مُحمَّد مُحمَّد پکارے چلا جا کرم کے سہارے سہارے چلا جا محمد ہیں جب دینے والے تو کیا غم مرادوں کا دامن پسارے چلا جا اگر حشر میں آبرو چاہتا ہے جو پائے محمد پہ وارے چلا جا خدا کی قسم ہر مصیبت ٹلے گی انہیں کو مسلسل پکارے چلا جا دُرودوں کے موتی ہیں تارِ نفس میں یہی زندگی ہے گزارے چلا جا مُحمّد تو ہیں نقشِ نقاشِ ہستی یہی نقش دل میں اتارے چلا جا سنا نعتیں کہہ کہہ کے دنیا کو خاؔلد سنورتا چلا جا سنوارے چلا جا۔۔۔
مزیدہر رنگ میں ان کا جلوہ ہے ہرحُسن میں اُن کی رعنائی ہر قلب میں اُن کا مسکن ہے ہر آنکھ میں ان کی زیبائی بے چین ہوں یاد بطحا میں، سہتا ہوں جُدائی کے صدمے دِل ہجر نبی میں روتا ہے، تڑپاتی ہے شب کی تنہائی منہ مانگی مرادیں ملتی ہیں، ہر غم کا مداوا ہوتا ہے دَربار نبی اکرم سے جو چیزبھی مانگی وہ پائی! جو راحت جاں ہے وجہ سکوں ہر درد کا درماں کیوں نہ کہوں وہ یاد تمہاری ہے آقا جو ھر مشکل میں کام آئی کہتے ہیں جسے سب خلدِ نظر سایہ ہے تمارے دامن کا نسبت ہے جسے اس دامن سےکچھ غم نہ فِکر رُسوائی جب لطف ہے شاہِ دو عالم اے حُسن ِ مجسم جانِ کرم ہم بھی ہوں وہاں حاضر کہ جہاں ہے آپ کی جلوہ آرائی یہ ان کے کرم کا صدقہ ہے، یہ ان کی عطا کی باتیں ہیں خُدّام کو بخشا تاجِ شہی منگتوں پہ تصّدق دارائی کشتی محبت سے لاکھوں طوفانِ حوادث ٹکرائے پِھر بھی سرِ۔۔۔
مزیددعا ہے زندگانی یوں بسر ہو ثنا خوانی نبی کی عمر بھر ہو اسی جانب کو جھک جاتا ہے کعبہ مرے محبوب رُخ تیرا جِدھر ہو الہٰی اس طرح دنیا سے جاؤں جمالِ مصطفی پیش نظر ہو جسے نسبت ہے ان کے نقشِ پا سے وہ ذَرّہ کیوں نہ صدر شکِ قمر ہو مدینے اِس طرح جاؤں خدایا تمنّائے نبی زادِ سَفر ہو مری تاریک راتیں جگمگا دو کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو ہر اساں ہو مصیبت میں وہ کیو ں کر تمہارے لطف پر جس کی نظر ہو وہیں تربت بنے خالدؔ کی یارب ترے محبوب کی جو رِہ گزر ہو۔۔۔
مزیدتعیّنات کی حد میں نہیں مقام ِ حضور کہ اوجِ عرش سے بالا ہے اَوجِ بامِ حضور جبیں حرم میں جھکی دِل جھکا مدینے میں ضرور روحِ عبادت ہے احترام ِ حضور لبِ خلوص پہ جب مصطفی کانامِ آیا تو روح جھوم کے پڑھنے لگی سلامِ حضور خدا گواہ سراپا دُرود بن جائے جسے نصیب ہو قسمت سے ایک جامِ حضور خدا غنی ہے کمی کچھ نہیں خزانے میں جو مانگتا ہے وہ مانگو مگر بنامِ حضور جہاں جہاں بھی مصائب ہمیں ستاتے ہیں ہزاروں رحمتیں آتا ہے لے کے نام ِ حضور وہی ہیں ساقئ تسنیم وساقئ کوثر! ! نہ تشنہ کام رہیں گے یہ تشنہ کامِ حضور زبان ِ خواجۂ کونین ہے خدا کی زبان کلام ِ خالق ِ کونین ہے کلامِ حضور سلام کرتی ہے ہر موج مجھ کو یوں خاؔلد مرے سفینے پہ لکھا ہو ا ہے نامِ حضور۔۔۔
