/ Friday, 14 March,2025


سالک   (44)





تم ہی ہو چین اور دل بے قرار میں

تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئینگے وہ مزار میں خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں ہے اسی زیست میں مزار جو دیارِ یار میں بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی بہار میں دل میں جو آکر تم رہو سینے میں تم اگر بسو پھر ہو وہی چہل پہل اُجڑے ہوئے دیار میں ان کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے اُن سے پھرے جہاں  پھر آئی کمی وقار میں قبر کی سونی رات ہے کوئی نہ آس پاس ہے اک تیرے دم کی آس  ہے قلبِ سیاہ کار میں فیض نے تیرے یا نبیﷺ کردیا مجھ کو کیا سے کیا ورنہ دھرا ہوا تھا کیا مٹھی بھر  اس غبار میں جس کی نہ لے کوئی خبر بند ہوں جس پہ سارے در اس کا تو ہی ہے چارہ گر آئے ترے جوار میں چار رسل فرشتے چار چار کتب ہیں دین چار سلسلے دونوں چار چار لطف عجب ہے چا۔۔۔

مزید

ہے جسکی ساری گفتگو وحی خدا یہی تو ہیں

ہے جسکی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نمایہی تو ہیں جن کی چمک سورج میں ہے جن کا اجالا چاند میں جنکی مہک پھولوں میں ہے وہ مہ لقا یہی تو ہیں جس مجرم و بد کار کو سارا جہاں دھتکار دے وہ ان کے دامن میں چھپے مشکل کشا یہی تو ہیں ہر لب پہ جن کا ذکر ہے ہر دل میں جن کی فکر ہے گائے ہیں جن کے گیت سب صبح و مسا یہی تو ہیں چرچا ہے جن کا چار سو ہر گل میں جن کا رنگ و بو ہیں حسن کی جو آبرو  وہ دل رُبا یہی تو ہیں باغِ رسالت کی ہیں جڑ اور ہیں بہار آخری مبدا جو اس گلشن کے تھے وہ منتہےٰ یہی تو ہیں یہ ہیں حبیبِ کبریا یہ ہیں محمد مصطفیٰﷺ دو جگ کو جن کی ذات کا ہے آسرا یہی تو ہیں جس کی نہ لے کوئی خبر ہوں  بند جس پر سارے در اس کی یہ رکھتے ہیں خبر اس کی پناہ یہی تو ہیں گن گائیں جن کے انبیاء مانگیں رسل جن کی دعا وہ دو جہاں کے مدّعٰی صَلِّ علیٰ یہی تو ہیں جن کو شجر سجد۔۔۔

مزید

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی

دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی کیوں جان نہ ہو قرباں صدقہ نہ ہو کیوں ایماں ایماں ملا تم سے اور تم سے ہی جاں پائی خلقت کے وہ دولہا ہیں محفل یہ انہی کی ہے ہے انہی کہ دم سے یہ سب انجمن آرائی یا شاہِ رُسل چشمے بر حالِ گدائے خود کزحالِ تباہ دے دانائی و بینائی بے مثل خدا کا تُو بے مثل پیمبر ہے ظاہر تری ہستی سے اللہ کی یکتائی آقاؤں کے آقا  سے بندوں کو ہو کیا نسبت احمق ہے جو کہتا ہے آقا کو بڑا بھائی سینہ میں جو آجاؤ بن آئے مرے دل کی سینہ تو مدینہ ہو دل اس کا ہو شیدائی دل تو ہو خدا کا گھر سینہ ہو ترا مسکن پھر کعبہ و طیبہ کی پہلو میں ہو یک جائی اس طرح سما مجھ میں ہو جاؤں میں گم تجھ میں پھر تو ہی تماشا ہو اور تو ہی تماشائی اس سالکِؔ بیکس کی تم آبرو رکھ لینا محشر میں نہ ہو جائے آقا کہیں رسوائی۔۔۔

مزید

وہ بندہ خاص خدا کے ہیں

وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رسائی ہے وہ رب کے ہیں رب ان کا ہے جو ان کا ہے وہ رب کا ہے بے ان کے حق سےجو ملا چاہے دیوانہ ہے سودائی ہے وہ سخت گھڑی اللہ غنی کہتے ہیں نبی نفسی نفسی اس وقت اک رحمت والے کو مجرم امّت یاد آئی ہے اچھوں کا زمانہ ساتھی ہے میں بد ہوں مجھ کو نبھا ہو تم کہلا کہ تمہارا جاؤں کہاں بے بس کی کہاں شنوائی ہے آجاؤ بدن میں جاں ہو کر اور دل میں رہو ایمان بن کر ہے جسم ترا یہ جان تیری اور دل تو خاص کمائی ہے آنکھوں میں ہیں لیکن مثل نظر یوں دل میں ہیں جیسےجسم  میں جاں ہیں مجھ میں وہ لیکن مجھ سے نہاں اس شان کی جلوہ نمائی ہے اللہ کی مرضی سب چاہیں اللہ رضا ان کی چاہے ہے جنبشِ لب قانونِ خدا قرآن و خبر کی گواہی ہے مالک ہیں خزانۂ قدرت کے جو جس کو چاہیں دے ڈالیں دی خلد جنابِ ربیعہ کو بگڑی لاکھوں کی بنائی ہے دنیا کو مبار۔۔۔

