حضرت شیخ ایوب بن ابی بکر نحاس حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایوب بن ابی بکر بن ابراہیم نحاس حلبی: شہر حلب کےرہنےوالے تھے۔ ابو صاہر کنیت اور بہاء الدین لقب تھا۔امام عالم اور مفسر،فقیہ محدث تھے۔آپ کے زمانہ میں مذہب کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔حدیث کو مکہ معظمہ و قاہرہ اور بغداد کے محدثین سے پڑھا اور سُنا اور آپ سے قاضی القضاۃ علی بن احمد طر طوسی اور یوسف بن محمد بن یعقوب بن ابراہیم بن النحاس حلبی نے پڑھا،ماہ شوال ۶۹۹ھ کی دوسری رات کو فوت ہوئے۔تاریخ وفات آپ کی لفظ’’مہر تاباں‘‘ سے نکلتی ہے۔نُحاس بضم نونو و تشدید حائے مہملہ اس لیے ان کو کہا کرتے تھے کہ آپ تانبے کا کام کرتے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت زین الدین ابوبکر خوانی علیہ الرحمۃ خواجہ محمد پارسا علیہ الرحمۃ نے اپنے بعض مکتوب میں ان کا القاب اس طرح لکھا ہے۔ذوالعلم النانفع والعمل الرافع ملا ذالجمھور شفاء الصدور صلوۃ العلما ء والعرفا رافع اعلام السنۃ قامع اضا لیل البدعۃ ناھج الحقیقۃ سالک مسالک الشریعۃ والطریقۃ الداعی الی اللہ سبحانہ علی طریق الیقین سیدنا ومولانازین الملۃ والدین یعنی علم نافع اور رافع (چڑھنے والے)کے صاحب جمہور کے پشت پناہ۔سینوں کے شفا۔علما عرفا کے برگزیدہ۔سنت کے جھنڈے بلند کرنے والے۔بدعت کے گمراہیوں کے توڑنے والے حقیقت کے راستوں میں چلنے والے ،شریعت و طریقت کے راستوں میں چلنے والے اللہ سبحانہ کی طرف طریق یقین پر بلانے والے ۔سیدنا مولانا زین المانہ والدین۔آپ علوم ظاہر و باطنی کے جامع تھے۔اول سے آخر تک شریعت کے راست اور سنت کے متابعت پر اس گروہ کے محقق۔۔۔
مزید
حضرت ابراہیم بن عیسیٰ اصفہانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ اصفہان سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت شیخ معروف کرخی نے فیض صحبت حاصل کرتے متقدمین اور احباب کشف و کرامت میں ممتاز ہوتے۔ آپ فرمایا کرتے تھے ولی اللہ کی علامت یہ ہے کہ جو کوئی اس کے پاس دنیا کی کوئی چیز لے آئے اور یہ لے لے تو سمجھو کہ اس میں ولایت نہیں اگر رد کردے تو یہی اس کی ولایت کی علامت ہے۔آپ دو سو اڑتالیس ۲۴۸ھ میں واصل بحق ہوئے۔ سفینۃ الاولیاء کے مصنف نے آپ کی وفات ۲۴۷ھ لکھی ہے۔ شیخ ابراہیم شاہ اصفہانیطالب محبوب حق سالش بداںان خلیل حق حبیب با صفاہم بخواں محبوب قطب اولیاسلطان زمن بقول داراشکوہ تاریخ وفات(۲۴۷ھ)ولی پاک مقبول (۲۴۷ھ)امجد حق نما(۲۴۷ھ) (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
حضرت نجم الدین محمد عبداللہ اصفہانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید
مولانا مشتاق ا حمد قادری کانپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسم گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی مشتاق احمد بن مولانا احمد حسن کانپوری تھا۔رحمۃ اللہ علیہما تاریخ ومقامِ ولادت: مولانا مشتاق ا حمد قادری کانپوری 1295ھ میں سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ کے والد ماجد مظاہر العلوم میں مسندِ تدریس پر متمکن تھے۔ ناظرہ ٔقرآن اور ابتدائی کتابیں والد ماجد ہی سے پڑھیں، پھر والد ماجد ہی کے شاگرد مولانا شاہ محمد عبیداللہ بہاولپوری سے درس نظامی اور مولانا عبد الرزاق کانپوری سے ابتدائی کتابیں پڑھیں، اور دورہ حدیث اپنے حقیقی خالو مولانا وصی احمد سورتی سے مکمل کیا۔ بیعت وخلافت: آپ اپنے والد ہی سے سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت تھے، مگر اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے خلافت حاصل تھی۔ سیرت وخصائص: مولانا مشتاق احمد نے بھی والد ماجد کی طرح زندگی۔۔۔
مزید
حضرت نصرالدین محمد بن عبدالرحیم (ابن فرات) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید