منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

یعقوب ہمایوں

علامہ خلیفہ۔۔۔

مزید

حضرت عبد الصمد عرف شیخ گدائی

حضرت عبد الصمد عرف شیخ گدائی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

ذکر حضرت شیخ کبیر الدین اسماعیل سُہروردی

ذکر حضرت شیخ کبیر الدین  اسمٰعیل سُہروردی رحمۃ اللہ علیہ        پوتے اور مرید کے تھے اور چند سے مخدوم میں حاضر رہ کر ولایت اور  کرامت میں مشہور ہوئے اور آدھی رات سے روضہ مخدوم پر صبح تک عبادت میں مشغول رہتے تھے۔وفات حضرت کی ؁ ۸۲۵ھ میں ہوئی۔۔۔۔

مزید

مولانا سماء الدین

            مولانا سماء الدین: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ،واقف فنون رسمیہ وظاہریہ، صاحب تقویٰ دورع و قناعت تھے۔علوم مولانا سناء الدین سے جو میر سید شریف جرجانی کے شاگردوں میں سے تھے حاصل کیے۔پہلے آپ ملتان میں رہا کرتے تھےمگر سبب بعض وقائع کے جو وہاں روداد ہوئے وہاں سے تنہا نکل کر دہلی میں آئے اور یہیں توطن اختیار کیا۔اخیر عمر میں بسبب کبر سنی کے آپ کی بصارت زائل ہوگئی۔بغیر علاج کے خدا تعالیٰ نے آپ کو پھر بصارت دے دی۔آپ نے شیخ فخر الدین عراقی کی لمعات پر اس تحقیق سے حواشی لکھے جو اس کے معانی کے حل کو دکافی ہیں اور نیز ایک رسالہ مسمی بہ مفتاح الاسرار تصنیف فرمایا۔وفات آپ کی ۱۷؍ جمادی الاولیٰ ۹۰۱؁ھ میں ہوئی اور مقبرہ آپ کا حوض شمسی پر واقع ہے جہاں آپ کی اولاد احفاد میں سے ایک گرہ مدفون ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت سائیں محمد عبداللہ ساقی سرمست قلندر

حضرت سائیں محمد عبداللہ ساقی سرمست قلندر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابراہیم بن شعبان کرمان شاہی

حضرت شیخ ابراہیم بن شعبان کرمان شاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آپ کی کنیت ابواسحاق تھی جیلان کے قدما مشائخ میں سے تھے، حضرت ابوعبداللہ مغربی کے خاص احباب میں سے تھے، حضرت عبداللہ منازل رحمۃ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا کہ شیخ ابراہیم کا کیا مقام ہے، آپ نے فرمایا ابراہیم حجۃ اللہ علی الفقراء دلاہل الادآب والمعاملات ہیں۔ آپ ۳۳۸ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ ابراہیم شاہی شاہ دین جست سرور سال ترحیلش زدل   شد چو از دنیا سوئے جنت روان گفت ابراہیم ہادیٔ جہاں ۳۳۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

سید عبد القادر شاہ گدا گیلانی

والد کا نام سیّد عمر بن حاجی محمد ہاشم تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے پدر بزرگوار کے زیر سایہ پائی تھی۔ سلسلۂ قادریہ میں بھی انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ ان کے علاوہ سیّد عبداللہ مکّی، سید عبدالرحمٰن، سیّد محمد[1] بن سیّد علاءالدین حسینی ایسے باکمال بزرگوں سے بھی اخذِ فیض کیا تھا۔ علومِ تفسیر و حدیث و فقہ کی سند اپنے خالو مولانا سیّد اسماعیل گیلانی سے حاصل کی تھی۔ طب مولانا شاہ عبدالرسول زنجانی لاہوری سے پڑھی تھی۔ اپنے عہد کے  باکمال عالم و عارف تھے۔ بڑے شہ زور تھے۔ شکار کا بھی شوق تھا۔ ایک دفعہ جنگل میں شیر سے مقابلہ آپڑا۔ اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر ایسا جھنجھوڑا کہ اس کے ہاتھوں کے جوڑ الگ الگ ہوگئے۔ آپ نےجہاں اپنے علمی و روحانی فضل و کمال سے دنیا والوں کو فیض بخشا وہاں طبابت سے بھی خلقِ خدا کی بڑی خدمت کی۔ صاحبِ قلم تھے۔ کتاب کشف الاسرار خورد، کتاب کشف الاسرار بزرگ اور رسالۂ اسرار الکتما۔۔۔

مزید

شیخ عبداللہ  ابدال دہلوی قدس سرہ

  بڑے صاحب حال اور صاحب جذب بزرگ تھے بازاروں میں رقص کرتے رہتے اور ہندی میں دوہڑے گاتے پھرتے تھے، ایک دن بیمار ہوگئے گھر والوں کو کہا مجھے گھر کی دہلیز پر بٹھادو، لوگوں نے  کندھوں کو سہارا دے کر آپ کو گھر کی دہلیز پر بٹھادیا، اور گھر آگئے آپ وہاں سے غائب ہوگئے  تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے، اس دن کے بعد آپ کو کسی نے بھی نہ دیکھا۔ اخبار الاخیار کے مؤلّف نے لکھا ہے کہ میرے عم مکرم جناب رزق اللہ فرماتے ہیں کہ میں گجرات گیا وہاں لوگوں کی زبانی شیخ عبداللہ ابدال کا تذکرہ سنا، لوگ آپ کی بے حد تعریف کرتے، میں نے کہا وہ یہاں کدھر آگئے وہ تو دہلی میں تھے میں کچھ دنوں بعد دہلی آیا تو انہیں وہاں موجود پایا، آپ کی تاریخ معلوم نہیں ہوسکی۔ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبد العلی بن محمد بن حسین برجندی

حضرت شیخ عبد العلیٰ بن محمد بن حسین برجندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ           عبد العلیٰ بن محمد بن حسین برجندی: جامع اصناف علوم محسوس و منقول، حاوی انواع مسائل فروع واصول،فقیہ محدث،صاحب زد و تقویٰ تھے خصوصاً علم نجوم و حکمیات وریاضی میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا۔علم حدیث  کا خواجہ مولانا اصفہانی اور فنون حکمیہ مولانا منصور ولد مولانا معین الدین کاشی سے حاصل کیے، باقی علوم متداولہ مولانا کمال الدین شیخ حسین قنوی سے اخذ کیے اور مولانا سیف الدین احمد تفتازانی اور مولانا کمال المسعود شروانی سے بھی استفادہ کیا اور ہمیشہ اوصاف تواضع و پرہیز گاری و حلم اور دینداری سے متصف رہ کر نشر علوم اور تالیف و تصنیف میں مصروف رہے۔۹۳۱؁ھ میں کتاب مجسطی کی شرح لکھی،فقہ میں مختصر وقایہ کی شرح نقایہ اور مناظرہ میں رسالہ عضد یہ کی شرح اور فن اصطر لاب میں رسالہ طوسی کی ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ کمال الدین چشتی صابری

حضرت شیخ کمال الدین چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ  آپ رحمۃ اللہ علیہ شیخ  عثمان المعروف زندہ پیر چشتی صابری بن عبد الکبیر چشتی صابری پانی پتی بن شیخ عبد القدوس گنگوہی کے بڑے صاحبزادے تھے۔آپ اسم با مسمیٰ تھے۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد آپ نے دستار سجادہ اُتار کر اپنے چھوٹے بھائی شیخ نظام الدین چشتی صابری کے سر پر رکھ دی۔ آپ ہر وقت ذکر و اذکار میں مصروف رہتے ۔۔۔۔

مزید