم سب کو ہے یہ حقیقت   آقاؤ سیّد مولا ؤ سرور اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   ختمِ نبوّت کو ہو نگینہ تم نے نکھارا حُسن مدینہ   اعلیٰ ؤ افضل بہتر سے بہتر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   ان کا تصرف دونوں جہاں میں ان کی حکومت کون و مکاں میں   ان کے گدا ہیں ایسے تو نگر اللہ ُ اکبر اللہ ُ اکبر   لوح و قلم اب مہکیں گے کیسے ان کی ثنا ہم لکھیں گے کیسے   کافی نہیں ہیں سا۔۔۔

مزید

سب سے حسیں محبوب ِ خدا

سب سے حسیں محبوب ِ خدا روحی فداکَ صَل علی ٰ   ہر اک خوبی میں یکتا روحی فداکَ صَل علی ٰ   اعلیٰ ارفع عالی نسب اورلقب معیارِ ادب   مُدّثر یٰسٓ طٰہٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ   ابر ِ کرم اندازِ نظر لوح ِ جبیں ایماں کی سحر   شانِ زُلف اِذَا یَغْشیٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ   رِفعتنے چومے ہیں قدم ایک قدم سدرہ سے حرم   منزل قرب ِ اَو اَدنیٰ روحی فداکَ صَل علی ٰ   انسان کو اِعزاز مِلا تیری ہی نسبت سے سجا   سر پہ تاجِ کَرَّمْناَ روحی فداکَ صَل علی ٰ   تیرے لیے ہے سارا جہاں اور نہیں یہ وہم و گماں   حق نے کہا لو لاَ کَ لَماَ روحی فداکَ صَل علی ٰ   مظہر ہے بے صورت کا حُسن حِرا کی خلوت کا   نور احد شمع اِقرأ روحی فداکَ صَل علی ٰ   نطق تیرا وَحْیٌ یُوحیٰ شمع ہدیٰ قرآن ادا   روحِ عبادت ذکرِ ۔۔۔

مزید

تم پہ سَلام ِ کِرد گار

تم پہ سَلام ِ کِرد گار روحی فداکَ یارسول   تم پہ دُرود بے شمار روحی فداکَ یارسول   کون ہے کتنا بے قرار اور ہے کتنا اشک بار   آپ پہ سب ہے آشکار روحی فداکَ یارسول   اِذنِ نظر عطا کیا تابِ نظر بھی دیجئے   آپ کو ہے سب اختیار روحی فداکَ یارسول   آپ کا ذکر بندگی آپ کا ذکر زندگی   آپ کی یاد ہے قرار روحی فداکَ یارسول   ختم ہو میری بے کسی دُور ہو میری بے بسی   سارے جہاں کے غمگسار روحی فداکَ یارسول   آپ کے غم کی نغمگی اہل وفا کی زندگی   بج اٹھے ساز دل کے تار روحی فداکَ یارسول   نعت کا ذوق دے دیا کتنا بڑا کرم کیا   مجھ سے گدا کا یہ وقار روحی فداکَ یارسول   دور ہوں ساری دو ریاں ختم ہوں بے حضوریاں   اب نہیں تابِ اِنتظار روحی فداکَ یارسول   راحتِ جاں اساسِ دل کعبہ خاؔلد حزیں۔۔۔

مزید

آسمانِ مصطفی کے چاند تاروں پر دُرود

آسمانِ مصطفی کے چاند تاروں پر دُرود! جن سے ہیں ساری بہاریں ان بہاروں پر دُرود   جو ہیں تیرے روضۂ پُر نور کے جاروب کش ان مکرم محترم خدمت گذاروں پر دُرود   جمع ہوجاتے ہیں پچھلی رات میں جو بے قرار مسجد نبوی کے ان سجدہ گزاروں پر دُورد   جو ترے غم کو بڑا اعزاز ہیں سمجھے ہوئے ان کو کوئی غم نہیں اُن غم کے ماروں پر دُرود   سب کے سب اصحاب تیرے ذی شرف سب پر سلام ہاں بطورِ خاص لیکن چار یاروں پر دُرود   تھام کر روضے کی جالی جو ہیں محوِ التجا اُن سراپا درد و غم اُن بے قراروں پر دُرود   رحمتِ کونین کے جلوؤں سے جو پُر نور ہیں ان بہاروں پر سلام اور ان نظاروں پر دُرود   جو ترے در پر پڑے ہیں توڑ کر پا ئے طلب اُن گدایانِ کرم ان خاکساروں پر دُرود   بھیجتا رہتا ہوں خاؔلد جگمگانے کے لئے خاندانِ مصطفی کےماہ پاروں پر دُرود۔۔۔

