حضرت فاضل جلیل حضرت مولانا محمد ریاض الدین، کیمبلپور عمدۃ المدرسین حضرت مولانا محمد ریاض الدین عرف گلاب خان ابن ملک عبدالستار خان مرحوم ۸ ذوالحجہ ۱۳۵۱ھ/ ۴؍اپریل ۱۹۳۳ء میں موضع لنگر (مضافات کیبلپور) میں پیدا ہوئے۔ آپ ہاشمی اعوان کے ایک علم دوست گھرانے کےچشم و چراغ ہیں۔ آپ کے پردادا ملک نواب خان اپنے وقت کے مشہور صاحبِ علم اور دین دار انسان تھے، چنانچہ ان کی یاد میں حضرت مولانا محمد ریاض الدین کے والد گرامی ملک عبدالستار خان مرحوم نے آٹھ کنال اراضی وقف (فی سبیل اللہ) کرکے اپنے گاؤں میں آبائی مشن کو جاری کیا۔ حصولِ تعلیم: علومِ عربیہ کے علاوہ آپ نے مڈل تک مروجہ انگریزی تعلیم بھی حاصل کی۔ علوم دینیہ کی کتب متداولہ کی تعلیم کے لیے آپ لنگر شریف، چورہ شریف، مکھڈ شریف، احسن المدارس راولپنڈی، فیض العلوم پاک پتن شریف اور جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد سے متعلق رہے۔ آپ کے اساتذہ میں مح۔۔۔
مزید
فاضل جلیل حضرت مولانا علامہ محمد سعید شبلی ساہیوال علیہ الرحمۃ استاذ العلماء مولانا سعید صاحب شبلی بن مولانا قائم الدین ہندوستان کی مشہور ریاست فرید کوٹ میں دس ذوالحجۃ المبارکہ ۱۳۱۳ھ، ۱۸۹۶ء کو ایک علم دوست اور ممتاز ارائیں خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ تقریباً ساڑھے تین سال کے ہوئے ہوں گے کہ والدہ ماجدہ انتقال فرما گئیں۔ اس لیے دادی صاحبہ نے پرورش شروع کی اور اپنی ایک عابدہ، زاہدہ ہجمولی غوث بی بی کے پاس قرآن پاک کی تعلیم کے لیے بٹھایا۔ آپ نے پانچ سال کی عمر میں قرآن پاک ختم کیا اور پھر پنجابی زبان میں شرعی مسائل کی چند کتابیں پڑھ کر اردو میں اسلام کی پہلی، دوسری اور فارسی کی کچھ ابتدائی کتب حضرت علامہ مولانا قاضی محمد رکن الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ، قاضی شہر اور خطیب و امام جامع مسجد و عیدگاہ فرید کوٹ سے پڑھیں۔ ازاں بعدِ سکوں کی دوسری جماعت میں داخلہ لیا داخلے کے صرف بیس دن بعد خد۔۔۔
مزید
حضرت استاذ العلماء حضرت مولانا ابو الضیاء محمد باقر ضیاء النوری بصیر پور علیہ الرحمۃ ماہرِ تدریس و تحریر ابوالضیاء مولانا محمد باقر نوری ولد مولانا محمد سلطان ۱۰؍ ذوالحجہ ۱۳۴۳ھ / ۲ ؍ جولائی ۱۹۲۵ء بروز جمعۃ المبارک بوقت عصر بستی منگا بھڈال تحصیل دیپالپور ضلع ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ خاندان کے اکثر افراد علومِ اسلامیہ سے بہرہ ور رہے۔ آپ نے نانا مولانا احمد دین، ماموں مولانا ابوالنور محمد صدیق رحمہما اللہ اپنے علاقے میں علم و حکمت کے سرچشمہ تھے۔ تعلیم و تربیت: حضرت مولانا محمد باقر نوری نے ابتدائی کُتب اپنے والد مولانا محمد سلیمان سے پڑھیں۔ فارسی کی بعض کتب اپنے نانا اور کچھ اپنے ماموں سے پڑھیں۔ فلسفہ و منطق کی آخری کتب کا درس دار العلوم حنفیہ فریدیہ، فرید پور جاگیر ضلع ساہیوال میں مولانا چراغ دین سے لیا۔ باقی تمام فنون، فقہ، تفسیر، اصولِ تفسیر وغیرہ اپنے ماموں زاد بھائی فقیہ اعظم ح۔۔۔
