اسدی۔ اسد بن خزیمہ کی اولاد سے ہیں۔ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے بعد وفات نبی ﷺ کے نبی اسد میں خطبہ ڑھا تھا اور انھیں اسلام پر قائم رہنے کی ترغیب دی تھی جب کہ طلیحہ (نامی ایک شخص) ظاہر ہوا اور اس نے نبوت کا دعوی کیا یہ ابن اسحاق کا قول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جاریہ ثقفی۔ معلیف ہیں بنی زہرہ بن کلاب کے فتح مکہ کے دن اسلام لائے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ طبری کا قول ہے اور ابراہیم بن سعد نے ابن اسحاق سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے کہا جو لوگ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے ان میں قبیلہ ثقیف سے حبی بن حارثہ بھی ہیں انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دارقطنی نے بیان کیا ہے کہ لکھنے والے نے ان کا نام اسی طرح لکھاہے اور کہا ہے کہ یہ حارثہ کے بیٹِ ہیں واقدی نے بھی کہا ہے کہ حبی بن حارثہ اور طبری نے بھی ان کو اسی طرح ذکر کیا ہے اور ابو معشرنے ان کا نام یعلی بن جاریہ ثقفی بتایا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ صحیح وہی ہے جو ابن اسحاقنے کہا ہے میں کہتا ہوں کہ ابو عمر نے ان کے نام کو حرفوں میں ضبط نہیں یا تاکہ پھر متغیر نہ ہوتا اور امیر ابو نصر ابن ماکولا نے ان کو ذکر کیا ہے اور حروف میں بہت اچھی طرح ان کے نام کو ضبط ک۔۔۔
مزید
ابن ابی الیسر بن عمرو انصاری۔ صحابی ہیں۔ واقعہ حرہ میں شہید ہوئے ان کے دو بھائی تھے یزید اور عمیر یزید بھی اس واقعہ حرہ میں شہید ہوئے اور عمر واقعہ جسر میں شہید ہوئے ان کا ذکر غفانی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن یساف۔ ابن شاہین نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور عبدان نے کہا ہے کہ یہ ایک شخص ہیں اہل بدر میں سے قدیم الاسلام ہیں ان کی کوئی روایت ذکر نہیں کی گئی صرف حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ اگر تم اہل بدر میں سے نہ ہوتے تو میں تمہارے ساتھ ایسا کرتا یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت عمر نے ان کو رحیم کیا۔ ابن شاہین نے ان کو حای مہملہ ک کے باب میں ذکر کیا ہے حالانکہ ان کا نام خای معجمہ مضمومہ کے ساتھ مشہور ہے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے اور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ حبیب کے ناموںمیں سب سے پہلے کیا ہے حبیب بن اساف کے نام میں اور کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو حبیب بن یساف کہتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن وہب۔ کنیت ان کی ابو جمعہ قاری اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام حبیب بن سباع ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں حبیب بن جنید۔ انکا شمار اہل شام میں ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ نے تو یہیں لکھا ہے الور ابو نعیم اور ابو عمر نے ان کا ذکر حبیب بن سباع کے نام میں لکھاہے اور ابن مندہ نے وہاں بھی لکھاہے اور یہاں تو صرف ابن مندہ ہی نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ملہ۔ بھائی ہیں ربیعہ بن ملہ کے رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے ھے ان کا ذکر اسید بن ابی ایاس کی حدیث میں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے مختصر کیا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن مسلمہ بن مالک اکبر بن وہب بن ثعلبہ بن واملیہ بن عمرو بن شیبان بن محارب بن فہر بن مالک ابن نظر ریشی فہری کنیت ان کی ابو عبد الرحمن بعض لگ ان کو حبیب دردب اور حبیب روم بھی کہتے ہیں اس وجہ سے کہ یہ رومیوں کے یہاں بہت جایا کرتے تھے اور ان سے فائدہ اٹھاتے تھے زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ حبیب بن مسلمہ ایک شریف شخص تھے انھوںنے نبی ﷺ سے سنا تھا انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ واقدی نے حبیب کے صحابی ہونے سے انکار کیا ہے حضرت عمر بن خطاب نے جزیرہ کی حکومت ان کے متعلق کی تھی جب کہ عیاض بن غنم کو ان سے معزول کیا پھر ارمیںیہ اور آذربیجان بھی انھیں کے متعلق کر دیا تھا بعد اس کے ان کو معزول کر دیا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ ان کو حضرت عمر نے حاکم نہیں بنایا بلکہ حضرت عثمان نے ان کو شام سے آذربیجان بھیجا تھا اور سلمان بن ربیعہ کو کوفہ سے ان کی مدد کے لئے ساتھ کر دیا تھا پس کوفہ کے متعلق ان دونوں م۔۔۔
مزید
ابن مروان بن بن عامر بن ضباری بن حجبہ بن کنانہ بن حرقوص بن مازن بن مالک بن عمرو ابن تمیم تمیمی مازنی۔ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے انھوںنے کہا بغیص حضرت نے فرمایا تم حبیب ہو پس آپ نے ان کا نام حبیب رکھ دیا۔ ابن کلبی نے ان کو ذکر کیا ہے اور کسی نے ان کا تذکرہ نہیں کیا۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ابی مرضیہ۔ عبدان نے انکو زکر کیا ہے اور کہا ہے کہ میں ان کا صحابی ہونا نہیں انتا مگریہ حدیث ان سے اسی طرح روایت کی گئی ہے ان کی حدیث یہ ہے کہ نبی ﷺ نے خیبر میں ایک دبائی مقام میں قیام کیا خیبر کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا کہ آپ جس مقام میں اترے ہیں یہ وبائی مقام ہے اور اگر آپ مناسب سمجھیں تو بلندی پر اٹھ جائیں اس کی آب و ہوا اچھی ہے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن مخنف عامدی۔ یہ ابن مندہ اور ابن نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ عمری ہیں۔ ان کا شمار اہل حجاز میں ہے مگر ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ صحیح وہی ہے جو عبدالرزاق نے ابن جریج سے انھوں نے عبدالکریم سے انھوں نے حبیب بن مخنف سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں عرفہ کے دن پہنچا حضرت فرما رہے تھے کہ تم جاتے ہو کہ یہ کون دن ہے مجھے یہ نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے کیا جواب دیا پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص پر واجب ہے کہ ایک بکری رجب میں قرنای کرے اور ایک بکری عید الضحی میں۔ بعض اوقات عبد الرزاق اس حدیث کی روایتمیں ان کے والد کا ذکر نہ کرتے تھے ہمیں عبد الوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبد الوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہ۔۔۔
مزید