مزید

بے کسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

بے کسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں جو دو عالم کے ہیں غم خوار وہی آئے ہیں   جن کا دربار ہے دُربار وہی آئے ہیں جو ہیں سرکاروں کی سرکار وہی آئے ہیں   کہکشاں راہگزاروں میں اتر آئی ہے کہ رہے ہیں یہی آثار وہی آئے ہیں   گنگناتی ہیں فضائیں تو چمکتے ہیں قلوب جو ہیں خود نکہت و انوار وہی آئے ہیں   نا مرادوں کی مسرت کا زمانہ آیا جو ہیں کونین کے مختار وہی آئے ہیں   کھل گئے بخشش و رحمت کے سبھی دروازے جن پہ نازاں ہیں گنہہ گار وہی آئے ہیں   حق نے فرمایا ہے مخلوق پہ احسانِ عظیم جو ہیں احسان کا معیار وہی آئےہیں   مطمئن ہوگئے سب ان کا سہارا پا کر جوہیں خود رحمت ِ غفار وہی آئے ہیں   جن کا دیدار ہے دیدارِ خدائے برحق، مژدہ اے حسرتِ دیدار وہی آئے ہیں   کبھی گرتے ہی نہیں جن کے سنبھالے ہوئے لوگ ہر قدم ہیں جو نگہدار وہی آئے ہیں   جن۔۔۔

مزید

دوجہاں میں سلامتی آئی

نزولِ رحمتِ پرورد گار ہے ان پر جو ورد صلِ علیٰ صبح و شام کرتے ہیں خدا کی بزم میں ہوتا ہے تذکرہ ان کا جو ان کے ذِکر کے جلوؤ ں کو عام کرتے ہیں دوجہاں میں سلامتی آئی جب سواری حَضور کی آئی   جی اٹھے جو ضمیر مردہ تھے آپ آئے تو زندگی آئی   وہ قرینہ دیا محمد نے سارے بندوں کو بندگی آئی   ماہِ طیبہ کی ضوفشانی سے ذرے ذرے میں دلکشی آئی   رحمتیں دے گیا خیال ان کا جب طبیعت میں بر ہمی آئی   بوئے زلفِ حبیب صَلِ علیٰ باغِ عالم میں تازگی آئی   بے کسوں کو ملا شعور ِ خودی سر کشوں کو بھی عاجزی آئی   آسرا مل گیا محمد کا کام بے کس کے بے کسی آئی   درد ہی بن گیا دوا بڑھ کر جب محبت میں چاشنی آئی   لاکھوں گلشن کھلا گئی دل میں آپ کی یاد جب کبھی آئی   دل سے جب میں نے ان کا نام لیا رقص میں کائنات بھی آئی   بزمِ کونین جگمگا ا۔۔۔

مزید

اور تو کچھ بھی نہیں حسنِ عمل میرے پاس

اور تو کچھ بھی نہیں حسنِ عمل میرے پاس مجھ خطا کار کو سرکار کی رحمت کی ہے آس   پوچھے جائیں گے سر حشر جب اعمال میرے ان کی مدحت کو بناؤں گا میں بخشش کی اساس   لے کے سینے میں ہم انوار حرم آئے ہیں بن کے طیبہ سے بھی تصویر کرم آئے ہیں   ان کا آنا بھی ہے عنوان کرم صلی علی جب بھی آئے ہیں وہ مائل بہ کرم آئے ہیں   جب بھی یاد ان کو کیا ہے یہی محسوس ہوا میرے گھر رحمتِ عالم کے قدم آئے ہیں   دیکھ لیں ایک نظر آپ تو سب کچھ مل جائے ہم بھی دل میں لئے امید ِ کرم آئے ہیں   مل گئی دولتِ کونین نہ کیوں ناز کروں میرے حِصّے میں فقط آپ کے غم آئے ہیں   سجدۂ شوق رہا ان کے قدم سے منسوب ہم مدینےمیں بھی از راہ ِ حرم آئے ہیں   ان کی تعریف سے قاصر ہی رہے ہیں خاؔلد لے کے احساس یہی اہل قلم آئے ہیں۔۔۔

مزید

جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے گود میں آمنہ کی وہ نور آگیا

جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے گود میں آمنہ کی وہ نور آگیا عاصیو آج تقدیر بھی جاگ اٹھی آج محبوب ِ رب غفور آگیا   مل گیا جذبۂ بے کراں مل گیا سجدۂ شوق کو آستاں مل گیا رقص کرنے لگی جھوم کر زندگی عشق کو بندگی کا شعور آگیا   بھردیئے اپنی قدرت کے رنگ اس میں سب ان کی تصویر کھینچی مصور نے جب جس نے دیکھا انہیں دیکھتا رہ گیا جامِ نظارہ پی کر سرور آگیا   آگیا انقلاب اک جہاں میں عجب ٹوٹ کر رہ گیا ہر غرورِنسب بن گیا ایک حبشی بھی رشک ِ عرب سارے بے نور چہروں پہ نور آگیا   تشنہ کاموں پیوسیر ہو کر پیو جس طرح حق ہے جینے کا ایسے جیو ایسا ساقی کہیں جس کا ثانی وہ پلانے شراب طہور آگیا   سر پہ تاجِ شفاعت سجائے ہوئے درد امت کا دل میں چھپائے ہوئے عاصیو آؤ بڑھ کر قدم چوم لو دیکھو سلطانِ یوم ِ نشور آگیا   ڈھونڈتا ہی رہے گا زمانہ مجھے غم بنائے گا کیسے نشانہ مجھے ان کے ۔۔۔

مزید

وہ معلّم وہ اُمی لقب آگیا

وہ معلّم وہ اُمی لقب آگیا رونق دو جہاں کا سبب آگیا   چھٹ گئیں کفر و باطل کی تاریکیاں ہر ضیا لے کے ماہ ِ عرب آگیا   اسوۂ مصطفی جس نے اپنا لیا اس کو جینے کا لاریب ڈھب آگیا   روح پر چھا گیا ایک کیف اتم آپ کا نام جب زیر لب آگیا   یہ بھی ان کی غلامی کا احسان ہے مجھ سے نادان کو کچھ ادب آگیا   کتنی حساس ہے ان کی چشم کرم ان کی نظروں میں ہر جاں بلب آگیا   ہے وہ امت حقیقت میں خیرِامم جس کے حصے میں محبوبِ رب آگیا   آپ آئے تو عصمت مآبی بڑھی ہر طرف انقلاب اک عجب آگیا   ہل گئی جو تھی بنیاد ِ غیض و غضب جب زمیں پر وہ امی لقب آگیا   آسماں تک کھلے راستے فکر کے نام جب آپ کا زیر لب آگیا   توڑ کر رکھ دیا ہر غرور ِ نسب ایسا ہاوئِ عالی نسب آگیا   وہ نگاہوں میں ہیں او رکوئی نہیں جو سمجھ میں نہ آیا تھا اب آگیا   سر جھ۔۔۔

مزید

ایک ذرّے کوبھی خورشید بناتے دیکھا

ایک ذرّے کوبھی خورشید بناتے دیکھا اُن کو ہر حال میں تقدیر جگاتے دیکھا   واقعی اب بھی دلوں پر ہے حکومت اُن کی سر کشوں کو سرِ تسلیم جُھکاتے دیکھا   آنکھیں پڑھتی ہیں اگر دیکھ کے روضے کو درود آنسوؤں کو بھی وہاں نعت سُناتے دیکھا   درد دیوار ہیں روشن کہیں آنسو روشن جشن میلاد ہر ایک شے کو مناتے دیکھا   آپ کی قوّت بازو پہ تصدّق دل و جاں بار اُمت کے گناہوں کا اٹھاتے دیکھا   آپ کے آنے کا ایقان اِسے کہتے ہیں ہم نے عشاق کو گھر بار سجاتے دیکھا   دل کہاں اور کہاں آپ کے جلوے آقا ہم نے کوزے میں بھی دریا کو سماتے دیکھا   جن کو دنیا میں کوئی پوچھنے والا ہی نہ تھا اُن کو بھی دامن ِ رحمت میں چھپاتے دیکھا   اُس نے محسوس کیا عشق کسے کہتے ہیں جس نے خاؔلد کو کبھی نعت سناتے دیکھا۔۔۔

مزید

جگمگاتی ہے زمانےکی فضا کون آیا

جگمگاتی ہے زمانےکی فضا کون آیا ہر طرف پھیلے ہیں انوار خدا کون آیا   مانگنے والے ہیں ممنون ِ عطا کون آیا سارے دارا و سکندر ہیں گدا کون آیا   کس کے صدقے میں تجھے راحتِ کونین ملی دل بےتاب ذرا یہ تو بتا کون آیا   کھل گئے باب ِکرم دہر کےمجبوروں پر ہوگیا درد کے ماروں کا بھلا کون آیا   دین و ایمان بھی قربان مری جاں بھی نثار کس کی تعظیم کوکعبہ ہے جھکا کون آیا   فرش ہم رتبہِ افلاک ہوا جاتا ہے بزمِ کونین میں اے صلّ علی ٰ کون آیا   رحمتِ حق کی ہے برسات گنہگاروں پر لیکے دردِ غمِ عصیاں کی درا کون آیا   وارثِ ملک ِ خدا ملک خدا کے معطی جھولیاں بھرنے یہاں تیرے سوا کون آیا   آگیا لب پہ مرے اسم ِ محمدﷺ خاؔلد بزمِ احساس میں جب شور اٹھا کون آیا۔۔۔

مزید