مزید

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے

بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے وہی لب ہے جس پر تیری گفتگو ہے تری یاد آبادئ خانۂ دل دلوں کی تمنا تیری آرزو ہے اُسے ایک اللہ نے ایک بنایا وہ ہر وصف میں لا شریک لہٗ ہے میں وہ سگ نہیں ہوں بہت در ہوں جس کے میں وہ سگ ہوں جس  کا فقط ایک تو ہے نماز و اذاں کلمہ و ذکر و خطبہ یہ سب پھول ہیں ان کا تو رنگ و بو ہے تمہاری سلامی نمازوں میں داخل تصوّر تیرا شرطِ مثلِ وضو ہے تمہاری اطاعت خدا کی عبادت تیرا تذکرہ ذکرِ حق ہو بہو ہے دمِ نزعِ سالکؔ کا سر ہو تیرا در یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے۔۔۔

مزید

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفی

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہےمیرے قلب میں ہیں وہ جلوہ گرکہ مدینہ جن کا دیار ہے ہے جہاں میں جن کی چمک دمک ہے چمن میں جن کی چہل پہل وہ ہی اک مدینہ کے چاند ہیں سب انہیں کے دم کی بہار ہے وہ  جھلک دکھا کے چلے گئے میرے دل کا چین بھی لے گئے میری روح ساتھ نہ کیوں گئ مجھے اب تو زندگی بار ہے وہی موت ہے وہی زندگی جو  خدا نصیب کرے مجھے کہ مَرے تو انہی کے نام پر جو جئیے تو ان پہ نثار ہے وہ ہے آنکھ جس کے یہ نور ہیں وہ ہے دل جس کے یہ سرور ہیں وہ ہی تن ہے جس کی یہ روح ہیں وہ ہے جاں جو اُن پہ نثار ہے جو کرم سے اپنے شہِ اممﷺ رکھیں مجھ غریب کے گھر قدم مرے شاہ کی نہ ہو شان کم کہ گدا پر ان کا پیار ہے ولے اس غریب کا خم کدہ بنے رشکِ خلدِ بریں شہا کرے ناز اپنے نصیب پر بنے شاہ وہ جو گنوار ہے ! دمِ نزع سالکؔ بے نوا کو دکھانا شکلِ خدا نما کہ قدم پر آپ کے نکلے دم بس اسی پہ دار م۔۔۔

مزید

جوت سے ان کی جگ او جیالا

منظوم تفسیر جوت سے ان کی جگ او جیالا وہ سورج اور سارے تارے اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ تم رب کے ہم سب ہیں تمہارے یُعْطِیْ ربک حتیٰ تَرْضیٰ مر ضئ رب ہیں تمہارے اشارے کلمہ و خطبہ نماز و اذاں میں بولتے ہیں سب بول تمہارے اہلِ زمیں کے نصیبے چمکے جب وہ فرش سے عرش سد ہارے ہم نے ناؤ بھنور میں ڈالی تم  اس ناؤ کے کھیون ہارے ہم  نے ہمیشہ کام بگاڑے تم نے بگڑے کام سنوارے آقا حشر میں عزت رکھنا عیب نہ یہ کھل جائیں ہمارے ہم کو نہ دیکھو آپ کو دیکھو گو بَد ہیں کس کے ہیں؟ تمہارے! در کے کمین ہیں غیر نہیں ہیں پھرتے پھریں کیوں مارے مارے تھوڑی زمین جو  مدینہ میں دے دو آن پڑیں قدموں میں تمہارے نزع میں قبر میں اس سالکؔ کو چاند سی شکل دکھانا پیارے۔۔۔

مزید

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی

اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھیجانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالیعرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ   آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی جسم طیبہ میں ہو ۔۔۔

مزید

صورت مت بھولنا پیا ہماری

صورت مت بھولنا پیا ہماری تمری ہی اک آس ہے ہم تمرے واری پی نگری کی پہلی منزل سیکھیں چھوڑ ساتھ اس گھونٹ کی لاج ہے اب پیا تمہارے ہاتھ رسّی چھوٹی ہاتھ سے مورے اور نیا منجدھار تم جو بھیّا چھوڑ دو پیارے کون لگاوے پار جگ نے چھوڑا رات بتانےگھر سے ویو نکاس تم راجہ کے چرن پڑوں میں اب تمری ہے آس گھر گھر جھانکا درد ر مانگا سب گئے آنکھ بچائے اک تم سنگ نہ چھوڑیو کہ کوئی ہمارو نائے میں ہتیاری چلی پیا گھر جانوں کام نہ کاج اے سیّاں بیاں پکڑے کی تم ہی رکھیو لاج کھیل کود میں عمر گنوائی سو کاٹے دن رین جب پی گھر سے آئی پلکیا ٹپ ٹپ ٹپکت تین سیس پہ گٹھڑی ڈگر کٹیلی گھائل مورے پاؤں پیارے تم ہی سنبھالیو جب ڈگمگ میں ہو جاؤں تم کچھ کرپا کرو تو سالکؔ بُرا بھلا بن جائے کھوٹا کھرانہ دیکھے پارس کندن سبھی بنائے تیل جو نبڑے بتی پجرے دیا میرابڑھ جائے سانچے سورج جوت تمہاری سالکؔ پہ پڑ جائے۔۔۔