مزید
حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی زین العابدین بن حضرت حافظ غیاث الدین تارک الدنیا بن حضرت قاضی رحیم الدین ، محلہ پہاڑ گنج شہر دہلی میں ۹ ذوالحجہ ۱۳۱۹ھ/۱۹۰۱ء کو تولد ہوئے۔ آپ کے جد بزرگوار قاضی رحیم الدین شاہان مغلیہ کے ادوار سے محکمہ قضاء کے عہدے پر فائز تھے اور آپ کا خاندان ’’شاہی قاضی‘‘ کے نام سے موسوم تھا۔ آپ کے والد قاضی حافظ غیاث الدین بحالت جوانی میں داعی اجل کو لبیک کہہ کر دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کے وصال کے وقت قاضی زین العابدین کی عمر صرف ڈھائی سال تھی۔ آپ کی نگہداشت اور پرورش آپ کی والدہ مکرمہ کے ظل عاطفت میں انجام پذیر ہوئی۔ تعلیم و تربیت: آپ نے ابتدائی تعلیم اردو و حفظ قرآن کی سعادت بعمر گیارہ سال میں حافظ عبدالقادر سے حاصل کی۔ دارالعلوم فتحپوری دہلی کے ’’شعبہ فارسی‘‘ میں داخلہ لیا۔ جناب من۔۔۔
مزید
حضرت سید طفیل محمد بن سید شکر اللہ بلگرامی علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
حضرت شاہ ابوالمعالی قادری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: سید خیر الدین محمد۔ کنیت: ابوالمعالی۔ لقب: اسد الدین۔تخلص: اشعار میں معالی کے علاوہ ’’غربتی‘‘ بھی بطورِ تخلص استعمال کرتےتھے۔لیکن شاہ ابو المعالی کے نام سے زیادہ معروف ہیں۔ سلسلہ ٔ نسب اس طرح ہے: حضرت شاہ ابوالمعالی قادری بن سید رحمت اللہ بن سید فتح اللہ۔ علیہم الرحمہ۔ شیخ المشائخ حضرت داؤدکرمانی آپ کے حقیقی چچا تھے۔آپ ان کے داماد اور خلیفۂ اعظم تھے۔ بزرگوں کا وطن ’’کرمان‘‘ تھا۔ خاندانی تعلق ساداتِ کرمان سےہے۔ سلسلہ ٔ نسب اٹھائیس واسطوں سے حضرت امام محمد تقیپر منتہی ہوتاہے۔ (تذکرہ صوفیائے پنجاب: 79/تذکرہ اولیائے پاک وہند: 225) تاریخِ ولادت:آپ کی ولادت باسعادت بروز پیر، 10/ ذالحجہ 960ھ مطابق 16/نومبر1553ء کو’’شیر گڑھ‘‘تحصیل دیپالپور ضلع اوکا۔۔۔
مزید
شیخ الاسلام امام ابو الحسن دارقطنی رضی اللہ عنہ نام ونسب: اسم گرامی علی، کنیت ابو الحسن۔لقب:شیخ الاسلام،امام الحدیث،حافظ الحدیث۔ سلسلۂ نسب یہ ہے: علی بن عمر احمد بن مہدی بن مسعود بن نعمان بن دینار بن عبداللہ بغدادی دارقطنی۔ آپ کا مولد و مسکن بغداد معلیٰ کا محلہ "دار قطن" ہے جس کی طرف نسب کرتے ہوئے دار قطنی کہلائے۔ تاریخِ ولادت: چوتھی صدی ہجری کا آغاز ہوچکا تھا۔ دنیائے اسلام کی عظیم علمی شخصیتیں رخصت ہوچکی تھیں۔ علمی محفلیں بے نور ہوگئی ایسے ماحول میں قدرت نے امام دارقطنی کو پیدا فرمایا۔ آپ کی ولادت 306ھ،بمطابق 918ء میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: امام دراقطنی نے دنیائے اسلام کے عظیم علمی شہر بغداد معلیٰ میں نشونما پائی جو عباسیوں کا پایۂ تخت اور علم و علماء کاعظیم مرکز تھا جہاں کے ذروں سے علم و فن کی کرنیں پھوٹتی تھیں۔ آپ کا گھر بھی علم کی تجلیوں سےمعمور تھا والد عمر بن احمد کا شمار محدث۔۔۔
مزید