مزیدنشاطِ زندگانی تیرا غم ہے یارسول اللہ مرا دل رشکِ صد باغ اِرم ہے یا رسول اللہ تمہارے ہجر میں جو آنکھ نم ہے یا رسول اللہ تمہاری ہی محبت کا کرم ہے یار سول اللہ پہنچنا منزلِ مقصود پر مشکل نہیں مجھ کو مرا رہبر ترا نقشِ قدم ہے یا رسول اللہ معین ِ بیکساں تم ہو، مرادِ دُو جہاں تم ہو تمہاری ذات سر تاپا کرم ہے یا رسول اللہ فقیر بے نواہوں بے سرو ساماں ہوں میں لیکن تمہارے نام سے میرا بھرم ہے یارسول اللہ وہ کس کا در ہے تیرا در ہے اے محبوب دو عالم دو عالم کی جبیں جس در پہ خم ہے یا رسول اللہ کوئی محروم رہ جائے گدا یہ ہو نہیں سکتا محیطِ دو جہاں تیرا کرم ہے یارسول اللہ مرے دِل کا جو قبلہ ہے مدینہ ہے مدینہ ہے بظاہر سامنے بیت الحرم ہے یارسول اللہ پلادو شربت دیدار کااک جام اے آقا مریض ہجر کا آنکھوں میں دم ہے یارسول اللہ ۔۔۔
مزیدادب سے نام ِ محمد کو چوم لیتا ہوں غموں کے نقش مٹا کر میں جھوم لیتا ہوں خیال سرور عالم میں کھو کے اے خاؔلد تمام عرصۂ ہستی میں گھوم لیتا ہوں عِشق حضرت نہیں تو کچھ بھی نہیں گریہ دولت نہیں تو کچھ بھی نہیں ان کی چوکھٹ پہ سر ہو دَم نکلے ایسی قسمت نہیں تو کچھ بھی نہیں ہو تصّور میں گنبدِ خِضرا یوں عبادت نہیں تو کچھ بھی نہیں لاکھ عَابد ہو، لاکھ زاہد ہو اُن سے نسبت نہیں تو کچھ بھی نہیں دین و دنیا کا ہے یہ سرمایہ دَردِ اُلفت نہیں تو کچھ بھی نہیں نزع کے وقت رُو برو خاؔلد اُن کی صورت نہیں تو کچھ بھی نہیں۔۔۔
مزیدراحت قلبِ عاشقاں ہیں آپ جانِ تسکیں سرورِ جاں ہیں آپ ہے گداؤں کا آپ ہی سے بھرم ناز بردارِ بے کساں ہیں آپ فکر روزِ حساب کیوں ہو مجھے شافعِ جُملہ عاصیاں ہیں آپ دور کب ہوں تمہارے قدموں سے دِل وہیں ہے مرا جہاں ہیں آپ اس سے خائف بھنور بھی طوفان بھی جس کی کشتی کے پاسباں ہیں آپ اے کس بیکساں شہ خوباں! خوب روؤں کی خوبیاں ہیں آپ آپ ہیں آپ حاصل عرفاں سرِ قدرت کے راز دوں ہیں آپ بے نشاں کر سکے گی کیا دنیا میرے آقا مرا نشاں ہیں آپ آپ کا وصف اور خاؔلد سے کس قدر اس پہ مہر باں ہیں آپ۔۔۔
مزیدفزوں ہیں رتبے میں شاہانِ ہفت کشور سے جنہیں گدائی ملی آپ کی مقدّر سے وہی ہیں یارو مددگار بے سہاروں کے گناہ گار نہ گھبرائیں خوفِ محشر سے تمہارے قدموں کادھووَن ہے خُلد کی رونق قمر نے روشنی پائی ہے روئے انور سے حضور ساقئ کوثر ہیں تِشنگی کیسی ہم اپنی پیاس بجھائیں گے جامِ کوثر سے لیا جو نام بھر کی بلائیں ٹلیں مرے سر سے زمانے بھر کی بلایئں ٹلیں مرے سرسے نبی کی یاد نے ہر غم سے بے نیاز کیا خدا کا قُرب بھی پایا تو ذِکر ِ سرور سے گناہ گار وسیہ کار ہوں مگر خاؔلد مجھے کرم کی ہے اُمید بندہ پرور سے۔۔۔