مزید

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغام غم

تضمین بر نظم منسوب بہ زین العابدین ﷜ ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم تو ہی کرم کر دے تجھے شاہِ مدینہ کی قسم ہو جب کبھی تیرا گزر بادِ صبا سوئے حرم پہنچا میری تسلیم اس جاہیں جہاں خیر الامم اِنْ نِّلْتِ یَا رِیْحَ الصَّبَا یَوْمًا اِلٰی اَرْضِ الْحَرَمْ بَلِّغْ سَلَامِیْ رَوْضَۃً فِیْھَا النَّبِیُّ الْمُحْتَشَمْ میں دوں تجھے ان کا پتہ گر نہ تو پہچانے صبا حق نے انہی کے واسطے پیدا کیے ارض و سما رخسار سورج کی طرح ہیں چہرہ ان کا چاند سا ہے ذات عالم کی پنہ اور ہاتھ دریا جُود کا من وجھہ شمس الضحیٰ من خدرہ بدر الدجیٰ من ذاتہ نور الھدیٰ من کفہ بحر الھمم حق نے انہیں رحمت کہا اور شافع عصیاں کیا رتبہ میں وہ سب سے سوا ہیں ختم ان سے انبیاء وہ مہبطِ قرآن ہیں ناسخ ہیں جو ادیان کا پہنچا جو یہ حکمِ خدا سارے صحیفے تھے فنا قرآنہ برھاننا نسخا لاریان مضت اذ جاء نا احکامہ لکل الصحب صاب العدم ی۔۔۔

مزید

بہتری جس پر کرے فخر وہ بہتر صدیق

معروضہ ببارگاہ امیر المؤ منین امام المتقین صدیق اکبر ﷜ بہتری جس پر  کرے فخر وہ بہتر صدیق سروری جس پہ کرے ناز وہ سرور صدیق چمنستانِ نبوت کی بہارِ اوّل گلشنِ دین کے بنے پھلے گلِ تر صدیق بے گماں شمعِ نبوت کے ہیں آئینہ چار یعنی عثمان و عمر حیدر و اکبر صدیق سارے اصحابِ نبی تارے ہیں امّت کےلئے ان ستاروں میں بنے مہر منوّر صدیق ثانی اثنین ہیں بو بکر خدا میرا گواہ حق مقدم کرے پھر کیوں ہو موخّر صدیق زیست میں موت میں اور قبر میں ثانی ہی رہے ثانی اثنین کے اس طرح ہیں مظہر صدیق وَالَّذِیْنَ مَعَہُ کے ہیں یہ فرد کامل حشر تک پائے نبی پر ہیں دہرے سر صدیق ان کے مدّاح نبی ان کا ثنا گو اللہ حق ابو الفضل کہے اور پیغمبر صدیق بال بچوں کیلئے گھر میں خدا کو چھوڑیں مصطفیٰ پر کریں گھربار نچھاور صدیق ایک گھر بار تو کیا غارمیں جان بھی دےدیں سانپ ڈستا رہے لیکن نہ ہوں مضطر صدیق کہیں گرتوں کو سنبھالیں کہ۔۔۔

مزید

بہار باغ ایماں حضرت فاروق اعظم ہیں

معروضہ ببارگاہ امیر المؤمنین عمر ابن خطاب ﷜ بہارِ باغِ ایماں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں چراغِ بزمِ عرفاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں نمایاں آپ کی ہر ادا سے شانِ فاروقی خدا کی تیغِ  برّاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں اَشِدَّآءُ عَلَی الْکُفَّار کے مصداق اعلیٰ ہیں مذلِّ کفر و طغیاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں رسول اللہ ﷺ نے فاروق کو اللہ سے مانگا عطاءِ رب سبحان حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں چنا اس پاک نے دیں کیلئے اس پاک ستھرے کو حبیبِ دینِ واراں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں حبیبِ حق ہیں طیّب ان کے ساتھی بھی طاہر ہیں چنیدہ بہرِ پاکاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں نہ کیوں وہ ذات چمکے  جس نے دین پاک چمکایا جہاں کے مہرِ تاباں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں عمر عامر ہیں دین کے حق تعالیٰ ان کا ناصر ہے دل مومن کے تاباں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں رہے گا نام انکا تا ابد کونین میں روشن سپہرِ دین پہ رخشاں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں عمر کافی نبی۔۔۔

مزید