/ Saturday, 11 May,2024

حضرت سیدنا عبد اللہ بن ابی بکر

حضرت سیدنا عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما یہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سب سےبڑے بیٹے ہیں، قدیم الاسلام اور صحابیٔ رسول بھی ہیں۔ مکہ،حنین اور طائف کی فتوحات میں سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے ہیں۔ ہجرت نبوی میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کی دن بھر کی خبریں رات کو غار ثور پہنچاتے تھےغار میں رات گزار کر صبح ہی صبح اندھیرے میں مکہ آجاتے۔ سفر ہجرت کا رہبر عبد اللہ بن اریقط جب نبی اکرم نور مجسم صلی تعالیٰ علیہ والہ وسلم اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عیال صدیقی کو لے کر مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ اور اپنے والد حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے دور خلافت میں دنیائے فانی سے دار آخرت تشریف لے گئے۔غزوہ طائف میں ایک تیر لگنے سے زخمی ہوئے جسے اَبُو محجَنْ ثَقْفِی نے چلایا تھا۔ وہ زخم ٹھیک ہوگیا لیکن بعد میں پھر ہرا ہوگیا اسی سبب سے آپ کی ۔۔۔

مزید

شہید بدر حضرت سیدنا معوذ بن عفراء (انصاری)

شہید بدر حضرت سیدنا معوذ بن عفراء (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بن الحجوح بن یزید بن حرام انصاری سلمی: موسی بن عقبہ، ابو معشر اور واقدی کے مطابق معوذ اپنے بھائی معاذ کے ساتھ غزوۂ بدر میں موجود تھے، لیکن ابن اسحاق نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

عبد اللہ ابن جریج

حضرت ابن جُریج رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔۔

مزید

حضرت شعبہ

حضرت شعبہ رضی ساللہ تعالیٰ عنہ۔۔۔

مزید

حضرت یحیی بن سعید

حضرت یحیی بن سعید علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت نافع

حضرت نافع رضی اللہ عنہ۔۔۔

مزید

حضرت زہری

حضرت زُہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔۔۔

مزید

حضرت سہل بن سعد

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ حضرت سہل بن  سعد رضی اللہ عنہ صحابیِ رسول ﷺ  تھے۔۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ

حضرت عبداللہ بن عمر علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

ابوامیہ مخزومی حجازی رضی اللہ عنہ

ابوامیہ مخزومی حجازی رضی اللہ عنہ ابوامیہ مخزومی حجازی،یحییٰ بن محمود نے کتابتہً باسنادہ ابوبکر بن عاصم سے،انہوں نے ہدیہ بن خالد سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ سے،انہوں نے ابوالمنذر مولیٰ ابوذر سے،انہوں نے ابوامیہ مخزومی سے روایت کی کہ حضورِاکرم کی خدمت میں ایک چورلایا گیا،اس نے چوری کا اعتراف کیا،لیکن اس کے پاس مال مسروقہ نہ تھا،حضورِ اکرم نے فرمایا،میرا خیال ہے،تونے چوری نہیں کی،اس نےکہا،یارسول اللہ میں نے یہ جرم دو تین بار کیا ہے،فرمایالے جاؤ،اور اس کا ہاتھ کاٹ دو،اور اجرائے حد کے بعد پھر اسے میرے پاس لانا،قطع ید کے بعد اسے واپس لائے،تو آپ نے فرمایا،اللہ سے اپنے جرم کی معافی مانگ اور توبہ کر،جب وہ تعمیل ارشاد کرچکا، توحضورِ اکرم نے دعا فرمائی،اے خدا تو اس کا جرم معاف فرمادے۔ اس حدیث کو عمروبن عاصم نے ہمام سے انہوں نے اسحاق بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوامی۔۔۔

مزید