مزیداُس کو طوفان بھی کنارا ہے جس کا حامی کرم تمہارا ہے حُسن کہتی ہے جس کو یہ دنیا رُخ پُر نور کا اتارا ہے رحمت ِ حق نے مُجھ کو گھیر لیا جب کبھی آپ کو پکارا ہے بھیک جس کو در نبی سے ملی ساری دنیا کا وہ سہارا ہے وجہِ تسکین ِ جاں، قرارِ دِل! آپ کا نام کتنا پیارا ہے دونوں عالم کا یارسول اللہ آپ کی بھیک پر گزارا ہے حسرتِ دیدِ حق ہوئی پوری خوب سرکار کا نظارا ہے بَن گئی بات بن گئی خاؔلد کہ رہے ہیں وہ تو ہمارا ہے۔۔۔
مزیدیہ تخصیصِ شاہ ِ اُمم اللہ اللہ کہ ہے عرش زیرِ قدم اللہ اللہ خطا کار پر ہورہی ہیں عطائیں یہ شفقت یہ لُطف و کرم اللہ اللہ وہ آنکھیں ہیں تسنیم و کوثر سے بہتر جو ہیں عشق احمد میں نَم اللہ اللہ زمانے میں ہیں مثلِ خورشید تاباں ترا نام لے لے کے ہم اللہ اللہ خدادے تو یہ دَولت ِ دو جہاں ہے حبیب دو عالم کا غم اللہ اللہ ترے نام لیوا ترے دَر کے منگتے ہیں سارے جہاں کا بھرم اللہ اللہ ہے ان کے تصرّف میں ساری خدائی گدایانِ شاہِ اُمم اللہ اللہ بیادِ شہنشاہِ کونین خاؔلد مرا دل ہے رشک اِرم اللہ اللہ۔۔۔
مزیدمدینے پہ دل فِدا ہو رہا ہے یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے ترا نام لےلے کے ہم جی رہے ہیں عبادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے گنہ گار پر وہ کرم کر رہے ہیں بِھکاری کا اپنے بھرم رکھ رہے ہیں شفیعِ دو عالم کی ہم عاصیوں پر عنایت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے گیا جو بھی منگتا تہی دست در پر دو عالم کی نعمت وہ آیا ہے لے کر بدلتے ہیں طیبہ میں سب کے مقدر سخاوت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے تصدق کروں جان قرباں کروں دل، وہی ہیں مری آرزؤں کا حاصل جسے اہل دِل کہہ رہے ہیں مدینہ وہ جنت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے کسی شے کی مجھ کو ضرورت نہیں ہے یہ ہے سیر چشمی قناعت نہیں ہے مرے دل میں ہے جا گزیں ان کی الفت یہ دولت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے بلا لو گنہ گار خاؔلد کو در پر کرم ہو کرم ہو کرم بندہ پَرور! مرے واسطے یہ جُدائی کا اک پل قیامت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے۔۔۔
مزیددل کعبے کا کعبہ ہے مدینہ ہے نظر میں اللہ کا محبوب ہے مہمان مرے گھر میں کونین میں ہے نورِ محمد سے اُجالا ہے نقشِ کفِ پا کی ضیاء شمس و قمر میں توصیف محمد سے ہے سر شار مرا دل انوار کی بارش ہے مرے قلب و جگر میں یہ معجزہ گیسو ورخسار نبی ہے! ہر رات سُہانی ہے تو ہے نور سحر میں کونین کی نعمت بھی نہیں اس کے برابر جو کیف ملا ہم کو مدینے کے سفر میں وہ قاسمِ نعمت بھی ہیں محبوبِ خُدا بھی کیا چیز نہیں سرور کونین کے گھر میں اے ماہِ مدینہ ترے جلوؤں کے تصدّق ہر ذرّہ ہے خورشید تری راہ گزر میں آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں خاؔلد وہی تنویر ہے گنبد خضرا میری آغوش نظر میں۔۔۔
مزید