حضرت ملا جلال الدین ساکن ڈہری مقیم پٹنہ عظیم آباد علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
آپ حضرت مولانا فخر الدین فخر عالم رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے حضرت مولانا نے جو انعامات اور الطاف آپ کو عنایت فرمائیں اپنے کسی دوسرے خلیفہ کو نہیں دیے مناقب فخریہ میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ نُور محمد حضرت شاہ فخر عالم کے شب و روز کے جلیس مجلس اور خادم خدمت تھے ابتدائی دَور میں آپ نے ایک دن حضرت خواجہ نور محمد کو فرمایا تھا کہ نور محمد۔ اللہ کی مخلوق ایک دن تجھ سے بہت کچھ حاصل کرے گی آپ کو دل میں خیال آیا کہ میں تو ایک مسکین اور کمترین درویش ہوں خطۂ پنجاب کا رہنے والا ہوں جس مقام کا حضرت اشارہ کر رہے ہیں مجھے کب نصیب ہوسکتا ہے لیکن ایک وقت آیا کہ ہزاروں طالبان حق آپ کے دروازے پر کھڑے رہتے تھے اور سینکڑوں انسان آپ کی وساطت سے خدا رسیدہ ہوگئے آپ کی کرامات کا حد و شمار نہیں آپ کے پاس جو شخص جاتا اس کے دل میں کچھ ہوتا آپ خود بیان فرما دیا کرتے تھے پھر اس کا جواب بھی عنایت کرتے تھے آپ کے۔۔۔
مزید
قبلہ عالم شیخ المشائخ حضرت خواجہ نور محمد مہاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت مولانا فخر الدین فخر عالم رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے حضرت مولانا نے جو انعامات اور الطاف آپ کو عنایت فرمائیں اپنے کسی دوسرے خلیفہ کو نہیں دیے مناقب فخریہ میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ نُور محمد حضرت شاہ فخر عالم کے شب و روز کے جلیس مجلس اور خادم خدمت تھے ابتدائی دَور میں آپ نے ایک دن حضرت خواجہ نور محمد کو فرمایا تھا کہ نور محمد۔ اللہ کی مخلوق ایک دن تجھ سے بہت کچھ حاصل کرے گی آپ کو دل میں خیال آیا کہ میں تو ایک مسکین اور کمترین درویش ہوں خطۂ پنجاب کا رہنے والا ہوں جس مقام کا حضرت اشارہ کر رہے ہیں مجھے کب نصیب ہوسکتا ہے لیکن ایک وقت آیا کہ ہزاروں طالبان حق آپ کے دروازے پر کھڑے رہتے تھے اور سینکڑوں انسان آپ کی وساطت سے خدا رسیدہ ہوگئے آپ کی کرامات کا حد و شمار نہیں آپ کے پاس جو شخص جاتا اس کے دل میں کچھ ہوت۔۔۔
مزید
حضرت شیخ جمال الدین جمن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (م: ۹۴۰ھ) تحریر: ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی شیخ جمال الدین عرف شیخ چمن اپنے والد گرامی شیخ محمود راجن رحمۃ ا للہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ مجاز ہوئے، ان کی تربیت والد گرامی نے بہت توجہ سے فرمائی تھی کہ اس سلسلہ کی تمام ذمہ داری ان پر تھی، صاحب علم بزرگ تھے، علوم ظاہری اور باطنی میں کمال حاصل تھا، ایک معرکہ میں کفار کے ہاتھوں شہید ہوئے، شاعر بھی تھے ایک دیوان یادگار چھوڑا ہے ’’شہید خنجر تسلیم عمر جاداں دارد‘‘ سے تاریخ وفات نکلتی ہے۔ ۲۰ ذوالحجۃ ۹۴۰ھ میں وفات پائی اور احمدآباد گجرات میں دفن ہوئے۔ (تذکرہ خواجگانِ تونسوی ص ۵۳، مخزن چشت: ص ۲۹۷) (حوالہ: بہارِ چشت، ص ۱۱۳)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ قاضی محب اللہ بن عبد الشکور بہاری صاحب مسلم الثبوت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی محب اللہ بہاری بن عبد الشکور: علوم کے بحرذخار،فقیہ،اصولی، منطقی،حاوئ فروع واصول،نتیجۃ السلف حجۃ الخلف تھے۔موضع کرہ میں جو مضافات بہار میں واقع ہے،پیدا ہوئے اوائل کتب درسیہ کو متفرق مقامات سے حاصل کیا، پھر درس قطب شمس آبادی میں داخل ہوئے جہاں سے بحر علوم اور بدر بین النجوم ہوکر دکھن کو تشریف لے گئے اور شاہ عالمگیر سے بلے،اس نے آپ لکھنؤ کا قاضی بنادیا پھر کچھ مدت بعد حیدر آبادکے قاضی بنائے گئے،کسی قدر مدت کے بعد بادشاہ نے آپ کو قضاء کے عہدہ سے معزول کر کے اپنے پوتے رفیع القدر بن معظم کی تعلیم پر مقرر کیا اور جب عالمگیر نے اپنی اخیر عمر میں کابل کی حکومت اپنے بیتے معظم الملقب بہ شاہ عالم کے سپرد کی اور وہ مع اپنے بیٹے رفیع القدر کے دکھن سے کابل کو۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابو سعید بن شیخ سید محمد کالپوی علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
حضرت سید شاہ میر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:حسن۔کنیت: ابوعبداللہ ،ابومحمد۔لقب: جمال الدین،سلطان المشائخ۔مشہورنام:سید شاہ میر گیلانی۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: سید شاہ میر گیلانی بن حضرت سید ابو الحسن علی گیلانی بن سید مسعود گیلانی بن سید ابو العباس احمد گیلانی بن سید صفی الدین گیلانی بن سید عبد الوہاب گیلانی بن سیدنا غوث اعظم عبدالقادر گیلانی۔(رضی اللہ عنہم اجمعین) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت676ھ،بمطابق 1278ء کو "حلب"شام میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ نے فقہ ، حدیث، تفسیر،اورتمام علومِ منقول و معقول اپنے والد بزرگوارحضرت سید ابو الحسن علی گیلانی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ سید ابو علی صالح محمد گیلانی حلبی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کیے، اور متبحر عالم ہوئے۔تمام لوگ آپ کے حلقۂ درس سے استفادہ حاصل کرتے تھے۔ بیعت وخلافت: آپ اپنے والدِگرامی سید ابوالحس۔۔۔
مزید